• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نایاب اور پرانی کتب حاصل کریں

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
یہی تو آپ لوگوں کا مسئلہ ہے کہ علماء کا بت بنا کر پوجتے ہو
نہیں بلکہ غلطی یہ ہے کہ ہم ان کو صرف علماء سمجھتے ہیں اگر آپ کی طرح نبی بنا لیں تو سب جائز ہو جائے گا ۔
لوگ بت تراشا کرتے تھے آپ نے نبی تراش لیا ہے ۔
 

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

ٹھیک ہے، مرزا ناصر تھا! یہ کون سا خلیفہ تھا تیسرا یا چھوتھا؟ اب یہاں بھی اگر یاد داشت سے کچھ غلط بیان ہوا تو آپ کھسانی ہنسی کا سہارا لو گے!
جناب آپ اسلام کو رد کر چکے ہو، یہ تو چھوٹی موٹی بات ہے!
اور ایک بات یاد رکھیں، یہ بکواس وغیرہ کی باتیں کرنے سے گریز کریں، وگرنہ آپ جس کے امتی ہو،یعنی مرزا قادیانی کی کے احوال پیش کرنا پڑیں گے!
آپ اپنے انداز کو درست رکھیں!
ابن داؤد بھائی سلام علیکم کس پر؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ابن ْقدامہ زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ، آپ اپنا مسلک لکھ دو یہاں میں آپ کو دوسرے مسلک سے آپ کے مسلک کے خلاف پیار بھری زبان دکھا دوں گا جو ان کی کتب میں مل جاتی ہے آسانی سے ۔
یٰٓاَ یُّھَاا لَّذِیْنَ اٰمَنُوْ ٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِی ا لْاَ مْرِ مِنْکُمْ

 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابن داؤد بھائی سلام علیکم کس پر؟
عادتاً لکھا گیا تھا ، تصحیح کردی ہے، جزاک اللہ خیراً
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
خضر حیات صاحب سے بات کا جواب نہیں بنا اور نبی اللہ نے بنایا ہے جسے چاہے بنائے اور اللہ کے رسول نے نبی کے آنے کی خبر بھی دی تھی ۔
قرآن میں اللہ صاف فرماتا ہے ۔
اے اوﻻد آدم! اگر تمہارے پاس پیغمبر آئیں جو تم ہی میں سے ہوں جو میرے احکام تم سے بیان کریں تو جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور درستی کرے سو ان لوگوں پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وه غمگین ہوں گے
سورة الأعراف آیت 35
اور صحیح بخاری اور مسلم کی احادیث تو آپ جانتے ہیں جہاں ایک نبی کے آنے کی خبر ہے ، مجھے دہرانے کی ضرورت نہیں ۔

اور جو میں ایک سوال پوچھا اس کا جواب دینے کی زحمت نہیں ہوئی کسی سے بھی ، دوبارہ لکھ دیتا ہوں ۔

