جہاد پاکستان ایکسپوزڈ
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 20، 2013
- پیغامات
- 13
- ری ایکشن اسکور
- 19
- پوائنٹ
- 6
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جہاد فی سبیل اللہ ، اسلامی فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے۔ اور جو بھی مسلمان ،اس فریضہ کا منکر ہو تو وہ مسلمان ہی نہیں رہتا۔ مگر موجودہ دور میں پاکستان میں جہاد فی سبیل اللہ کے عظیم فرض کو جہاں اسلام مخالف حلقوں نے اپنی سازشوں سے نقصان پہنچایا ہے وہی دین میں غلو کا شکار خوارج دہشتگردوں نے بھی اپنی مذموم کاروائیوں کی بدولت، اس کا حقیقی چہرہ مسخ کر کے رکھ دیا ہے۔ عام مسلمان بھی کنفیوژن کا شکار ہیں کہ پاکستان میں اسلام کا لبادہ اوڑھے کچھ لوگ اپنے ہی ہم مذہب اور ہم وطنوں کو قتل کر کےاور انکے مالوں کو مال غنیمت قرار دے کر لوٹتے ہیں، اور اسے" جہاد فی سبیل اللہ " قرار دیتے ہیں۔ کیا یہ واقعی جہاد فی سبیل اللہ ہے؟ اگر یہ جہاد ہے تو پھر فساد کس بلا کا نام ہے؟
ہم ان شاء اللہ العزیز نہایت ہی آسان انداز میں تمام مسلمانان پاکستان کی اس مسئلہ میں رہنمائی کرنے کی کوشش کریں گے اور یہ واضح کریں گے کہ جہاد فی سبیل اللہ اور فساد فی الارض میں کیا کیا فرق ہے اور اس وقت پاکستان میں جاری خون خرابے کو کیا کہا جائے گا، جہاد یا فساد؟
اب آپ کی خدمت میں ہم ایک موازنہ پیش کرتے ہیں اور اسکو پڑھ کر، اس بات کا فیصلہ آپ کو خود کرنا ہوگاکہ پاکستان میں عسکری کاروائیاں جہاد ہیں یا پھر فساد۔
جہاد فی سبیل اللہ میں:۔
- بنیادی مقصد دین اسلام کی دعوت کے راستوں میں حائل رکاوٹوں کو دفع کرنا ہوتا ہے تاکہ انسانیت کو اسلام کی دعوت پہچانے میں آسانی ہو۔
- مسلمانوں کے جان و مال اور عزتوں کی حفاظت ہوتی ہے۔
- مسلمانوں کے علاقوں میں امن قائم ہوتا ہے اور مسلمان اپنے گھروں، بازاروں اور مساجد میں باآسانی اور بلا خوف خطر اپنے دینی و دنیاوی معاملات کو پورا کرتے ہیں۔
- مسلمان ملکوں کی سرحدیں محفوظ ہوتی ہیں اور ان میں فتوحات کی بدولت وسعت ہوتی ہے۔
- مسلمانوں کی معاشی حالت مستحکم ہوتی ہے اور مال کی کثرت کی وجہ سے مسلمان خوش حال ہوتے ہیں۔
- مسلمانوں کے اتحاد اور قوت میں اضافہ ہوتا ہے اور کفار و مشرکین پر مسلمانوں کا شدید رعب طاری ہوجاتا ہے۔
- قیدی بنائے گئے لوگوں سے حسن سلوک، عورتوں ، بچوں ، بوڑھوں کے عدم قتل اور کھیتوں، باغوں اور غیر مسلموں کے عبادت خانوں کی عدم تباہی کے حکم سے غیر مسلمان متاثر ہو کر اسلام کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
- اسلام اور مسلمانوں کوعزت ملتی ہے۔
- نتائج میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کافر و مشرک جوق در جوق اسلام میں داخل ہوتے ہیں اور اسلام کا حلقہ وسیع سے وسیع تر ہوتا ہے۔
فساد فی الارض میں:۔
