السلام علیکم!تمام حضرات سے التماس ہے کہ۔
اس پوسٹ کو مکمل ضرور پڑھیں اور سوچیں اور سمجھیں۔۔۔۔۔شکریہ۔۔۔
سوال۔عیسی علیہ السلام کی وفات یا نزول کا درست قول۔یا مفہوم،یا مطلب قرآن مجید سے کیسے لیا جائے اور کیوں اس کی وجہ کیا ہے۔
جواب۔قرآن مجید میں عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے متعلق بہت واضح بیان فرما دیا گیا ہے ۔ اس پہیلی کو ہم بہت آسانی اور بہت مختصر ٹائم میں سمجھ سکتے ہیں اگر سمجھنا چاہیں۔صرف خالص قرآن مجید سے ہی۔
کیا وجہ ہے کہ لوگ روایات کے باوجود عیسیٰ علیہ السلام کے آنے کا انکار کرتے ہیں۔آخر کوئی تو وجہ ہے جو انہیں مجبور کرتی ہے تحقیق کے لئے۔
ثقہ راویوں سے سننے میں غلطی ہو سکتی ہے،ثقہ راوی بھول سکتے ہیں،ثقہ راوی کو غلط فہمی ہو سکتی ہے۔
جیسا کہ ایک بہت مشہور واقع ہے ۔۔۔جنگ بدر کا !کہ نبی کریم ﷺ نے قبر والوں سے کلام کیا اور بہت سے لوگوں نے ایسے عقیدہ بنا لیا کہ واقع ایسا ہوا کہ جنگ بدر میں قبر والوں نے سنا لیکن حقیقت ایسی نہیں۔نہ کوئی اس وقت کے لئے معجزہ ہوا نہ انہوں نے سنا۔غلط فہمی ہوئی ۔۔اس کی وضاحت میں دلیل بھی مل جائے گی۔ایسی طرح ثقہ راویوں نے سمجھا کہ محمد ﷺ نے اپنی ازواج مطہراہ کو طلاق دے دی اور سب نے سمجھ بھی لیا لیکن جب نبی کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو اس کی درستگی کر دی گئی ثقہ راوی اور نبی کریم ﷺ کی زندگی میں غلط فہمی کا شکار ہو گئے۔ یہ واقعات اس لئے بیان کئے گئے تاکہ آپ کو سمجھ آئے کہ قرآن مجید کی کیا اہمیت ہے ۔ قرآن مجید کی حاکمیت کیا ہے۔ واضح ہے کہ اگر آپ قرآن مجید کے ترجمے روایات کو سامنے رکھ کر کرتے رہیں گے ۔ تو حاکمیت کہاں پھر تو حاکم کتاب یہ روایات ہیں۔۔۔ایک محدیث جھوٹ نہیں بولتا لیکن غلطی کر سکتا ہے،غلط فہمی ہو سکتی ہے،سننے میں غلطی ،لکھنے میں غلطی،ترجمہ میں غلطی۔جیسا کہ سورۃ البقرہ 102 کا ترجمہ سب نے ایک کو دیکھ کر دوسرے کو دیکھ کر کر دیا۔۔۔یہ نہیں سوچا اس کا مفہوم کیا بنے گا اور لوگوں پر اس کا کیا اثر پڑے گا۔لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا انکار کیوں کرتے ہیں جن میں میرا نام بھی شامل ہے"محمد فیضان" ہمیں قرآن مجید سے ایسے اشارے ملتے ہیں جن سے واضح نتیجہ نکلتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں۔
1۔اے نبی ﷺ آپ سے پہلے میں نے کسی کو ہمیشہ کی زندگی نہیں بخشی آپ بھی وفات پانے والے ہیں۔(یہاں سوچنا پڑ جاتا ہے عیسیٰ علیہ السلام کے بعد محمد ﷺ ہیں اور آخری پیغمبر ان کے بعد کسی نے نہیں آنا)ایک پیغمبر قیامت تک قیامت کے بعد بھی پیغمبر ہی رہے گا وہ امتی نہیں بن سکتا اور یہ بھی بات یہاں بتاتا چلوں کسی کے پاس یہ وضاحت نہیں کہ وہ امتی کیسےبنے گے دلیل اگر اپنے قول میں سچے ہو تو لائو۔
2-ہر زندہ کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔(یہاں بھی ہمیں سوچنا پڑ جاتا ہے کہ ہر کسی کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور تمام پیغمبر یہاں تک محمد ﷺ پر بھی وفات آئی تو صرف عیسیٰ علیہ ہی پر موت کیوں نہیں )کہا جاتا ہے ابھی عیسیٰ علیہ السلام نے موت کا مزہ نہیں چکھا وہ واپس آئیں گے اتنی دیر اس دنیا میں رہیں گے پھر وفات پائے گے۔۔
