• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب: ڈاکٹر ذاکر نائک کی اہل حدیثوں پر تنقیدوں کے جواب - اہل علم کی رائے

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
السلام علیکم!
ڈاکٹر ذاکر نائیک کی میں کافی اردو اور انگلش تقاریر سن اور دیکھ چکا ہوں
آج جب میں دیکھتا ہوں کہ دنیا میں میڈیا وار مسلمانوں کے خلاف اپنے عروج پر ہے، صیح العقیدہ لوگ بھی اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ اسلام کے شعائر کا خود مسلمان مذاق اڑا رہے ہیں اور میڈیا انہیں اچھال رہا ہے۔ ایسے حالات میں جب ڈاکٹر صاحب مسلمانوں کا دفاع کرتے ہیں تو کیا ہی خوب دفاع کرتے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب کی ایک تقریر "is terrorism a muslim monoply" اس بات کی ایک خوبصورت مثال ہے، مثال کے طور پر جیسا کہ ثانیہ مرزا کے لباس پر westeren media نے مسلمان علماء کے فتوے لینے شروع کئے (اس کے لباس کے غلط ہونے پر کسی مسلم کو کلام نہیں ) مگر ذاکر نائیک نے اپنے جواب میں کہا کہ سرینا ولیمز جو کہ ٹینس کی نمبر ا کھلاڑی ہے اس کے لباس کے بارے میں جا کر کسی عیسائی پوپ سے پوچھو کہ اگر ایسا لباس کسی عیسائی راہبہ کو پہنا دیا جائے تو کیا ازروئے بائبل یہ جائز ہو گا۔ ذاکر نائیک western media کے خلاف جب مسلمانوں کا دفاع کرتے ہیں تو کیا ہی خوب دفاع کرتے ہیں
اگرچہ میری علمی استعداد اس بات کی اجازت تو نہیں دیتی کہ میں ذاکر نائیک صاحب کے متعلق کچھ کہوں لیکن جو کچھ میں نے عقائد کی کتابوں میں پڑھا ہے اس میں عقیدہ کی تیسیری قسم توحید اسماء و صفات قرار دی گئی ہے۔ سلف الصالحین نے اللہ کے نام جو قرآن اور صیح احادیث میں آئے ہیں اس کے علاوہ نئے نام اللہ کو دینے کی اجازت نہیں دی ہے۔
اور ڈاکٹر ذاکر صاحب جب یہ کہتے سنائی دیتے ہیں
"we muslim have no objection if any body calls "
یعنی کہ ہم مسلمانوں کو خدا کو برہما یا ویشنو کہنے پر اعتراض نہیں ہے لیکن ہم یہ نہیں مانیں گے کہ برہما کہ اتنے ہاتھ ہیں اور ۔۔۔۔ ۔ ۔۔
مسئلہ یہ ہے کہ یہ طرز استدلال اسلام کے بنیادی عقیدہ توحیداسماء و صفات سے ٹکراتاہے ۔ صیح احادیث کی رو سے اللہ کے ہاتھوں کے ہونے کا اثبات کیا گیا ہے ہاں البتہ ان کی کیفیت مجہول ہے۔ میں جب اتنے قابل شخص سے ایسی باتوں کا صدور ہوتے دیکھتا ہوں تو یقین مانیے کہ مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر صاحب کے peace tv پر دو یا تین دفعہ ایک پروگرام دیکھنے کا اتفاق ہوا جس کا نام تھا whiz kids غالبا۔ اگر آپ اس پر چھوٹے چھوٹے بچوں کو دیکھیں تو وہ عربی کے ساتھ ساتھ غیر مسلمو‌ں کی کتابوں سے اقتباسات بھی سنا رہے ہوتےہیں۔ میرا سوال ہے آخر اس کی ضرورت کیا ہے ؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک صرف ایک چیز کا التزام کر لیں تو کیا ہی خوب رہے گا، وہ کہتے ہیں کہ قرآن اور صیح حدیث بہت بڑھیا بات ہے مگر قرآن اور صیح حدیث کو سمجھا جائے گا کس کے مطابق ؟؟؟؟
سلف الصالحین کی سمجھ بوجھ کے مطابق
اور محترم ڈاکٹر صاحب کو یہ بھی بات جان لینی چاہیے کہ عقل انسانی محدود ہے اور اسے وحی الہی کے تابع ہی ہونا چاہیے۔ اللہ مجھے اور تمام مسلمانوں کو صیح طریقہ جاننے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ابتدائی دنوں کی کتاب The most common questions asked by non muslims سے ایک اقتباس اور اس پر دین کےایک طالب علم شیخ محمود ردا مراد کا تبصرہ

