• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نزول عیسیٰ کے قائلین سے چند سوالات

شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
احسان احمد صاحب میں نے آپ کے سوالات آج پڑھے۔ شکریہ۔ توجہ دینے کی۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
آپ کا بیان کردہ یہ قاعدہ۔۔کہ :کوئی حدیث پہنچے تو اسے قرآن پر پیش کیا کرو ،،
تو سب سے پہلے آپکی پیش کردہ روایت کو قرآن پر کرتے ہیں :
اس میں ہے ’’ فَمَا وَافَقَ فَخُذُوْہُ ۔۔جو قرآن کے موافق ہو اسے قبول کرو۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ خود قرآن کہتا ہے کہ اللہ کے نبی جو بھی حکم دیں اسے قبول کرو؛(وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ۔۔)
اب قرآن نے تو حدیث کے قبول کرنے کیلئے موافقت قرآن کی شرط نہیں لگائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس آپ کی پیش کردہ حدیث نرا جھوٹ ہے اسے حدیث کہنا
نبی اکرم ﷺ کی توہین ہے ؛
السلام علیکم اسحاق صاحب۔
اللہ کے نبی ﷺ پہلے کس پر ایمان لائے؟۔۔۔۔کسی معاملہ میں بھی کوئی مسئلہ ہو پہلے قرآن مجید پھر نبی کریم ﷺ کی سنت۔یہ قائدہ اللہ کا دیا ہوا ہے ۔۔۔۔سورۃ النسائ۔اے نبی ﷺ لوگ تم سے کلالہ کے معاملہ میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔ 176۔پوچھنے والی ذات کون ہے اور بتانے والی ذات کون ہے نبی کریم ﷺ نے سب سے پہلے کس بر بھروسہ کیا ۔۔اللہ تعالیٰ پر لاریب بات پر جس کی بات میں کوئی شک نہیں۔۔۔۔۔غور کریں۔
پہلے اللہ پھر رسول
پہلے اللہ پھر رسول
پہلے اللہ پھر رسول
پہلے اللہ۔۔۔۔۔۔قرآن مجید کیوں کہ آج کے دور میں واحد یہ ایک کتاب ہے جو لاریب ہے ۔۔۔اس کے علاوہ کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ۔۔۔بخاری،ترمزی،مسلم،مشوۃ،ماجع۔۔۔۔۔کوئی کوئی ایک کتاب بھی قرآن مجید کتاب اللہ کی طرح لاریب ہے ۔۔۔۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔

سورۃ التوبۃ۔
مومن مرد اور مومن عورتیں ، یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں ، بھلائی کا حکم دیتے اور بُرائی سے روکتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺکی اطاعت کرتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی رحمت نازل ہو کر رہے گی ، یقینا اللہ سب پر غالب اور حکیم ہو دانا ہے ۔ (71)

میرے سوال؟
کیا پہلے نبی پر ایمان لانا ہے یا اللہ پر؟
کیا پہلے قرآن مجید پر ایمان لانا ہے یا
بخاری،ترمزی،مسلم،مشوۃ،وغیرہ پر۔

کسی بھی طرح ہو سب سے پہلے قرآن مجید اس کی آیات خود وضاحت کرتی ہیں ۔۔۔کہ عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا؟
شکریہ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
" توفی " کا لفظ وفاء سے ماخوذ ہے جس کے معنی پورے کا پورا لے لینے کے ہیں ۔ لغت عرب میں یہ لفظ اسی معنی کیلئے موضوع ہے، جیسا کہ شیخ الاسلام حضرت علامہ ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب " الجواب الصحیح لمن بدل دین المسیح " میں اس کی تصریح فرمائی ہے، اور لکھا ہے کہ لغت عرب میں " توفی " کا لفظ استیفاء اور قبض کے معنی میں ہی مستعمل ہوتا ہے اور اس کی تین صورتیں ہوتی ہیں ۔
السلام علیکم !
سورۃ آل عمران 3آیت 55۔

