• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نزول عیسیٰ کے قائلین سے چند سوالات

شمولیت
نومبر 17، 2014
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
68
سب جانتے ہیں کہ عیسی نام صرف روح کا نہیں بلکہ روح مع جسم کا ہے ، تو رفع عیسی کا یہ مفہوم لینا کہ صرف رفع روحانی ہوا جسمانی نہیں اٹھا یا گیا بالکل غلط ہے
 
شمولیت
نومبر 17، 2014
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
68
حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے سورہ زخرف کی آیت وانہ لعلم للساعۃ (٤۳: ٦۱) کی تفسیر میں لکھاہے :( وقد تواترت الاحادیث عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہ اخبر بنزول عیسی علیہ السلام قبل یوم القیامۃ اماما عادلا الخ۔ ) " یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احایث اس معاملے میں متواتر ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسی علیہ السلام کے قبل قیامت نازل ہونے کی خبردی ہے "۔
 
شمولیت
نومبر 17، 2014
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
68
ابن ابی حاتم میں حضرت حسن سے (آیت انی متوفیک ) کی تفسیر یہ مروی ہے کہ ان پر نیند ڈالی گئی اور نیند کی حالت میں ہی اللہ تعالیٰ نے انہیں اٹھا لیا، حضرت حسن فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ مرے نہیں وہ تمہاری طرف قیامت سے پہلے لوٹنے والے ہیں ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
بھائی میں یہ بہث یہاں پر چھوڑ رہا ہوں کیوں کہ فائدہ کوئی نہیں۔۔۔۔سب اپنے اپنے فرقہ میں بٹے ہوئے ہیں ۔۔۔۔قرآن سب آیات کی خود تشریح کرتا ہے ۔۔۔شکریہ۔
 
شمولیت
نومبر 17، 2014
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
68
اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں حدیث کی کوئی ضرورت نہیں۔ بہرحال آپ بحث چھوڑ رہے ہیں تو اللہ حافظ۔۔ اللہ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلائے۔آمین
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
ابن عبدالبر نے [جامع بیان العلم،۲؍۳۳] میں اس حدیث کو روایت کیا ہے.
إذَا جَائَ کُمْ عَنِّیْ حَدِیْثٌ فَأَعْرِضُوہُ عَلَی کِتَابِ اللّٰہِ فَمَا وَافَقَ فَخُذُوْہُ وَمَا خَالَفَ فَاتْرُکُوْہُ۔
جب تمہارے پاس میری کوئی حدیث پہنچے تو اسے قرآن پر پیش کیا کرو۔ جو اس کے مطابق ہو اسے قبول کرلو اور جو مخالف ہو اسے چھوڑ دو۔
آپ کا بیان کردہ یہ قاعدہ۔۔کہ :کوئی حدیث پہنچے تو اسے قرآن پر پیش کیا کرو ،،
تو سب سے پہلے آپکی پیش کردہ روایت کو قرآن پر کرتے ہیں :
اس میں ہے ’’ فَمَا وَافَقَ فَخُذُوْہُ ۔۔جو قرآن کے موافق ہو اسے قبول کرو۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ خود قرآن کہتا ہے کہ اللہ کے نبی جو بھی حکم دیں اسے قبول کرو؛(وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ۔۔)
اب قرآن نے تو حدیث کے قبول کرنے کیلئے موافقت قرآن کی شرط نہیں لگائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس آپ کی پیش کردہ حدیث نرا جھوٹ ہے اسے حدیث کہنا
نبی اکرم ﷺ کی توہین ہے ؛
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
جناب فیضان اکبر صاحب معذزرت کے ساتھ جب آپ اتنی علمی بحث کرنا چاہ رہے ہیں تو پہلے ذرا رفعہ اللہ الی السماء السابعۃ کی سند پیش کر دیں جب یہ روایت صحیح ثابت کر دیں گے پھر آپ یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ صلہ بھی الی ہے السماء بھی موجود ہے اس کا فاعل بھی اللہ ہے اور جب روایت ہی ضعیف ہے تو اس سے استدلال کیا معنی رکھتا ہے ؟؟؟
عجیب منطق ہے کہ صحیح احادیث تو قبول نہیں ضعیف سے استدلال ہو رہا ہے ؟
الی جب صلہ ہو تو معنی اس کا رفع ظاھری ہی ہو گا الا یہ کہ کوئی قرینہ مل جائے کہ یہاں معنی مجازی ہے حقیقی نہیں اور اگر بات صرف یہی کرنی ہے کہ رفع کا معنی ہر جگہ رفع درجات ہے تو یہ بھی بتا دیجئے ذرا
و رفعنا فوقھم الطور
اللہ الذی رفع السماوات
یہ لکھنے کے بعد پتا چلا اس سے آگے بھی دو صفحے بھرے جا چکے ہیں اور آپ ہاتھ اٹھا چکے ہیں چلیں مرضی آپکی
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اپنے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔
میں کبھی قادیانی نہیں تھا، اور نا ہی قادیانی ہوں، نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے پر کامل ایمان رکھتا ہوں۔
میں ہوں صرف مسلم۔۔۔۔۔
نبی اکرم حضرت عیسی علیہ السلام کی موت سولی پر نہیں ہوئی ۔ اور نا ہی یہود جناب حضرت عیسی علیہ السلام کو قتل کرسکے۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
آئیے سورۃ المائیدہ کی درج ذیل آیات کو دیکھتے ہیں۔
المائیدہ 117
اور (یاد کرو) جب اللہ عیسیٰ ابنِ مریم سے کہے گا کہ کیا تُو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا دو معبود بنا لو؟ وہ کہے گا پاک ہے تُو۔ مجھ سے ہو نہیں سکتا کہ ایسی بات کہوں جس کا مجھے کوئی حق نہ ہو۔ اگر میں نے وہ بات کہی ہوتی تو ضرور تُو اسے جان لیتا۔ تُو جانتا ہے جو میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے دل میں ہے۔ یقیناً تُو تمام غیبوں کا خوب جاننے والا ہے۔ (117)

