سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴿١﴾
پاک ہے وه اللہ تعالیٰ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے، اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں، یقیناً اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے دیکھنے والا ہے۔
قرآن ، سورت الاسراء ، آیت نمبر01
وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ﴿١﴾مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ﴿٢﴾وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ﴿٣﴾إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ﴿٤﴾عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ﴿٥﴾ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَىٰ﴿٦﴾وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىٰ﴿٧﴾ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ﴿٨﴾فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ﴿٩﴾فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ﴿١٠﴾مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَىٰ﴿١١﴾أَفَتُمَارُونَهُ عَلَىٰ مَا يَرَىٰ﴿١٢﴾وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ﴿١٣﴾عِندَ سِدْرَةِ الْمُنتَهَىٰ﴿١٤﴾عِندَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَىٰ﴿١٥﴾إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ﴿١٦﴾مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ﴿١٧﴾لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ﴿١٨﴾
قسم ہے ستارے کی جب وه گرے کہ تمہارے ساتھی نے نہ راه گم کی ہے نہ وه ٹیڑھی راه پر ہے اور نہ وه اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وه تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے جو زور آور ہے پھر وه سیدھا کھڑا ہو گیا اور وه بلند آسمان کے کناروں پر تھا پھر نزدیک ہوا اور اتر آیا پس وه دو کمانوں کے بقدر فاصلہ ره گیا بلکہ اس سے بھی کم پس اس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی جو بھی پہنچائی دل نے جھوٹ نہیں کہا جسے (پیغمبر نے) دیکھا کیا تم جھگڑا کرتے ہو اس پر جو (پیغمبر) دیکھتے ہیں اسے تو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا سدرةالمنتہیٰ کے پاس اسی کے پاس جنہ الماویٰ ہے جب کہ سدره کو چھپائے لیتی تھی وه چیز جو اس پر چھا رہی تھی نہ تو نگاه بہکی نہ حد سے بڑھی یقیناً اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے بعض نشانیاں دیکھ لیں۔
قرآن ، سورت النجم ، آیت نمبر 18-01
ذِي قُوَّةٍ عِندَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ﴿٢٠﴾مُّطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ﴿٢١﴾وَمَا صَاحِبُكُم بِمَجْنُونٍ﴿٢٢﴾وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ﴿٢٣﴾
جو قوت والا ہے، عرش والے (اللہ) کے نزدیک بلند مرتبہ ہے جس کی (آسمانوں میں) اطاعت کی جاتی ہے امین ہے اور تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں ہے اس نے اس (فرشتے) کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے۔
قرآن ، سورت التکویر ، آیت نمبر 23-20
سورۃ الاسراء اور النجم کی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ معراج کا مقصد نبیﷺ کو اللہ تعالیٰ کی قدرت کی عظیم الشان نشانیاں دیکھانا تھا ان آیات میں ادنٰی سا بھی اشارہ اس بات کا نہیں ملتا کہ معراج کے موقعہ پر نبیﷺ نے اللہ تعالٰی کا دیدار کیا تھا۔ اگر نبیﷺ نے اللہ تعالیٰ کا دیدار کیا ہوتا تو یہ اتنی اہم بات تھی کہ یہاں یقینا اسکوصریح الفاظ میں بیان کر دیا جاتا لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن میں کہیں بھی یہ نہیں فرمایا گیا کہ نبیﷺ نے اللہ تعالٰی کو دیکھا اور مزید یہ کہ سورۃ النجم کی آیت نمبر 13 سے معلوم ہوتا ہے کہ نبیﷺ نے اللہ تعالٰی کا نہیں بلکہ حضرت جبریلؑ کا دیدار کیا تھا جس کا اثبات سورۃ التکویر آیت نمبر 23-20 سے بھی ہوتا ہے۔
حضرت عائشہؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے منقول روایات جن میں حضرت جبریلؑ کو دیکھنا بیان کیا گیا ہے وہی قرآن سے پوری طرح مطابقت رکھتیں ہیں اور وہ روایات جن میں نبیﷺ کے معراج کے موقعہ پر اللہ تعالیٰ کو دیکھنا بیان کیا گیا ہے انکو بھی ان ہی آیات کی روشنی میں دیکھنا چاہیے اور حقیقت یہ ہے کہ ایسی روایات قرآن کی تصریحات سے متصادم ہیں۔