یونی کوڈ میں جو لکھا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ بطور امتی ہی آئیں گے رہا یہ سوال
کیا کسی امتی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سارے اہل کتاب اور غیر مسلموں سے کہے کہ مجھ پر ایمان لاؤ؟
تو یہ تو اللہ سے پوچھیں کہ اللہ نے کہا ہے و ان من اھل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ آل عمران 199
وہاں دعوت دینے کا یہ معنی ہے کہ مجھ عیسی کو تم اللہ یا اللہ کا جز یا اللہ کا بیٹا کہتے تھے اس عقیدے سے توبہ کرو اور ایمان تو انہیں محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر لانا ہو گا اور یہی ایمان عیسی علیہ السلام پر ایمان کو متضمن ہو گا کیونکہ سب انبیاء پر اھل اسلام ایمان لاتے ہیں ویسے اس کا دوسرا جواب یہ ہے کہ موسی علیہ السلام نبی تھے اور ھارون علیہ السلام کیا تھے؟ موسی کے امتی تھے یا نہیں؟؟؟ بعینہ یہی معاملہ عیسی علیہ السلام کے ساتھ ہو تو کیا اعتراض ہے ؟؟؟
۔قرآنِ حکیم میں جہاں ساری انسانیت اور اہل کتاب کو دعوتِ اسلام دی گئی ہے کیاوہاں یہ بات ان سے کہی گئی ہے کہ تم ایک امتی (عیسیٰ علیہ السلام) پر بھی ایمان لانا؟
قرآن میں یہ لکھا ہے کہ عیسی علیہ السلام پر ایمان لاو شک نہ کرو اب وہاں کیون نہیں لکھا وہاں کیوں لکھا ہے تو یہ اللہ کی مرضی اللہ جہاں لکھوا دے لا یسئل عما یفعل و ھم یسئلون
(ولما ضرب ابن مريم مثلا إذا قومك منه يصدون وقالوا أآلهتنا خير أم هو ما ضربوه لك إلا جدلا بل هم قوم خصمون إن هو إلا عبد أنعمنا عليه وجعلناه مثلا لبني إسرائيل ولو نشاء لجعلنا منكم ملائكة في الأرض يخلفون وإنه لعلم للساعة فلا تمترن بها واتبعون هذا صراط مستقيم ولا يصدنكم الشيطان إنه لكم عدو مبين) سورت زخرف آیت نمبر 57تا 62
کیا قرآن و حدیث میں یہ لکھا ہوا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا نزول بطور امتی ہوگا؟ % عیسیٰ علیہ السلام کو دوبارہ نزول کے وقت ’’ نبی ‘‘ کی بجائے ’’ امتی ‘‘ ماننے سے ان کی نبوت کا انکار تو لازم نہیں آئے گا؟ (کیونکہ بزبان عیسیٰ علیہ السلام قرآنِ حکیم میں سورۂ مریم آیت نمبر: ۳۰ میں ہے وَجَعَلَنِیْ نَبِیًّا اور اس (اللہ ) نے مجھے نبی بنایا ہے۔‘
حدیث میں لکھا ہوا ہے کہ وہ شریعت محمدیہ کے مطابق فیصلہ دیں گے اور یہ اللہ نے قراآن میں بھی کہا
و اذ اخذ اللہ میثاق النبیین لما آتیتکم من کتاب و حکمۃ ثم جائکم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ و لتنصرنہ ال عمران 81
ان کو امتی ماننے سے ان کی نبوت کا انکار نہیں ہو رہا سورت ال عمران کی آیت ۸۱ کو پڑھ لیں
آخری سوال کا جواب یہ ہے کہ کیا ان کو کھلانا پلانا اللہ کی نعمتوں میں سے ہے یا نہیں ؟ اگر ہے تو اللہ نے اس کا ذکر کیون نہیں کیا ؟؟
حقیقت یہ ہے کہ لا یسئل عما یفعل و ھم یسئلون