• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجویز چند اہم الفاظ لکھنے میں غلطی کی اصلاح

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

انگریزی کے بہت سارے الفاظ ایسے ہیں جو عوام کے کثرت استعمال کی وجہ سے اردو میں شامل ہو چکے ہیں۔ جیسے لیڈیز، بلڈنگ، روڈ وغیرہ۔ کچھ الفاظ کی ادائیگی غلط کی جاتی ہے جیسے خواتین کے لئے انگریزی لفظ لیڈیز اس قدر مشہور ہوچکا ہے کہ اکثر لوگ واحد خاتون کو بھی لیڈیز کہہ رہے ہوتے ہیں یا سگنل کو سنگل کہتے پائے جاتے ہیں۔ لیکن جب میں کسی کے منہ سے غلط انگریزی کے الفاظ سنتا ہوں تو مجھے بہت کوفت اور تکلیف ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں میرا ’’نقطہ نظر‘‘ یہ ہے کہ اگر اردو میں انگریزی کا لفظ بولو تو انگریزی زبان کے لحاظ سے درست بولو ورنہ اگر غلط انگریزی کے الفاظ بولنے ہوں تو کوئی ضروری نہیں کہ انگریزی ہی بولی جائے اس کی جگہ اردو ہی کے الفاظ استعمال کئے جائیں۔ جیسے روڈ کی جگہ سڑک، بلڈنگ کی جگہ عمارت وغیرہ

اسی طرح میں سمجھتا ہوں کہ جب ہم عربی کے الفاظ اردو میں بولتے ہیں تو انہیں صحیح بولنا چاہیے غلط بولنے سے بہتر ہے کہ ان الفاظ کی جگہ انکا ترجمہ کہہ دیا جائے جیسے ان شاء اللہ کی جگہ ’’اگراللہ نے چاہا‘‘ کہہ دیں وغیرہ۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم اردو میں انگریزی کا غلط لفظ سن کر دوسروں کی اصلاح کرتے، انہیں ٹوکتے ہیں اور صرف صحیح لفظ سننا چاہتے ہیں تو عربی زبان میں ایسا کیوں نہیں چاہتے؟؟؟

اسکی ایک بہت بڑی وجہ بدقسمتی سے یہ ہے کہ ہمیں اسکولوں کی سطح ہی سے انگریزی سکھانے کا اہتمام کیا جاتا ہے جبکہ عربی زبان پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ اسکی وجہ سے معمولی پڑھے لکھے لوگ بھی انگریزی سے تھوڑے بہت واقف ہوتے ہیں اس لئے وہ انگریزی کے الفاظ کے غلط استعمال کو پسند نہیں کرتے اس کے برعکس چونکہ عربی سے سوائے علماء کے کوئی دنیاوی لحاظ سے بہت پڑھا لکھا شخص بھی واقف نہیں ہوتا اس لئے عربی کے الفاظ کے غلط استعمال کو بھی قبول کرلیا جاتا ہے۔
 

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
جہاں تک میرا اندازہ ہے غلط العام الفاظ کو مستند لغات میں جگہ نہیں دی جاتی ہے۔
آپ اورانس نضر صاحب دونوں ہی اس معاملے میں غلط ہیں۔
ایک ہے غلط العام
اورایک ہے غلط العوام
غلط العام اسے کہتے ہیں جسے فصحاء ادباء اورعوام کالانعام سبھی بولتے ہیں استعمال کرتے ہیں
غلط العوام اسے کہتے ہیں جس سے فصحاء اورادباء پرہیز کرتے ہیں اور عوام اس کا استعمال کرتی ہے۔
غلط العوام کا کوئی اعتبار نہیں ہے بلکہ وہ غلط ہی ہے
جب کہ غلط العام غلط ہوتے ہوئے بھی صحیح اوردرست ہے کیونکہ اسے ہرطبقہ میں قبول عام حاصل ہوچکاہے۔ بہت سارے الفاظ عربی فارسی کے اردو میں ایسے ہیں جو اصولی طورپر غلط ہیں لیکن جب اس نے قبول عام حاصل کرلیاتوپھر اس کو استنادی حیثیت حاصل ہوگئی۔ اب اس فارسی یاعربی قاعدے سے بحث کرنا بیکار سی بات ہے۔ خود عربی میں ہم ایک قاعدہ’’سماعی‘‘کا استعمال کرتے ہیں یعنی کوئی لفظ اگرچہ اصولی طورپر غلط ہو لیکن اگر اہل عرب کے محاورے میں رائج ہے ان کی زبان میں مستعمل ہے تومستند ہے ۔ یہ حق اردو زبان کو بھی ہے کہ جس لفظ کو قبول عام جس طرح حاصل ہوجائے اس کو استنادی حیثیت مل جاتی ہے۔ اب اس کو نہ ماننا یہ ماننے کے باوجود ایچ پیچ لگانا درست رویہ نہیں ہے۔

