Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب العمرہ
باب : (حج کے بعد ) عمرہ کرنے والا عمرہ کا طواف کرکے مکہ سے چل دے تو طواف وداع کی ضرورت ہے یا نہیں ہے
حدیث نمبر : 1788
حدثنا أبو نعيم، حدثنا أفلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت خرجنا مهلين بالحج في أشهر الحج، وحرم الحج، فنزلنا سرف، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لأصحابه "من لم يكن معه هدى، فأحب أن يجعلها عمرة، فليفعل ومن كان معه هدى فلا". وكان مع النبي صلى الله عليه وسلم ورجال من أصحابه ذوي قوة الهدى، فلم تكن لهم عمرة، فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أبكي فقال "ما يبكيك". قلت سمعتك تقول لأصحابك ما قلت فمنعت العمرة. قال "وما شأنك". قلت لا أصلي. قال "فلا يضرك أنت من بنات آدم، كتب عليك ما كتب عليهن، فكوني في حجتك عسى الله أن يرزقكها". قالت فكنت حتى نفرنا من منى، فنزلنا المحصب فدعا عبد الرحمن، فقال "اخرج بأختك الحرم، فلتهل بعمرة، ثم افرغا من طوافكما، أنتظركما ها هنا". فأتينا في جوف الليل. فقال "فرغتما". قلت نعم. فنادى بالرحيل في أصحابه، فارتحل الناس، ومن طاف بالبيت، قبل صلاة الصبح، ثم خرج موجها إلى المدينة.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حج کے مہینوں اور آداب میں ہم حج کا احرام باندھ کر مدینہ سے چلے اور مقام سرف میں پڑاؤ کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی نہ ہو اور وہ چاہے کہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ میں بدل دے تو وہ ایسا کرسکتاہے، لیکن جس کے ساتھ قربانی ہے وہ ایسا نہیں کرسکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے اصحاب میں سے بعض مقدور والوں کے ساتھ قربانی تھی، اس لیے ان کا (احرام صرف ) عمرہ کا نہیں رہا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ رو کیوں رہی ہو؟ میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ نے اپنے اصحاب سے جو کچھ فرمایا میں سن رہی تھی، اب تو میرا عمرہ رہ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا کہ میں نماز نہیں پڑھ سکتی (حیض کی وجہ سے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کوئی حرج نہیں، تو بھی آدم کی بیٹیوں میں سے ایک ہے، اور جو ان سب کے مقدر میں لکھا ہے وہی تمہارا بھی مقدرہے۔ اب حج کا احرام باندھ لے شاید اللہ تعالیٰ تمہیں عمرہ بھی نصیب کرے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حج کا احرام باندھ لیا پھر جب ہم (حج سے فارغ ہوکر اور ) منی سے نکل کر محصب میں اترے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن کو بلایا اور ان سے کہا کہ اپنی بہن کو حد حرم سے باہر لے جا (تنعیم ) تاکہ وہ وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ لیں، پھر طواف و سعی کروہم تمہارا انتظار یہیں کریں گے۔ ہم آدھی رات کو آپ کی خدمت میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا فارغ ہو گئے؟ میں نے کہا ہاں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد اپنے اصحاب میںکوچ کا اعلان کردیا۔ بیت اللہ کا طوف وداع کرنے والے لوگ صبح کی نماز سے پہلے ہی روانہ ہو گئے اور مدینہ کی طرف چل دیئے۔
حافظ نے کہا اس روایت میں غلطی ہو گئی ہے صحیح یوں ہے کہ لوگ چل کھڑے ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طوا ف کیا۔ امام مسلم اور ابوداؤد کی روایتوں میں ایسا ہی ہے۔
باب : (حج کے بعد ) عمرہ کرنے والا عمرہ کا طواف کرکے مکہ سے چل دے تو طواف وداع کی ضرورت ہے یا نہیں ہے
حدیث نمبر : 1788
حدثنا أبو نعيم، حدثنا أفلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت خرجنا مهلين بالحج في أشهر الحج، وحرم الحج، فنزلنا سرف، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لأصحابه "من لم يكن معه هدى، فأحب أن يجعلها عمرة، فليفعل ومن كان معه هدى فلا". وكان مع النبي صلى الله عليه وسلم ورجال من أصحابه ذوي قوة الهدى، فلم تكن لهم عمرة، فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أبكي فقال "ما يبكيك". قلت سمعتك تقول لأصحابك ما قلت فمنعت العمرة. قال "وما شأنك". قلت لا أصلي. قال "فلا يضرك أنت من بنات آدم، كتب عليك ما كتب عليهن، فكوني في حجتك عسى الله أن يرزقكها". قالت فكنت حتى نفرنا من منى، فنزلنا المحصب فدعا عبد الرحمن، فقال "اخرج بأختك الحرم، فلتهل بعمرة، ثم افرغا من طوافكما، أنتظركما ها هنا". فأتينا في جوف الليل. فقال "فرغتما". قلت نعم. فنادى بالرحيل في أصحابه، فارتحل الناس، ومن طاف بالبيت، قبل صلاة الصبح، ثم خرج موجها إلى المدينة.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حج کے مہینوں اور آداب میں ہم حج کا احرام باندھ کر مدینہ سے چلے اور مقام سرف میں پڑاؤ کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی نہ ہو اور وہ چاہے کہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ میں بدل دے تو وہ ایسا کرسکتاہے، لیکن جس کے ساتھ قربانی ہے وہ ایسا نہیں کرسکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے اصحاب میں سے بعض مقدور والوں کے ساتھ قربانی تھی، اس لیے ان کا (احرام صرف ) عمرہ کا نہیں رہا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ رو کیوں رہی ہو؟ میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ نے اپنے اصحاب سے جو کچھ فرمایا میں سن رہی تھی، اب تو میرا عمرہ رہ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا کہ میں نماز نہیں پڑھ سکتی (حیض کی وجہ سے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کوئی حرج نہیں، تو بھی آدم کی بیٹیوں میں سے ایک ہے، اور جو ان سب کے مقدر میں لکھا ہے وہی تمہارا بھی مقدرہے۔ اب حج کا احرام باندھ لے شاید اللہ تعالیٰ تمہیں عمرہ بھی نصیب کرے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حج کا احرام باندھ لیا پھر جب ہم (حج سے فارغ ہوکر اور ) منی سے نکل کر محصب میں اترے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن کو بلایا اور ان سے کہا کہ اپنی بہن کو حد حرم سے باہر لے جا (تنعیم ) تاکہ وہ وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ لیں، پھر طواف و سعی کروہم تمہارا انتظار یہیں کریں گے۔ ہم آدھی رات کو آپ کی خدمت میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا فارغ ہو گئے؟ میں نے کہا ہاں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد اپنے اصحاب میںکوچ کا اعلان کردیا۔ بیت اللہ کا طوف وداع کرنے والے لوگ صبح کی نماز سے پہلے ہی روانہ ہو گئے اور مدینہ کی طرف چل دیئے۔
حافظ نے کہا اس روایت میں غلطی ہو گئی ہے صحیح یوں ہے کہ لوگ چل کھڑے ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طوا ف کیا۔ امام مسلم اور ابوداؤد کی روایتوں میں ایسا ہی ہے۔