• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا تصوّرِ بدعت: اَز روئے تحسین و تقبیح تقسیم بدعت کاجائزہ

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
الحدیث یفسر بعضہ بعضا۔ پہلی حدیث جو آپ ہی نے پیش کی۔ اس کے یہ الفاظ بھی آپ ہی نے ہائی لائٹ کئے تھے۔


لہٰذا۔ ہمارا مؤقف اور آپ کا بغض دونوں ثابت۔ باقی نفرت تو انسان کو اندھا کر ہی دیتی ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے جمع کردہ قرآن کو جب آپ کے اکابرین نے محفوظ نہ مانا اور بغض صحابہ میں قرآن تک کی تحریف پر متفق ہو گئے، تو ایک نفل نماز کی بھلا حیثیت ہی کیا ہے۔
چلیں اس کو آپ ہی طریقے سے ایک اور انداز میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
آپ کا یہ کہنا کہ نماز تراویح مسجد میں ادا کی رسول اللہﷺ نے اس بات کا انکار نہیں مگر اس بات کو بھی تو آپ مان لیں کہ مسجد میں ایک حجرہ بنا کر آپ ﷺ نماز ادا فرمایا کرتے تھے نہ کہ فرض نماز کے مصلے پر چلیں ہم یہ بھی فرض کرلیتے ہیں تھوڑی دیر کے لئے کہ آپ ﷺ نے نماز تراویح کا مسجد میں پڑھنے کا حکم بھی دیا لیکن بعد میں اس حکم کو منسوخ بھی آپﷺ نے فرمادیا یہ ارشاد فرماکر کہ
فصلوا أيها الناس في بيوتكم
لیکن لوگو! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو

اس لئے آپ کے اپنے قاعدوں کے مطابق نماز تراویح مسجد میں پڑھنے کا حکم منسوخ ہوچکا ہے درج بالا فرمان مصطفیٰ ﷺ سے اب اس پر زور دینا اور نماز تراویح کو بدعت لغوی کہنا آپ کے قاعدوں کے خلاف ہے ایسی لئے جب اس بدعت کو پہل پہل جاری کیا گیا تو ایسے بدعت حسنہ کہا گیا کیوں کہ جو حکم منسوخ ہو چکا تھا اس پر دوبارہ عمل کیا گیا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
چلیں اس کو آپ ہی طریقے سے ایک اور انداز میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
آپ کا یہ کہنا کہ نماز تراویح مسجد میں ادا کی رسول اللہﷺ نے اس بات کا انکار نہیں مگر اس بات کو بھی تو آپ مان لیں کہ مسجد میں ایک حجرہ بنا کر آپ ﷺ نماز ادا فرمایا کرتے تھے نہ کہ فرض نماز کے مصلے پر چلیں ہم یہ بھی فرض کرلیتے ہیں تھوڑی دیر کے لئے کہ آپ ﷺ نے نماز تراویح کا مسجد میں پڑھنے کا حکم بھی دیا لیکن بعد میں اس حکم کو منسوخ بھی آپﷺ نے فرمادیا یہ ارشاد فرماکر کہ
فصلوا أيها الناس في بيوتكم
لیکن لوگو! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو

اس لئے آپ کے اپنے قاعدوں کے مطابق نماز تراویح مسجد میں پڑھنے کا حکم منسوخ ہوچکا ہے درج بالا فرمان مصطفیٰ ﷺ سے اب اس پر زور دینا اور نماز تراویح کو بدعت لغوی کہنا آپ کے قاعدوں کے خلاف ہے ایسی لئے جب اس بدعت کو پہل پہل جاری کیا گیا تو ایسے بدعت حسنہ کہا گیا کیوں کہ جو حکم منسوخ ہو چکا تھا اس پر دوبارہ عمل کیا گیا
یہ آپ نے ہمارے کہنے پر نہیں مانا ہے۔ آئینے میں دیکھ کر ارشاد فرما رہے ہیں۔
جب صریح حدیث مسجد میں نماز تراویح پڑھنے کی موجود ہے تو ہمارا مدعا ثابت ۔

