• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نبی کریمﷺ نے معراج کے موقع پر اللہ تعالیٰ کو آنکھوں سے دیکھا؟

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اور معراج کا واقعہ جسمانی تھا .....خواب کا نہیں تھا........خواب والا تو قریش مکہ بھی مانتے تھے کہ خواب میں بہت کچھ ہو سکتا ہے.........وہ اگر اعتراض کر رہے تھے تو ان کا مقصِدِ نفی جسمانی کا تھا..........انہوں نے خواب کا تو کیا ہی نہیں اور اگر پھر بھی آپ نفی کریں تو اللہ نے خود فرما دیا
" پاک ہے وہ ذات جو لے گئ اپنے بندے کو"

تو اب رب کہہ رہا ہے کہ میں لے کع گیا ہوں اس نے تو کہا ہی نہیں کہ میں گیا ہوں ....اگر تمہیں اعتراض ہے تو مجھ پر کرو کی میں لے کر جا نہیں سکتا......یہ تو میں کہہ رہا ہوں کہ اس کو میں لے کر گیا ہوں........آپ کو ذات مصطفیٰ اور اولیا لے علاوہ کو ئ نہیں ملتا ...........کبھی غیب کا جھگڑا کھبی نوا و بشر کا.......ان پر بھی آوں گا انشا اللہ.........مگر پہلے یہ مکمل کر کہ آخری بات کی میں بحث حضرت عائشہ والی احادیث پر کروں گا.......
معراج کا واقعہ واقع ہی جسمانی تھا۔ جسم اور روح دونوں کے ساتھ تھا۔ خواب نہیں تھا۔ یہی میرا ایمان ہے۔

اصل میں عاصم صاحب نے آيت کریمہ ﴿ ثم دنا فتدلى ﴾ سے مراد اللہ تعالیٰ مراد لیے تھے، اور اس سے معراج میں رؤیت الٰہی مراد لی تھی اور اس کیلئے صحیح بخاری کی سیدنا انس﷜ کی حدیث سے استدلال کیا تھا، انہوں نے کہا تھا:
اور نجم پر اب میں آپکو بخاری کی حدیث بھی دے دوں. . . .. .
اللہ رب العزت اتنا قریب ہوا کہ دو کمانوں اور اس سے بھی کم کا فاصلہ ہر گیا. . .. .
بخاری ...جلد 2.....ص ١١2٠......کتاب التوحید....رقم٧٠٧٩
اس کے جواب میں، میں نے عرض کیا تھا (دیکھئے پوسٹ نمبر 62) کہ صحیح بخاری یہ حدیث (انس﷜) معراج کے متعلّق ہے ہی نہیں، بلکہ اس میں تو نبی کریمﷺ کے ایک خواب کا تذکرہ ہے۔ اور معراج تو جسم اور روح سمیت حالت بیداری میں ہوا تھا۔
میں نے عاصم کو چیلنج کیا تھا کہ آپ اس حدیث مبارکہ کا عربی متن پورا نقل کر دیں، ثابت کرنا میرا کام ہے کہ یہ حدیث معراج سے متعلق ہے ہی نہیں، بلکہ خواب سے متعلق ہے، اس حدیث کے شروع اور آخر دونوں میں خواب کا ذکر ہے۔ پوسٹ نمبر 62 میں، میں نے لکھا تھا:
جہاں تک عاصم صاحب کی بیان کردہ صحیح بخاری کی اس حدیث کا تعلق ہے تو عاصم صاحب سے گزارش ہے (اور پہلے بھی بار بار گزارش کی ہے) کہ جو حدیث بھی پیش کریں، اس کا عربی متن شروع سے آخر تک ضرور پیش کریں تاکہ سب لوگوں کے سامنے ان کی گڑبڑ ضرور واضح ہوجائے۔

