سعید بن جبیر فرماتےہیں کہ نماز میں “فوق السرۃ” یعنی ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے چاہئیں۔ (امالی عبدالرزاق / الفوائد لابن مندۃ ۲۳۴/۲ ح ۱۸۹۹ و سندہ صحیح )
جب صحیح سند اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیوں کے متواتر عمل اور فقہاء، مغدثین اورعلماء کی تصدیقات بتاتی ہیں کہ ناف ہی ہاتھ باندھنے کا محور و مقام ہے تو غیر مقلدین اس کو اپنانے سے کیوں گریزاں ہیں؟
علیٰ صدرہ والی جتنی احادیث ہیں ان میں یہ تصریح نہیں ہے کہ اس سے مراد عضو سینہ ہے بلکہ اس سے مراد سامنے کی طرف ہے جس کی ضد ظہرہ ہے اور یہ عربی میں مستعمل ہے۔