رہی یہ بات کہ یہ منسوخ ہو گیا۔ جناب، منسوخ نہیں ہوا۔ بلکہ انہی احادیث میں یہ مذکور ہے کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے، اس ڈر سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ یہ نماز پڑھائی ہی نہیں۔ گھروں میں نماز پڑھنے کا حکم دینے کی علت ہی یہ تھی کہ مسجد میں سب مل کر نماز پڑھیں گے تو نماز کہیں فرض نہ ہو جائے۔ یہ مانع تھا ہی فقط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب دیکھا کہ اب یہ مانع تو رہا نہیں، انہوں نے متفرق طور پر علیحدہ نماز پڑھنے والوں کو ایک امام کے پیچھے یکجا کر دیا۔

اور رہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اسے بدعت حسنہ کہنا تو ان کے دور تک بدعات کی یہ تقسیم بدعت حسنہ اور بدعت سیہ ایجاد ہی نہیں ہوئی تھی۔ یہ تو بعد کے لوگوں کی ایجاد ہیں۔ اس کا اطلاق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ان الفاظ پر کرنا ہی تو اصل زیادتی ہے۔ آپ الفاظ پر زیادہ زور دیتے ہیں لیکن نہ سیاق و سباق دیکھتے ہیں اور نہ جس فعل پر اس کا اطلاق کیا گیا، اسے ہی شرعی بدعت ثابت کر پائے ہیں۔ لہٰذا الفاظ اگر آپ اہل سنت کی کتب سے لیتے ہیں تو مفہوم بھی ہماری کتب سے لیجئے نا کہ خود سے گھڑ کر ہم پر تھونپنا شروع کر دیں۔

اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم، آپ پر تحریف قرآن کا عقیدہ رکھنے کا الزام لگاتے ہیں تو خود سے مفاہیم نہیں گھڑتے، بلکہ آپ کے علماء کی شروحات پیش کرتے ہیں، مثلاً یہ ملاحظہ کیجئے کہ آپ کے کوئی حکیم مقبول احمد صاحب دہلوی ترجمہ قرآن میں آپ کے عقیدہ تحریف قرآن پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:

"معلوم ہوتا ہے کہ جب قرآن میں ظاہر اعراب لگائے گئے ہیں تو شراب خور خلفاء کی خاطر یعصرو کا یعصرون سے بدل کر معنی کو زیر و زبر کیا گیا ہے یا مجہول کو معروف سے بدل کر لوگوں کے لئے ان کے کرتوت کی معرفت آسان کر دی گئی ہے۔ ہم اپنے امام کے حکم سے مجبور ہیں کہ جو تغیر یہ لوگ کریں تم اس کو اسی کے حال پر رہنے دو اور تغیر کرنے والے کا عذاب کم نہ کرو۔ ہاں جہاں تک ممکن ہو لوگوں کو اصل حال سے مطلع کر دو۔ قرآن مجید کو اس کی اصلی حالت پر لانا جناب صاحب العصر علیہ السلام کا حق ہے ۔ اور انہی کے وقت میں وہ حسب تنزیل خدا تعالیٰ پڑھا جائے گا۔"

