Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب البیوع
باب : جوکے بدلے جو کی بیع کرنا
حدیث نمبر : 2174
حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن مالك بن أوس، أخبره أنه التمس، صرفا بمائة دينار، فدعاني طلحة بن عبيد الله فتراوضنا، حتى اصطرف مني، فأخذ الذهب يقلبها في يده، ثم قال حتى يأتي خازني من الغابة، وعمر يسمع ذلك، فقال والله لا تفارقه حتى تأخذ منه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "الذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، اور انہیں مالک بن اوس رضی ا للہ عنہ نے خبر دی کہ انہیں سو اشرفیاں بدلنی تھیں۔ ( انہوں نے بیان کا کہ ) پھر مجھے طلحہ بن عبید اللہ رضی ا للہ عنہما نے بلایا۔ اور ہم نے ( اپنے معاملہ کی ) بات چیت کی۔ اور ان سے میرا معاملہ طے ہو گیا۔ وہ سونے ( اشرفیوں ) کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ذرا میرے خزانچی کو غابہ سے آ لینے دو۔ عمر رضی ا للہ عنہ بھی ہماری باتیں سن رہے تھے، آپ رضی ا للہ عنہ نے فرمایا خدا کی قسم ! جب تک تم طلحہ سے روپیہ لے نہ لو، ان سے جدا نہ ہونا کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سونا سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ گیہوں گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ جو جو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے اور کھجور، کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتی ہے۔
تشریح : لفظ ہاءو ہاءکی لغوی تحقیق علامہ شوکانی یوں فرماتے ہیں : ( و ہاءو ہاء ) بالمد فیہما و فتح الہمزۃ و قیل بالکسر و قیل بالسکون و المعنی خذوہات و یقال ہاءبکسر الہمزۃ بمعنی ہات و بفتحہا بمعنی خذو قال ابن الاثیر ہاءو ہاءہو ان یقول کل واحد من البیعین ہاءفیعطیہ ما فی یدہ و قال الخلیل ھاءکلمۃ تستمل عند المناولۃ و القمصود من قولہ ہاءو ہاءان یقول کل واحد من المتعاقدین لصاحبہ ہاءفیتقابضان فی المجلس ( نیل ) خلاصہ مطلب یہ ہے کہ لفظ ہاءمد کے ساتھ اور ہمزہ کے فتح اور کسرہ ہر دو کے ساتھ مستعمل ہیں بعض لوگوں نے اسے ساکن بھی کہا ہے۔ اس کے معنی خذ ( لے لے ) اور ہات ( یعنی لا ) کے ہیں۔ اور ایسا بھی کہا گیا ہے کہ ہاءہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ( لا ) کے معنی میں ہے اور فتح کے ساتھ خذ ( پکڑ ) کے معنی میں ہے۔ ابن اثیر نے کہا کہ ہاءو ہاءکہ خرید و فروخت کرنے والے ہر دو ایک دوسرے کو دیتے ہیں۔ خریدار روپے دیتا ہے اور تاجر مال ادا کرتا ہے اس لیے اس کا ترجمہ ہاتھوں ہاتھ کیا گیا، گویا ایک مجلس میں ان ہر دو کا قبضہ ہو جاتا ہے۔
باب : جوکے بدلے جو کی بیع کرنا
حدیث نمبر : 2174
حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن مالك بن أوس، أخبره أنه التمس، صرفا بمائة دينار، فدعاني طلحة بن عبيد الله فتراوضنا، حتى اصطرف مني، فأخذ الذهب يقلبها في يده، ثم قال حتى يأتي خازني من الغابة، وعمر يسمع ذلك، فقال والله لا تفارقه حتى تأخذ منه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "الذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، اور انہیں مالک بن اوس رضی ا للہ عنہ نے خبر دی کہ انہیں سو اشرفیاں بدلنی تھیں۔ ( انہوں نے بیان کا کہ ) پھر مجھے طلحہ بن عبید اللہ رضی ا للہ عنہما نے بلایا۔ اور ہم نے ( اپنے معاملہ کی ) بات چیت کی۔ اور ان سے میرا معاملہ طے ہو گیا۔ وہ سونے ( اشرفیوں ) کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ذرا میرے خزانچی کو غابہ سے آ لینے دو۔ عمر رضی ا للہ عنہ بھی ہماری باتیں سن رہے تھے، آپ رضی ا للہ عنہ نے فرمایا خدا کی قسم ! جب تک تم طلحہ سے روپیہ لے نہ لو، ان سے جدا نہ ہونا کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سونا سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ گیہوں گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ جو جو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے اور کھجور، کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتی ہے۔
تشریح : لفظ ہاءو ہاءکی لغوی تحقیق علامہ شوکانی یوں فرماتے ہیں : ( و ہاءو ہاء ) بالمد فیہما و فتح الہمزۃ و قیل بالکسر و قیل بالسکون و المعنی خذوہات و یقال ہاءبکسر الہمزۃ بمعنی ہات و بفتحہا بمعنی خذو قال ابن الاثیر ہاءو ہاءہو ان یقول کل واحد من البیعین ہاءفیعطیہ ما فی یدہ و قال الخلیل ھاءکلمۃ تستمل عند المناولۃ و القمصود من قولہ ہاءو ہاءان یقول کل واحد من المتعاقدین لصاحبہ ہاءفیتقابضان فی المجلس ( نیل ) خلاصہ مطلب یہ ہے کہ لفظ ہاءمد کے ساتھ اور ہمزہ کے فتح اور کسرہ ہر دو کے ساتھ مستعمل ہیں بعض لوگوں نے اسے ساکن بھی کہا ہے۔ اس کے معنی خذ ( لے لے ) اور ہات ( یعنی لا ) کے ہیں۔ اور ایسا بھی کہا گیا ہے کہ ہاءہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ( لا ) کے معنی میں ہے اور فتح کے ساتھ خذ ( پکڑ ) کے معنی میں ہے۔ ابن اثیر نے کہا کہ ہاءو ہاءکہ خرید و فروخت کرنے والے ہر دو ایک دوسرے کو دیتے ہیں۔ خریدار روپے دیتا ہے اور تاجر مال ادا کرتا ہے اس لیے اس کا ترجمہ ہاتھوں ہاتھ کیا گیا، گویا ایک مجلس میں ان ہر دو کا قبضہ ہو جاتا ہے۔