• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وسیلہ اور اسلاف امت کا طریقہ کار

bhatti

مبتدی
شمولیت
جنوری 03، 2017
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
11
جناب بہتر ہوتا طنز کرنے سے پہلے دونوں فریقین کی بات پڑھ لیتے۔
آپ کے کچھ اہلحدیث وہابی بھائی صرف قرآن وحدیث کی رٹ لگا رہے۔۔
اور کچھ کہہ رہے۔۔
سلف صالحین کی پیروی ہی اہل سنت کا شعار ہے۔
یعنی سلف صالحین تب تک جب تک اہلحدیث وہابی حضرات کے موقف کی بات ہو ورنہ نہیں۔۔
اللہ تعصب سے بچائے۔ اہلحدیث قرآن وحدیث سلف صالحین سے ہی سمجھنے کو اپنا مذہب قرار دیتے ہیں۔ اللہ آپکو بھی یہ رٹ لگانے کی توفیق دے۔
 
شمولیت
جنوری 13، 2017
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
63
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پہلے تو بھٹی صاحب سے گزارش ہے کہ وہ تحریر کو یونیکوڈ میں لکھنے کا اہتمام فرمائیں!

آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اہل الحدیث قرآن و سنت علی منہج سلف کے قائل ہیں!
اب آپ کو اس میں تضاد نظر آئے تو کیا کہا جاسکتا ہے!
آپ یہ بتلائیے کہ آپ اس معاملہ میں تقی الدین سبکی کے عقیدہ و مؤقف کو درست مانتے ہیں یا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے عقیدہ مؤقف کو؟
پہلی بات تو یہ کہ میں ہر کسی کی بات کا جواب دینے سے رہا۔آپ سے بات چل رہی اسی لیے آپ کو جواب ملے گا۔

امام ابو حنیفہ کے موقف کو سمجھنے میں آپکو غلطی لگی ہے۔۔ اسکا جواب اسی عبارت میں موجود ہے۔
ان شاءالله اس کا تفصیل سے جواب ملے گا آپ کو۔
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
آپ تو اپنا علاج کروائیں بھائی! ہم نے کون سا فتوی کا مطالبہ کیا ہے؟
آپ کو علاج کی سخت ضرورت ہے!
ازالہ : -
جناب ! شاید آپ صحیح طرح مطالعہ نہیں کرتے !؟ یا آپ کو ہم سے خاص اختلاف ہے کہ ان کی بات کو ضرور غلط کہنا ہے !؟

لیجیے دونوں فریقین کے پیغامات کو یہاں آپ کی سہولت کے لئے لکھا جا رہا ہے ، ملاحظہ کیجیے : -

وحید الزماں صاحب کو صرف متروک کہنے سے کچھ نہیں ہونے والا اس پہ فتویٰ واضح کریں۔ہم توسل کو مان کر مشرک تو یہ مومن کیسے۔اور اس کی تعریف کرنے والے علماء پر بھی حکم واضح کیا جائے
قادری رانا بھائی! آپ اب تک وحید الزمان کے معاملہ میں الجھے ہوئے ہیں؛
ان اسکین صفحات سے کیا بیان کرنا چاہتے ہیں؟ ذرا تحریر فرمائیں!
وحید الزمان کا معاملہ تو ہم بیان کرچکے ہیں!
قادری رانا بھائی! کیا آپ امام صاحب پر فتوی واضح کریں گے؟
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
غلط فہمی : -

کسی نیک شخص کے وسیلے کی کئی صورتیں ہیں۔ بعض جائز ہیں اور بعض ناجائز۔ ان میں سے جس صورت کی تائید سلف صالحین سے ہوتی ہے، وہ ہی جائز اور مشروع ہو گی۔
ازالہ : -

رضوی صاحب ! کون سی کئی صورتیں ہیں ؟؟؟ آپ کے لئے حجت کیا ہے ؟؟؟ آپ کا یہ کہنا کہ : -

ان میں سے جس صورت کی تائید سلف صالحین سے ہوتی ہے، وہ ہی جائز اور مشروع ہو گی۔
سر ا سر باطل ہے -
جس بات کی تائید صرف قرآن اور احادیث نبوی سے ہو گی صرف وہی بات قابل قبول ہے - اس کے علاوہ باقی سب کچھ باطل ہے -
الله تعالیٰ فرماتا ہے : -

شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ ۔


ترجمہ !! اللہ نے تمارے لیے دینی قوانین (شرعی قانون) بنائے۔ (شوریٰ : ۱۳ )

اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ ۭ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَـقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۭ وَاِنَّ الظّٰلِمِيْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۔
ترجمہ ! کیا انہوں نے اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں جنہوں نے اِنکے لیئے دینی شریعت(قوانین) بنائے ہے ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی ،اور اگر فیصلے (کے دن) کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا اور جو ظالم ہیں ان کے لئے درد دینے والا عذاب ہے ۔ (سورۃ الشورٰی ۲۱ )

لہذا دین اسلام کے تمام اجزاء اور احکام اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ہیں ۔
اب آپ جو بھی دعوی کریں گے ، اس کی دلیل آپ کو صرف قرآن اور احادیث نبوی سے دینی ہے - تیسری کوئی چیز نہیں جہاں سے دلیل دیں-
 
Last edited:
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
غلط فہمی : -


ازالہ : -

رضوی صاحب ! کون سی کئی صورتیں ہیں ؟؟؟ آپ کے لئے حجت کیا ہے ؟؟؟ آپ کا یہ کہنا کہ : -


سر ا سر باطل ہے -
جس بات کی تائید صرف قرآن اور احادیث نبوی سے ہو گی صرف وہی بات قابل قبول ہے - اس کے علاوہ باقی سب کچھ باطل ہے -
الله تعالیٰ فرماتا ہے : -

شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ ۔


ترجمہ !! اللہ نے تمارے لیے دینی قوانین (شرعی قانون) بنائے۔ (شوریٰ : ۱۳ )

اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ ۭ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَـقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۭ وَاِنَّ الظّٰلِمِيْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۔
ترجمہ ! کیا انہوں نے اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں جنہوں نے اِنکے لیئے دینی شریعت(قوانین) بنائے ہے ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی ،اور اگر فیصلے (کے دن) کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا اور جو ظالم ہیں ان کے لئے درد دینے والا عذاب ہے ۔ (سورۃ الشورٰی ۲۱ )

لہذا دین اسلام کے تمام اجزاء اور احکام اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ہیں ۔
اب آپ جو بھی دعوی کریں گے ، اس کی دلیل آپ کو صرف قرآن اور احادیث نبوی سے دینی ہے - تیسری کوئی چیز نہیں جہاں سے دلیل دیں-
جناب کی خدمت میں عرض ہے کہ قرآن حدیث کی تشریح وہی قابل قبول ہے جو سلف صالحین سے منقول ہے اپنی طرف سے تشریح کر کے نئے عقیدے کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی ۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
جہاں تک امام صاحب پر فتوے کی بات تو اس کا جواب میں شاہ عبد العزیز سے نقل کر چکا ہوں کہ اس میں معتزلہ کا رد ہے۔اور ہاں ذرا یہ واضح کردیں کیا شرکیہ عقیدہ رکھنے والا مشرک نہیں؟اور اگرر یہ بھی لکھ دیں کہ وحید الزمان کا عقیدہ مشرکانہ تھا۔۔
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
جناب امام ابن حبان کے عمل کے بارے میں آپ کے سنابلی صاحب نے بس قیاس کے گھوڑے دوڑائے ہے۔
باقی امام مرداوی کا جناب نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔۔
اور شاید جناب یہ بھول گئے کہ وہاں امام احمد بن حنبل کا حوالہ بھی ہے۔۔
قَالَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ لِلْمَرُّوذِيِّ : يَتَوَسَّلُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دُعَائِهِ وَجَزَمَ بِهِ فِي الْمُسْتَوْعِبِ وَغَيْرِهِ.
امام احمد بن حنبل رحمہ الله نے ابو بکر المرزوی سے فرمایا کہ،
وسیلہ پیش کرو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا، اپنی دعاؤں میں.