اسکین یہاں ملاحظہ کیجئے

مندرجہ بالا مثال دینے کا مقصد یہ ہے کہ جیسے ہم آپ پر تحریف قرآن کے عقیدہ کا الزام لگاتے ہیں تو ثبوت میں فقط احادیث کے ایسے الفاظ پیش کر کے مطمئن نہیں ہو جاتے کہ جس سے ایک سے زائد مفاہیم لئے جا سکتے ہوں یا جو آپ کا عقیدہ ہی نہ ہو اور ہم بزور اسے آپ سے منوائیں۔ بلکہ آپ ہی کے علماء سے اسے ثابت بھی کیا جاتا ہے۔ آپ اہل سنت،( اہلحدیث یا سلفی ) کسی مستند عالم سے یہ دکھا دیجئے کہ تراویح کی نماز بدعت ہے، اور پھر بات آگے بڑھائیں۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
عبدہ
میں نے تو فیس بک بنانا نہیں سکھائی،
آپ نے کبھی کہا ہی نہیں کہ مجھے سکھاؤ تو میں کیسے سکھا سکتا ہوں،
محترم بھائی جہاں تک مجھے یاد ہے آپ سے رابطہ کے بعد ہی میں نے آپ کے فیس بک کے اکاؤنٹ کو دیکھ کر بنائی تھی اور آپکو اور عامر بھائی کو اور خضر بھائی کو اور شاہد نذیر بھائی کو پہلا میسج کرتے ہوئے یہی لکھا تھا اگر میں کوئی غلطی کروں تو بتانا ہے اور شاید ایک آدھ کو یہ بھی میسج کیا تھا کہ اس پر دعوت ہم کیسے دے سکتے ہیں ویسے یوسف ثانی بھائی نے پی ایم کے ذریعے مجھے کہا تھا کہ فیس بک سے ٹائم کا ضیاع ہے اور واقعی ایسا ہی ہے مگر میں نے ایک بات نوٹ کی ہے کہ عام دعوت کے لئے تو واقعی فورم ہی بہترین ہے مگر کبھی دعوت کو ایسی بھی ضرورت پڑ جاتی ہے کہ فیس بک کے بغیر چارہ نہیں ہوتا جیسے محترم شیخ کفایت اللہ بھائی کی بات جو فیس بک پر چلا رہے ہیں تو انکا دفاع ان بھائیو کے سامنے کرنے کے لئے جو صرف فیس بک استعمال کرتے ہیں ہمیں فیس بک کے لنک لگانے پڑ رہے ہیں اور ویسے بھی محترم شاکر بھائی کی بات کی طرح اس فورم کو متعارف کروانے کے لئے بھی اسکو استعمال کیا جا سکتا ہے

عبدہ
مجبورا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابتسامہ
محترم ارسلان بھائی اگر آپ نے میرے مجبورا دوست بنانے کو مذاق سمجھا ہے تو یہ غلط ہے میں نے آپ کو واقعی مجبورا ہی دوست بنایا ہے اصل میں فیس بک جب نئی شروع کی تو آپ کا اکونٹ کا ہی پتا تھا اب چونکہ پہلا دوست بنانے کے لئے سیکھنا بھی تو تھا تو تجربہ کرنے کے لئے آپکو ہی لے لیا حالانکہ دوست بنانے کا ارادہ بالکل نہیں تھا کیونکہ-------------------------

جو دل کی بک پر ہو اسکو فیس کی بک پر کیا رکھنا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
بدعات کی یہ تقسیم بدعت حسنہ اور بدعت سیہ ایجاد ہی نہیں ہوئی تھی۔ اور پہلے پہل ایسے حضرت عمر نے ایجاد کیا !!1
اب یہ جملہ کیسا لگ رہا ہے ؟؟؟
یہ جملہ بھی فقط آپ کے خبث باطن کی دلیل ہی لگ رہا ہے، حقیقت کچھ نہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے عقیدہ تحریف قرآن کی ایجاد اگرچہ ہوئی تو بعد میں، لیکن شیعہ کتب کے مطابق الزام حضرت علی رضی اللہ عنہ پر لگا دیا جائے کہ انہوں نے ہی دراصل "میرا" اور "تمہارا" قرآن وغیرہ جیسی اصطلاحات اول اول استعمال کی تھیں۔
کیا خیال ہے؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ آپ نے ہمارے کہنے پر نہیں مانا ہے۔ آئینے میں دیکھ کر ارشاد فرما رہے ہیں۔
جب صریح حدیث مسجد میں نماز تراویح پڑھنے کی موجود ہے تو ہمارا مدعا ثابت ۔
اب جتنا ثابت ہے اس سے آگے کیوں بڑھا جاتا ہے
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین دن نماز تراویح یا قیام لیل کیا

لیکن
لوگوں نے پورے رمضان قیام لیل کا طریقہ اپنا لیا مگر پھر بھی بدعت نہیں کیا خوب

2- رسول اللہﷺ نے مسجد میں حجرہ بنا کر اس میں قیام لیل کیا
لیکن
لوگوں نے حجرے میں نہیں بلکہ فرض نماز کے مصلےپر باجماعت نماز پڑھنا شروع کردی اور رسول اللہﷺ کے عمل سے زیادہ کیا پھر بھی بدعت نہیں کیا خوب