المائیدہ 118
میں نے تو انہیں اس کے سوا کچھ نہیں کہا جو تُو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی ربّ ہے اور تمہارا بھی ربّ ہے۔ اور میں ان پر نگران تھا جب تک میں ان میں رہا۔ پس جب تُو نے مجھے وفات دے دی، فقط ایک تُو ہی ان پر نگران رہا اور تُو ہر چیز پر گواہ ہے۔ (118 )
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
4:155۔مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بَآيَاتِ اللّهِ وَقَتْلِهِمُ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً
پس (انہیں جو سزائیں ملیں وہ) ان کی اپنی عہد شکنی پر اور آیاتِ الٰہی سے انکار (کے سبب) اور انبیاء کو ان کے ناحق قتل کر ڈالنے (کے باعث)، نیز ان کی اس بات (کے سبب) سے کہ ہمارے دلوں پر غلاف (چڑھے ہوئے) ہیں، (حقیقت میں ایسا نہ تھا) بلکہ اﷲ نے ان کے کفر کے باعث ان کے دلوں پر مُہر لگا دی ہے، سو وہ چند ایک کے سوا ایمان نہیں لائیں گے۔

اس آیت 4:155 میں ہم کو کہیں بھی یہ معلومات نہیں ملتی کہ حضرت عیسی علیہ السلام آسمان میں چلے گئے اور آسمانوں میں زندہ ہیں۔


4:156 وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا
اور (مزید یہ کہ) ان کے (اس) کفر اور قول کے باعث جو انہوں نے مریم (علیہا السلام) پر زبردست بہتان لگایا

یہ آیت مریم علیھا السلام پر لگائے گئے بہتان کے بارے میں ہے ، اس آیت میں بھی کہیں یہ نہیں بتایا جارہا ہے کہ عیسی ابن مریم زندہ ہیں اور آسمانوں میں ہیں۔

4:157 وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَ۔كِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی ابن مریم کو جو رسول ہیں اللہ کے حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو اور نہ سولی پر چڑھایا اسے بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لیے اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میںَ اور نہیں ہے انہیں اس واقع کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا!۔

یہاں ہم کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ رسول اللہ حضرت عیسی علیہ السلام کے قتل کے دعوے کرتے ہیں وہ نا تو ان کو سولی پر چڑھا سکے اور نا ہی ان کو قتل کرسکے ۔۔ یہ بات میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ ان کا قتل ہی نہیں ہوا نا کہ سولی پر چڑھا سکیں۔ کچھ لوگوں نے ان کے قتل یا سولی پر چڑھائے جانے کے بارے میں جو بھی سمجھا اپنے گمان کی پیروی کی ۔۔۔۔ مسیح یقیناً قتل نہیں ہوئے۔

اب تک کوئی اختلاف نہیں ہے میرا یا کسی دوسرے کا۔

پچھلی آیت میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ مسیح نا تو قتل کئے گئے اور نا ہی مصلوب ہوئے یعنی ان کی بے عزتی نہیں ہوئی۔ "بلکہ" ان کو عزت سے اللہ تعالی نے اپنی طرف اٹھا لیا۔

4:158 بَل رَّفَعَهُ اللّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
بلکہ اﷲ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا، اور اﷲ غالب حکمت والا ہے

اس آیت میں بھی اللہ تعالی زندہ اٹھانے یا موت کے بعد اٹھانے کی بات نہیں کرتے ہیں۔ بلکہ یہ بتارہے ہیں کہ وہ زمیں سے اٹھائے جاچکے ہیں ۔۔۔ زندہ یا موت کے بعد؟ اس سوال کو واضح جواب اس آیت میں موجود نہیں ہے۔

4:158 تک ہمیں کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ حضرت عیسی علیہ السلام اللہ تعالی کی طرف کس طور اٹھائے گئے۔ یہاں تک اثبات ظاہر کیجئے تو آگے بڑھتے ہیں اور 4:159 کو دیکھتے ہیں۔ کہ اس کے معانی کیا ہیں۔
 
Top