اِذْ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيْسٰٓى اِنِّىْ مُتَوَفِّيْكَ وَرَافِعُكَ اِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَجَاعِلُ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ ۚثُمَّ اِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيْمَا كُنْتُمْ فِيْهِ تَخْتَلِفُوْنَ 55؀
جب اللہ نے فرمایا : ’’ اے عیسیٰ ؑ ، میں تیری عمرپوری کر نے والا ہوں(زندگی حیات پوری کرنے والا ہوں،وفات دینے والا ہوں،موت دینے والا ہوں) اور تیرے درجات بلند کر دوں گا اور جنہوں نے تیرا انکار کیا ہے اُن سے (یعنی اُن کی معیت سے اور اُن کے گندے ماحول میں اُن کے ساتھ رہنے سے) تجھے پاک کردوں گا اور تیری پیروی کرنے والوں کو قیامت تک اُن لوگوں پر بالا دست رکھوں گا جنہوں نے تیرا انکار کیا ہے ۔ پھر تم سب کو آخر کار میرے پاس آنا ہے،(55)

سورۃ المومن40آیت نمبر77۔

فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ ۚ فَاِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِيْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَـوَفَّيَنَّكَ فَاِلَيْنَا يُرْجَعُوْنَ 77؀
پس اے نبیﷺ ! صبر کرو خدا کا وعدہ سچا ہے۔ اگر ہم تم کو کچھ اس میں سے دکھادیں جس کا ہم تم سے وعدہ کرتے ہیں۔ (یعنی کافروں پر عذاب نازل کریں) یا تمہاری مدت حیات پوری کردیں تو ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

سورۃ آلِ عمران 3آیت نمبر 193۔

رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُّنَادِيْ لِلْاِيْمَانِ اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّكُمْ فَاٰمَنَّاڰ رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّاٰتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ ١٩٣؁ۚ

مالک ، ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا جو ایمان کی طرف بلاتا تھا اور کہتا تھا کہ اپنے رب کو مانو۔ ہم نے اس کی دعوت قبول کر لی ، پس اے ہمارے آقا ، جو قصور ہم سے ہوئے ہیں ان سے در گزر فرما ، جو برائیاں ہم میں ہیں انہیں دور کر دے اور ہمارا خاتمہ نیک لوگوں کے ساتھ کر۔(193)​

توفیٰ (موت کے مفہوم اور معنی میں بھی ہے)کی ایک اور مثال ہمیں ملتی ہے جنازے کی نماز میں۔

بالغ مرد و عورت دونوں کی نمازِ جنازہ کے لیے یہ دعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيْرِنَا وَکَبِيْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا. اَللّٰهُمَّ مَنْ اَحْيَيْتَه مِنَّا فَاَحْيِه عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَه مِنَّا فَتَوَفَّه عَلَی الإِيْمَانِ.
’’یا اللہ! تو ہمارے زندوں کو بخش اور ہمارے مردوں کو، اور ہمارے حاضر شخصوں کو اور ہمارے غائب لوگوں کو اور ہمارے چھوٹوں کو اور ہمارے بڑوں کو اور ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو۔ یا اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے تو اس کو اسلام پر زندہ رکھ اور جس کو ہم میں سے
موت دے تو اس کو ایمان پر موت دے۔‘‘ (یہاں مراد حقیقی موت ہے )


مُتَوَفِّيْكَ
بھی حقیقی موت کے معنی میں آتا ہے۔شکریہ قرآن گواہ ہے لاریب کتاب کی ترجمے جب روایات کو سامنے رکھ کر کرو گے تو حاکم

کتاب کون۔۔صرف زبان سے کہنا آسان ہوتا ہے کہ صرف قرآن حاکم کتاب ہے عمل بھی ضروری ہے۔۔۔مسلمان ذرا سوچ۔

