Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب المساقاۃ
باب : کنویں کے بارے میں جھگڑنا اور اس کا فیصلہ
حدیث نمبر : 2356-2357
حدثنا عبدان، عن أبي حمزة، عن الأعمش، عن شقيق، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال "من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ، هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان"فأنزل الله تعالى {إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا} الآية. فجاء الأشعث فقال: ما حدثكم أبو عبد الرحمن؟ في أنزلت هذه الآية، كانت لي بئر في أرض ابن عم لي، فقال لي: (شهودك). قلت: ما لي شهود، قال: (فيمينه). قلت: يا رسول الله، إذا يحلف، فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فأنزل الله ذلك تصديقا له.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شفیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کرلے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہوگا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے ( سورہ آل عمران کی یہ ) آیت نازل فرمائی کہ ” جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں “ آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمن ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھای کی زمین میں تھا۔ ( پھر جھگڑا ہوا تو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو اپنے گواہ لا۔ میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسم لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ ! یہ تو قسم کھا بیٹھے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔
باب : کنویں کے بارے میں جھگڑنا اور اس کا فیصلہ
حدیث نمبر : 2356-2357
حدثنا عبدان، عن أبي حمزة، عن الأعمش، عن شقيق، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال "من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ، هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان"فأنزل الله تعالى {إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا} الآية. فجاء الأشعث فقال: ما حدثكم أبو عبد الرحمن؟ في أنزلت هذه الآية، كانت لي بئر في أرض ابن عم لي، فقال لي: (شهودك). قلت: ما لي شهود، قال: (فيمينه). قلت: يا رسول الله، إذا يحلف، فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فأنزل الله ذلك تصديقا له.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شفیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کرلے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہوگا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے ( سورہ آل عمران کی یہ ) آیت نازل فرمائی کہ ” جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں “ آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمن ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھای کی زمین میں تھا۔ ( پھر جھگڑا ہوا تو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو اپنے گواہ لا۔ میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسم لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ ! یہ تو قسم کھا بیٹھے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