Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الاجارۃ
باب : اگر کوئی زمین کو ٹھیکہ پر لے پھر ٹھیکہ دینے والا یا لینے والا مرجائے
وقال ابن سيرين ليس لأهله أن يخرجوه إلى تمام الأجل. وقال الحكم والحسن وإياس بن معاوية تمضى الإجارة إلى أجلها. وقال ابن عمر أعطى النبي صلى الله عليه وسلم خيبر بالشطر، فكان ذلك على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وصدرا من خلافة عمر، ولم يذكر أن أبا بكر وعمر جددا الإجارة بعد ما قبض النبي صلى الله عليه وسلم.
اور ابن سیرین نے کہا کہ زمین والے بغیر مدت پوری ہوئے ٹھیکہ دار کو ( یا اس کے وارثوں کو ) بے دخل نہیں کر سکتے۔ اور حکم، حسن اور ایاس بن معاویہ نے کہا اجارہ مدت ختم ہونے تک باقی رہے گا۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا اجارہ آدھوں آدھ بٹائی پر یہودیوں کو دیا تھا۔ پھر یہی ٹھیکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ تک رہا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بھی شروع خلافت میں۔ اور کہیں یہ ذکر نہیں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد نیا ٹھیکہ کیا ہو۔
حدیث نمبر : 2285
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية بن أسماء، عن نافع، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال أعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر أن يعملوها ويزرعوها ولهم شطر ما يخرج منها، وأن ابن عمر حدثه أن المزارع كانت تكرى على شىء سماه نافع لا أحفظه.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماءنے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہودیوں کو ) خیبر کی زمین دے دی تھی کہ اس میں محنت کے ساتھ کاشت کریں اور پیداوار کا آدھا حصہ خود لے لیا کریں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بیان کیا کہ زمین کچھ کرایہ پر دی جاتی تھی۔ نافع نے اس کرایہ کی تعیین بھی کردی تھی لیکن وہ مجھے یا دنہیں رہا۔
حدیث نمبر : 2286
وأن رافع بن خديج حدث أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء المزارع. وقال عبيد الله عن نافع عن ابن عمر حتى أجلاهم عمر.
اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمینوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا تھا اور عبید اللہ نے نافع سے بیان کیا، اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ( خیبر کے یہودیوں کے ساتھ وہاں کی زمین کا معاملہ برابر چلتا رہا ) یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں جلاوطن کردیا۔
تشریح : حضرت امام بخاری رحمۃاللہ علیہ کا منشائے باب یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں سے زمین کی بٹائی کا ٹھیکہ طے فرمایا، جو حیات نبوی تک جاری رہا۔ بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا تب اسی معاملہ کو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ اسلام ہونے کی حیثیت میں جاری رکھا حتی کہ ان کا بھی وصال ہو گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی شروع خلافت میں اس معاملہ کو جاری رکھا۔ بعد میں یہودیوں کی مسلسل شرارتیں دیکھ کر ان کو خیبر سے جلاوطن کر دیا۔ پس ثابت ہوا کہ دو معاملہ کرنے والوں میں سے کسی ایک کی موت ہوجانے سے وہ معاملہ ختم نہیں ہوجاتا، بلکہ ان کے وارث اسے جاری رکھیں گے ہاں اگر کسی معاملہ کو فریقین میں سے کسی ایک کی موت کے ساتھ مشروط کیا ہے تو پھر یہ امر دیگر ہے۔
روایت میں زمینوں کو کرایہ پر دینے کا بھی ذکر ہے اور یہ بھی کہ فالتو زمین پڑی ہو جیسا کہ اسلام کے ابتدائی دور میں حالات تھے، تو ایسے حالات میں مالکان زمین یا تو فالتو زمینوں کی خود کاشت کریں یا پھر بجائے کرایہ پر دینے کے اپنے کسی حاجت مند بھائی کو مفت دے دیں۔
باب : اگر کوئی زمین کو ٹھیکہ پر لے پھر ٹھیکہ دینے والا یا لینے والا مرجائے
وقال ابن سيرين ليس لأهله أن يخرجوه إلى تمام الأجل. وقال الحكم والحسن وإياس بن معاوية تمضى الإجارة إلى أجلها. وقال ابن عمر أعطى النبي صلى الله عليه وسلم خيبر بالشطر، فكان ذلك على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وصدرا من خلافة عمر، ولم يذكر أن أبا بكر وعمر جددا الإجارة بعد ما قبض النبي صلى الله عليه وسلم.
اور ابن سیرین نے کہا کہ زمین والے بغیر مدت پوری ہوئے ٹھیکہ دار کو ( یا اس کے وارثوں کو ) بے دخل نہیں کر سکتے۔ اور حکم، حسن اور ایاس بن معاویہ نے کہا اجارہ مدت ختم ہونے تک باقی رہے گا۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا اجارہ آدھوں آدھ بٹائی پر یہودیوں کو دیا تھا۔ پھر یہی ٹھیکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ تک رہا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بھی شروع خلافت میں۔ اور کہیں یہ ذکر نہیں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد نیا ٹھیکہ کیا ہو۔
حدیث نمبر : 2285
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية بن أسماء، عن نافع، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال أعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر أن يعملوها ويزرعوها ولهم شطر ما يخرج منها، وأن ابن عمر حدثه أن المزارع كانت تكرى على شىء سماه نافع لا أحفظه.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماءنے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہودیوں کو ) خیبر کی زمین دے دی تھی کہ اس میں محنت کے ساتھ کاشت کریں اور پیداوار کا آدھا حصہ خود لے لیا کریں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بیان کیا کہ زمین کچھ کرایہ پر دی جاتی تھی۔ نافع نے اس کرایہ کی تعیین بھی کردی تھی لیکن وہ مجھے یا دنہیں رہا۔
حدیث نمبر : 2286
وأن رافع بن خديج حدث أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء المزارع. وقال عبيد الله عن نافع عن ابن عمر حتى أجلاهم عمر.
اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمینوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا تھا اور عبید اللہ نے نافع سے بیان کیا، اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ( خیبر کے یہودیوں کے ساتھ وہاں کی زمین کا معاملہ برابر چلتا رہا ) یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں جلاوطن کردیا۔
تشریح : حضرت امام بخاری رحمۃاللہ علیہ کا منشائے باب یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں سے زمین کی بٹائی کا ٹھیکہ طے فرمایا، جو حیات نبوی تک جاری رہا۔ بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا تب اسی معاملہ کو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ اسلام ہونے کی حیثیت میں جاری رکھا حتی کہ ان کا بھی وصال ہو گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی شروع خلافت میں اس معاملہ کو جاری رکھا۔ بعد میں یہودیوں کی مسلسل شرارتیں دیکھ کر ان کو خیبر سے جلاوطن کر دیا۔ پس ثابت ہوا کہ دو معاملہ کرنے والوں میں سے کسی ایک کی موت ہوجانے سے وہ معاملہ ختم نہیں ہوجاتا، بلکہ ان کے وارث اسے جاری رکھیں گے ہاں اگر کسی معاملہ کو فریقین میں سے کسی ایک کی موت کے ساتھ مشروط کیا ہے تو پھر یہ امر دیگر ہے۔
روایت میں زمینوں کو کرایہ پر دینے کا بھی ذکر ہے اور یہ بھی کہ فالتو زمین پڑی ہو جیسا کہ اسلام کے ابتدائی دور میں حالات تھے، تو ایسے حالات میں مالکان زمین یا تو فالتو زمینوں کی خود کاشت کریں یا پھر بجائے کرایہ پر دینے کے اپنے کسی حاجت مند بھائی کو مفت دے دیں۔