اردو زبان کے "اصلی مجاور" کے عہدہ پر فائز اسی گروہ نے دانستہ یا نادانستہ اردو زبان میں اس قسم کے الفاظ اور محاوروں کو فروغ دیا ہے، جو "اسلامی غیرت" کے سراسر خلاف ہے۔
یہ تو صرف دعویٰ ہے اس کی دلیل کہاں ہے۔ پھر اس کے بعد جو کچھ آپ نے کہاہے کہ شیعہ عربی زبان سے محبت نہیں کرتے تو وہ بھی بے خبری کی مثال ہے وہ کیوں عربی زبان سے محبت نہیں کریں گے؟کیاان کا قرآن وحدیث(جوکچھ بھی ہے محرف یاغیرمحرف)عربی زبان میں ہے یاکسی اورزبان میں ہے ۔ جس کو وہ سب سے زیادہ محترم مانتے ہیں حضورپاک،حضرت علی،حضرت فاطمہ حضرات حسنین یہ سب عربی زبان بولتے تھے یافارسی زبان۔ یہ زبان کا تھریڈ ہے اس میں خواہ مخواہ کے تعصب کو دخل نہ ہی دیاجائے توبہتر ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ عربی اور اردو بولنے والے حقیقی مسلمان (رسمی نہیں) استاد اور ادیب کبھی بھی عربی یا اردو کے کسی بھی لفظ میں کوئی ایسا تغیر و تصرف قبول نہیں کرتے جو "اسلامی کلچر" سے متصادم ہو۔ یہ لوگ ایسی ہر کوشش کی ہمیشہ "مزاحمت" کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ اب اردو اور عربی کے خیر مقدمی کلمات "السلام علیکم" اور "وعلیکم السلام" کو ہی لے لیجئے، جسے ان زبانوں کے بولنے والے مسلمان اور غیر مسلم یکساں طور پر استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ایک مسلمان ان الفاظ کے صحیح املا اور تلفظ پر جتنا حساس ہوتا ہے، کوئی غیر مسلم (یا نام کا مسلم) نہیں ہوسکتا۔ اردو میں اس کے متبادل الفاظ کو بھی رواج دینے کی بار ہا کوشش کی گئی، جیسے "آداب عرض ہے"، اور "جیتے رہو" وغیرہ وغیرہ۔ لیکن باعمل مسلمانوں نے ایسی ہر کوشش کی مخالفت کی۔
یہ بھی ایک نرادعویٰ ہے جو دلیل سے معریٰ ہے۔ کب کس نے جیتے رہو خوش رہو کو السلام علیکم کی جگہ رائج کیاہے ذرا حوالہ کے ساتھ بتائیں، یہ جملہ تو سلام کے بعد بڑے بزرگ استعمال کرتے ہیں۔ آپ کی اس منطق پر تو عربی کا جملہ حیاک اللہ بھی سلام کا مترادف بن جائے گا۔
جن کو ان شاء اللہ لکھنا اچھالگتاہے وہ ان شاء اللہ لکھیں جن کو انشاء اللہ لکھنا اچھالگتاہے وہ یہی لکھیں۔
اصل چیز طرز تحریر نہیں ہے بلکہ اصل چیز اس کا مفہوم ہوتاہے۔ ممتاز مفتی نے ایک جگہ لکھاہے کہ الفاظ خالی گھڑے ہوتے ہیں اس میں جو معنی چاہے ڈال دیں۔ مثال کے طورپر اگرایک علاقہ کے لوگ گائے سے بیل مراد لیں تو ان کیلئے گائے کا لفظ ہی بیل کا مترادف بن جائے گا۔
اس کے علاوہ ایک مزید مثال لیں ایک لفظ ہے ہے مکان دوسرادکان، لیکن اگرکہیں دکان ہی مکان کے معنی میں مستعمل ہوتو؟؟؟؟؟؟؟؟؟توان کیلئے دکان کا لفظ ہی مکان کا معنی دے گا۔
اس کے علاوہ مختلف زبانوں سے واقفیت رکھنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک لفظ ایک زبان میں انتہائی برے معنی میں مستعمل ہوتاہے اوروہی لفظ دوسرے زبان میں کسی اچھے معنی میں مستعمل ہوتاہے ۔
اسی پر یہ سمجھئے کہ چاہے انشاء اللہ لکھاجائے یاان شاء اللہ لیکن دونوں کا مفہوم یہی ہوتاہے کاتب اورمکتوب الیہ کے درمیان کہ اللہ کی مشیت کو بیان کیاجارہاہے توجب دونوں طرز تحریر سے ایک ہی مفہوم برآمد ہورہاہو تو پھر کسی ایک پر اصرار ’’بے جااصرار’’ ہے۔
جہاں اسلام نے جس چیز کی زیادہ تاکید کی ہے اس کی جانب تونگاہ جاتی نہیں لے دے کر اس طرح کے چھوٹے اوردقیق معاملات کو اسلامی مزاج ومذاق کی علامت سمجھاجارہاہے یہ بعینہ وہی حال ہے کہ ایک کوفی نے جب حضرت حسن بصری سے مچھر کے کاٹنے پر خون نکلنے کا مسئلہ پوچھاتو فرمایا کہ تم نے رسولہ کے نواسہ کو شہید کرتے وقت کچھ نہیں سوچا اوراب مچھر کاٹنے سے خون نکلنے کا مسئلہ پوچھ رہے ہو(مفہوم)یاپھر حضرت عیسی کے الفظ میں کہیں تو’’ اونٹوں کو نگل جاتے ہو اور’مچھروں کو چھلنی سے چھالتے ہو‘‘۔
اللہ ہم سب کو دین کے صحیح مزاج اورمذاق کا تابع بنائے۔ آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
لیکن اس میں فرق کیا ہے
ان شاءاللہ لکھنے میں غلطی کرنا

