ابن عبدالبر نے [جامع بیان العلم،۲؍۳۳] میں اس حدیث کو روایت کیا ہے.
إذَا جَائَ کُمْ عَنِّیْ حَدِیْثٌ فَأَعْرِضُوہُ عَلَی کِتَابِ اللّٰہِ فَمَا وَافَقَ فَخُذُوْہُ وَمَا خَالَفَ فَاتْرُکُوْہُ۔
جب تمہارے پاس میری کوئی حدیث پہنچے تو اسے قرآن پر پیش کیا کرو۔ جو اس کے مطابق ہو اسے قبول کرلو اور جو مخالف ہو اسے چھوڑ دو۔
آپ کا بیان کردہ یہ قاعدہ۔۔کہ :کوئی حدیث پہنچے تو اسے قرآن پر پیش کیا کرو ،،
تو سب سے پہلے آپکی پیش کردہ روایت کو قرآن پر کرتے ہیں :
اس میں ہے ’’ فَمَا وَافَقَ فَخُذُوْہُ ۔۔جو قرآن کے موافق ہو اسے قبول کرو۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ خود قرآن کہتا ہے کہ اللہ کے نبی جو بھی حکم دیں اسے قبول کرو؛(وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ۔۔)
اب قرآن نے تو حدیث کے قبول کرنے کیلئے موافقت قرآن کی شرط نہیں لگائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس آپ کی پیش کردہ حدیث نرا جھوٹ ہے اسے حدیث کہنا
نبی اکرم ﷺ کی توہین ہے ؛