اپنے عقائد پر دوبارہ غور فرمائیں اگر آپ خاتم النبیین کا مطلب محض آخری نبی کے کرتے ہیں جو محض آپ کا خیال ہی ہے ، اور لا نبی بعدی کا مطلب کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ، پھر حضرت عیسی ؑ کو کہاں سے لانا ہے ؟ آدھی ختم نبوت حضرت عیسیؑ کو پکڑا دی ہے کہ وہ موت کے لحاظ سے آخری نبی اور حضرت محمد ﷺ محض پیدائش کے لحاظ سے آخری نبی ؟ واہ رے واہ آپ کے علم و عرفان کے ، عیسائی تو بہت خوش ہوں گے آپ سے ، ان کا بھی عقیدہ کہ ان کا خدائی بیٹا زندہ ہے اور وہی دنیا کو بچائے گا اور آپ کا بھی یہی عقیدہ ہے معمولی سا فرق ہے محض ، امت کو آپ نے نالائق اور نکمی سمجھا ہے کہ اس میں حضرت محمد ﷺ کا غلام کوئی اس قابل نہیں ، اور پھر آپ کے عقیدہ سے اللہ کا علم بھی کمزور ثابت ہوتا ہے کہ خود نبوت روک دی پھر یاد آیا کہ نبی کی ضرورت پڑ جانی ہے چلو پرانے سے گزارہ کر لیں گے ؟ حضرت محمد ﷺ سے زیادہ عملی طور پر اپنے علماء کی مانتے ہو ، تبھی تو آج یہ حال ہیں کہ آقا ﷺ کو زمین میں دفن اور اپنے خیالی مسیح کو جسے قرآن نے اور حدیث نے واضح وفات یافتہ میں شامل قرار دیا ان کو آسمان پر بٹھا دیا ہے ، حضرت محمد ﷺ کو بٹھاتے آسمان پر اور کہتے نہیں فوت ہوئے پھر تو کوئی عشق رسول کی جھلک کہی جا سکتی تھی ، اب تو محض عیسائیت کے ہاتھ میں اپنا دین تھمانے کی ناکام کوشش کرنے لگے ہوئے ہیں ایسے عجیب عقائد کو گلے کا ہار بنا کر ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
خضر حیات صاحب سے بات کا جواب نہیں بنا اور نبی اللہ نے بنایا ہے جسے چاہے بنائے اور اللہ کے رسول نے نبی کے آنے کی خبر بھی دی تھی ۔
کہاں ؟
قرآن میں اللہ صاف فرماتا ہے ۔
اے اوﻻد آدم! اگر تمہارے پاس پیغمبر آئیں جو تم ہی میں سے ہوں جو میرے احکام تم سے بیان کریں تو جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور درستی کرے سو ان لوگوں پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وه غمگین ہوں گے
سورة الأعراف آیت 35
اس سے مراد یہ کہاں سے نکلتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی نبی آئیں گے ؟ آیت کے اندر جو کچھ بیان ہے وہ درست ہے کہ آدم سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک بےشمار انبیاء تشریف لائے ۔ ان تمام انبیاء کو ماننا چاہیے کہ وہ نبی تھے ، اور شریعت محمدی پر عمل کرنا تا قیامت واجب ہے ۔
اور صحیح بخاری اور مسلم کی احادیث تو آپ جانتے ہیں جہاں ایک نبی کے آنے کی خبر ہے ، مجھے دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
جی آپ کی جو دلیل ہے وہ پیش کریں ، جو میں جانتا ہوں وہ یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کے سلسلہ کی مثال ایک عمارت کی ہے ، ساری مکمل ہوچکی تھی ، صرف ایک اینٹ کی جگہ باقی تھی ، حضور اس عمارت کی آخری اینٹ تھے ، جس کے بعد اس عمارت نبوت میں کسی کے لیے کوئی جگہ نہیں ۔
اپنے عقائد پر دوبارہ غور فرمائیں اگر آپ خاتم النبیین کا مطلب محض آخری نبی کے کرتے ہیں جو محض آپ کا خیال ہی ہے ، اور لا نبی بعدی کا مطلب کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ، پھر حضرت عیسی ؑ کو کہاں سے لانا ہے ؟
حضرت عیسی علیہ السلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نبوت سے سرفراز ہوچکے ہیں یا بعد میں ہوں گے ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے عمارت نبوت میں حضرت عیسی اپنی جگہ لے چکے ہیں ۔ انہوں نے دوبارہ آنا ہے تو اس کے لیے عمارت نبوت میں کوئی کمی بیشی کی ضرورت نہیں ۔
آدھی ختم نبوت حضرت عیسیؑ کو پکڑا دی ہے کہ وہ موت کے لحاظ سے آخری نبی اور حضرت محمد ﷺ محض پیدائش کے لحاظ سے آخری نبی ؟ واہ رے واہ آپ کے علم و عرفان کے ، عیسائی تو بہت خوش ہوں گے آپ سے ، ان کا بھی عقیدہ کہ ان کا خدائی بیٹا زندہ ہے اور وہی دنیا کو بچائے گا اور آپ کا بھی یہی عقیدہ ہے
ہمارے پاس معاذ اللہ نبوت کا کارخانہ نہیں ہے کہ ہم نبوت تقسیم کرتے پھریں کہ کسی کو آدھی دے دیں کسی کو پوری ۔ موت کے لحاظ سے آخری نبی پیدائش کے لحاظ سے آخری نبی ، یہ محض آپ کی فن کاری ہے ، مسلمانوں کا ایسا کوئی عقیدہ نہیں ، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی آخری نبی ہیں ، جو عیسی علیہ السلام تشریف لائیں گے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت منسوخ نہیں ہوجائے گی ، آپ کی نبوت باقی رہے گی ، عیسی علیہ السلام اسی کے پیروکار ہوں گے ۔
امت کو آپ نے نالائق اور نکمی سمجھا ہے کہ اس میں حضرت محمد ﷺ کا غلام کوئی اس قابل نہیں
سبحان اللہ ! کیا دلیل ہے ، کل کو کوئی قادیانی اٹھ کر کہہ دے گا کہ تم نے قادیانی امت کو اس قدر نالائق سمجھا ہے کہ اس میں ان کے بعد کوئی اور نبوت والا کاروبار نہیں چلا سکتا ۔
خیر آپ کی منطق کے مطابق قادیانی سے پہلے ہزار سالوں پر محیط امت مسلمہ سب نکمی اور نالائق تھی ، اس نکمی اور نالائق امت کی کوکھ سے ایک لائق ’’ کام ‘‘( پتہ نہیں کس کے کام کا تھا ؟! ) کا بندہ نکلا ۔
خیر آپ کی منطق ایک طرف ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قیامت تک کے لوگوں کے لیے نبی ہونا ، یہ آپ کی خصوصیت اور امتیاز ہے ، اور ظاہر ہے خاتم النبیین کی اس خصوصیت پر اپنی الٹی سیدھی منطق کے ذریعے حملہ آور ہونے والوں کا حشر برا ہوا اور ہوتا رہے گا ( إلا من تاب و آمن وعمل صالحا )
، اور پھر آپ کے عقیدہ سے اللہ کا علم بھی کمزور ثابت ہوتا ہے کہ خود نبوت روک دی پھر یاد آیا کہ نبی کی ضرورت پڑ جانی ہے چلو پرانے سے گزارہ کر لیں گے ؟
آپ کی ان بودی دلیلوں سے اللہ عز و جل کی قدرت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے بارے میں تشکیک پھیلانے کی سعی لاحاصل پر ایک شعر :
كناطح صخرة يوم ليوهنها
فلم يضرها و أوهى قرنه الوعل

