• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا تصوّرِ بدعت: اَز روئے تحسین و تقبیح تقسیم بدعت کاجائزہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بھائی آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ محدث فورم کا کوئی بھی موضوع کو کوپی کریں اور اس کو اپنے فیس بک یا کسی بھی پیج پر پوسٹ کر دیں اور آخر میں اس کا جو لنک اوپر آ رہا ہے اس کو کوپی کریں اور اپنے فیس بک کے اکاونٹ پر پوسٹ کر دیں -

http://forum.mohaddis.com/threads/ڈاکٹر-طاہر-القادری-کا-تصوّرِ-بدعت-اَز-روئے-تحسین-و-تقبیح-تقسیم-بدعت-کاجائزہ.6365/page-2#post-145913

یا پھر آپ اس پیج کو اوپن کریں-

حق کی طرف رجوع
 

SHD38SK

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
18
جزاک اللہ خیراً کثیرا
اس فورم پر جب میں آیا تھا تو ریپلائی یا دھاگوں کا سلسلہ نہیں رکھا تھا مگر جب جب حق بیان ہوتا رہا میں اپنا ریپلائی دعاؤں کی شکل میں ضرور بھیجتا رہا ہوں ، الحمدللہ
آؤ سب مل کر دعا کریں کہ یا اللہ ہمیں بھٹکنے نا دینا ان لوگوں کی طرح جنہوں نے دین کو ٹکرے ٹکرے کر لیا اور اسی پر مگن مزید گمراہیاں خریدتے رہے ،

آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عبدہ
محترم ارسلان بھائی شاکر بھائی والا طریقہ مجھ سے نہیں ہو رہا
شاکر بھائی نے جو طریقہ سکھایا ہے وہ یہ ہے کہ آپ جو بھی تھریڈ پوسٹ کرتے ہیں اُس صفحے کے آخر میں ایک بٹن ہے جس کا سکرین شاٹس ملاحظہ فرمائیں:

