Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب العمرہ
باب : قرآن مجید میں نسک سے مراد بکری ہے
یعنی آیت کریمہ ففدیۃ من صیام او صدقۃ او نسک میں بکری مراد ہے۔
حدیث نمبر : 1817
حدثنا إسحاق، حدثنا روح، حدثنا شبل، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد، قال حدثني عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن كعب بن عجرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رآه وأنه يسقط على وجهه فقال "أيؤذيك هوامك". قال نعم. فأمره أن يحلق وهو بالحديبية، ولم يتبين لهم أنهم يحلون بها، وهم على طمع أن يدخلوا مكة، فأنزل الله الفدية، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يطعم فرقا بين ستة، أو يهدي شاة، أو يصوم ثلاثة أيام.
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، ان سے شبل بن عباد نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھاتو جوئیں ان کے چہرے پر گر رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ان جوؤں سے تمہیں تکلیف ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اپنا سر منڈا لیں۔ وہ اس وقت حدیبہ میں تھے۔ (صلح حدیبیہ کے سال ) اور کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ حدیبیہ ہی میں رہ جائیں گے بلکہ سب کی خواہش یہ تھی کہ مکہ میں داخل ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فدیہ کا حکم نازل فرمایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ چھ مسکینوں کو ایک فرق (یعنی تین صاع غلہ ) تقسیم کر دیا جائے یا ایک بکری کی قربانی کرے یا تین دن کے روزے رکھے۔
حدیث نمبر : 1818
وعن محمد بن يوسف، حدثنا ورقاء، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد، أخبرنا عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن كعب بن عجرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رآه، وقمله يسقط على وجهه. مثله.
اور محمد بن یوسف سے روایت ہے کہ ہم کو ورقاءنے بیان کیا، ان سے ابن نجیح نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے خبر دی اور انہیں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو جوئیں ان کے چہرہ پر گر رہی تھی، پھر یہی حدیث بیان کی۔
یعنی آیت کریمہ ففدیۃ من صیام او صدقۃ او نسک میں بکری مراد ہے۔
باب : قرآن مجید میں نسک سے مراد بکری ہے
یعنی آیت کریمہ ففدیۃ من صیام او صدقۃ او نسک میں بکری مراد ہے۔
حدیث نمبر : 1817
حدثنا إسحاق، حدثنا روح، حدثنا شبل، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد، قال حدثني عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن كعب بن عجرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رآه وأنه يسقط على وجهه فقال "أيؤذيك هوامك". قال نعم. فأمره أن يحلق وهو بالحديبية، ولم يتبين لهم أنهم يحلون بها، وهم على طمع أن يدخلوا مكة، فأنزل الله الفدية، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يطعم فرقا بين ستة، أو يهدي شاة، أو يصوم ثلاثة أيام.
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، ان سے شبل بن عباد نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھاتو جوئیں ان کے چہرے پر گر رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ان جوؤں سے تمہیں تکلیف ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اپنا سر منڈا لیں۔ وہ اس وقت حدیبہ میں تھے۔ (صلح حدیبیہ کے سال ) اور کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ حدیبیہ ہی میں رہ جائیں گے بلکہ سب کی خواہش یہ تھی کہ مکہ میں داخل ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فدیہ کا حکم نازل فرمایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ چھ مسکینوں کو ایک فرق (یعنی تین صاع غلہ ) تقسیم کر دیا جائے یا ایک بکری کی قربانی کرے یا تین دن کے روزے رکھے۔
حدیث نمبر : 1818
وعن محمد بن يوسف، حدثنا ورقاء، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد، أخبرنا عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن كعب بن عجرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رآه، وقمله يسقط على وجهه. مثله.
اور محمد بن یوسف سے روایت ہے کہ ہم کو ورقاءنے بیان کیا، ان سے ابن نجیح نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے خبر دی اور انہیں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو جوئیں ان کے چہرہ پر گر رہی تھی، پھر یہی حدیث بیان کی۔
یعنی آیت کریمہ ففدیۃ من صیام او صدقۃ او نسک میں بکری مراد ہے۔