حضرت محمد ﷺ سے زیادہ عملی طور پر اپنے علماء کی مانتے ہو ،
اور آپ ؟ مرزا غلام تو گیا اس دنیا سے ، ( یا آپ نے کہیں چھپا رکھا ہے ؟ ) ہاں البتہ جاتے جاتے ٹیچی ٹیچی کو آپ کا ملازم مقرر کر گئے ہوں تو الگ بات ہے ، ورنہ آپ کے منہ میں بھی مرزائی وڈیروں کی زبان ہے ، صرف مرزے کی بات ہوتی تو اس کے حالات زندگی کافی ہیں کسی کو اس سے متنفر کرنے کے لیے ، یہ آپ کے مرزائی علماء ہی ہوں گے جنہوں نے آپ کی آنکھوں پر سبز باغ والی پٹی باندھی ہوئی ہے ۔
ہو ، تبھی تو آج یہ حال ہیں کہ آقا ﷺ کو زمین میں دفن اور اپنے خیالی مسیح کو جسے قرآن نے اور حدیث نے واضح وفات یافتہ میں شامل قرار دیا ان کو آسمان پر بٹھا دیا ہے
ویسے آپ نے مرزا صاحب کو کون سے آسمان پر فلیٹ لے کر دیا ہوا ہے ؟ سنا ہے اپنے انجام کو لیٹرین میں پہنچے تھے ؟ کیا شان ہے آپ کے تراشے ہوؤوں کی ؟!
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک زمین پر مدینہ منورہ میں ہے ، اور اس جگہ پر ہے جہاں اللہ تعالی نے آپ کے لیے فیصلہ فرمایا کہ نبی وہیں دفن ہوتے ہیں جہاں وہ موت کی آغوش میں جائیں ۔
حضرت عیسی کو نہ موت آئی ، نہ وہ اس دنیا میں موجود ہیں بل رفعہ اللہ الیہ ( اللہ انہیں اپنا پاس لے گئے ہیں ) اگر ان کو موت آتی تو اس دنیا میں اپنی جائے وفات پر دفن ہوتے جیساکہ انبیاء کے بارے میں اللہ تعالی کا فیصلہ ہے ۔
تراشے ہوئے نبیوں کا ویسے تو زندگی کا لمحہ لمحہ ان کے دعوی کے خلاف دلیل ہوتا ہے ، لیکن ان کی موت بھی ان کے جھوٹ اور فراڈ کی علامت بن جاتی ہے ۔ قادیانی کو موت کہاں آئی اور دفن کہاں ہوا ؟
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
خضر حیات صاحب سے بات کا جواب نہیں بنا اور نبی اللہ نے بنایا ہے جسے چاہے بنائے اور اللہ کے رسول نے نبی کے آنے کی خبر بھی دی تھی ۔
قرآن میں اللہ صاف فرماتا ہے ۔
اے اوﻻد آدم! اگر تمہارے پاس پیغمبر آئیں جو تم ہی میں سے ہوں جو میرے احکام تم سے بیان کریں تو جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور درستی کرے سو ان لوگوں پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وه غمگین ہوں گے
سورة الأعراف آیت 35
اور صحیح بخاری اور مسلم کی احادیث تو آپ جانتے ہیں جہاں ایک نبی کے آنے کی خبر ہے ، مجھے دہرانے کی ضرورت نہیں ۔