 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
مُتَوَفِّيْكَ
بھی حقیقی موت کے معنی میں آتا ہے۔شکریہ

عیسیٰ علیہ السلام اپنی زبان سے بھی اقرار کر رہے ہیں کہ اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت دیتا ہوں۔
بعد سے مراد جسم اور نبوت کا خاتمہ ہے ۔۔۔جیسے یعقوب علیہ السلام کی وفات کا وقت آیا تب بھی انہیں نے فرمایا میرے بعد ۔ کس کی عبادت کرو گے۔
سورۃ الصف 61آیت نمبر6۔


”اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ ؑ نے کہا ا ے میری قوم ، بنی اسرائیل ! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں مجھ سے پہلے کی کتاب تورات کی میں تصدیق کرنے والا ہوں اور اپنے بعدآنے والے ایک رسول کی میں تمہیں خوشخبری سنانے والا ہوں جن کا نام احمد ہے، پھر جب وہ انکے پاس کھلی دلیلیں لائے تو کہنے لگے ، یہ تو کھلا جادو ہے“۔

سورۃ البقرہ 2آیت نمبر 133

کیا یعقوب ؑ کے انتقال کے وقت آپ ﷺ موجود تھے؟ جب انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عباست کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آ پ کے آبا اجداد ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ اور اسحاق ؑ کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرما نبردار رہیں گے۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
۱)عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و الذی نفسی بیدہ لَیَوْشِکَنَّ ان ینزل فِیکم ابن مریم حکماً عدلاً فیکسر الصلیب و یقتل الخنزیر ویَضَعَ الحربَ و یُفیضَ المال حتیٰ لا یقبلِہ احد حتٰی تکون السجدہ الواحدۃ خیراً من

السلام علیکم ! آپ سے بات ضرور ہو گی ۔ ان شائ اللہ۔

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی (علامت)ہیں تم شک نہ کرو۔۔۔۔بے شک میرا ایمان ہے عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہیں ۔غور کریں اس آیت پر۔

سورۃ آلِ عمران آیت نمبر 49

اور وہ بنی اسرائیل کی طرف سے رسول ہوگا، کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں، میں تمہارے لئے پرندے کی شکل کی طرح مٹی کا پرندہ بناتا ہوں۔پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو اچھا کر لیتا اور مردے کو جگا دیتا ہوں۔اور جو کچھ تم کھا
اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرو میں تمہیں بتا دیتا ہوں،اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو۔

سورۃ بنی اسرائیل 17آیت نمبر49۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم
ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیاہم از سر نو پیدا کرکے پھر دوبارہ اٹھا کر کھڑے کر دئیے جائیں گے۔

٭نوٹ۔جب کبھی کسی پیغمبر نے قیامت کے دن کا ذکر کیا تقریبا تمام پیغمبروں کو جھٹلا دیا گیا ایسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کو بھی اور کہا کہ یہ شخص کہتا ہے کہ ہم قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جائیں گے جب ہم اس مٹی

میں ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔تم قیامت میں شک نہ کرو عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہے دیکھو عیسیٰ ؑ کو وہ ایسی مٹی کے زروں کو اکٹھا کرتا ہے اور میرے حکم سے سچ مچ کا پرندہ بنا تا ہے۔اللہ کا


فرمان ہے تم لوگوں نے قیامت کے دن ایسی طرح میرے پاس اسی مٹی سے دوبارہ زندہ ہو کر واپس آنا ہےاور تم لوگ سمجھتے ہو میں قیامت کے تمہاری ہڈیوں کے زروں کو اکھٹا کر کے تمہیں پیدا نہیں کر سکتا۔
بلکہ یہ کام

مجھے بہت آسان ہے۔دیکھو عیسیٰ ؑ کو نشانے قدرت بنا دیا ہے قیامت کا۔


سورة المائدہ 5آیت نمبر 110۔

”جب کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم ! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والدہ پر ہوا جب میں نے تم کو روح القدس سے تائید دی۔تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی اور بڑی عمر میں بھی
جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی، اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے

جس سے وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کر ددیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کر لیتے تھے میرے حکم سے اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو

تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے، پھران میں جو کافر تھے انہوں نے کہا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں۔


سورۃ آللِ عمران 3آیت نمبر 50

اور میں تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو میرے سامنے ہے اور میں اس لئے آیا ہوں کہ تم پر بعض وہ چیزیں حلال کروں جو تم پر حرام کر دی گئیں ،اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں اس لئے تم

اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری کرو۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
السلام علیکم!تمام حضرات سے التماس ہے کہ۔
اس پوسٹ کو مکمل ضرور پڑھیں اور سوچیں اور سمجھیں۔۔۔۔۔شکریہ۔۔۔
سوال۔عیسی علیہ السلام کی وفات یا نزول کا درست قول۔یا مفہوم،یا مطلب قرآن مجید سے کیسے لیا جائے اور کیوں اس کی وجہ کیا ہے۔
جواب۔قرآن مجید میں عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے متعلق بہت واضح بیان فرما دیا گیا ہے ۔ اس پہیلی کو ہم بہت آسانی اور بہت مختصر ٹائم میں سمجھ سکتے ہیں اگر سمجھنا چاہیں۔صرف خالص قرآن مجید سے ہی۔
کیا وجہ ہے کہ لوگ روایات کے باوجود عیسیٰ علیہ السلام کے آنے کا انکار کرتے ہیں۔آخر کوئی تو وجہ ہے جو انہیں مجبور کرتی ہے تحقیق کے لئے۔
ثقہ راویوں سے سننے میں غلطی ہو سکتی ہے،ثقہ راوی بھول سکتے ہیں،ثقہ راوی کو غلط فہمی ہو سکتی ہے۔
جیسا کہ ایک بہت مشہور واقع ہے ۔۔۔جنگ بدر کا !کہ نبی کریم ﷺ نے قبر والوں سے کلام کیا اور بہت سے لوگوں نے ایسے عقیدہ بنا لیا کہ واقع ایسا ہوا کہ جنگ بدر میں قبر والوں نے سنا لیکن حقیقت ایسی نہیں۔نہ کوئی اس وقت کے لئے معجزہ ہوا نہ انہوں نے سنا۔غلط فہمی ہوئی ۔۔اس کی وضاحت میں دلیل بھی مل جائے گی۔ایسی طرح ثقہ راویوں نے سمجھا کہ محمد ﷺ نے اپنی ازواج مطہراہ کو طلاق دے دی اور سب نے سمجھ بھی لیا لیکن جب نبی کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو اس کی درستگی کر دی گئی ثقہ راوی اور نبی کریم ﷺ کی زندگی میں غلط فہمی کا شکار ہو گئے۔ یہ واقعات اس لئے بیان کئے گئے تاکہ آپ کو سمجھ آئے کہ قرآن مجید کی کیا اہمیت ہے ۔ قرآن مجید کی حاکمیت کیا ہے۔ واضح ہے کہ اگر آپ قرآن مجید کے ترجمے روایات کو سامنے رکھ کر کرتے رہیں گے ۔ تو حاکمیت کہاں پھر تو حاکم کتاب یہ روایات ہیں۔۔۔ایک محدیث جھوٹ نہیں بولتا لیکن غلطی کر سکتا ہے،غلط فہمی ہو سکتی ہے،سننے میں غلطی ،لکھنے میں غلطی،ترجمہ میں غلطی۔جیسا کہ سورۃ البقرہ 102 کا ترجمہ سب نے ایک کو دیکھ کر دوسرے کو دیکھ کر کر دیا۔۔۔یہ نہیں سوچا اس کا مفہوم کیا بنے گا اور لوگوں پر اس کا کیا اثر پڑے گا۔لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا انکار کیوں کرتے ہیں جن میں میرا نام بھی شامل ہے"محمد فیضان" ہمیں قرآن مجید سے ایسے اشارے ملتے ہیں جن سے واضح نتیجہ نکلتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں۔