الإنصاف (٢ : ٤٥٦)


پوری عبارت پیش کرتا ہوں پڑھ لیں اس میں توسل بذات کا کہیں ذکر نہیں ہیں جو اپ سمجھتے ہیں
الإمام أحمد : المروذي يتوسل بالنبي صلى الله عليه وسلم في دعائه وجزم به في المستوعب وغيره ، وجعله الشيخ تقي الدين كمسألة اليمين به قال : والتوسل بالإيمان به وطاعته ومحبته والصلاة والسلام عليه ، وبدعائه وشفاعته ، ونحوه مما هو من فعله أو أفعال العباد المأمور بها في حقه : مشروع إجماعا ، وهو من الوسيلة المأمور بها في قوله تعالى { اتقوا الله وابتغوا إليه الوسيلة }
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
جناب کی خدمت میں عرض ہے کہ قرآن حدیث کی تشریح وہی قابل قبول ہے جو سلف صالحین سے منقول ہے اپنی طرف سے تشریح کر کے نئے عقیدے کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی ۔
تبصرہ : - قرآن کی تشریح کہاں سے ملے گی ؟؟؟
آئیے جواب الله کے فرمان سے لیتے ہیں :
الله تعالیٰ فرماتا ہے : -

الله تعالیٰ فرماتا ہے : -
ثُمَّ اِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهٗ

پھر ہمارے ہی ذمے ہے بیان کر دینا اس (کے معانی و مطالب) کو
(ألقيامة – ١٩ )

قرآن مجید کی تفسیر سے متعلق یہ بہت اہم وضاحت ہے ۔ اس کا سیدھا سادہ مطلب یہ ہے کہ قرآن مجید کے اصل پیغام کی تبیین و تفہیم بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے رکھی ہے۔ عملی طور پر اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ قرآن حسب ضرورت خود ہی اپنے احکام کی وضاحت بھی کرتا ہے۔ جیسے سورۃ النساء میں دو احکام کے بارے میں آیا ہے- الله تعالیٰ فرماتا ہے : -
{ یَسْتَفْتُوْنَکَ… (آیت ١٢٧ اور آیت ١٧٦) کہ اے نبی ( (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) یہ لوگ تم سے فلاں مسئلے کی وضاحت چاہتے ہیں....}
اس کے علاوہ ایک اورواضح مثال دیکھیے-
الله تعالیٰ فرماتا ہے : -
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ۝ اَيَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ

اے وہ لوگو جوایمان لائے ہو فرض کیے گئے ہیں تم پر روزے جیسا کہ فرض کیے گئے ان لوگوں پر جوتم سے پہلے (تھے)تاکہ تم بچ جاؤ ( گناہوں سے)۔ (یہ روزے) چند دن ہیں گنتی کے-(البقرہ -183،184)
دوسری آیت میں الله تعالیٰ فرماتا ہے : -
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۭ وَمَنْ كَانَ مَرِيْضًا اَوْ عَلٰي سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ ۭ يُرِيْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ ۡ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰي مَا ھَدٰىكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
رمضان کا مہینہ وہ ہے جو نازل کیا گیا ہے اس میں قرآن(جو) ہدایت ہے لوگوں کے لیے اور روشن دلائل ہیں ہدایت کے اور (حق وباطل کے درمیان) فرق کرنے کے پس جو موجود ہو (گھر میں)تم میں سے کوئی (اس ) مہینے میں تو اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھے اس(مہینے)کے اورجوبیمار ہویاسفر پر ہو توگنتی پوری کرے دوسرے دنوں سے چاہتاہے اللہ تمہارے ساتھ آسانی کرنا اور وہ نہیں چاہتا تمہارے ساتھ سختی کرنا اورتاکہ تم پوراکرلو گنتی (تعداد) کو اورتاکہ تم بڑائی بیان کرو اللہ کی اس (احسان) پرجو اس نے ہدایت دی تم کو اور اس لیے بھی تاکہ تم شکر اداکرو۔(البقرہ – 185)
مندرجہ بالا آیات میں سے پہلی آیت میں الله تعالٰی نے روزوں کے ایام کی وضاحت نہیں فرمائی کہ کتنے ہیں اور کس مہینہ میں ہیں –دوسری آیت میں الله تعالٰی نے اس کی وضاحت فرما دی کہ روزوں کہ ایام ایک مہینہ کے ہیں اور وہ مہینہ رمضان کا ہے –
یہ دونوں آیات اس بات کی واضح مثال ہیں کہ قرآن مجید کی تفسیر قرآن مجید میں موجود ہے۔