میرا دعویٰ ہے کہ درج بالا بخاری کی حدیث بھی معروف واقعۂ معراج کے متعلق نہیں، جو نبی کریمﷺ کو حالتِ بیداری میں روح وجسم سمیت پیش آیا تھا بلکہ یہ حدیث بھی خواب سے متعلق ہے، اور خواب میں اللہ کا دیدار ہو سکتا ہے۔
جب عاصم صاحب اس حدیث کا متن پیش کریں گے تو میں وہ شروع اور آخر کے وہ مقامات ہائی لائٹ کردوں گا جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حدیث خواب سے متعلق ہے۔

عاصم صاحب کو امام ابن کثیر﷫ پر بڑا اعتماد ہے، یہی امام ابن کثیر﷫ سیدنا انس﷜ کی اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں: وجاء في حديث شريك بن أبي نمر، عن أنس في حديث الإسراء: "ثم دنا الجبار رب العزة فتدلى" ولهٰذا تكلم كثير من الناس في متن هٰذه الرواية، وذكروا أشياء فيها من الغرابة، فإن صح فهو محمول على وقت آخر وقصة أخرى، لا أنها تفسير لهٰذا الآية ؛ فإن هٰذه كانت ورسول الله ﷺ في الأرض لا ليلة الإسراء ؛ ولهٰذا قال بعده : ﴿ ولقد رآه نزلة أخرى عند سدرة المنتهى ﴾، فهٰذه هي ليلة الإسراء والأولىٰ كانت في الأرض ۔۔۔ تفسير ابن كثير
اور جو شریک بن ابی نمر کی سیدنا انس بن مالک﷜ سے مروی (صحیح بخاری والی) روایت میں آیا ہے کہ پھر جبار (اللہ) رب العزت قریب آئے۔ اسی لئے بہت سے علماء نے اس روایت کے متن میں کلام کیا ہے، اور بہت سی عجیب وغریب چیزیں بیان کی ہیں۔ اگر یہ روایت صحیح بھی ہو تو اس سے یہ واقعہ مراد نہیں (نہ ہی واقعہ معراج مراد ہے) بلکہ اس سے کوئی اور قصّہ مراد ہے۔ یہ حدیث (انس﷜ والی) آیت کریمہ ﴿ ثم دنا فتدلى ﴾ کی تفسیر ہرگز نہیں بن سکتی، کیونکہ یہ آیت کریمہ تو زمین کے متعلق ہے، لیلۃ الاسراء سے متعلق ہے ہی نہیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ کے بعد فرمایا: ﴿ ولقد رآه نزلة أخرى عند سدرة المنتهى ﴾ یہ آیت کریمہ اسراء کے متعلق ہے، جبکہ پہلی (یعنی آیت کریمہ ثم دنا فتدلى) زمین سے متعلق ہے۔
اس جواب عاصم صاحب نے یہ دیا کہ مجھے واقعۂ معراج کا منکر ثابت کرنے کی کوشش کی۔ حالانکہ میں واقعۂ معراج کے جسم اور روح دونوں کے ساتھ ہونے کا قائل ہوں۔ البتہ میرا موقف یہ ہے کہ صحیح بخاری کی یہ حدیث انس معروف واقعۂ معراج سے متعلق نہیں بلکہ ایک خواب سے متعلق ہے۔

ابھی تک عاصم صاحب نے صحیح بخاری کی اس حدیث انس﷜ کا عربی متن پیش نہیں کیا اور وہ پیش بھی نہیں کریں گے، کیونکہ اس کے شروع اور آخر میں خواب کی صراحت موجود ہے۔