یہ بٹن پریس کرنے سے آپ کا مضمون فیس بک پر شئیر ہو جائے گا۔ان شاءاللہ
بلاگ کا مجھے پتا نہیں ہے کیا ہوتا ہے اور کیسے بناتے ہیں
بلاگ بھی ایک سوشل میڈیا نیٹ ورک ہے، اگر آپ کا جی میل اکاؤنٹ ہے تو آپ اس سے بلاگ بنا سکتے ہیں، خیر اگر آپ کا اکاؤنٹ نہیں ہے تو کوئی بات نہیں آپ محدث فورم پر زیادہ توجہ کریں۔
دوسرے فورم کا ممبر بننے کا ارادہ تو ہے مگر ابھی وقت ہی نہیں مل رہا
جب بھی بنیں تو یہ علمی مضامین کو شئیر کریں۔ ان شاءاللہ
آپ نے چونکہ فیس بک بنانا سکھائی تھی
میں نے تو فیس بک بنانا نہیں سکھائی، مجھے تو آج سے چار، پانچ سال قبل خود بھی انگلینڈ میں رہائش پذیر ایک اہلحدیث بھائی نے اکاؤنٹ بنا کر دیا تھا، جو آج سے قریبا ایک سال قبل استعمال کرنا شروع کیا ہے۔
اسلئے مجبورا آپ کو دوست تو بنا لیا ہے
مجبورا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابتسامہ
مگر جیسے بلی نے شیر کو درخت پر چڑھنا نہیں سکھایا تھا اسی طرح وہاں آپ مجھے شئیر کرنا بھی نہیں سکھا رہے
آپ نے کبھی کہا ہی نہیں کہ مجھے سکھاؤ تو میں کیسے سکھا سکتا ہوں، ویسے فیس بک پر شئیرنگ کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہر، پوسٹ کے نیچے تین آپشنز ہوتے ہیں:
Like...Comment...Share
آپ شئیر پر کلک کر کے آگے شئیر کر دیں۔
سیدھا نہ سہی سیڑھی کے ذریعے ہی سکھا دیں(ابتسامہ)
سیدھے طریقے سے ہی سکھاؤں گا۔ ان شاءاللہ، آپ سیکھنے والے تو بنیں۔
ویسے وہاں جانے کا بھی کم وقت ملتا ہے
اوکے
اللہ آپ سب کو جزا دے امین
آمین
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
ماشاءاللہ شاکر بھائی ارسلان بھائی اور عامر بھائی بہت زبردست طریقے سے فیس بک پر کام کر رہے ہیں
خاص طور پر عامر بھائی بہت زیادہ محنت کر رہے ہیں میں بھی اپنی طرف سے کچھ حصہ اس طرح ڈال رہا ہوں احادیث کو ڈیسنگ کر کے ساتھ میں محدث فورم کا لوگو اور یوآر ایل بھی لگا دیتا ہوں
میری شاکر@ بھائی سے ایک درخواست ہے کے وہ ہمیں محدث فورم کا بڑے سائز میں اگر لوگو فراہم کر سکتے ہیں تو بہت مہر بانی ہو گی کیونکہ یہ لوگو بہت چھوٹا ہے اگر اس کو فوٹو شاپ میں بڑا کرنے کی کوشش کریں تو یہ پھٹ جاتا ہے جس کی وجہ بیک گرائنڈ نہیں بن پاتا جزاک اللہ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اب اَرباب فکر ودانش خود فیصلہ کریں کہ مذکورہ بالا تصریحات دین میں ہربدعت کے مبنی بر ضلالت ہونے پر صادق آتی ہیں اگر اصطلاح شریعت میں'بدعت حسنہ' نام کی کوئی چیز ہوتی تو رسول امینﷺ ضرور اس کی نشاندہی کردیتے اور اس کی تخصیص کردیتے کہ کل بدعة ضلالة إلا کذا و کذا،لیکن آپؐ نے تخصیص نہیں فرمائی۔ جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دین میں ''بدعت حسنہ'' کا کوئی تصور نہیں ہے بلکہ رسالت مآبﷺ نے کل بدعة ضلالة کی صارم مسلول کے ساتھ دین میں ہر قسم کی بدعات کا قلع قمع کیا ہے۔
ہربدعت مبنی بر ضلالت ہے چاہے حسنہ ہو یا سئیہ یعنی بدعت کو حسنہ اور سئیہ میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا
لیکن حیرت انگیز طور پر بدعت کی تقسیم بدعت لغوی اور بدعت شرعی میں کی جاسکتی ہے یہاں وہ قول پانی بھرنے لگتا ہے کہ ہر بدعت مبنی بر ضلالت ہوتی ہے !
اب انٹر نیٹ کے ذریعہ دین کی تبلیغ کیا کہلائی گی بدعت حسنہ یا سئیہ یا لغوی یا شرعی ؟؟؟؟
اور پھر اول و آخر تو تمام بدعت ہی مبنی بر ضلالت ہی ہے چاہے اس کو کسی بھی طرح تقسیم کریں ! یا نہیں؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
رسول اللہﷺ نے فرمایا " کل بدعة ضلالة ہر بدعت ضلالت ہے
حضرت عمر نے تراویح کی نماز مسجد میں باجماعت ،فرض نماز کے مصلے پر ، اور پورے رمضان پڑھانے کا حکم دیا اور لوگوں کو اس طریقے سے نماز پڑھتے دیکھ ( آپ نے خود نہیں پڑھی) کہا ''نعمة البدعة ھذہ'' یہ بدعت حسنہ ہے
یہاں حضرت عمر نے بدعت کو تقسیم کیا یعنی بدعت حسنہ سے پھر بھی یہ قول حجت نہیں حیرت ہے !!!!!
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
ہربدعت مبنی بر ضلالت ہے چاہے حسنہ ہو یا سئیہ یعنی بدعت کو حسنہ اور سئیہ میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا
لیکن حیرت انگیز طور پر بدعت کی تقسیم بدعت لغوی اور بدعت شرعی میں کی جاسکتی ہے یہاں وہ قول پانی بھرنے لگتا ہے کہ ہر بدعت مبنی بر ضلالت ہوتی ہے !
اب انٹر نیٹ کے ذریعہ دین کی تبلیغ کیا کہلائی گی بدعت حسنہ یا سئیہ یا لغوی یا شرعی ؟؟؟؟
اور پھر اول و آخر تو تمام بدعت ہی مبنی بر ضلالت ہی ہے چاہے اس کو کسی بھی طرح تقسیم کریں ! یا نہیں؟