3۔عیسیٰ علیہ السلام کا قول ۔جب تک میں زندہ رہوں مجھے زکوٰۃ کا حکم دیا ہے (سوچنا پڑجاتا ہے کہ وہ زکوٰۃ کس کو کس شکل میں دیتے ہوں گے اگر زندہ ہیں تو)
4۔اگر عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں تو نبی کریم ﷺ کا قول ہے اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے تو وہ بھی میری پیروی کرتے یا تم مجھے چھوڑ کر ان کے دین کی پیروی کرتے تو گمراہ ہو جاتے دونوں کا ایک ہی مفہوم ہے۔یعنی اس کا مطلب ہے کہ اگر عیسیٰ علیہ السلام نبی کریم ﷺ کے دور میں زندہ تھے تو ان پر لازم تھا کہ وہ کلمہ پڑھیں ان کی شریعت پر ایمان لاتے نبی کریم ﷺ کے احکمات کے مطابق عمل کرتے ۔
5۔کہا جاتا ہے عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا۔ وہ نئی شریعت نہیں لائیں گے 60 سال پہلے ایسی کوئی بات نہیں تھی یہ اب گھڑ لی گئی ہے کوئی دلیل نہیں اس کی ۔۔۔۔پھر کہا جاتا ہے وہ دجال کو قتل کریں گے اب اگر وہ ایک عام انسان ہوں گے اور کہا جاتا ہے دجال کے پاس بہت طاقت ہو گی فلاں فلاں کام کرئے گا ایک عام انسان یہ سب کیوں اور کیسے کرے گا۔جبکہ پیغمبر نہیں(استغفراللہ)پیغمبری لے لی گئی واپس(استغفراللہ)۔قیاس قیاس اور قیاس۔جبکہ قرآن لاریب کتاب اس کے بارے میں بہت وضاحت اور صاف صاف بیان کر چکا۔
دلیل
1۔عیسیٰ علیہ السلام کا یہ کہنا
اپنے بعد محمد ﷺکی بشارت۔ایسی طرح یعقوب علیہ السلام نے فرمایا
میرے بعد ۔(واضح ہے جسم اور نبوت اس دنیا میں ختم)
2۔نبی کریم ﷺ کے لئے وفات ،زندگی حیات پوری کرنے کے مفہوم معنی جس میں الموت کا لفظ بلکل نہیں بلکہ توفی ٰ کا لفظ ہے اورحقیقی موت میں ہے ۔۔۔
سورۃ آلِ عمران 3آیت نمبر 193
ہمارا خاتمہ نیک لوگوں کے ساتھ کر
۔سورۃ المومن 40آیت نمبر77۔
یا تمہاری مدت حیات پوری کردیں
نماز جنازہ۔
تَوَفَّيْتَه مِنَّا فَتَوَفَّه
موت دے تو اس کو ایمان پر موت دے
سورۃ الانعام 6آیت 83۔
یہ تھی ہماری وہ حجت جو ہم نے ابراہیم ؑ کو اس کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی ۔ ہم جسے چاہتے ہیں بلند مرتبے عطا کرتے ہیں۔ حق یہ ہے کہ تمہارا ربّ نہایت دانا اور علیم ہے۔
نوٹ۔اب یہاں کہا جاتا ہے توفیٰ جو کہ سورۃ آلِ عمران آیت نمبر 55 میں بیان کیا گیا اس میں کیوں کہ عربی زبان میں الموت کا لفظ نہیں اس لئے یہاں" مفہوم پورے پورے لینے کا ہے " اے عیسیٰ میں تجھے پورا پورا لینے والا ہوں۔۔۔۔کیا ہے یہ مزاق ہے کوئی کوئی مفہوم ہے یہ پورا پورا لینے والا ہوں۔ اورسورۃ الزمر 39آیت نمبر42 کا بتایا جاتا ہے ۔اور کہا جاتا ہے ۔
قرآن حکیم کی آیات کریمہ میں اس کے شواہد موجود ہیں کہ توفی کا لفظ موت کے علاوہ دوسرے معانی کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے، جیسے مثال کے طور پر سورہ انعام کی آیت نمبر 60 میں ارشاد ہوتا ہے {وَہُوَ الَّذِیْ یَتَوَفَّاکُمْ بِاللَّیِْل وَیَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّہَار} الاٰیۃ۔ یہاں پر " توفی " سے مراد نیند ہے، اور اسی معنی کے اعتبار سے توفی کی ان دونوں قسموں کا ذکر سورہ زمرکی بیالیسیوں آیت کریمہ میں یکجا طور پر فرمایا گیا ہے۔ چنانچہ وہاں ارشاد ہوتا ہے {اَللّٰہُ یَتَوفَّی الاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِہَا وَالَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِہَا }الاٰیۃ۔ کہ ایک قسم کی توفی و قبض وہ ہوتی ہے جو موت کی صورت میں ہوتی ہے، اور ایک وہ جو نیند کی صورت میں ہوتی ہے۔ سو آیت زیر بحث میں حضرت عیسیٰ سے متعلق جس توفی کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس سے مراد یہی ہے کہ آٰنجناب علیہ الصلوۃ والسلام کو جسم اور روح دونوں کے ساتھ اوپر اٹھا لیا گیا۔
اب یہاں سے یہ مفہوم جو لیا گیا ہے اگر روایات نہ ہوتی تو کیا سورۃ آلِ عمران آیت نمبر 55 کا تب بھی یہی مفہوم نکالا جاتا۔۔۔۔جبکہ تمام پیغمبروں کے لئے موت، حقیقی وفات، جسم سے روح کا نکلنا اور عیسیٰ علیہ السلام کا جسم اور روح کے ساتھ اٹھا لینا۔۔۔واہ
واضح روایات کو حاکم بنا کر مفہوم نکال لیا گیا۔۔نماز جنازہ میں توفیٰ کا مطلب بھی یہی ہے کیا؟
صرف ایک سوال ہے میرا قرآن حاکم کتاب ہے یا صحیح بخاری،مسلم،مشکوۃ،ترمزی،وغیرہ۔اگر قرآن ہے تو مفہوم اور تراجم ان کو رکھ کر کریں گے تو قرآن مجید کی حاکمیت کہاں گئی۔ کوئی یہ دعویٰ بھی نہیں کرتا کہ یہ صحیح بخاری ،مسلم،مشکوۃ ،ترمزی لاریب کتابیں ہیں ۔ اور مفہوم اور ترجمہ ان سے لے لیتے ہو۔کیا دین ہے ۔ ۔ ۔
عیسیٰ علیہ السلام اپنی زبان سے کہہ رہے میں بشارت دیتا ہوں اپنے بعد آنے والے ایک رسول محمد کی۔۔۔۔۔یعقوب علیہ السلام بھی یہی فرما رہے ہیں۔۔۔عیسیٰ علیہ السلام کے لئے مفہوم پورا پورا اور یعقوب علیہ السلام کے لئے موت،وفات،زندگی حیات مکمل ،زندگی حیات پوری کا معنی واہ کیا دین ہے۔
عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہے تم شک نہ کرو۔۔۔بے شک۔
لیکن سب نے روایات کو سامنے رکھ کر قرآن مجید کی حاکمیت کو نقصان پہنچایا اور نزول عیسیٰ پر یہ آیت لگا دی جبکہ اللہ تعالیٰ نے خود اس کی تفسیر آیت نمبر
سورۃ آلِ عمران آیت نمبر 49
سورة المائدہ 5آیت نمبر 110۔
سورۃ بنی اسرائیل 17آیت نمبر49۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیاہم از سر نو پیدا کرکے پھر دوبارہ اٹھا کر کھڑے کر دئیے جائیں گے۔
٭نوٹ۔جب کبھی کسی پیغمبر نے قیامت کے دن کا ذکر کیا تقریبا تمام پیغمبروں کو جھٹلا دیا گیا ایسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کو بھی اور کہا کہ یہ شخص کہتا ہے کہ ہم قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جائیں گے جب ہم اس مٹی
میں ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔تم قیامت میں شک نہ کرو عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہے دیکھو عیسیٰ ؑ کو وہ ایسی مٹی کے زروں کو اکٹھا کرتا ہے اور میرے حکم سے سچ مچ کا پرندہ بنا تا ہے۔اللہ کا
فرمان ہے تم لوگوں نے قیامت کے دن ایسی طرح میرے پاس اسی مٹی سے دوبارہ زندہ ہو کر واپس آنا ہےاور تم لوگ سمجھتے ہو میں قیامت کے تمہاری ہڈیوں کے زروں کو اکھٹا کر کے تمہیں پیدا نہیں کر سکتا۔
بلکہ یہ کام
مجھے بہت آسان ہے۔دیکھو عیسیٰ ؑ کو نشانے قدرت بنا دیا ہے قیامت کا۔