1۔اے نبی ﷺ آپ سے پہلے میں نے کسی کو ہمیشہ کی زندگی نہیں بخشی آپ بھی وفات پانے والے ہیں۔(یہاں سوچنا پڑ جاتا ہے عیسیٰ علیہ السلام کے بعد محمد ﷺ ہیں اور آخری پیغمبر ان کے بعد کسی نے نہیں آنا)ایک پیغمبر قیامت تک قیامت کے بعد بھی پیغمبر ہی رہے گا وہ امتی نہیں بن سکتا اور یہ بھی بات یہاں بتاتا چلوں کسی کے پاس یہ وضاحت نہیں کہ وہ امتی کیسےبنے گے دلیل اگر اپنے قول میں سچے ہو تو لائو۔
2-ہر زندہ کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔(یہاں بھی ہمیں سوچنا پڑ جاتا ہے کہ ہر کسی کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور تمام پیغمبر یہاں تک محمد ﷺ پر بھی وفات آئی تو صرف عیسیٰ علیہ ہی پر موت کیوں نہیں )کہا جاتا ہے ابھی عیسیٰ علیہ السلام نے موت کا مزہ نہیں چکھا وہ واپس آئیں گے اتنی دیر اس دنیا میں رہیں گے پھر وفات پائے گے۔۔
3۔عیسیٰ علیہ السلام کا قول ۔جب تک میں زندہ رہوں مجھے زکوٰۃ کا حکم دیا ہے (سوچنا پڑجاتا ہے کہ وہ زکوٰۃ کس کو کس شکل میں دیتے ہوں گے اگر زندہ ہیں تو)
4۔اگر عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں تو نبی کریم ﷺ کا قول ہے اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے تو وہ بھی میری پیروی کرتے یا تم مجھے چھوڑ کر ان کے دین کی پیروی کرتے تو گمراہ ہو جاتے دونوں کا ایک ہی مفہوم ہے۔یعنی اس کا مطلب ہے کہ اگر عیسیٰ علیہ السلام نبی کریم ﷺ کے دور میں زندہ تھے تو ان پر لازم تھا کہ وہ کلمہ پڑھیں ان کی شریعت پر ایمان لاتے نبی کریم ﷺ کے احکمات کے مطابق عمل کرتے ۔
5۔کہا جاتا ہے عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا۔ وہ نئی شریعت نہیں لائیں گے 60 سال پہلے ایسی کوئی بات نہیں تھی یہ اب گھڑ لی گئی ہے کوئی دلیل نہیں اس کی ۔۔۔۔پھر کہا جاتا ہے وہ دجال کو قتل کریں گے اب اگر وہ ایک عام انسان ہوں گے اور کہا جاتا ہے دجال کے پاس بہت طاقت ہو گی فلاں فلاں کام کرئے گا ایک عام انسان یہ سب کیوں اور کیسے کرے گا۔جبکہ پیغمبر نہیں(استغفراللہ)پیغمبری لے لی گئی واپس(استغفراللہ)۔قیاس قیاس اور قیاس۔جبکہ قرآن لاریب کتاب اس کے بارے میں بہت وضاحت اور صاف صاف بیان کر چکا۔
دلیل
1۔عیسیٰ علیہ السلام کا یہ کہنا اپنے بعد محمد ﷺکی بشارت۔ایسی طرح یعقوب علیہ السلام نے فرمایا میرے بعد ۔(واضح ہے جسم اور نبوت اس دنیا میں ختم)
2۔نبی کریم ﷺ کے لئے وفات ،زندگی حیات پوری کرنے کے مفہوم معنی جس میں الموت کا لفظ بلکل نہیں بلکہ توفی ٰ کا لفظ ہے اورحقیقی موت میں ہے ۔۔۔
سورۃ آلِ عمران 3آیت نمبر 193
ہمارا خاتمہ نیک لوگوں کے ساتھ کر
۔سورۃ المومن 40آیت نمبر77۔
یا تمہاری مدت حیات پوری کردیں

