محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
محمد علی بھائی سچ تو یہ ہے کہ ہماری تاریخ میں اتنے مد و جذر ہیں کہ ان سے بچنا بسااوقات مشکل ہی نہیں دشوار ہو جاتا ہے اگر دیکھنا چاہیں تو مظفر گڑھ کا کوئی مکتبہ ہے الفرقان ٹرسٹ کے نام سے اور اس کی سعودی عرب میں بھی فرع ہے بلکہ ہیڈ آفس ریاض سعودی عرب میں ہی ہے انہوں نے ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی ایک عصری مورخ ہیں جنہوں نے دس کتب لکھی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، پانچ ابتدائی خلفاء رضی اللہ عنھم (یہ پانچ کتب تو میرے پاس موجود ہیں)، اور سنا ہے ابن زبیر رضی اللہ عنہ پر بھی ان کی تصنیف ہے اور اسی طرح معاویہ رضی اللہ عنہ پر اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ پر۔ ان کی تحقیق سے اختلاف اور اتفاق دونوں کا مجال مفتوح ہے
لیکن قابل ذکر بات یہ ہے جو میں کرنا چاہ رہا ہوں اس سلسلے کی پہلی کتاب کا نام ہے سید نا ابو بکر صدیق شخصیت اور کارنامے
صفحات نمبر 20 پر تقریظ کسی نے لکھی ہے اور موصوف کا نام ہے ابن احمد نقوی (کم از کم میرا تو خیال یہی ہے کہ یہ ایک فرضی شخصیت ہے) لیکن ان صاحب نے جو کچھ لکھا ہے وہ پڑھنے کے قابل ہے اگر مل سکے تو ورنہ میں ان صفحات کو سکین کر کے یہاں اپلوڈ کر دوں گا کہ کس طرح جامعہ اسلامیہ کے ایک متخرج کی کتاب مترجم جامعہ اسلامیہ کا متخرج طابع و ناشر سب سلفی ہیں لیکن پھر بھی خمینی ازم کی اشاعت ۔۔۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
اور یہ ایک مثال نہیں بلکہ دار السلام کی مطبوعات میں سے بعض کا یہی حال ہے غالبا جس کا کفارہ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے رسومات محرم اور سانحہ کربلا لکھ کر ادا کیا جزاہ اللہ خیرا
محمود شاکر نے تاریخ بنو امیہ پر ایک مقدمہ لکھا ہے میں اس کا اردو ترجمہ کر چکا ہوں اور وہ جامعہ کے مجلہ اسوہ حسنہ کے صفحات کی زینت بنے گا یہاں بھی شئیر کروں گا کہ بنو امیہ کے صحابہ اور تابعین اور اہل علم کے ساتھ مجموعی طور پر ہمارا رویہ منفی ہی ہے جس کی ایک سے زائد مثالیں دی جا سکتی ہیں اور یہی سے ناصبیت نے جنم لیا ایک فریق کے ناہموار رویوں نے ایک اور ناہموار رویے کو جنم دیا جس نے انتہا پسندی اختیار کرتے ہوئے ہمیں اعتدال پرستی سے بہت دور کر دیا ۔ عوام تو عوام خواص بھی اس افراط و تفریط کا شکار ہو چکے ہیں ۔ اور کل حزب بما لدیھم فرحون کے مصداق جو کچھ اپنے پاس ہے اسی کو سچ سمجھا
لیکن قابل ذکر بات یہ ہے جو میں کرنا چاہ رہا ہوں اس سلسلے کی پہلی کتاب کا نام ہے سید نا ابو بکر صدیق شخصیت اور کارنامے
صفحات نمبر 20 پر تقریظ کسی نے لکھی ہے اور موصوف کا نام ہے ابن احمد نقوی (کم از کم میرا تو خیال یہی ہے کہ یہ ایک فرضی شخصیت ہے) لیکن ان صاحب نے جو کچھ لکھا ہے وہ پڑھنے کے قابل ہے اگر مل سکے تو ورنہ میں ان صفحات کو سکین کر کے یہاں اپلوڈ کر دوں گا کہ کس طرح جامعہ اسلامیہ کے ایک متخرج کی کتاب مترجم جامعہ اسلامیہ کا متخرج طابع و ناشر سب سلفی ہیں لیکن پھر بھی خمینی ازم کی اشاعت ۔۔۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
اور یہ ایک مثال نہیں بلکہ دار السلام کی مطبوعات میں سے بعض کا یہی حال ہے غالبا جس کا کفارہ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے رسومات محرم اور سانحہ کربلا لکھ کر ادا کیا جزاہ اللہ خیرا
محمود شاکر نے تاریخ بنو امیہ پر ایک مقدمہ لکھا ہے میں اس کا اردو ترجمہ کر چکا ہوں اور وہ جامعہ کے مجلہ اسوہ حسنہ کے صفحات کی زینت بنے گا یہاں بھی شئیر کروں گا کہ بنو امیہ کے صحابہ اور تابعین اور اہل علم کے ساتھ مجموعی طور پر ہمارا رویہ منفی ہی ہے جس کی ایک سے زائد مثالیں دی جا سکتی ہیں اور یہی سے ناصبیت نے جنم لیا ایک فریق کے ناہموار رویوں نے ایک اور ناہموار رویے کو جنم دیا جس نے انتہا پسندی اختیار کرتے ہوئے ہمیں اعتدال پرستی سے بہت دور کر دیا ۔ عوام تو عوام خواص بھی اس افراط و تفریط کا شکار ہو چکے ہیں ۔ اور کل حزب بما لدیھم فرحون کے مصداق جو کچھ اپنے پاس ہے اسی کو سچ سمجھا