اور جو میں ایک سوال پوچھا اس کا جواب دینے کی زحمت نہیں ہوئی کسی سے بھی ، دوبارہ لکھ دیتا ہوں ۔

اپنے عقائد پر دوبارہ غور فرمائیں اگر آپ خاتم النبیین کا مطلب محض آخری نبی کے کرتے ہیں جو محض آپ کا خیال ہی ہے ، اور لا نبی بعدی کا مطلب کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ، پھر حضرت عیسی ؑ کو کہاں سے لانا ہے ؟ آدھی ختم نبوت حضرت عیسیؑ کو پکڑا دی ہے کہ وہ موت کے لحاظ سے آخری نبی اور حضرت محمد ﷺ محض پیدائش کے لحاظ سے آخری نبی ؟ واہ رے واہ آپ کے علم و عرفان کے ، عیسائی تو بہت خوش ہوں گے آپ سے ، ان کا بھی عقیدہ کہ ان کا خدائی بیٹا زندہ ہے اور وہی دنیا کو بچائے گا اور آپ کا بھی یہی عقیدہ ہے معمولی سا فرق ہے محض ، امت کو آپ نے نالائق اور نکمی سمجھا ہے کہ اس میں حضرت محمد ﷺ کا غلام کوئی اس قابل نہیں ، اور پھر آپ کے عقیدہ سے اللہ کا علم بھی کمزور ثابت ہوتا ہے کہ خود نبوت روک دی پھر یاد آیا کہ نبی کی ضرورت پڑ جانی ہے چلو پرانے سے گزارہ کر لیں گے ؟ حضرت محمد ﷺ سے زیادہ عملی طور پر اپنے علماء کی مانتے ہو ، تبھی تو آج یہ حال ہیں کہ آقا ﷺ کو زمین میں دفن اور اپنے خیالی مسیح کو جسے قرآن نے اور حدیث نے واضح وفات یافتہ میں شامل قرار دیا ان کو آسمان پر بٹھا دیا ہے ، حضرت محمد ﷺ کو بٹھاتے آسمان پر اور کہتے نہیں فوت ہوئے پھر تو کوئی عشق رسول کی جھلک کہی جا سکتی تھی ، اب تو محض عیسائیت کے ہاتھ میں اپنا دین تھمانے کی ناکام کوشش کرنے لگے ہوئے ہیں ایسے عجیب عقائد کو گلے کا ہار بنا کر ۔
محترم -