ڈاکٹر صاحب مردوں کے ایک سے زیادہ شادی کرنے کے جواز میں ایک عقلی دلیل کچھ یوں دیتے ہیں:
حوالہ : آئی آر ایف۔ نیٹ

Suppose my sister happens to be one of the unmarried women living in USA, or suppose your sister happens to be one of the unmarried women in USA. The only two options remaining for her are that she either marries a man who already has a wife or becomes public property. There is no other option. All those who are modest will opt for the first.

ترجمہ: فرض کریں کہ میری بہن ایک غیر شادی شدہ خاتون ہے جو کہ امریکہ میں مقیم ہیے یا فرض کریں کہ آپ کی بہن ہے اور وہ امریکہ میں مقیم ہے۔ اس کے پاس صرف دو ہی رستے بچتے ہیں کہ یا تو وہ کسی ایسے شخص سے شادی کر لے جو پہلے سے شادی شدہ ہو یا پھر پبلک پراپرٹی بن جائے۔ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں۔۔ جو پاکدامن ہیں وہ پہلا رستہ اختیار کریں گی۔


اس پہ محترم محمود ردا مراد نے کچھ یوں تبصرہ کیا ہے کہ :

یہ ایک ہولناک اور غیرمہزبانہ بیان ہے کہ آپ اپنی ہی بہن کے متعلق یہ تصور کر لیں کہ وہ کسی شادی شدہ شخص سے شادی کرلے یا پھر طوائف بن جائے۔ کیا آپ یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ "مثال کے طور پر ایک عورت" اور اس پر مستزاد یہ کہ آپ کہہ رہے ہیں "امریکہ میں مقیم"

اس کے علاہ ہمیں مسلمان خواتین کے متعلق برا نہیں سوچنا چاہیے۔ کیا آپ کا خیال ہے کہ تمام مسلمان عورتیں یا تو شادی کرتی ہیں یا پھر طوائف بن جاتی ہیں ؟ کتنی ہی خواتین ایسی گزری ہیں جو تمام عمر کنواری رہیں اور مرتے وقت بھی پاکدامنی کی حالت ہی میں فوت ہوئیں۔
میرا خیال ہے کہ آپ کی دلیل میں زور جب ہو گا جب آپ زیادہ تہزیب اور زیادہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کریں گے۔ اس دلیل کی بجائے آپ یہ کہہ سکتے تھے کہ مسلمان عورت کے لئے کیا بہتر ہے کہ وہ کسی شادی شدہ شخص کے ساتھ شادی کرے یا پھر ساری عمر بیاہے بنا گزار دے کہ اس کا کوئی خاندان ہو نہ بچہ

