Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الصیام
باب : سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے
حدیث نمبر : 1922
لأن النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه واصلوا ولم يذكروا السحور.
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے پے درپے روزے رکھے اور ان میں سحری کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر : 1922
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم واصل فواصل الناس فشق عليهم، فنهاهم. قالوا إنك تواصل. قال "لست كهيئتكم، إني أظل أطعم وأسقى".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ” صوم وصال “ رکھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی رکھا لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے دشواری ہوگئی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس پر عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صوم وصال رکھتے ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہوں۔
تشریح : صوم وصال متواتر کئی دن سحری و افطار کئے بغیر روزہ رکھنا اور رکھے چلے جانا، بعض دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسا روزہ رکھا کرتے تھے مگر صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشقت کے پیش نظر ایسے روزے سے منع فرمایا بلکہ سحری کھانے کا حکم دیا تاکہ دن میں اس سے قوت حاصل ہو۔ امام بخاری کا منشاءیہ ہے کہ سحری کھانا سنت ہے، مستحب ہے مگر واجب نہیں ہے کیوں کہ صوم وصال میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی بہرحال سحری کو ترک کر دیا تھا، لہٰذاباب کا مقصد ثابت ہوا۔
حدیث نمبر : 1923
حدثنا آدم بن أبي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا عبد العزيز بن صهيب، قال سمعت أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم "تسحروا فإن في السحور بركة".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
سحری کھانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہودیوں کے ہاں سحری کھانے کا چلن نہیں ہے، پس ان کی مخالفت میں سحری کھانی چاہئے، اور اس سے روزہ پورا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے، سحری میں چند کھجور اور پانی کے گھونٹ بھی کافی ہیں اور جو اللہ میسر کرے۔ بہرحال سحری چھوڑنا سنت کے خلاف ہے۔
باب : سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے
حدیث نمبر : 1922
لأن النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه واصلوا ولم يذكروا السحور.
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے پے درپے روزے رکھے اور ان میں سحری کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر : 1922
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم واصل فواصل الناس فشق عليهم، فنهاهم. قالوا إنك تواصل. قال "لست كهيئتكم، إني أظل أطعم وأسقى".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ” صوم وصال “ رکھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی رکھا لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے دشواری ہوگئی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس پر عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صوم وصال رکھتے ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہوں۔
تشریح : صوم وصال متواتر کئی دن سحری و افطار کئے بغیر روزہ رکھنا اور رکھے چلے جانا، بعض دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسا روزہ رکھا کرتے تھے مگر صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشقت کے پیش نظر ایسے روزے سے منع فرمایا بلکہ سحری کھانے کا حکم دیا تاکہ دن میں اس سے قوت حاصل ہو۔ امام بخاری کا منشاءیہ ہے کہ سحری کھانا سنت ہے، مستحب ہے مگر واجب نہیں ہے کیوں کہ صوم وصال میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی بہرحال سحری کو ترک کر دیا تھا، لہٰذاباب کا مقصد ثابت ہوا۔
حدیث نمبر : 1923
حدثنا آدم بن أبي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا عبد العزيز بن صهيب، قال سمعت أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم "تسحروا فإن في السحور بركة".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
سحری کھانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہودیوں کے ہاں سحری کھانے کا چلن نہیں ہے، پس ان کی مخالفت میں سحری کھانی چاہئے، اور اس سے روزہ پورا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے، سحری میں چند کھجور اور پانی کے گھونٹ بھی کافی ہیں اور جو اللہ میسر کرے۔ بہرحال سحری چھوڑنا سنت کے خلاف ہے۔