نماز جنازہ۔


تَوَفَّيْتَه مِنَّا فَتَوَفَّه

موت دے تو اس کو ایمان پر موت دے

سورۃ الانعام 6آیت 83۔


یہ تھی ہماری وہ حجت جو ہم نے ابراہیم ؑ کو اس کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی ۔ ہم جسے چاہتے ہیں بلند مرتبے عطا کرتے ہیں۔ حق یہ ہے کہ تمہارا ربّ نہایت دانا اور علیم ہے۔

نوٹ۔اب یہاں کہا جاتا ہے توفیٰ جو کہ سورۃ آلِ عمران آیت نمبر 55 میں بیان کیا گیا اس میں کیوں کہ عربی زبان میں الموت کا لفظ نہیں اس لئے یہاں" مفہوم پورے پورے لینے کا ہے " اے عیسیٰ میں تجھے پورا پورا لینے والا ہوں۔۔۔۔کیا ہے یہ مزاق ہے کوئی کوئی مفہوم ہے یہ پورا پورا لینے والا ہوں۔ اورسورۃ الزمر 39آیت نمبر42 کا بتایا جاتا ہے ۔اور کہا جاتا ہے ۔
قرآن حکیم کی آیات کریمہ میں اس کے شواہد موجود ہیں کہ توفی کا لفظ موت کے علاوہ دوسرے معانی کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے، جیسے مثال کے طور پر سورہ انعام کی آیت نمبر 60 میں ارشاد ہوتا ہے {وَہُوَ الَّذِیْ یَتَوَفَّاکُمْ بِاللَّیِْل وَیَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّہَار} الاٰیۃ۔ یہاں پر " توفی " سے مراد نیند ہے، اور اسی معنی کے اعتبار سے توفی کی ان دونوں قسموں کا ذکر سورہ زمرکی بیالیسیوں آیت کریمہ میں یکجا طور پر فرمایا گیا ہے۔ چنانچہ وہاں ارشاد ہوتا ہے {اَللّٰہُ یَتَوفَّی الاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِہَا وَالَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِہَا }الاٰیۃ۔ کہ ایک قسم کی توفی و قبض وہ ہوتی ہے جو موت کی صورت میں ہوتی ہے، اور ایک وہ جو نیند کی صورت میں ہوتی ہے۔ سو آیت زیر بحث میں حضرت عیسیٰ سے متعلق جس توفی کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس سے مراد یہی ہے کہ آٰنجناب علیہ الصلوۃ والسلام کو جسم اور روح دونوں کے ساتھ اوپر اٹھا لیا گیا۔