- -- - ---- -- - ---------- - - - -- -
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اللہ کو اردو میں "خدا" اور انگریزی میں GODبھی کہا جاتا ہے۔ کیا "خدا" اور GOD کا اللہ کے لئے استعمال بھی اسلام کے بنیادی عقیدہ توحیداسماء و صفات سے ٹکراتاہے؟
بے شمار علمائے کرام کی تحریروں میں اللہ کے لئے خدا اور GOD کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اکثر کی متفقہ رائے ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے۔ (چند اس کے مخالف بھی ہیں)
یہ درست ہے کہ مسلمانوں کی "سرکاری دینی زبان" عربی ہے کہ قرآن و حدیث اسی زبان میں ہے۔ لیکن اسلام دیگر زبانوں کا مخالف نہیں ہے اور نہ ہی دیگر زبانوں کے بولنے والوں پر لازم قرار دیتا ہے کہ جب وہ مسلمان بنیں تواسلامی اصطلاحات کو صرف اور صرف عربی ہی میں استعمال کریں۔ ہم برصغیر کے ساٹھ ستر کروڑمسلمانوں کی اکثریت مساجد میں "نماز" ادا کرتی ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کو تو شاید علم ہی نہیں ہوگا کہ اصل اسلامی عبات "صلوٰۃ " ہے۔ تو کیا "صلوٰۃ " سے "ناواقف" مسلمانوں کا "نماز پڑھنا" درست نہیں ؟
ناطقہ سر بہ گریباں ہے، اسے کیا کہئے
 

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139
السلام علیکم و رحمہ اللہ محترمین۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دنیاں میں کوئی بھی ایسا نہیں جس سے غلطی کا امکان نہ ہو۔
مجھے رہ رہ کہ وہ بات یاد آتی ہے کہ جب کسی موقع پر حسن البناء شہید( بانی اخوان المسلمون ) رحمہ اللہ نے کہی تھی کہ مسجدوں اور خانقاہوں میں اسلام کا کام ہر کوئی کرتا ہے اور مسجدوں اور خانقاہوں میں وہی اشخاص آتے ہیں جنکے دل اللہ کی طرف جھکے ہوتے ہیں۔ لیکن میں بازاروں اور قحبہ خانوں ( حقہ نوشی کرنے کی جگہ جسکا مصر میں عام رواج ہے ) کو ترجیح دونگا۔ اور نئے انداز فکر سے لوگوں کی اصلاح کرونگا۔
کتنی عجیب بات ہے کہ جب ہم کوئی کاروبار کرتے ہیں اور اسمیں ہمیں نقصان ایک روپئے کا اور فائدہ دس روپئے کا ہو رہا ہوتو ہم اسے بآ سانی برداشت کر لیتے ہیں لیکن دین کے معاملے میں اسکے برخلاف ہم نظر آتے ہیں۔کسی کی چند اک غلطیوں کو لیکر ضخیم لکھنا ہم میں سے اکثر کا شیوہ ہوگیا ہے۔
اک مثل مشہور ہے کہ اک لڑکا اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی اک تصویر بازار کے اک چوراہے پر رکھ دیا اور نیچے لکھ دیا کہ اسمیں کیا کیا نٖقص ہیں نشاندہی کیجئے تو بہت سے لوگوں نے بہت سی نشاندیہیاں کیں اور کئی نقص نکالے۔وہ اس تصویر کو دیکھ کر مایوس ہوگیا اور سونچنے لگا کہ میں اک ناکام آرٹسٹ ہوں ۔ لیکن اسکے والد نے اسکو اک حکمت کی بات بتلائی اور کہا کہ اسی تصویر کو اسی چوراہے پر لے جاؤ جہاں تم نے کل رکھا تھا اور نیچے اک عبارت لکھ دو کہ -- کوئی میرے غلطیوں کی اصلاح کردے -- تو حیرت کی انتہاء نہیں رہی جب اس لڑکے نے دیکھا کہ اسمیں کسی کوئی نقص نہیں نکالا۔ یہ تو دنیا کا اپنا اصول ہے۔
لیکن آجکے عصری تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے جدید طرز سے جدید آلات کے ذریعہ اگر کوئی قرآن و صحیح احادیث کی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچا رہا ہے تو بہت کم ہی آپکو ملینگے جسکو آپ اپنی انگلیوں پر شمار کرسکینگے ان شاء اللہ۔اور انہیں میں سے اک ہیں ڈاکٹر نائک حفظہ اللہ ۔
انسان ہونے کہ ناطے انسے کچھ غلطیاں سرزد ہوئیں بھی ہیں تو کیا اس بات کی مستحق تھیں کہ اس پر اک کتاب لکھ دی جائے اور اسے عام لوگوں میں پہنچادی جائیں جو دین اسلام کا کچھ خاص علم نہ رکھتے ہوں؟؟
اختلافات دو قسم کے ہوتے ہیں اک علمی اور دوسرا ذاتی - علمی اختلاف کو علماء میں حل کرلینا چاہئے نہ عام لوگوں میں۔
دین اسلام دنیا میں غالب ہونے کیلئے آیا اور الحمدللہ آج اسکا تناسب عیسائیت کے بعد ہے لیکن سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب اگر کوئی ہے تو وہ ہے مذہب اسلام۔لیکن یہاں اک سوال ہے کہ اس عظیم مذبب کے داعی( جو غیر مسلموں میں دعوت کا کام کرے ) کتنے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
کتنے ایسے داعی اسلام ہیں جو غیر مسلموں میں کامیاب مناظرے کئے ہوں؟؟؟؟؟؟
اس اک شخص نے وہ کام اتنی تیزی سے کیا جو کئی سالوں سے کئی اک جماعتیں شاید ہی کرپائیں۔اور وہ بھی اس ماحول میں رہتے ہوئے جہاں دنیا کی سب سے زیادہ فلمیں بنتی ہیں اور جہاں پر مسلمانوں کی کوئی وقعت نہیں جہاں کفر غلبہ ہے۔اور ہندو دہشت گرد کی جائے پناہ ہے اور وہاں بڑے بڑے فرقہ پرست لیڈر (بال ٹھاکرے - راج ٹھاکرے ) رہتے ہوں وہاں رہتے ہوئے یہ کام کرنا کوئی آسان کام نہیں۔