عاصم صاحب سے دوبارہ گزارش ہے کہ اس حدیث کا عربی متن پیش کریں، تاکہ ثابت ہوجائے کہ یہ ایک خواب کا واقعہ ہے!!
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
محترم Asim Mehmood بھائی جان پہلے بھی کئی بار آپ کو باخبر کیا جاچکا تھا۔کہ دوسری سائٹ سے کاپی پیسٹ سے گریز کریں۔لیکن تاحال آپ اس عادت سے چھٹکارا حاصل نہیں کرپائے۔انس بھائی کی پوسٹ کے بعد آپ کی تمام کاپی شدہ پوسٹ موڈریٹ کردی گئی ہیں۔
او رپھر اگربادلائل گفتگو کے ساتھ محترم انس نضر بھائی کی باتوں کا جواب نہ دیا تو آپ کی پوسٹ موڈریٹ کی جاتی رہیں گی۔شکریہ
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
وہ کاپی نہیں تھا...جھوٹھے عقیدے والون نے سچ کو مٹا ڈالا.......وہ دلائل کہیں سے بھی لاو کہ کہیں لکھے ہوں.....جواب نہیں تھا نہ.....نجدی ہو اسی لیئے.....لعنت ہو تم پر
 

allahkabanda

رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
174
ری ایکشن اسکور
569
پوائنٹ
69
وہ کاپی نہیں تھا...جھوٹھے عقیدے والون نے سچ کو مٹا ڈالا.......وہ دلائل کہیں سے بھی لاو کہ کہیں لکھے ہوں.....جواب نہیں تھا نہ.....نجدی ہو اسی لیئے.....لعنت ہو تم پر
کھل گیا نا تمہارا تقیہ
شیعہ تقیہ اور صوفی تقیہ میں آخر کیا فرق ہے ؟

دلائل جب نہ ہوں تو بس گالیاں ہی ہوتی ہیں جیسے تم نے دی ہیں نجدی، لعنت، جھوٹے

تھوڑی سی اور گالیاں دو تاکہ تمہارے تزکیے کا پول کھل جائے

سبحان اللہ ! کیسا تصوف اور تزکیہ ہے جو گالیوں اور لعنت کی تعلیم دیتا ہے - ایسے تصوف ہماری توبہ ہی اچھی ہے
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
کیوں تم ان کا جواب نہیں دے سکے اسی لیئے مٹا دیئے ہیں نہ...........ان میں سے کوئی ایک روایت کو جھوٹا ثابت کرو.......اور باطل عقیدہ ہے کیسے کر سکتے ہو.....وہ میں نے خود لکھی تھی اور کہیں سے بھی ایک رواایت ان میں سے لاو جو کاپی کی ہوئی ہو.......ایک جگے ملے گی "ہماری اردو پیاری اردو " میں وہ بھی میری لکھی ہوئی ہیں اس کے علاوہ وہ کہیں نہیں ملیں گی............اسی لیے میں کہتا ہوں........مسلک اعلیٰ حضرت پہ لاکھوں سلام.................

آپکی محبت رسول بھی ہم کو پتا ہے اور آپ کی توحید بھی.......


ابن کثیر بھی ان میں تھا اس نے بھی وہ روایت لی ہیں اور پھر ان کا رد بھی تھا......مگر آپ کے پاس اس کا جواب ہی نہیں.......

لوگوں کو گمراہ نہ کرو.......اپنے نجدی عقیدوں سے .....آقا نے ١٤٠٠ سال پہلے فرمایا تھا کہ یعسے بھی لوگ آئیں گے......
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
سب نے وہ ثم دنا کی تفسیریں اللہ کی طرف لاٹائی ہیں ......ابن کثیر نے نہیں لی تو کیا.....ان سے پہلے کہ سب قائل ہیں اور سب نے حضرت عائشہ سے اتفاق نہیں کیا.......حنابلہ ، شافعی. احناف اور مالکیہ سب نے ابن عباس سے اتفاق کیا اور سب نے حضرت عائشہ کے اجتہاد کا انکار کیا.......ان سے روایت حدیث ہی نہیں کہ جس میں خود انہوں نے سنا ہو......

آپ کے پاس ان کا جواب نہیں تھا......