چنانچہ قرآنی احکام کی تبیین و تشریح خود قرآن نے بھی کی ہے اور اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے اس کا اہتمام زبانِ رسالت سے بھی کرایا ہے ۔ اس کی ضرورت اور اہمیت قرآن میں یوں بیان کی گئی ہے
الله تعالیٰ فرماتا ہے : -


وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ

اور ہم نے نازل کیا آپ کی طرف الذکر تاکہ آپ واضح کردیں لوگوں کے لیے جو کچھ نازل کیا گیا ہے ان کی جانب اور تاکہ وہ غور و فکر کریں(النحل – 44 )
منددرجه بالا آیت سے ثابت ہوا کہ قرآن مجید کی تشریح رسول الله صلی الله علیہ وسلم کرتے ہیں لیکن وہ اپنی طرف سے نہیں کرتے بلکہ وہ الله تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوتی ہے –
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے جو تشریح فرمائی وہ احادیث میں محفوظ ہے۔

اس لئے جناب آپ اپنے اعمال کی دلیل صرف قرآن اور احادیث نبوی سے دیں۔آپ ہی کے الفاظ میں کہتے ہیں کہ :
اپنی طرف سے تشریح کر کے نئے عقیدے کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی ۔
 
شمولیت
جنوری 13، 2017
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
63
پوری عبارت پیش کرتا ہوں پڑھ لیں اس میں توسل بذات کا کہیں ذکر نہیں ہیں جو اپ سمجھتے ہیں
الإمام أحمد : المروذي يتوسل بالنبي صلى الله عليه وسلم في دعائه وجزم به في المستوعب وغيره ، وجعله الشيخ تقي الدين كمسألة اليمين به قال : والتوسل بالإيمان به وطاعته ومحبته والصلاة والسلام عليه ، وبدعائه وشفاعته ، ونحوه مما هو من فعله أو أفعال العباد المأمور بها في حقه : مشروع إجماعا ، وهو من الوسيلة المأمور بها في قوله تعالى { اتقوا الله وابتغوا إليه الوسيلة }
يتوسل بالنبي صلى الله عليه وسلم في دعائه
وسیلہ پیش کرو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا، اپنی دعاؤں میں.

اس کی وضاحت کر دیں۔
 
شمولیت
جنوری 13، 2017
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
63
غلط فہمی : -


ازالہ : -

رضوی صاحب ! کون سی کئی صورتیں ہیں ؟؟؟ آپ کے لئے حجت کیا ہے ؟؟؟ آپ کا یہ کہنا کہ : -


سر ا سر باطل ہے -
جس بات کی تائید صرف قرآن اور احادیث نبوی سے ہو گی صرف وہی بات قابل قبول ہے - اس کے علاوہ باقی سب کچھ باطل ہے -
الله تعالیٰ فرماتا ہے : -

شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ ۔


ترجمہ !! اللہ نے تمارے لیے دینی قوانین (شرعی قانون) بنائے۔ (شوریٰ : ۱۳ )

اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ ۭ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَـقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۭ وَاِنَّ الظّٰلِمِيْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۔
ترجمہ ! کیا انہوں نے اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں جنہوں نے اِنکے لیئے دینی شریعت(قوانین) بنائے ہے ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی ،اور اگر فیصلے (کے دن) کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا اور جو ظالم ہیں ان کے لئے درد دینے والا عذاب ہے ۔ (سورۃ الشورٰی ۲۱ )

لہذا دین اسلام کے تمام اجزاء اور احکام اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ہیں ۔
اب آپ جو بھی دعوی کریں گے ، اس کی دلیل آپ کو صرف قرآن اور احادیث نبوی سے دینی ہے - تیسری کوئی چیز نہیں جہاں سے دلیل دیں-
جناب آپ کو حقیقت میں علاج کی ضرورت ہے۔۔

یہ بات میں نے کہی ہے یا کسی کی بات کا اقتباس لیا ہے اتنا تو دیکھ لیتے آپ مجھ سے سوال کرنے سے پہلے
 
Top