• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وسیلہ اور اسلاف امت کا طریقہ کار

شمولیت
جنوری 13، 2017
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
63
یہ امام کے عقائد پر کتاب ہے اور اس میں یہ اس کی وضاحت کے لے پیش کیا اور چونکہ اپ احناف سی تعلق رکھتے ہے اس لئے اپ کو شرح عقیدہ طحاویہ کی عبارت بھی پیش کی تھی دبارہ دیکھ لیں

18745 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

18746 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


اس میں صاف موجود ہے کہ چاروں ائمہ میں سے کسی کا عقیدہ بجاہ وسیلہ کا نہیں تھا اس سے بھی اوپر قول کی تائید ہوتی ہے کہ امام احمد بن حنبل رحمہ الله کا دعا سے وسیلہ سے یہی مراد ہے کہ
والتوسل بالإيمان به وطاعته ومحبته والصلاة والسلام عليه ، وبدعائه وشفاعته
معذرت جناب اتنا وقت نہیں ہے کہ پہلے آپ کو سمجھاؤں کہ بات کیا چل رہی ‘ آپ کو جواب کیا دینا جبکہ آپ جواب کیا دے رہے ہیں۔
بہتر ہوگا کہ آپ پہلے اپنے کسی سنئیر دوست سے ساری اس گفتگو کو سمجھ لیں پھر یہاں بات کریں ورنہ ابن داؤد صاحب کو ہی بات کرنے دیں۔

پوری عبارت پیش کرتا ہوں پڑھ لیں اس میں توسل بذات کا کہیں ذکر نہیں ہیں جو اپ سمجھتے ہیں
الإمام أحمد : المروذي يتوسل بالنبي صلى الله عليه وسلم في دعائه وجزم به في المستوعب وغيره ، وجعله الشيخ تقي الدين كمسألة اليمين به قال : والتوسل بالإيمان به وطاعته ومحبته والصلاة والسلام عليه ، وبدعائه وشفاعته ، ونحوه مما هو من فعله أو أفعال العباد المأمور بها في حقه : مشروع إجماعا ، وهو من الوسيلة المأمور بها في قوله تعالى { اتقوا الله وابتغوا إليه الوسيلة }


يتوسل بالنبي صلى الله عليه وسلم في دعائه
وسیلہ پیش کرو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا، اپنی دعاؤں میں.


یہاں توسل بذات کا ذکر ہے کہ نہیں۔۔؟؟

جہاں تک اگلی عبارت آپ پیش کررہے تو وہ امام احمد کا نہیں امام تقي الدين کا قول ہے۔

الإمام أحمد : المروذي يتوسل بالنبي صلى الله عليه وسلم في دعائه وجزم به في المستوعب وغيره ، وجعله الشيخ تقي الدين كمسألة اليمين به قال : والتوسل بالإيمان به وطاعته ومحبته والصلاة والسلام عليه ، وبدعائه وشفاعته

آئمہ احناف نے بحق فلاں کہہ کر دعا کرنے کو مکروہ لکھا ہے۔۔
جسکا جواب اوپرمحدث شاہ عبدالعزیز سے دیا ہے شاید جناب نے پڑھنے کی زحمت نہیں کی۔

محدث شاہ عبدالعزیز تفسیر عزیزی میں
سورة البقرہ میں آیت
وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ

کے تحت لکھتے ہیں۔
فقہاء کرام نے بحق فلاں کہہ کر دعا کرنے کو مکروہ لکھا ہے۔اس کے بعد شاہ عبدالعزیز لکھتے ہیں۔
کہ معتزلہ کے مذہب میں بندہ کا عمل بندہ کی پیداوار ہے۔الله تعالی نے اس کے عمل کا اجر مقرر کیا ہے۔یہ اجر بندے کا حق ہے،ایسا حق کہ جو حقیقی ہے۔
یہ مذہب معتزلیوں کا ہے لہذا فقہاء کرام نے اس کے استعمال سے منع کیا۔
تفصیل کے لیے دیکھیں کتاب کا عکس۔۔