اب یہاں سے یہ مفہوم جو لیا گیا ہے اگر روایات نہ ہوتی تو کیا سورۃ آلِ عمران آیت نمبر 55 کا تب بھی یہی مفہوم نکالا جاتا۔۔۔۔جبکہ تمام پیغمبروں کے لئے موت، حقیقی وفات، جسم سے روح کا نکلنا اور عیسیٰ علیہ السلام کا جسم اور روح کے ساتھ اٹھا لینا۔۔۔واہ
واضح روایات کو حاکم بنا کر مفہوم نکال لیا گیا۔۔نماز جنازہ میں توفیٰ کا مطلب بھی یہی ہے کیا؟
صرف ایک سوال ہے میرا قرآن حاکم کتاب ہے یا صحیح بخاری،مسلم،مشکوۃ،ترمزی،وغیرہ۔اگر قرآن ہے تو مفہوم اور تراجم ان کو رکھ کر کریں گے تو قرآن مجید کی حاکمیت کہاں گئی۔ کوئی یہ دعویٰ بھی نہیں کرتا کہ یہ صحیح بخاری ،مسلم،مشکوۃ ،ترمزی لاریب کتابیں ہیں ۔ اور مفہوم اور ترجمہ ان سے لے لیتے ہو۔کیا دین ہے ۔ ۔ ۔
عیسیٰ علیہ السلام اپنی زبان سے کہہ رہے میں بشارت دیتا ہوں اپنے بعد آنے والے ایک رسول محمد کی۔۔۔۔۔یعقوب علیہ السلام بھی یہی فرما رہے ہیں۔۔۔عیسیٰ علیہ السلام کے لئے مفہوم پورا پورا اور یعقوب علیہ السلام کے لئے موت،وفات،زندگی حیات مکمل ،زندگی حیات پوری کا معنی واہ کیا دین ہے۔
عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہے تم شک نہ کرو۔۔۔بے شک۔
لیکن سب نے روایات کو سامنے رکھ کر قرآن مجید کی حاکمیت کو نقصان پہنچایا اور نزول عیسیٰ پر یہ آیت لگا دی جبکہ اللہ تعالیٰ نے خود اس کی تفسیر آیت نمبر

سورۃ آلِ عمران آیت نمبر 49
سورة المائدہ 5آیت نمبر 110۔
سورۃ بنی اسرائیل 17آیت نمبر49۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم
ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیاہم از سر نو پیدا کرکے پھر دوبارہ اٹھا کر کھڑے کر دئیے جائیں گے۔

٭نوٹ۔جب کبھی کسی پیغمبر نے قیامت کے دن کا ذکر کیا تقریبا تمام پیغمبروں کو جھٹلا دیا گیا ایسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کو بھی اور کہا کہ یہ شخص کہتا ہے کہ ہم قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جائیں گے جب ہم اس مٹی

میں ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔تم قیامت میں شک نہ کرو عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہے دیکھو عیسیٰ ؑ کو وہ ایسی مٹی کے زروں کو اکٹھا کرتا ہے اور میرے حکم سے سچ مچ کا پرندہ بنا تا ہے۔اللہ کا

فرمان ہے تم لوگوں نے قیامت کے دن ایسی طرح میرے پاس اسی مٹی سے دوبارہ زندہ ہو کر واپس آنا ہےاور تم لوگ سمجھتے ہو میں قیامت کے تمہاری ہڈیوں کے زروں کو اکھٹا کر کے تمہیں پیدا نہیں کر سکتا۔
بلکہ یہ کام

مجھے بہت آسان ہے۔دیکھو عیسیٰ ؑ کو نشانے قدرت بنا دیا ہے قیامت کا۔


 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بخاری،ترمزی،مسلم،مشوۃ،ماجع۔۔
جس بندہ کو حدیث کی امہات الکتب کے نام بھی نہیں آتے وہ کیسے ان کا درجہ و مقام متعین کر سکتا ہے ،
۔۔۔۔۔۔
پہلے اللہ۔۔۔۔۔۔قرآن مجید کیوں کہ آج کے دور میں واحد یہ ایک کتاب ہے جو لاریب ہے ۔۔
قرآن مجید اللہ کی سچی ، اور لا ریب کتاب ہے ، اس کی دلیل تو بتاؤ ۔
پھر احادیث کی کتب پر بات کرتے ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا پہلے قرآن مجید پر ایمان لانا ہے یا
بخاری،ترمزی،مسلم،مشوۃ،وغیرہ پر۔
یہ کس نے کہا ہے کہ پہلے قرآن پر ایمان لانا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یاد رہے ؛
ان سوالوں کے جواب فیضان صاحب نے دینے ہیں ، کوئی اور بھائی اپنا وقت میرے سوالوں کے جواب میں ضائع نہ کرے ،
 
Top