نمبر دو: جس طرح دوسری زبانوں میں بعض الفاظ مختلف معانی میں استعمال ہوتے ہیں اسی طرح عربی میں بھی ہے۔ صدر کا معنیٰ، ابتداء، پہلے، سامنے وغیرہ کے بھی ہیں۔ لہٰذا یہاں اس کا معنیٰ سامنے کی طرف ہاتھ باندھنے کے بھی ممکن ہیں جو زیادہ بہتر معلوم ہوتے ہیں کہ اس سے تمام احادیث میں تطبیق ہو جاتی ہے۔
ہم کہتے ہیں جناب ایسی کون سی حدیث آ گئی جس میں ناف کے نیچے کی بات ہے۔
تطبیق تو تب ہو گی جب ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی کوئی روایت ثابت ہو
جب ناف کے نیچے والی کوئی روایت ثابت ہی نہیں تو کیونکر اس کا یہ نتیجہ نکالا جائے
صدر کے معانی قرآن کے کچھ حوالوں سے سمجھیے
1۔
6 : سورة الأنعام 125
فَمَنۡ یُّرِدِ اللّٰہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشۡرَحۡ "صَدۡرَہٗ" لِلۡاِسۡلَامِ ۚ وَ مَنۡ یُّرِدۡ اَنۡ یُّضِلَّہٗ یَجۡعَلۡ صَدۡرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآءِ ؕ کَذٰلِکَ یَجۡعَلُ اللّٰہُ الرِّجۡسَ عَلَی الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۲۵﴾
سو جس شخص کو اللہ تعالٰی راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے
سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے اور جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت تنگ کر دیتا ہے جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے اس طرح اللہ تعالٰی ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کر دیتا ہے ۔
2۔
39 : سورة الزمر 22
اَفَمَنۡ شَرَحَ اللّٰہُ "صَدۡرَہٗ" لِلۡاِسۡلَامِ فَہُوَ عَلٰی نُوۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ فَوَیۡلٌ لِّلۡقٰسِیَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ مِّنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۲۲﴾
کیا وہ شخص جس کا
سینہ اللہ تعالٰی نے اسلام کے لئے کھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک نور پر ہے اور ہلاکی ہے ان پر جن کے دل یاد الٰہی سے ( اثر نہیں لیتے بلکہ ) سخت ہوگئے ہیں ۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں ( مبتلا ) ہیں ۔
تو لہذا یہاں اس کا یہیں ترجمہ بنے گا بغیر کسی تاویل کیے