18742 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
18743 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
18744 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
یہ بات جناب کو پتہ نہیں کہاں سے سمجھ آگئی۔۔
"اس میں صاف موجود ہے کہ چاروں ائمہ میں سے کسی کا عقیدہ بجاہ وسیلہ کا نہیں تھا"
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
معذرت جناب اتنا وقت نہیں ہے کہ پہلے آپ کو سمجھاؤں کہ بات کیا چل رہی ‘ آپ کو جواب کیا دینا جبکہ آپ جواب کیا دے رہے ہیں۔
بہتر ہوگا کہ آپ پہلے اپنے کسی سنئیر دوست سے ساری اس گفتگو کو سمجھ لیں پھر یہاں بات کریں ورنہ ابن داؤد صاحب کو ہی بات کرنے دیں۔



يتوسل بالنبي صلى الله عليه وسلم في دعائه

وسیلہ پیش کرو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا، اپنی دعاؤں میں.

یہاں توسل بذات کا ذکر ہے کہ نہیں۔۔؟؟

جہاں تک اگلی عبارت آپ پیش کررہے تو وہ امام احمد کا نہیں امام تقي الدين کا قول ہے۔

الإمام أحمد : المروذي يتوسل بالنبي صلى الله عليه وسلم في دعائه وجزم به في المستوعب وغيره ، وجعله الشيخ تقي الدين كمسألة اليمين به قال : والتوسل بالإيمان به وطاعته ومحبته والصلاة والسلام عليه ، وبدعائه وشفاعته

آئمہ احناف نے بحق فلاں کہہ کر دعا کرنے کو مکروہ لکھا ہے۔۔
جسکا جواب اوپرمحدث شاہ عبدالعزیز سے دیا ہے شاید جناب نے پڑھنے کی زحمت نہیں کی۔


یہ بات جناب کو پتہ نہیں کہاں سے سمجھ آگئی۔۔
"اس میں صاف موجود ہے کہ چاروں ائمہ میں سے کسی کا عقیدہ بجاہ وسیلہ کا نہیں تھا"
پیارے دوست میں نے تمام کفتگو نہیں پڑھی مگر یہ قول میں نے پڑھا تھا اس وجہ سے میں نے اپ کو امام ابو حنیفہ کا قول بھیجا ہے اپ شاید تاریخ سے ناپید ہیں امام ابو حنیفہ ٧٠ ہجری سے ہیں اور معتزلہ ٢٠٠ ہجری کی پیداوار ہیں تو احناف نے یہ لکھا ہو گا مگر امام صاحب کا عقیدہ پہلے سے ہی بجاہ کا نہیں تھا اور
نہ ہی
ان شاگرد امام محمد اور امام ابو یوسف کا تھا
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
قال فلاں قال فلاں کو چھوڑ دیں اور صرف قرآن اور احادیث کی طرف لوٹ آئیں آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ! ان شاء الله
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
قال فلاں قال فلاں کو چھوڑ دیں اور صرف قرآن اور احادیث کی طرف لوٹ آئیں آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ! ان شاء الله
قرآن کیسے پہنچ گیا آپ کے پاس کوئی تو ذرائع ہونگے بتادو سب کو قال فلاں کے بغیر ہی !

بغیر قال فلاں قال فلاں کے ایک حدیث ہی بیان کردو
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
قرآن کیسے پہنچ گیا آپ کے پاس کوئی تو ذرائع ہونگے بتادو سب کو قال فلاں کے بغیر ہی !

بغیر قال فلاں قال فلاں کے ایک حدیث ہی بیان کردو
تبصرہ : -
جناب !
گواہی لینا الگ مسئلہ ہے جب کہ کسی کی ذاتی رائے لینا الگ مسئلہ ہے ---
عادل و ثقہ وغیرہ جیسی صفات کے حامل لوگوں کی گواہی قبول ہو گی جب کہ اگر کوئی دین اسلام کے متعلق اپنی رائے دے ، اپنا فتویٰ لگائے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے !!!
ہاں اگر وہ کوئی دلیل دے قرآن اور احادیث سے تو اسے قبول کیا جائے گا تحقیق کے بعد !

