• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ اور مقام

شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
ان دو احادیث کے متعلق کیا فرماتے ہیں آپ؟
عَنْ وَائِلِ بِنْ حُجْرٍ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَوَضَعَ یَدَہٗ الْیُمْنٰی عَلیٰ یَدِہِ الْیُسْرٰی عَلیٰ صَدْرِہِ (صحیح ابن خزیمہ ص۲۴۳ج۱)
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ مبارک اپنے بائیں ہاتھ مبارک کے اوپر اپنے سینے مبارک پر رکھا ۔


عَنْ قَبِیْصَۃَ بِنْ ھُلْبٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ رَأیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ یَنْصَرِفُ عَنْ یَّمِیْنِہ وَ عَنْ یَّسَارِہ وَ رَأیْتُہ یَضَعُ ھَذِہ عَلیٰ صَدْرِہ وَصَفَ یَحْییٰ اَلْیُمْنیٰ عَلیٰ الْیُسْرٰی فَوْقَ الْمَفْصَلِ(مسند الامام احمد بن حنبل ص ۲۲۶ ج ۵)
قبصیہ بن ھلب تابعی نے اپنے والد ھلب ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپؐ نماز سے دائیں اور بائیں پھر رہے تھے ۔اور میں نے آپؐ کو دیکھا کہ نماز میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھا۔
اس طرف ابھی بحث کا رخ نہیں ہؤا لہٰذا آپ صرف ’’غیر متفق‘‘ اور ’’غیر متعلق‘‘ سے اپنا شوق پورا کریں اور خلط مبحث کرکے اپنی بے و قوفی دوسروں پر عیاں نہ کریں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,133
پوائنٹ
412
اس طرف ابھی بحث کا رخ نہیں ہؤا لہٰذا آپ صرف ’’غیر متفق‘‘ اور ’’غیر متعلق‘‘ سے اپنا شوق پورا کریں اور خلط مبحث کرکے اپنی بے و قوفی دوسروں پر عیاں نہ کریں۔
جب جواب نہ ہو تو خاموش رہ لیا کریں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اس طرف ابھی بحث کا رخ نہیں ہؤا لہٰذا آپ صرف ’’غیر متفق‘‘ اور ’’غیر متعلق‘‘ سے اپنا شوق پورا کریں اور خلط مبحث کرکے اپنی بے و قوفی دوسروں پر عیاں نہ کریں۔
اس فورم کی ساری آزادی صرف اسی شخص کے لیئے هے!؟

یہ چاهے تو رضا میاں صاحب جیسے کو اجڈ کہے لیکن خود یہ اپنی ذات کیلئے انتہائی حساس هے !

حتی کے بٹنوں کو دبانےپر بهی اعتراض کرتا هے !!؟
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
اس فورم کی ساری آزادی صرف اسی شخص کے لیئے هے!؟

یہ چاهے تو رضا میاں صاحب جیسے کو اجڈ کہے لیکن خود یہ اپنی ذات کیلئے انتہائی حساس هے !

حتی کے بٹنوں کو دبانےپر بهی اعتراض کرتا هے !!؟
میرے پیارے بھائی میں معترض اس پر نہین بلکہ فضول حرکت پر ہوں۔
میری کسی پوسٹ سے اگر کوئی ’’غیر متفق‘‘ ہے تو وہ غیر متفق ہونے کی وجہ بھی بتائے تاکہ فائدہ ہو۔ صرف تعصب سے بٹن دباتے جانا ایک بے فائدہ اور فضول عمل ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,133
پوائنٹ
412
میرے پیارے بھائی میں معترض اس پر نہین بلکہ فضول حرکت پر ہوں۔
میری کسی پوسٹ سے اگر کوئی ’’غیر متفق‘‘ ہے تو وہ غیر متفق ہونے کی وجہ بھی بتائے تاکہ فائدہ ہو۔ صرف تعصب سے بٹن دباتے جانا ایک بے فائدہ اور فضول عمل ہے۔
آپ سے جواب تو دیا نہیں جاتا صرف فضولیات بکتے ہیں. اس لئے آپ سے بحث کا کوئی فائدہ نہیں
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
190
میرے خیال میں بھینس کے آگے بین بجائی جارہی ہے ۔
انہوں نے ٹرک کے بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے ۔۔۔ اور ایک ہی بات کی تکرار کررہے ہیں ۔
کوئی فائدہ نہیں ہے ۔۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
کچھ لوگوں کا کام ہی فتنہ انگیزی ہوتا ہے لہٰذا ان کو تو دور ہی سے سلام۔ جو حضرات شریفانہ انداز میں بحث میں حصہ لینا چاہتے ہیں انہیں ویلکم۔
یہاں تک کی بحث سے ایک بات واضح ہو چکی کہ جس راوی کی وجہ سے مذکورہ روایات کو ضعیف کہا جا رہا تھا ان کا متن صحیح ہے کیونکہ جو ضعف کا سبب بیان کیا گیا (گو اس پر بھی بحث ہو سکتی ہے) وہ ایسا نہیں کہ اس سے مروی ہر حیث جھٹلا دی جائے۔ بلکہ دیکھا جائے گا کہ کہاں اس سے لغزش ہوئی۔ یہ روایت اس قبیل سے ہے کہ روزانہ کے پانچ وقتہ معمول کا حصہ ہے۔ اس میں بھول چوک یا گڑ بڑ کا امکان ہی نہیں وگرنہ ثقہ روات اس سے یہ بات کیسے روایت کر سکتے ہیں۔ کیا وہ روزانہ پانچ وقتہ نماز میں اپنا اور دوسروں کا معمول نہیں دیکھ رہے تھے۔ انہوں نے اس پر انکار کیون نہیں کیا؟
اصل یہی ہے کہ نماز میں ہاتھ باندھنے کا یہی طریقہ تمام مسلم میں معمول تھا۔
دلیل
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ سے منقول ہے کہ ہاتھ ناف کے نیچے باندھو یا اوپر یا اس پر۔
بدائع الفوائد 3/91:
قال ابن القيم: واختلف في موضع الوضع فعنه (أي: عن الإمام أحمد) : فوق السرة، وعنه تحتها، وعنه أبو طالب: سألت أحمد بن حنبل: أين يضع يده إذا كان يصلي؟ قال: على السرة أو أسفل، كل ذلك واسع عنده إن وضع فوق السرة أو عليها أو تحتها.
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
190
فتنہ انگیزی آپ پھیلا رہے ہیں ۔
اگر آپ کو اپنے ضعیف آثار سے حجت ملتی ہے تو آپ اسکو سنت سمجھ کر کرتے رہیں ۔
ہم جسے سنت سمجھتے ہیں ( جو صریح مرفوع احادیث سے ثابت ہے ) ، ہم اس پر عمل کریں گے ۔
اب بھینس کے آگے بین نہیں بجائیں گے ۔۔۔!!
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
اب بھینس کے آگے بین نہیں بجائیں گے ۔۔۔!!
بھائی آپ کیوں خود کو اور محدث فورم کے دیگر لا مذہبوں کو ’’بھینس‘‘ یقین رکھتے ہو؟
میں ان سب کو انسان سمجھ کر دلائل سے بات کر رہا ہوں۔ آپ کو ناگوار گزرتا ہے تو اس تھریڈ کو نہ پڑھیں اپنا کام کریں۔
میرا مقصد ان ابحاث سے امتِ مسلمہ کے اختلافات کو جہاں تک ہو سکے کم کرنے کی کوشش ہے۔ اس میں جناب رکاوٹ نہ بنیں۔
 
Top