Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الصیام
باب : حیض والی عورت نہ نماز پڑھے اور نہ روزے رکھے
وقال أبو الزناد إن السنن ووجوه الحق لتأتي كثيرا على خلاف الرأى، فما يجد المسلمون بدا من اتباعها، من ذلك أن الحائض تقضي الصيام ولا تقضي الصلاة.
اور ابوالزناد نے کہا کہ دین کی باتیں اور شریعت کے احکام بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ رائے اور قیاس کے خلاف ہوتے ہیں اور مسلمانوں کو ان کی پیروی کرنی ضروری ہوتی ہے ان ہی میں سے ایک یہ حکم بھی ہے کہ حائضہ روزے تو قضا کرلے لیکن نماز کی قضا نہ کرے۔
یعنی پاک ہونے پر اس کو روزہ کی قضا کرنا ضروری ہے مگر نماز کی نہیں۔
حدیث نمبر : 1951
حدثنا ابن أبي مريم، حدثنا محمد بن جعفر، قال حدثني زيد، عن عياض، عن أبي سعيد ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم "أليس إذا حاضت لم تصل، ولم تصم فذلك نقصان دينها".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عیاض نے او ران سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نماز اور روزے نہیں چھوڑ دیتی؟ یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔
مقصد یہ ہے کہ معیار صداقت ہماری ناقص عقل نہیں بلکہ فرمان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ خواہ وہ بظاہر عقل کے خلاف بھی نظر آئے مگر حق و صداقت وہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا۔ اسی کو مقدم رکھنا اور عقل ناقص کو چھوڑ دینا ایمان کا تقاضا ہے ابوزناد کے قول کا بھی یہی مطلب ہے۔
باب : حیض والی عورت نہ نماز پڑھے اور نہ روزے رکھے
وقال أبو الزناد إن السنن ووجوه الحق لتأتي كثيرا على خلاف الرأى، فما يجد المسلمون بدا من اتباعها، من ذلك أن الحائض تقضي الصيام ولا تقضي الصلاة.
اور ابوالزناد نے کہا کہ دین کی باتیں اور شریعت کے احکام بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ رائے اور قیاس کے خلاف ہوتے ہیں اور مسلمانوں کو ان کی پیروی کرنی ضروری ہوتی ہے ان ہی میں سے ایک یہ حکم بھی ہے کہ حائضہ روزے تو قضا کرلے لیکن نماز کی قضا نہ کرے۔
یعنی پاک ہونے پر اس کو روزہ کی قضا کرنا ضروری ہے مگر نماز کی نہیں۔
حدیث نمبر : 1951
حدثنا ابن أبي مريم، حدثنا محمد بن جعفر، قال حدثني زيد، عن عياض، عن أبي سعيد ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم "أليس إذا حاضت لم تصل، ولم تصم فذلك نقصان دينها".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عیاض نے او ران سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نماز اور روزے نہیں چھوڑ دیتی؟ یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔
مقصد یہ ہے کہ معیار صداقت ہماری ناقص عقل نہیں بلکہ فرمان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ خواہ وہ بظاہر عقل کے خلاف بھی نظر آئے مگر حق و صداقت وہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا۔ اسی کو مقدم رکھنا اور عقل ناقص کو چھوڑ دینا ایمان کا تقاضا ہے ابوزناد کے قول کا بھی یہی مطلب ہے۔