میں کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتا میں آپکے خیالات کا احترم کرتا ہوں - لیکن اپنی رائے قائم کرنے سے پہلے خدا را سونچے کہ ہم کہیں غلط تو نہیں۔
اللہ ہمیں صحیح بات کی طرف راہنمائی فرمائے۔آمین۔
 

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,657
پوائنٹ
186
میرے پیارے محترم عزیز بھائیو السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !! مجھے لگتا ہےقبر پرست دیوبندی، بریلوی، شیعہ، پرویزی ،قادیانی ، ، وغیرہ ۔ سب سدھر گئے ہے اس لئے ہماری نگاہ ایک ایسے شخس کی طرف اٹھرہی ہے جو حقیقی معنی میں پعغمبران مشن چلا رہے ہے ۔ میرے عزیز محترم بھائیو اللہ کے لئے شیطان کے حربے جو نہایت ہی کمزور ہوتے ہے انکو سمجھو اور توحید کو بنیاد بنا کر ایک دوسرے سے محبت رکھو،۔۔ برادران توحید جو مشن ڈاکٹر صاحب چلا رہے ہے وہ قابل غور ہے میں خود ان (ڈاکٹر صاحب ) سے ان سب باتوں میں اختلاف رکھتا ہوں جو اوپر ہمارے کئی بائیوں نے تحریر فرمائی ہے لیکن اگھر دیکھا جائے ان کی یہ غلتیاں اور ہمارے اسلاف کی وہ غلطیاں جو ہمارے عقیدے سے تعلق رکھتی ہے ان میں اور ان میں بہت بہت فرق ہے(واللہ اعلم ) یہ تو اللہ تعالی کا ہم پر بہت بڈا احسان ہے کہ ہم مقلدین میں سے نہی الحمداللہ رب الموحدین !!!
اللہ سبحان وتعالی سے دعاء ہے کہ وہ ہمارے اسلاف کی ان غلتیوں کو معاف فرمائیں اورسلف صالحین کے درجات کو بلند فرمائے اور ڈاکٹر صاحب کی ان غلتیوں کو بھی معاف فرمائیں اور ڈاکٹر صاحب کو دین اسلام کی مزید سمجھ عطاء فرمائے اور ہمیں حق پر ثابت قدم رکھے آمین یارب العالمین !!

 خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے! انشاءاللہ ؟؟؟
 

محمد اقبال

مبتدی
شمولیت
اگست 26، 2012
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
0
تعصب کی بھی حد ہوتی ہے

بھائی اتنے بڑے بڑے کبار علما موجود ہیں کسی نے کچھ نہیں کہا اور یہ صاحب بس ذیلی معاملات کو لے کے کھینچ تان کے پیش کر رہے ہیں جس میں دلیل نام کی کوئی چیز نہیں

سارے باطل پرستوں نے انکے خلاف آواز اٹھا دی ہے بس آپ لوگوں کی کمی تھی وہ بھی پوری ہو گی

الله ہمیں تعصب سے بچاۓ آمین
ازراہ کرم یہ فرمائیں کہ کیا تعصب ہو گیا ہم سے۔ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ کار علما اگر ایک ایک فرد واحد کی تقاریر سن کر ان میں اصلاح نہ کریں تو پھر کوئی نہ کرے۔ اگر چہ دین میں ایسا کوئی اصول نہیں پھربھی اگر بحث کے لیے آپ کی بات مان بھی لی جائے تو کیا اس اصول کی پابندی خود ڈاکٹر صاحب کرتے ہیں۔ کیا انہوں نے خود جتنے لوگوں پر تنقید کی ہے ان پر کبار علماء کی تنقید بھی موجود ہے۔ نہیں۔ نہ یہ اصول صحیح ہے نہ ڈاکٹر صاحب خود اس پر عمل کرتے ہیں۔ لہذا ایسی کوئی دلیل تنقید کو رد کرنے کے لیے قابل قبول نہیں۔
رہا سوال ذیلی معاملات کا تو صاحب یہ کون فیصلہ کریگا کہ معاملہ ذیلی ہے یا بنیادی۔ اگر آپ کو شریعت میں بیان کردہ احکامات میں تبدیلی ذیلی معاملہ لگتا ہے تو لگے ہم اسے اسلامی شریعت میں انسانی تبدیلی خیال کرتے ہیں۔ دلیل : دلیل ہی دلیل ہے اس کتاب میں لیکن افسوس کہ شخصی تقلید کا انکار کرنے کے باوجود آج ہمارے بھائی ایک شخص کی غلطیوں پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ کیا ہم وہی ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے سوا کسی کی بات بھی بنا دلیل قبول نہیں کی جانی چاہیے۔ میرے بھائی اسی روش نے آج ہمیں ایک دوسرے سے دور کر دیا ہے۔ اپنے پسندیدہ عالم کو بچانے کی جگہ ہم دین کو سلف اور سلف سے سیکھنے والے علما سے لیں تو کیا ہی اچھا ہو۔
 

محمد اقبال

مبتدی
شمولیت
اگست 26، 2012
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
0
تعصب کی بھی حد ہوتی ہے

بھائی اتنے بڑے بڑے کبار علما موجود ہیں کسی نے کچھ نہیں کہا اور یہ صاحب بس ذیلی معاملات کو لے کے کھینچ تان کے پیش کر رہے ہیں جس میں دلیل نام کی کوئی چیز نہیں

سارے باطل پرستوں نے انکے خلاف آواز اٹھا دی ہے بس آپ لوگوں کی کمی تھی وہ بھی پوری ہو گی

