• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ کیسے باندھیں کہاں باندھیں؟

شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
اس کا عربی متن لکھ دیں۔
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ

[ صحيح ابن خزيمة حديث ٤٧٩ ]
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ

[ صحيح ابن خزيمة حديث ٤٧٩ ]
نمبر ایک: اس کی سند کیا صحیح ہے۔ اہلحدیث ہی کا کہنا ہے کہ سفیان مدلس ہے۔ یہاں روایت بھی عن سے ہے لہٰذا اہلحدیث کے اصول سے یہ روایت ضعیف کہلائے گی۔
نمبر دو: جس طرح دوسری زبانوں میں بعض الفاظ مختلف معانی میں استعمال ہوتے ہیں اسی طرح عربی میں بھی ہے۔ صدر کا معنیٰ، ابتداء، پہلے، سامنے وغیرہ کے بھی ہیں۔ لہٰذا یہاں اس کا معنیٰ سامنے کی طرف ہاتھ باندھنے کے بھی ممکن ہیں جو زیادہ بہتر معلوم ہوتے ہیں کہ اس سے تمام احادیث میں تطبیق ہو جاتی ہے۔
نمبر تین: میری اس بات کی وضاحت امام نووی رحمہ اللہ کے صحیح مسلم کے باب وَضْعِ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى بَعْدَ تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ تَحْتَ صَدْرِهِ فَوْقَ سُرَّتِهِ، وَوَضْعِهِمَا فِي السُّجُودِ عَلَى الْأَرْضِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ سے بھی ہوتی ہے۔
نمبر چار: محدث ابو عیسیٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں لوگ نماز مییں ہاتھ ناف کے اوپر یا نیچے باندھتے تھے۔ انہوں نے سینہ پر ہاتھ باندھنے کا ذکر نا فرمایا۔
 
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
نمبر ایک: اس کی سند کیا صحیح ہے۔ اہلحدیث ہی کا کہنا ہے کہ سفیان مدلس ہے۔ یہاں روایت بھی عن سے ہے لہٰذا اہلحدیث کے اصول سے یہ روایت ضعیف کہلائے گی۔

پہلی بات سفیان ثوری قلیل التدلیس ہیں۔ اور قلیل التدلیس مدلس کا عنعنہ مقبول ہے الا یہ کہ کسی خاص روایت میں تدلیس کا احتمال غالب ہو
 
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
نمبر دو: جس طرح دوسری زبانوں میں بعض الفاظ مختلف معانی میں استعمال ہوتے ہیں اسی طرح عربی میں بھی ہے۔ صدر کا معنیٰ، ابتداء، پہلے، سامنے وغیرہ کے بھی ہیں۔ لہٰذا یہاں اس کا معنیٰ سامنے کی طرف ہاتھ باندھنے کے بھی ممکن ہیں جو زیادہ بہتر معلوم ہوتے ہیں کہ اس سے تمام احادیث میں تطبیق ہو جاتی ہے۔

ہم کہتے ہیں جناب ایسی کون سی حدیث آ گئی جس میں ناف کے نیچے کی بات ہے۔

تطبیق تو تب ہو گی جب ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی کوئی روایت ثابت ہو
جب ناف کے نیچے والی کوئی روایت ثابت ہی نہیں تو کیونکر اس کا یہ نتیجہ نکالا جائے

صدر کے معانی قرآن کے کچھ حوالوں سے سمجھیے


6 : سورة الأنعام 125

فَمَنۡ یُّرِدِ اللّٰہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشۡرَحۡ "صَدۡرَہٗ" لِلۡاِسۡلَامِ ۚ وَ مَنۡ یُّرِدۡ اَنۡ یُّضِلَّہٗ یَجۡعَلۡ صَدۡرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآءِ ؕ کَذٰلِکَ یَجۡعَلُ اللّٰہُ الرِّجۡسَ عَلَی الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۲۵﴾

سو جس شخص کو اللہ تعالٰی راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے اور جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت تنگ کر دیتا ہے جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے اس طرح اللہ تعالٰی ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کر دیتا ہے ۔



39 : سورة الزمر 22

اَفَمَنۡ شَرَحَ اللّٰہُ "صَدۡرَہٗ" لِلۡاِسۡلَامِ فَہُوَ عَلٰی نُوۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ فَوَیۡلٌ لِّلۡقٰسِیَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ مِّنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۲۲﴾

کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ تعالٰی نے اسلام کے لئے کھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک نور پر ہے اور ہلاکی ہے ان پر جن کے دل یاد الٰہی سے ( اثر نہیں لیتے بلکہ ) سخت ہوگئے ہیں ۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں ( مبتلا ) ہیں ۔



تو لہذا یہاں اس کا یہیں ترجمہ بنے گا بغیر کسی تاویل کیے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
پہلی بات سفیان ثوری قلیل التدلیس ہیں۔ اور قلیل التدلیس مدلس کا عنعنہ مقبول ہے الا یہ کہ کسی خاص روایت میں تدلیس کا احتمال غالب ہو
پھر اس حدیث پر کیا اعتراض ہے؟

سنن الترمذي
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» . وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ. [ص:41] حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، [ص:42] وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، [ص:43] وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ
[حكم الألباني] : صحيح
 
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
نمبر تین: میری اس بات کی وضاحت امام نووی رحمہ اللہ کے صحیح مسلم کے باب وَضْعِ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى بَعْدَ تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ تَحْتَ صَدْرِهِ فَوْقَ سُرَّتِهِ، وَوَضْعِهِمَا فِي السُّجُودِ عَلَى الْأَرْضِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ سے بھی ہوتی ہے۔


یہ اس حدیث کا جواب تو نا ہوا

ارے بھائی انہوں نے تو باب باندھا ہے لیکن جو میں نے حدیث پیش کی اس کا جواب آپ کی طرف سے نہیں آیا
 
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
نمبر چار: محدث ابو عیسیٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں لوگ نماز مییں ہاتھ ناف کے اوپر یا نیچے باندھتے تھے۔ انہوں نے سینہ پر ہاتھ باندھنے کا ذکر نا فرمایا۔

ان کی ذرا پوری عبارت پیش کریں میں پڑھاتا ہوں انہوں نے یہ بات لکھی ہے اس کا مفہوم کیا ہے

زرا وہ عربی عبارت لگائیں تاکہ فورم پر موجود تمام لوگ دیکھ لیں
جزاک اللہ
 
Top