محترم، بدعت کو لغوی اور شرعی میں تقسیم کرنا تو فقط اس لئے ہے تاکہ یہ تو طے ہو کہ کس چیز کو بدعت کہا جائے گا اور کس کو نہیں؟
ایک مرتبہ جب یہ طے پا جائے کہ فلاں شے شرعی لحاظ سے بدعت کہلائی جائے گی، تو اب اس بدعت کو اچھی اور بری میں تقسیم کرنا غلط ہے۔
اب حدیث تو کہتی ہے کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ ہم بھی یہی کہتے ہیں۔
لیکن یہ بات تو طے کرنی ہی پڑے گی نا کہ بدعت سے مراد ہے کیا؟ پہلے کسی چیز کو بدعت ہونا ثابت کریں گے، پھر اسے گمراہی قرار دیں گے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
رسول اللہﷺ نے فرمایا " کل بدعة ضلالة ہر بدعت ضلالت ہے
حضرت عمر نے تراویح کی نماز مسجد میں باجماعت ،فرض نماز کے مصلے پر ، اور پورے رمضان پڑھانے کا حکم دیا اور لوگوں کو اس طریقے سے نماز پڑھتے دیکھ ( آپ نے خود نہیں پڑھی) کہا ''نعمة البدعة ھذہ'' یہ بدعت حسنہ ہے
یہاں حضرت عمر نے بدعت کو تقسیم کیا یعنی بدعت حسنہ سے پھر بھی یہ قول حجت نہیں حیرت ہے !!!!!
ہر جگہ وہی رونا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول پر آپ کو کئی جگہ جوابات پیش کر دئے گئے ہیں، لیکن آپ ہیں کہ انجان بن کر ایک جیسی باتیں کچھ دن بعد پھر سے دہرانا شروع کر دیتے ہیں۔۔!
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے آپ کی نفرت اور بغض و حسد، آپ کا سرمایہ زندگی ہے، اور اسی بغض میں ایک دن مر کر اللہ کے سامنے پہنچ جائیں گے۔ اس سے قبل ہی توبہ کر لیتے تو اچھا تھا۔

خیر، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جس فعل کو بدعت کہا، وہ بدعت کی شرعی تعریف کی مد میں آتا ہی نہیں۔ لہٰذا ہم اسے لغوی معنوں میں بدعت گردانتے ہیں۔
ہاں، اگر یہ فعل شرعی تعریف کے لحاظ سے بھی بدعت ہوتا تو آپ کی بات کسی حد تک جائز بھی تھی۔

جیسے ، آپ پچھلی پوسٹ میں انٹرنیٹ پر دین کی تبلیغ کو بھی بدعت قرار دے رہے ہیں۔ تو یہ لغوی معنوں میں ضرور بدعت ہے۔
لیکن شرعی معنوں میں بدعت ہو ہی نہیں سکتی۔
اگر شرعی بدعت ہوتی تو آپ سب سے پہلے ہمیں اس سے براءت کا اظہار کرتے ہوئے پاتے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
رمضان المبارك ميں باجماعت نماز تراويح سنت ہے بدعت نہيں


كيا باجماعت نماز تراويح بدعت شمار ہو گى كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور مبارك ميں ايسا نہ تھا، بلكہ سب سے پہلے اسے شروع كرنے والے عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ ہيں ؟

الحمد للہ :

يہ كہنا كہ نماز تراويح بدعت ہے، سراسر غلط اور ناانصافى ہے، بلكہ يہ كہا جا سكتا ہے كہ:

كيا يہ عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ كى سنت ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور مبارك ميں ايسا نہيں تھا، بلكہ يہ عمر رضى اللہ تعالى عنہ كے دور ميں ہوا ہے، يا كہ يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا طريقہ اور سنت ہے ؟!