الله ہمیں تعصب سے بچاۓ آمین
ازراہ کرم یہ فرمائیں کہ کیا تعصب ہو گیا ہم سے۔ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ کبار علما اگر ایک ایک فرد واحد کی تقاریر سن کر ان میں اصلاح نہ کریں تو پھر کوئی نہ کرے۔ اگر چہ دین میں ایسا کوئی اصول نہیں پھربھی اگر بحث کے لیے آپ کی بات مان بھی لی جائے تو کیا اس اصول کی پابندی خود ڈاکٹر صاحب کرتے ہیں۔ کیا انہوں نے خود جتنے لوگوں پر تنقید کی ہے ان پر کبار علماء کی تنقید بھی موجود ہے۔ نہیں۔ نہ یہ اصول صحیح ہے نہ ڈاکٹر صاحب خود اس پر عمل کرتے ہیں۔ لہذا ایسی کوئی دلیل تنقید کو رد کرنے کے لیے قابل قبول نہیں۔
رہا سوال ذیلی معاملات کا تو صاحب یہ کون فیصلہ کریگا کہ معاملہ ذیلی ہے یا بنیادی۔ اگر آپ کو شریعت میں بیان کردہ احکامات میں تبدیلی ذیلی معاملہ لگتا ہے تو لگے ہم اسے اسلامی شریعت میں انسانی تبدیلی خیال کرتے ہیں۔ دلیل : دلیل ہی دلیل ہے اس کتاب میں لیکن افسوس کہ شخصی تقلید کا انکار کرنے کے باوجود آج ہمارے بھائی ایک شخص کی غلطیوں پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ کیا ہم وہی ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے سوا کسی کی بات بھی بنا دلیل قبول نہیں کی جانی چاہیے۔ میرے بھائی اسی روش نے آج ہمیں ایک دوسرے سے دور کر دیا ہے۔ اپنے پسندیدہ عالم کو بچانے کی جگہ ہم دین کو سلف اور سلف سے سیکھنے والے علما سے لیں تو کیا ہی اچھا ہو۔
 

محمد اقبال

مبتدی
شمولیت
اگست 26، 2012
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
0
یہاں میں دو باتوں کو ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ ایک تو یہ کہ چونکہ ڈاکٹر صاحب نے شروع ہی سے عقلِ محض کو بحث کی بنیاد بنا رکھا ہے اور ان کا سارا ذور سامنے والے کو لاجواب کرنے پر ہوتا ہے ایسی حالت میں زبان پھسلنے کا خطرہ ذیادہ ہوتا ہے۔ لیکن اس سے بھی بڑی خطرنات بات یہ ہے کہ پہلے یہ معاملہ محض غیر مسلمین کو دندان شکن جواب دینے تک محدود تھا لیکن اب تو ڈاکٹر صاحب اپنے ساتھیوں اور اپنے ہمدردوں سے بھی وہی مناظرانہ انداز اپنانے لگے ہیں جو وہ غیر مسلمین کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس پر طرہ یہ کہ وہ عوام کے سامنے سلفی علما کی اہمیت کو کم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ مستزاد یہ کہ سلفیوں میں فرقہ بندیاں ہیں اور اس کی کیا کیا مثالیں ہیں وہ بھی عوام الناس کے سامنے کہتے ہیں۔ کیا یہی ہے منہج ِ سلف پر قائم ہونا اور اس کی اشاعت و ترویج۔ ان سب کے باوجود ہمارے بھائی کہتے نہیں تھکتے کہ ڈاکٹر صاحب کی غلطی کو منہجِ سلف کی بہتری کے لیے نظر انداز کیا جائے۔ اب کوئی ہمیں بتائے کہ جب منہجِ کے فرزندوں کو آپسی بحث میں جو الجھادے کہ سلفی کہنا کہ نہیں کہنا بھلا وہ منہج کا بھلا کر رہا ہے تو کیا کر رہا ہے۔ آج ڈاکٹر صاحب کے مداح اہل حدیث کبار علما پر تنقید کرتے ہیں، ان کے موقف کو الٹ پلٹ کر کے بیان کرتے ہیں۔ ایک ہنگامہ برپا لگتا ہے گویا کہ یہ نئی فکر جیسے جاگی ہے بس اس کے پیچھے لگنے کے سوا سلفی منہج قائم نہیں رہ سکتا۔ ارے یہ کیسا طائفہ منصورہ ہے جس کو بچانے کےلیے اللہ پر بھروسہ نہیں بلکہ نئے زمانے کے کچے پکے ، علما سے الگ راہ پر چلنے والے اور دین کی صحیح تعلیم کی بجائے مدمقابل کو زیر کرنے کا مقصد رکھنے والے مقررین پر بھروسہ کیا جانے لگے۔
 