- لڑائی کا مقصد دین کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کی بجائے، اپنے خود ساختہ اور گمراہی پر مبنی نظریات کا پرچار اور پھیلاو ہوتا ہے۔ بلکہ اس سے الٹا دین پر عمل پیرا ہونے اور اسکی دعوت کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی ہوجاتی ہیں۔
- مسلمانوں کو جان و مال اور عزت غیر محفوظ ہوتی ہے۔
- مسلمانوں کے علاقوں اور خطوں میں بد امنی پھیلتی ہے اور لوگ گھروں میں دبک کر بیٹھ جاتے ہیں کیوں کہ بازاروں اور مساجد میں جانا اپنی جان گنوانے کے مترادف ہوجاتا ہے۔
- مسلمانوں کی سرحدات غیر محفوظ ہوتی ہیں اور دشمن ہر سمت سے مسلمانوں پر چھیڑخانی اور یلغاریں شروع کر دیتے ہیں جسکا نتیجہ مسلمانوں کے علاقوں پر قبضوں اور مسلم ممالک کی سرحدات کے سکڑنے میں نکلتا ہے۔
- مسلمانوں کی معاشی حالت تباہی سے دوچار ہوتی ہے اور ملک میں کاروبار بری طرح مجروح ہوتے ہیں۔
- مسلمانوں کی قوت اور اتحاد پارہ پارہ ہو جاتے ہیں اور مسلمانوں پر کفار رعب اور دباو بڑھ جاتا ہے۔ اور مسلمان خود کو کفار کے مقابلے کے لئے نا اہل سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔
- بلا تمیز قیدی ، عورتوں ، بچوں ، بوڑھوں اور مستامن کے سب کو قتل کیا جاتا ہے، بے دریغ خون بہایا جاتا ہے، فصلوں ، باغوں اور غیر مسلموں کے عبادت خانوں کو تاراج کیا جاتا ہے۔ جس کی بدولت کافر تو کافر رہے عام مسلمان اسلام سے متنفر ہونے لگ جاتے ہیں۔
- اسلام اور مسلمانوں کو پوری دنیا میں ذلت کا اور جگ ہنسائی کا منہ دیکھنا پرتا ہے۔
- کفار و مشرکین اس دین فطرت سے ، اس کے احکامات سے خوف کھانے لگتے ہیں اور بد ظن ہوجاتے ہیں اور دین کا پھیلاو رک جاتا ہے۔
ہمارا تبصرہ
اس وقت پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان اور اس کی دوسری ہم خیال عسکری تنظیمیں خوارج کے طریقہ فساد کو اختیار کر چکی ہیں اور ملک میں جو کچھ کر رہی ہیں وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔ جیسا کہ مدینہ کے منافقین اور انکے بعد حضرت علی کے دور میں خارجیوں کا کردار تھا آج کے جدید خوارج کا بھی کردار بالکل ویسا ہی ہے۔
اس حقیقت کو کوئی بے وقوف اور نا شکرا ہی جھٹلا سکتا ہے کہ پاکستان میں مسلمان آزادی کے ساتھ توحید کی دعوت، نماز ، روزہ ، حج، زکوۃ، اور حتی کے پاکستان کے ہماسائیگی میں موجود کفار کے مقبوضہ علاقوں ( کشمیر و افغانستان ) میں جہاد سمیت دیگر فرائض اسلامی ادا کر سکتے ہیں، دین کی تبلیغ کرہ سکتے ہیں برائی سے روک اور ڈرا سکتے ہیں، اور حکمران بھی حسب سمجھ و توفیق خیر کے کاموں میں پیش پیش نظر اتے ہیں تو پھر جب کوئی رکاوٹ ہے ہی نہیں(بلکہ ان دہشت گردوں کی مذموم کاروائیوں کی وجہ سے الٹی رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں اور یہ حقیقت بھی کسی احق سے ہی چھپی ہو سکتی ہے)۔
ہم نے اوپر جہاد فی سبیل اللہ اور فساد فی الارض میں ایک موازنہ آپ قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔ اب فیصلہ آپکو کرنا ہے کہ یہاں پاکستان میں لڑنا پھر جہاد فی سبیل اللہ یا فساد فی الارض