خضر حیات صاحب سے بات کا جواب نہیں بنا اور نبی اللہ نے بنایا ہے جسے چاہے بنائے اور اللہ کے رسول نے نبی کے آنے کی خبر بھی دی تھی ۔
کہاں ؟
قرآن میں اللہ صاف فرماتا ہے ۔
اے اوﻻد آدم! اگر تمہارے پاس پیغمبر آئیں جو تم ہی میں سے ہوں جو میرے احکام تم سے بیان کریں تو جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور درستی کرے سو ان لوگوں پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وه غمگین ہوں گے
سورة الأعراف آیت 35
اس سے مراد یہ کہاں سے نکلتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی نبی آئیں گے ؟ آیت کے اندر جو کچھ بیان ہے وہ درست ہے کہ آدم سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک بےشمار انبیاء تشریف لائے ۔ ان تمام انبیاء کو ماننا چاہیے کہ وہ نبی تھے ، اور شریعت محمدی پر عمل کرنا تا قیامت واجب ہے ۔
اور صحیح بخاری اور مسلم کی احادیث تو آپ جانتے ہیں جہاں ایک نبی کے آنے کی خبر ہے ، مجھے دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
جی آپ کی جو دلیل ہے وہ پیش کریں ، جو میں جانتا ہوں وہ یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کے سلسلہ کی مثال ایک عمارت کی ہے ، ساری مکمل ہوچکی تھی ، صرف ایک اینٹ کی جگہ باقی تھی ، حضور اس عمارت کی آخری اینٹ تھے ، جس کے بعد اس عمارت نبوت میں کسی کے لیے کوئی جگہ نہیں ۔
اپنے عقائد پر دوبارہ غور فرمائیں اگر آپ خاتم النبیین کا مطلب محض آخری نبی کے کرتے ہیں جو محض آپ کا خیال ہی ہے ، اور لا نبی بعدی کا مطلب کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ، پھر حضرت عیسی ؑ کو کہاں سے لانا ہے ؟
حضرت عیسی علیہ السلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نبوت سے سرفراز ہوچکے ہیں یا بعد میں ہوں گے ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے عمارت نبوت میں حضرت عیسی اپنی جگہ لے چکے ہیں ۔ انہوں نے دوبارہ آنا ہے تو اس کے لیے عمارت نبوت میں کوئی کمی بیشی کی ضرورت نہیں ۔
آدھی ختم نبوت حضرت عیسیؑ کو پکڑا دی ہے کہ وہ موت کے لحاظ سے آخری نبی اور حضرت محمد ﷺ محض پیدائش کے لحاظ سے آخری نبی ؟ واہ رے واہ آپ کے علم و عرفان کے ، عیسائی تو بہت خوش ہوں گے آپ سے ، ان کا بھی عقیدہ کہ ان کا خدائی بیٹا زندہ ہے اور وہی دنیا کو بچائے گا اور آپ کا بھی یہی عقیدہ ہے
ہمارے پاس معاذ اللہ نبوت کا کارخانہ نہیں ہے کہ ہم نبوت تقسیم کرتے پھریں کہ کسی کو آدھی دے دیں کسی کو پوری ۔ موت کے لحاظ سے آخری نبی پیدائش کے لحاظ سے آخری نبی ، یہ محض آپ کی فن کاری ہے ، مسلمانوں کا ایسا کوئی عقیدہ نہیں ، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی آخری نبی ہیں ، جو عیسی علیہ السلام تشریف لائیں گے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت منسوخ نہیں ہوجائے گی ، آپ کی نبوت باقی رہے گی ، عیسی علیہ السلام اسی کے پیروکار ہوں گے ۔