محمد اقبال

مبتدی
شمولیت
اگست 26، 2012
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
0
السلام علیکم و رحمہ اللہ محترمین۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دنیاں میں کوئی بھی ایسا نہیں جس سے غلطی کا امکان نہ ہو۔
مجھے رہ رہ کہ وہ بات یاد آتی ہے کہ جب کسی موقع پر حسن البناء شہید( بانی اخوان المسلمون ) رحمہ اللہ نے کہی تھی کہ مسجدوں اور خانقاہوں میں اسلام کا کام ہر کوئی کرتا ہے اور مسجدوں اور خانقاہوں میں وہی اشخاص آتے ہیں جنکے دل اللہ کی طرف جھکے ہوتے ہیں۔ لیکن میں بازاروں اور قحبہ خانوں ( حقہ نوشی کرنے کی جگہ جسکا مصر میں عام رواج ہے ) کو ترجیح دونگا۔ اور نئے انداز فکر سے لوگوں کی اصلاح کرونگا۔
کتنی عجیب بات ہے کہ جب ہم کوئی کاروبار کرتے ہیں اور اسمیں ہمیں نقصان ایک روپئے کا اور فائدہ دس روپئے کا ہو رہا ہوتو ہم اسے بآ سانی برداشت کر لیتے ہیں لیکن دین کے معاملے میں اسکے برخلاف ہم نظر آتے ہیں۔کسی کی چند اک غلطیوں کو لیکر ضخیم لکھنا ہم میں سے اکثر کا شیوہ ہوگیا ہے۔
اک مثل مشہور ہے کہ اک لڑکا اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی اک تصویر بازار کے اک چوراہے پر رکھ دیا اور نیچے لکھ دیا کہ اسمیں کیا کیا نٖقص ہیں نشاندہی کیجئے تو بہت سے لوگوں نے بہت سی نشاندیہیاں کیں اور کئی نقص نکالے۔وہ اس تصویر کو دیکھ کر مایوس ہوگیا اور سونچنے لگا کہ میں اک ناکام آرٹسٹ ہوں ۔ لیکن اسکے والد نے اسکو اک حکمت کی بات بتلائی اور کہا کہ اسی تصویر کو اسی چوراہے پر لے جاؤ جہاں تم نے کل رکھا تھا اور نیچے اک عبارت لکھ دو کہ -- کوئی میرے غلطیوں کی اصلاح کردے -- تو حیرت کی انتہاء نہیں رہی جب اس لڑکے نے دیکھا کہ اسمیں کسی کوئی نقص نہیں نکالا۔ یہ تو دنیا کا اپنا اصول ہے۔
لیکن آجکے عصری تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے جدید طرز سے جدید آلات کے ذریعہ اگر کوئی قرآن و صحیح احادیث کی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچا رہا ہے تو بہت کم ہی آپکو ملینگے جسکو آپ اپنی انگلیوں پر شمار کرسکینگے ان شاء اللہ۔اور انہیں میں سے اک ہیں ڈاکٹر نائک حفظہ اللہ ۔
انسان ہونے کہ ناطے انسے کچھ غلطیاں سرزد ہوئیں بھی ہیں تو کیا اس بات کی مستحق تھیں کہ اس پر اک کتاب لکھ دی جائے اور اسے عام لوگوں میں پہنچادی جائیں جو دین اسلام کا کچھ خاص علم نہ رکھتے ہوں؟؟
اختلافات دو قسم کے ہوتے ہیں اک علمی اور دوسرا ذاتی - علمی اختلاف کو علماء میں حل کرلینا چاہئے نہ عام لوگوں میں۔
دین اسلام دنیا میں غالب ہونے کیلئے آیا اور الحمدللہ آج اسکا تناسب عیسائیت کے بعد ہے لیکن سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب اگر کوئی ہے تو وہ ہے مذہب اسلام۔لیکن یہاں اک سوال ہے کہ اس عظیم مذبب کے داعی( جو غیر مسلموں میں دعوت کا کام کرے ) کتنے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
کتنے ایسے داعی اسلام ہیں جو غیر مسلموں میں کامیاب مناظرے کئے ہوں؟؟؟؟؟؟
اس اک شخص نے وہ کام اتنی تیزی سے کیا جو کئی سالوں سے کئی اک جماعتیں شاید ہی کرپائیں۔اور وہ بھی اس ماحول میں رہتے ہوئے جہاں دنیا کی سب سے زیادہ فلمیں بنتی ہیں اور جہاں پر مسلمانوں کی کوئی وقعت نہیں جہاں کفر غلبہ ہے۔اور ہندو دہشت گرد کی جائے پناہ ہے اور وہاں بڑے بڑے فرقہ پرست لیڈر (بال ٹھاکرے - راج ٹھاکرے ) رہتے ہوں وہاں رہتے ہوئے یہ کام کرنا کوئی آسان کام نہیں۔