لہذا بعض لوگوں كا دعوى ہے كہ يہ عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ كا طريقہ اور سنت ہے، اور اس كى دليل يہ ديتے ہيں كہ:

عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ نے ابى بن كعب رضى اللہ تعالى عنہ اور تميم دارى رضى اللہ تعالى عنہ كو حكم ديا كہ وہ لوگوں كو گيارہ ركعات پڑھائيں، اور ايك رات عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ باہر نكلے تو لوگ نماز ادا كر رہے تھے، تو عمر رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے:

" يہ بدعت اور طريقہ اچھا ہے"

يہ اس كى دليل ہے كہ اس سے قبل يہ مشروع نہ تھى .....

ليكن يہ قول ضعيف ہے، اور اس كا قائل صحيحين وغيرہ كى اس حديث سے غافل ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے صحابہ كرام كو تين راتيں قيام كروايا اور چوتھى رات نماز نہ پڑھائى، اور فرمايا: مجھے خدشہ تھا كہ تم پر فرض نہ كر ديا جائے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 872 ).

اور مسلم شريف كے الفاظ يہ ہيں:

" ليكن مجھے يہ خوف ہوا كہ تم پر رات كى نماز فرض كر دى جائے اور تم اس كى ادائيگى سے عاجز آجاؤ"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1271 ).
لہذا سنت نبويہ سے تراويح ثابت ہيں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے تسلسل كے ساتھ جارى نہ ركھنے كا مانع ذكر كيا ہے نہ كہ اس كى مشروعيت كا، اور وہ مانع اور علت فرض ہو جانے كا خدشہ تھا، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى وفات سے يہ خوف زائل ہو چكا ہے، كيونكہ جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم فوت ہو گئے تو وحى بھى منقطع ہو گئى اور اس كى فرضيت كا خدشہ بھى جاتا رہا، لہذا جب انقطاع وحى سے علت زائل اور ختم ہو چكى جو كہ فرضيت كا خدشہ اور خوف تھا، تو معلول كا زوال ثابت ہو گيا، توپھر اس وقت اس كا سنت ہونا واپس پلٹ آئے گا. اھـ
ديكھيں: الشرح الممتع لابن عثيمين ( 4 / 78 ).

اور صحيحين ميں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے وہ بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم جو كام بھى كرنا پسند كرتے اور اسے صرف اس خدشہ سے ترك كر ديتے تھے كہ لوگ اس پر عمل شروع كردينگے اور يہ ان پر فرض كر ديا جائے گا...

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1060 ) صحيح مسلم صلاۃ المسافرين حديث نمبر ( 1174 ).
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اس ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا اپنى امت پر مكمل شفقت و مہربانى كا بيان پايا جاتا ہے. اھـ

لہذا يہ كہنا كہ نماز تروايح نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت نہيں بلا وجہ اورغلط ہے، بلكہ يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت ہے، صرف نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس خدشہ كے پيش نظر اسے ترك كيا تھا كہ كہيں يہ امت پر فرض نہ ہو جائے، اور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم فوت ہو گئے تو يہ خدشہ جاتا رہا.

اور ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ مرتدين كے ساتھ لڑائى اور جنگ ميں مشغول رہے، اور پھر ان كى خلافت كا عرصہ بھى بہت ہى قليل ( دو برس ) ہے، اور جب عمر رضى اللہ تعالى عنہ كا دور آيا اور مسلمانوں كے معاملات درست ہو گئے تو لوگ رمضان المبارك ميں اسى طرح نماز تراويح كے ليے جمع ہو گئے جس طرح رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ جمع ہوئے تھے.

لہذا عمر رضى اللہ تعالى عنہ نے جو كچھ كيا ہے وہ زيادہ سے زيادہ يہ ہے كہ انہوں اس سنت كا احياء كيا اور اسے كى طرف واپس گئے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

واللہ اعلم .
الشيخ محمد صالح المنجد
 
Top