امت کو آپ نے نالائق اور نکمی سمجھا ہے کہ اس میں حضرت محمد ﷺ کا غلام کوئی اس قابل نہیں
سبحان اللہ ! کیا دلیل ہے ، کل کو کوئی قادیانی اٹھ کر کہہ دے گا کہ تم نے قادیانی امت کو اس قدر نالائق سمجھا ہے کہ اس میں ان کے بعد کوئی اور نبوت والا کاروبار نہیں چلا سکتا ۔
خیر آپ کی منطق کے مطابق قادیانی سے پہلے ہزار سالوں پر محیط امت مسلمہ سب نکمی اور نالائق تھی ، اس نکمی اور نالائق امت کی کوکھ سے ایک لائق ’’ کام ‘‘( پتہ نہیں کس کے کام کا تھا ؟! ) کا بندہ نکلا ۔
خیر آپ کی منطق ایک طرف ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قیامت تک کے لوگوں کے لیے نبی ہونا ، یہ آپ کی خصوصیت اور امتیاز ہے ، اور ظاہر ہے خاتم النبیین کی اس خصوصیت پر اپنی الٹی سیدھی منطق کے ذریعے حملہ آور ہونے والوں کا حشر برا ہوا اور ہوتا رہے گا ( إلا من تاب و آمن وعمل صالحا )
، اور پھر آپ کے عقیدہ سے اللہ کا علم بھی کمزور ثابت ہوتا ہے کہ خود نبوت روک دی پھر یاد آیا کہ نبی کی ضرورت پڑ جانی ہے چلو پرانے سے گزارہ کر لیں گے ؟
آپ کی ان بودی دلیلوں سے اللہ عز و جل کی قدرت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے بارے میں تشکیک پھیلانے کی سعی لاحاصل پر ایک شعر :
كناطح صخرة يوم ليوهنها
فلم يضرها و أوهى قرنه الوعل
حضرت محمد ﷺ سے زیادہ عملی طور پر اپنے علماء کی مانتے ہو ،
اور آپ ؟ مرزا غلام تو گیا اس دنیا سے ، ( یا آپ نے کہیں چھپا رکھا ہے ؟ ) ہاں البتہ جاتے جاتے ٹیچی ٹیچی کو آپ کا ملازم مقرر کر گئے ہوں تو الگ بات ہے ، ورنہ آپ کے منہ میں بھی مرزائی وڈیروں کی زبان ہے ، صرف مرزے کی بات ہوتی تو اس کے حالات زندگی کافی ہیں کسی کو اس سے متنفر کرنے کے لیے ، یہ آپ کے مرزائی علماء ہی ہوں گے جنہوں نے آپ کی آنکھوں پر سبز باغ والی پٹی باندھی ہوئی ہے ۔
ہو ، تبھی تو آج یہ حال ہیں کہ آقا ﷺ کو زمین میں دفن اور اپنے خیالی مسیح کو جسے قرآن نے اور حدیث نے واضح وفات یافتہ میں شامل قرار دیا ان کو آسمان پر بٹھا دیا ہے
ویسے آپ نے مرزا صاحب کو کون سے آسمان پر فلیٹ لے کر دیا ہوا ہے ؟ سنا ہے اپنے انجام کو لیٹرین میں پہنچے تھے ؟ کیا شان ہے آپ کے تراشے ہوؤوں کی ؟!
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک زمین پر مدینہ منورہ میں ہے ، اور اس جگہ پر ہے جہاں اللہ تعالی نے آپ کے لیے فیصلہ فرمایا کہ نبی وہیں دفن ہوتے ہیں جہاں وہ موت کی آغوش میں جائیں ۔
حضرت عیسی کو نہ موت آئی ، نہ وہ اس دنیا میں موجود ہیں بل رفعہ اللہ الیہ ( اللہ انہیں اپنا پاس لے گئے ہیں ) اگر ان کو موت آتی تو اس دنیا میں اپنی جائے وفات پر دفن ہوتے جیساکہ انبیاء کے بارے میں اللہ تعالی کا فیصلہ ہے ۔
تراشے ہوئے نبیوں کا ویسے تو زندگی کا لمحہ لمحہ ان کے دعوی کے خلاف دلیل ہوتا ہے ، لیکن ان کی موت بھی ان کے جھوٹ اور فراڈ کی علامت بن جاتی ہے ۔ قادیانی کو موت کہاں آئی اور دفن کہاں ہوا ؟