کہاں تو اذان سے پہلے دورد پاک پڑھنے پر بدعت کے فتوے جبکہ کہ رسول اللہﷺ پر دورد پڑھنے حکم اللہ تعالیٰ نے دیا پھر بھی اللہ کےحکم پر دورد پڑھنے پر اعتراض کہ رسول اللہﷺ سے اس طریقے سے دورد پڑھنا ثابت نہیں لیکن نماز تراویح جو کہ پورے رمضان باجماعت فرض نماز کے مصلے پڑھی جاتی ہے یہ ایک بھی بار رسول اللہ ﷺ سےثابت نہیں نہ اس طرح نماز باجماعت پڑھنے کا حکم اللہ نے دیا بلکہ رسول اللہ ﷺ نے تو صاف ارشاد فرمادیا کہ نماز تراویح اپنے گھروں میں ادا کرو لیکن رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے برعکس عمل کیا جاتا ہے ویسے تو یہ ناجائز ہونا چاہئے لیکن حیرت انگزیز طور پر یہ آپ کے نزدیک بدعت بھی نہیں جب کہ اس کو ایجاد کرنے والے کے نزدیک یہ بدعت حسنہ ہے اور آپ بدعت حسنہ مانتے ہی نہیں !!
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
آپ کے ساتھ بات کرتے ہوئے سب سے بڑا مسئلہ یہی پیش آتا ہے کہ آپ خود بھول جاتے ہیں، کب کب کس کس بات کا جواب دیا جا چکا ہے۔ ایک کو چھوڑ کر نئی بحث شروع کرتے ہیں اور دائرے میں گھوم کر پھر وہیں جہاں سے بات شروع کی تھی۔ اور اوپر سے تعلی ایسی کہ جیسے اس کا تو گویا جواب ہی نہیں ہوا۔

اب جتنا ثابت ہے اس سے آگے کیوں بڑھا جاتا ہے
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین دن نماز تراویح یا قیام لیل کیا

لیکن
لوگوں نے پورے رمضان قیام لیل کا طریقہ اپنا لیا مگر پھر بھی بدعت نہیں کیا خوب
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ اس لئے قیام نہیں کیا کیونکہ نماز کے فرض ہو جانے کا ڈر تھا۔ ورنہ ان کی خواہش یہی تھی کہ پورا ماہ قیام کیا جائے اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ اپنے اپنے گھروں میں متفرق طور پر پورا ماہ ہی قیام کیا کرتے تھے۔ جب یہ فرض ہو جانے کا ڈر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ختم ہو گیا، تو پورے ماہ کا باجماعت قیام شروع ہوا۔ جو کہ عین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کی بنا پر تھا، لہٰذا یہ عین سنت ہے۔


2- رسول اللہﷺ نے مسجد میں حجرہ بنا کر اس میں قیام لیل کیا
لیکن
لوگوں نے حجرے میں نہیں بلکہ فرض نماز کے مصلےپر باجماعت نماز پڑھنا شروع کردی اور رسول اللہﷺ کے عمل سے زیادہ کیا پھر بھی بدعت نہیں کیا خوب
مسجد میں حجرہ بنانے اور فرض نماز کے مصلے پر باجماعت نماز نہ پڑھنے کی علت بھی وہی تھی کہ ایسا کیا جاتا تو لوگ اقتداء میں نماز پڑھتے اور نماز فرض ہو جاتی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تین دن لوگوں کو نماز تراویح باجماعت مسجد نبوی میں پڑھا دی تو باجماعت نماز کا ثبوت بھی ہو گیا۔ پورے ماہ پڑھنے کا بھی۔ اور فرض نماز کے مصلے پر پڑھنے کا بھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر تین دن سے زائد نماز نہیں پڑھائی، مسجد کے اندر حجرہ بنا کر پڑھائی، یا لوگوں کو گھروں میں پڑھنے کی ہدایت کی تو ان سب کی علت فقط وہی تھی جس کا بیان احادیث میں آ چکا کہ کہیں یہ نماز فرض نہ ہو جائے اور یہ تمام چیزیں ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔

لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک نفل نماز پر اعتراض وہ کر رہے ہیں جن کی اپنی کتابیں قرآن میں لفظی تحریف کے عقیدہ اور ثبوت سے بھری پڑی ہیں۔ اگر آپ کی کتب میں موجود تحریف قرآن کی صحیح و مستند روایات سے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر تحریف قرآن کا عقیدہ رکھنے کا الزام عائد نہیں کیا جا سکتا، تو اس مسئلے کو آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی جاری کردہ بدعت کیسے قرار دے سکتے ہیں، جبکہ اس کی اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت بھی ہے۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ اس لئے قیام نہیں کیا کیونکہ نماز کے فرض ہو جانے کا ڈر تھا۔ ورنہ ان کی خواہش یہی تھی کہ پورا ماہ قیام کیا جائے اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ اپنے اپنے گھروں میں متفرق طور پر پورا ماہ ہی قیام کیا کرتے تھے۔ جب یہ فرض ہو جانے کا ڈر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ختم ہو گیا، تو پورے ماہ کا باجماعت قیام شروع ہوا۔ جو کہ عین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کی بنا پر تھا، لہٰذا یہ عین سنت ہے۔
یہی وہ اصل بات ہے جس کی طرف میں آپ کو لانا چاہتا تھا کہ رسول اللہﷺ کا نماز تراویح یا قیام لیل کے لئے یہی حکم ہے کہ اس نماز کو گھر میں ادا کیا جائے اور یہ حکم دائمی ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز مسجد میں ادا کرنے سے بہتر ہے کہ گھر میں ادا کی جائے کیونکہ یہ تراویح کی نماز فرض نہیں اس لئے اس کا گھر میں پڑھنا بہتر ہے اور یہی وہ خواہش ہے نبی کریم ﷺ کی جس کا اظہار آپﷺ نے بارہا فرمایا اب ایک ایسا عمل جو رسول اللہ ﷺ کی خواہش اور واضح فرمان کے برعکس ہو وہ کس بناء پر سنت ہوسکتا ہے بلکہ بدعت کی جو تعریف بیان کی جاتی ہے اس میں سب سے بری بدعت اس کو کہا جاتا جس سے سنت ترک ہو اور نماز تراویح میں رسول اللہ ﷺ کی قولی سنت یہ ہے کہ اس کو گھر پر ادا کیا جائے اور سنت نبوی ﷺ کے بیان میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی قولی سنت کو فعلی اور تقریری سنت پر فوقیت دی جائے گی اب جو دلائل اب تک پیش کئے گئے ہیں ان کے مطابق دو یا تین دن مسجد میں حجرہ بناکر قیام لیل کرنا فعلی سنت اور لوگوں کا آپ کے پیچھے نماز پڑھنا تقریری سنت اور جب لوگوں کے اس عمل کا علم ہوا تو آپ نے اس طرح نماز پڑھنی ترک کی یعنی اس تقریری سنت کی رسول اللہﷺ نے نہی فرمادی اب صرف رہ جاتی ہے فعلی سنت کہ مسجد میں حجرہ بنا کر اکیلے قیام لیل کرنا اور اس فعلی سنت کی بھی رسول اللہﷺ نے اپنے فرمان سے نہی فرمادی کہ یہ نماز اپنے گھروں میں ادا کرو اور یہ حکم دائمی ہے تو اب اپنے ہی اصول کہ فعلی سنت پر قولی سنت کو فوقیت دی جائے گی کے بر خلاف نماز تراویح کو مسجد میں باجماعت ادا کرنے کو آپ کس بناء پر سنت کہہ سکتے ہیں رہی یہ بات کہ رسول اللہﷺ نے نماز تراویح کو اس لئے مسجد کے حجرہ میں پڑھنا موقوف کیا کہ کہیں یہ فرض نہیں ہوجائے تو اس کے لئے عرض یہ کہ جب دین مکمل ہوچکا تو اب اس میں اپنی طرف سے کمی یا زیادتی کرنا ہی تو بدعت کہلاتا ہے آپ حضرات کی شریعت کے مطابق کہ اگر اذان سے پہلے دورد پاک پڑھا جائے تو وہ بھی آپ حضرات کے نزدیک بدعت ہے جب کہ رسول اللہﷺ پر دورد و سلام پڑھنے کا حکم خود اللہ تعالیٰ نے مطلقا دیا ہے اور کس خوب صورت