اب آتے ہیں زیر مشاہدہ موضوع کی طرف جو کہ وسیلہ کے متعلق ہے ---
اگر قال فلاں قال فلاں چھوڑ کر صرف قرآن اور احادیث نبوی سے اس مسئلہ کا حل دیکھا جائے تو اتنی بحث کی نوبت ہی نہیں آتی ---
یہ مسئلہ تو بالکل واضح ہے لیکن اسے سمجھنے میں صرف یہی چیز رکاوٹ بن رہی ہے کہ "قال فلاں قال فلاں " ----------------
و السلام
 
شمولیت
جنوری 13، 2017
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
63
اپ شاید تاریخ سے ناپید ہیں امام ابو حنیفہ ٧٠ ہجری سے ہیں اور معتزلہ ٢٠٠ ہجری کی پیداوار ہیں تو احناف نے یہ لکھا ہو گا مگر امام صاحب کا عقیدہ پہلے سے ہی بجاہ کا نہیں تھا اور
نہ ہی
ان شاگرد امام محمد اور امام ابو یوسف کا تھا
جناب آپ کو حقیقت میں تاریخ پڑھنے کی ضرورت ہے۔
یہ بات خود آپ پہ صادق آتی۔۔

" اپ شاید تاریخ سے ناپید ہیں"

معتزلہ، اس فرقہ کی ابتداء تو واصل بن عطاء سے ہوئی جو اپنی شوریدہ سری کی وجہ سے اپنے استاد حضرت امام حسن بصری  کے حلقہ درس سے علیحدہ ہو گیا اور اسی وجہ سے ان کو معتزلہ کہا جانے لگا (جس کا معنی الگ ہو جانے والا ٹولہ ہے) لیکن عباسیوں کے دور میں اس نے علمی طور پر کافی ترقی کر لی تھی، گویا ان کو اس دور کا ''گریجویٹ طبقہ'' کہنا چاہیئے۔

http://forum.mohaddis.com/threads/اصول-تفسیر-ابن-تیمیہ-رحمہ-اللہ.21085/page-5
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
جناب آپ کو حقیقت میں تاریخ پڑھنے کی ضرورت ہے۔
یہ بات خود آپ پہ صادق آتی۔۔

" اپ شاید تاریخ سے ناپید ہیں"

معتزلہ، اس فرقہ کی ابتداء تو واصل بن عطاء سے ہوئی جو اپنی شوریدہ سری کی وجہ سے اپنے استاد حضرت امام حسن بصری  کے حلقہ درس سے علیحدہ ہو گیا اور اسی وجہ سے ان کو معتزلہ کہا جانے لگا (جس کا معنی الگ ہو جانے والا ٹولہ ہے) لیکن عباسیوں کے دور میں اس نے علمی طور پر کافی ترقی کر لی تھی، گویا ان کو اس دور کا ''گریجویٹ طبقہ'' کہنا چاہیئے۔

http://forum.mohaddis.com/threads/اصول-تفسیر-ابن-تیمیہ-رحمہ-اللہ.21085/page-5
[FONT=jameel noori nastaleeq, alvi lahori nastaleeq, alvi nastaleeq, urdu naskh asiatype, nafees pakistani naskh, nafees web naskh, nafees pakistani web naskh, tahoma, arial unicode ms, times new roman, arial, times, serif, lucida grande, sans-serif]اگر اپ کی بات مان بھی لی جائے تو بھی امام ابوحنیفہ کا اس سے انکار کی بنیاد [/FONT]معتزلہ نہیں تھے شرح کرخی میں اس کی وضاحت موجود ہے

امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں لا ینبغی لاَحدِ اَنْ یدعوا اللہ الا بہ(شرح الکرخی باب الکراہت) '' کسی شخص کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ کی ذات کے سوا کسی کا واسطہ دے کر اللہ کو پکارے''

اور اس کی وجہ اسی میں یہ بیان کی ہے کہ مخلوق کا الله پر کوئی حق نہیں ہے
آخری بات اگر علماء اس سے معتزلہ کے عقائد کی وجہ سے منع کرتے ہیں تو کیا اپ معتزلہ کے عقائد اپنانا چاہتے ہیں
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
jawab ke liye.png


صحابہ کرام رضی الله عنھم کے زمانے میں تو معتزلہ کے عقائد نہیں تھے شرح عقیدہ طحاویہ کی اس عبارت میں لکھا ہے کہ صحابہ میں سے بھی کس کا طریقہ اس طرح دعا کا نہیں تھا کم از کم اپنی آئمہ کی تو مان لیں
اور اس میں ہی موجود ہے لا احد من
الآئمہ
کسی آئمہ سے منقول نہیں ہے
امام احمد آئمہ میں سے نہیں تھے
 
Top