میں کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتا میں آپکے خیالات کا احترم کرتا ہوں - لیکن اپنی رائے قائم کرنے سے پہلے خدا را سونچے کہ ہم کہیں غلط تو نہیں۔
اللہ ہمیں صحیح بات کی طرف راہنمائی فرمائے۔آمین۔
آپ کے اس پوسٹ پر چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ جہاں تک آپ نے جو مثال لڑکے اور تصویر کی دی ہے تو عرض ہے کہ مصنف نے ٹھیک وہی کام کیا ہے جو لڑکا چاہتا تھا۔ اب لڑکے کی ذمہ داری ہے کہ جس طرح اس کی غلطی کی تصحیح کی گئی ہے اسے قبول کرے اور اپنا لے۔ دلائل و براہین مع اقوال علماء کبار کی روشنی میں جو مصنف نے کتابچہ تحریر کیا ہے اسے دو طریقوں سے ڈیل کیا جا سکتا ہے۔ یا تو آئی آر ایف یا اس کے حواریین اس کا جواب دیں کہ کتاب میں فلاں بات ڈاکٹر صاحب سے غلط منسوب ہے اور یہ ان کا موقف نہیں یاپھر علما نے اس کے جواب دیے ہیں ان ہی پر اپنا جواب دیں یا اسے قبول کریں اور اپنے چینل و کانفرنس میں عوام الناس کے بھلے کے لیے تصحیح کریں۔ صرف بیان بازی اور الزام تراشی سے کوئی فائدہ نہیں۔
آپ نے جو سوال اٹھایا ہے کہ کیا کوئی ڈاکٹر صاحب کے سوا غیر مسلمین کو جواب دیتا ہے وغیرہ تو آپ کے گوش گزایر کرنا مفید خیال کرتا ہوں کہ علما کا کبھی بھی یہ طریقہ ہی نہیں رہا کہ مجمع لگا لیں اور مشرکوں و کفار سے بحث کریں۔ اس کے کئی نقصانات ہیں جیسے کہ مسلمانوں کو خواہ مخواہ غیروں کے وہ شبہات و الزامات سننا پڑتا ہے جس نے ان کے ایمان محفوظ نہ رہنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ دلوں میں شک کب پیدا ہو جائے کوئی نہیں جانتا اسی لیے علما غیر مسلوں کو ان کے باطل افکار مسلمانوں کے کانوں تک پہنچنے دینے سے روکنا پسند کرتے ہیں۔ اور وہ غلطیاں جن کے متعلق آپ یہ کہتے ہیں کہ وہ کونسی بہت بڑی غلطیاں ہیں تو احادیث کی تشبیہ، ارتداد کی سزا کا انکار، تمام تابعین محدثین و ائمہ کے موقف کے خلاف جا کر تعارفی ناموں پر لعن طعن کرتے ہیں۔ اب اگر یہ چھوٹی غلطیاں ہیں تو آپ کو علما سے رجوع کرنا چاہیئے۔
 
Top