انداز میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا کہ میں بھی نبی ﷺ دورد پڑھتا ہوں اور میرے فرشتے بھی اور پھر صرف اہل ایمان کو مخاطب کرکے فرماتا ہے تم بھی نبی ﷺ پر دورد سلام پڑھواورکہیں بھی یہ ثابت نہیں کہ اذان سے پہلے درود و سلام پڑھنے کا اللہ تعالیٰ نے یا رسول اللہﷺ نے منع کیا ہو لیکن اس کے باوجود یہ بدعت ہے تو بھائی یہ تو اللہ کا فرمان صرف اہل ایمان سے ہے جو وہ دورد و سلام پڑھتے ہیں یہ سب انسانوں کے لئے اللہ کا حکم نہیں لیکن اس کے برعکس نماز تراویح کے لئے رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے کہ اس کو گھر پر ادا کیا اس کے باوجود یہ بدعت نہیں
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
وہی مرغ کی ایک ٹانگ۔ ہم کتنی دفعہ آپ کی ایک ہی طرح کی باتوں کا جواب دیں۔
اہل سنت کے اصول پر ان میں سے کچھ بھی بدعت نہیں۔
تحریف قرآن کے قائلین کے لئے ہمارے اصولوں سے اتفاق ضروری نہیں۔
لہٰذا گول گول گھومنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ آپ نے اپنی بات کہہ دی۔ ہم نے اپنی کہہ دی۔ یہ سب آن لائن محفوظ ہے۔ قارئین خود فیصلہ کرتے رہیں گے۔!
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
وہی مرغ کی ایک ٹانگ۔ ہم کتنی دفعہ آپ کی ایک ہی طرح کی باتوں کا جواب دیں۔
اہل سنت کے اصول پر ان میں سے کچھ بھی بدعت نہیں۔
تحریف قرآن کے قائلین کے لئے ہمارے اصولوں سے اتفاق ضروری نہیں۔
لہٰذا گول گول گھومنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ آپ نے اپنی بات کہہ دی۔ ہم نے اپنی کہہ دی۔ یہ سب آن لائن محفوظ ہے۔ قارئین خود فیصلہ کرتے رہیں گے۔!
کیا یہ سب آن لائین محفوظ رہے گا؟ ! ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ جس طرح پورا ایک دھاگہ جو " انکار حدیث کی ابتداء " کے عنوان سے تھا اب آن لائن کہی نظر نہیں آتا یہ تو حال ہے اب اس پر میں کیا عرض کروں سوائے اس کے کہ
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
کیا یہ سب آن لائین محفوظ رہے گا؟ ! ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ جس طرح پورا ایک دھاگہ جو " انکار حدیث کی ابتداء " کے عنوان سے تھا اب آن لائن کہی نظر نہیں آتا یہ تو حال ہے اب اس پر میں کیا عرض کروں سوائے اس کے کہ
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
دھاگے میں یقیناً فورم قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہوگی۔ اب ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ ہم بغیر وجہ کے دھاگے ڈیلیٹ کرتے جائیں۔
ابھی حال ہی میں کئی اراکین نے آپ کو بین کرنے کی بات کی۔ ہمارے لئے دھاگے بن جانے اور بات دوسروں تک پہنچ جانے کے بعد، اسے ڈیلیٹ کرنے سے زیادہ آسان یہ تھا کہ آپ کو بین کر دیا جاتا۔ لیکن ایسا کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ لہٰذا جب تک آپ احترام و تمیز کے دائرے میں اور فورم قوانین کی پابندی کرتے رہیں گے، آپ کی پوسٹس موجود رہیں گی۔ اب اصولاً یہ بھی قوانین کی خلاف ورزی ہے کہ آپ منتظمین سے ذاتی پیغام پر رابطہ کرنے کے بجائے اوپن فورم پر شکایات سجا کر بیٹھ جائیں۔ اگر اس بنیاد پر آپ کی بالا پوسٹ ڈیلیٹ کر دی جاتی تو کل کلاں پھر کسی اور دھاگے میں آپ نے یہی رونا رونا تھا۔ لہٰذاب اس موضوع پر مزید بات کرنی ہو تو مجھے یا کسی دوسرے ناظم کو ذاتی پیغام کیجئے۔ شکریہ!
 
Top