Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب العمرہ
باب : سفر بھی گویا ایک قسم کا عذاب ہے
ابن تیمیہ نے کہا اس باب کو لاکر امام بخاری نے اشارہ کیا کہ گھر میں رہنا مجاہدہ سے افضل ہے، حافظ نے کہا اس پر اعتراض ہے اور شاید امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہو کہ حج اور عمرہ سے فارغ ہو کر آدمی اپنے گھر واپس ہونے کے لیے جلدی کرے۔ گھر والوں سے زیادہ دن تک غیر حاضر ہو کر رہنا اچھا نہیں۔
حدیث نمبر : 1804
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال "السفر قطعة من العذاب، يمنع أحدكم طعامه وشرابه ونومه، فإذا قضى نهمته فليعجل إلى أهله".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے سمی نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، آدمی کو کھانے پینے اور سونے (ہر ایک چیز ) سے روک دیتا ہے، اس لیے جب کوئی اپنی ضرورت پوری کرچکے تو فوراً گھر واپس آجائے۔
ابن تیمیہ نے کہا اس باب کو لاکر امام بخاری نے اشارہ کیا کہ گھر میں رہنا مجاہدہ سے افضل ہے، حافظ نے کہا اس پر اعتراض ہے اور شاید امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہو کہ حج اور عمرہ سے فارغ ہو کر آدمی اپنے گھر واپس ہونے کے لیے جلدی کرے۔ گھر والوں سے زیادہ دن تک غیر حاضر ہو کر رہنا اچھا نہیں۔
باب : سفر بھی گویا ایک قسم کا عذاب ہے
ابن تیمیہ نے کہا اس باب کو لاکر امام بخاری نے اشارہ کیا کہ گھر میں رہنا مجاہدہ سے افضل ہے، حافظ نے کہا اس پر اعتراض ہے اور شاید امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہو کہ حج اور عمرہ سے فارغ ہو کر آدمی اپنے گھر واپس ہونے کے لیے جلدی کرے۔ گھر والوں سے زیادہ دن تک غیر حاضر ہو کر رہنا اچھا نہیں۔
حدیث نمبر : 1804
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال "السفر قطعة من العذاب، يمنع أحدكم طعامه وشرابه ونومه، فإذا قضى نهمته فليعجل إلى أهله".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے سمی نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، آدمی کو کھانے پینے اور سونے (ہر ایک چیز ) سے روک دیتا ہے، اس لیے جب کوئی اپنی ضرورت پوری کرچکے تو فوراً گھر واپس آجائے۔
ابن تیمیہ نے کہا اس باب کو لاکر امام بخاری نے اشارہ کیا کہ گھر میں رہنا مجاہدہ سے افضل ہے، حافظ نے کہا اس پر اعتراض ہے اور شاید امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہو کہ حج اور عمرہ سے فارغ ہو کر آدمی اپنے گھر واپس ہونے کے لیے جلدی کرے۔ گھر والوں سے زیادہ دن تک غیر حاضر ہو کر رہنا اچھا نہیں۔