کوئی بھی انسان اپنے ذاتی دعوے کی بنیاد پر نبی نہیں کہلاتا یا نبی نہیں بنتا- بلکہ الله کی طرف سے اس پر بھیجی ہوئی وحی کا ثبوت اس کو نبی بناتا ہے- یہ وحی خدائی احکامات اور شریعت پر مبنی ہوتی ہے - جس میں زرہ بھر تبدیلی کا اختیار اس نبی کو بھی حاصل نہیں ہوتا- وہ صرف اور صرف ان شرعی احکامات کو من و عن اپنی امّت کو پہنچانے اورامّت کو ان پر عمل کی ترغیب دینے کا مکلف ہوتا ہے- اور اس نبی کے اس دنیا سے جانے کے بعد اس کے حواری اور امتی اس شریعت کی حفاظت اور ترویج و ترغیب کے ذمہ دار ہوتے ہیں- ہر نبی کی شریعت ایک خاص مقررہ وقت تک قابل عمل ہوتی ہے- معاشرتی اور تہذیب و تمدن میں تبدیلی کے پیش نظر الله رب العزت اپنی مشیت کے تحت اپنے نازل کردہ احکامات میں رد و بدل کرتا ہے-نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم اور آپ سے پہلے تمام انبیاء اسی اصول کے تحت الله کے نبی قرار پاے- فرق صرف اتنا ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی بعثت کے بعد اب الله رب العزت کے نزدیک خدائی احکامات میں مزید تبدیلی کی گنجائش نہیں رہی- اور الله رب العزت کے فرمان الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا کے مطابق نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی وفات کے ساتھ ہی یہ دین (اسلام) اپنی تکمیل کو پہنچ چکا-ا سی لئے آپ صل الله علیہ و آ له وسلم کی وفات کے بعد کسی نئے نبی کی ضررت امّت کو نہیں ہے اور آپ صل الله علیہ و آ له وسلم ہی الله کے آخری نبی ہیں- البتہ اس دین کی اشاعت، ترویج اور حفاظت کا ذمہ ہنوز امّت کے ذمہ ہے- کہ وہ اس دین پر عمل کے ساتھ ساتھ اس کو لوگوں تک پہنچائیں اور تاکہ یہ دین تمام ادیان پر غالب رہے- چوںکہ امّت محمّدی اس وقت زوال کا شکار ہے- اس لئے اسی ذمہ داری کے اہم حصّہ کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے الله رب العزت حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو امّت محمّدیہ میں معبوث فرمائیں گے- تا کہ وہ امت کے اس کار خیر میں امّت محمّدی ایک لیڈر کی حیثیت سے اپنا حصّہ ڈالیں- نہ توحضرت عیسیٰ علیہ سلام پر کوئی الله کی طرف سے وحی نازل ہوگی اور نہ ہی وہ کوئی نئی خدائی شریعت کا اعادہ کریں گے-

لہذا آپ کا یہ کہنا کہ "اب تو محض عیسائیت کے ہاتھ میں اپنا دین تھمانے کی ناکام کوشش کرنے لگے ہوئے ہیں ایسے عجیب عقائد کو گلے کا ہار بنا کر" - صرف ایک فریب ہے اور کچھ نہیں-
 
Top