السلام علیکم
آ پ لوگوں نےاکثر کتابوں میں لفظ ان شاءاللہکواس طرح لکھا ہوا پڑھا ہوگا انشاءاللہہم اكثر اوقات جلدى ميں (إنشاء الله) لكھ ديتے جو غلط ہےليكن يہ چهو ٹى سى غلطی بہت بڑی بےآدبی بنتی ہے الله سبحانہ كى شان ميں ؟؟
...تو ہم كيوں نہ احتياط كرے ...
اورجب کہ اس طرح لکھنے سے اس کا معنی بدل جاتاہے۔
كتاب ((شذور الذهب)).. لابن هشام..ميں ذكر كياہے ( أن معنى الفعل إنشاء) - ( ميرى ايجاد كردا)
معجم (لسان العرب).معنى الفعل: شاء= شاء كے معنى الله كے حكم سے ..
اگر ہم لكهے (إنشاء الله) تو اسكےمعنى غير لائق برب العزة تبارك وتعالى ہوگا
صحيح تو... (إن شاء الله). اس طرح سےہم الله عزوجل كے إراده ظاهر كررهے (جس بات كاذكر ہوتا)
اورہم جب لكھتے (إن شاء الله)تو اسكا مطلب ہوگا الله كے حكم سے (الله كے طرف سے ) (الله كے ارادے سے)
لفظ ان شاءاللہ کے اردو میں معنی بنتاہے "اگر اللہ نےچاہا"
اورجب کہ انشاء عربی میں کسی چیزکوبنانے کو کہتے ہیں اس طرح اکٹھا لکھنےسے انشاءاللہ کے معنی بہت غلط بن جاتےہیں۔
ہم لوگ عربی زبان سے واقفیت نہ رکھنے کی وجہ سےایسی غلطیاں کرجاتے ہیں اللہ ہمیں معاف فرمائے آمین۔
اللہ کا ارشاد ہے کہ
قول الله تعالى (وما تشاؤن إلا أن يشاء الله) الاية 30 من سورة الانسان..
اِنَّآ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَاۗءً 35۝ۙ
ہم نے ان (کی بیویوں کو) خاص طور پر بنایا ہے۔الواقعہ:۳۵
قَالَ اِنَّمَا يَاْتِيْكُمْ بِهِ اللّٰهُ اِنْ شَاۗءَ وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ 33 ؀
جواب دیا کہ اسے بھی اللہ تعالٰی ہی لائےگا اگروہ چاہےاور ہاں تم اسے ہرانے والےنہیں ہو۔ھود:۳۳
فَلَمَّا دَخَلُوْا عَلٰي يُوْسُفَ اٰوٰٓى اِلَيْهِ اَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوْا مِصْرَ اِنْ شَاۗءَ اللّٰهُ اٰمِنِيْنَ 99؀ۭ
پھر جب (سب کے سب) یوسف کے پاس پہنچے تو اس نے اپنے والدین کو (عزت و احترام کےساتھ) اپنے پاس جگہ دی اور کہا، ''کہ اگر اللہ نےچاہاتو تم (سب) مصر میں امن کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔'' یوسف:۹۹
ان آیات سے بات بالکل واضح ہوئی۔
غلط جملہ: انشاء اللہ
جبکہ صحیح جملہ یوں لکھاجائےگا
ان شاءاللہ
فرق دونو ں ميں واضح ہے
اب اس بات پرہم غور كريں (إن شاء الله)...
اور كتابة (انشاء الله) سے دور رہيں ...
الله ہمارى حفاظت كرے ہر مكروه سے بچائے
اب ان شاءاللہ ہم دوبارہ یہ غلطی نہیں کریں گےاور اپنےساتھ ساتھ دوسروں کی بھی اصلاح کریں گے۔
لنک

تحریر از محمد اشرف یوسف
 

ام حماد

رکن
شمولیت
ستمبر 09، 2014
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
42
لیکن ایک گزارش ہے کہ اسے کچھ مجھ جیسے مبتدی کے لیے اتنی مشکل زبان سمجھنا !!
لیکن آپ کی بات میں نے سمجھ لی ہے کہ درمیان کی دو لائنیں جو دونوں میں فرق کے لیے معنی کے ساتھ لکھی ہیں اس سے بات سمجھ میں آگئ ہے
الحمدللہ آج سے محدث فورم یونی ورسٹی کی پہلی کلاس کا پہلا سبق میں نے پڑھ بھی لیا اور سمجھ بھی لیا
جزاک اللہ
 
Top