وہ اسی لیئے مٹا دیں کہ آپ لوگوں کو صحیح عقیدے پر نہیں جانے دیتے........
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
وہ کاپی نہیں تھا...جھوٹھے عقیدے والون نے سچ کو مٹا ڈالا.......وہ دلائل کہیں سے بھی لاو کہ کہیں لکھے ہوں.....جواب نہیں تھا نہ.....نجدی ہو اسی لیئے.....لعنت ہو تم پر
سب سے پہلے تو آپ کا اس بات پر شکریہ کہ آپ نے ہمیں گالیاں دیں۔ اس کے مقابلے میں ہم صرف اتنا کہہ دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔اور اسی بدلے جنت الفردووس میں داخل کرے۔
باقی بھائی جان آپ نے کہا کہ یہ کاپی پیسٹ نہیں تھا۔؟ تو پھر یہاں سے جو آپ نے اپنے مطلب کا آرٹیکل اٹھاکر پوسٹ کیا وہ کیا تھا۔؟
اس لیے عزیز بھائی جذبات، گالی گلوچ اور طعن وتشنیع کا کوئی فائدہ نہیں۔ بادلائل گفتگو کریں اور صحیح دلائل کے آگے گھٹنے ٹیک دیں اسی میں ہی دنیا وآخرت کی بھلائی ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
محترم عاصم صاحب! آپ سے کئی مرتبہ عرض کیا جا چکا ہے کہ صحیح مسلم کی حدیث مبارکہ پر اپنا دو ٹوک موقف ظاہر کریں!

عاصم صاحب! صحیح مسلم کی روایت کے بارے میں بھی کچھ ارشاد فرمائیے!
ازراہِ کرم! یہ نہ کہیے گا کہ میں اس کا ردّ کیسے کر سکتا ہوں؟؟؟
بقول آپ کے: آپ اس روایت کو مانتے تو ہیں ہی ۔۔۔
آپ یہ بتائیے کہ اس روایت سے آپ کے ہاں کیا ثابت ہوتا ہے؟؟
پہلے صحیح مسلم کی روایت کے متعلّق اپنا دوٹوک موقف واضح کریں! پھر صحابہ کرام﷢ سے متعلّق بھی بات کر لیں گے کہ کون صحابی رؤیتِ الٰہی کے قائل ہیں؟ صحیح مسلم کی روایت میں کسی صحابی کی رائے نہیں، بلکہ اس میں نبی کریمﷺ کی مرفوع حدیث (یعنی نبی کریمﷺ کا اپنا فرمان) موجود ہے کہ میں نے جبریل﷤ کو دیکھا۔ اب اس کے مقابل کس کا قول پیش کیا جا سکتا ہے؟؟؟! نبی کریمﷺ کی بات کے بالمقابل تو سیدنا ابو بکر وعمر﷢ کا ذاتی قول بھی نہیں پیش کیا جا سکتا!!!

ابھی تک آپ نے اس روایت کے متعلّق اپنا دوٹوک موقف ظاہر نہیں کیا، پہلے اس روایت پر کوئی نتیجہ خیز بات ہوجائے تو پھر دوسری بات ہوگی، ان شاء اللہ!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
سب نے وہ ثم دنا کی تفسیریں اللہ کی طرف لاٹائی ہیں ......ابن کثیر نے نہیں لی تو کیا.....ان سے پہلے کہ سب قائل ہیں
یہ آپ کا جھوٹ ہے کہ سب مفسرین نے ثم دنا کی ضمیر اللہ کی طرف لوٹائی ہے۔
تقریباً سب مفسرین نے ثم دنا کی تفسیر میں پہلا قول یہی ذکر کیا ہے کہ اس سے مراد جبریل﷤ ہیں، اور اسی قول کو انہوں نے راجح قرار دیا ہے اور عام طور پر راجح قول ہی پہلے بیان کیا جاتا ہے۔ البتہ انہوں نے سیدنا ابن عباس﷜ کی رائے کا بھی ذکر کیا ہے۔
تفصیل کیلئے یہ لنک ملاحظہ کریں! اس ویب سائٹ میں آپ تمام مفسرین کی آراء دیکھ سکتے ہیں۔

سب نے حضرت عائشہ سے اتفاق نہیں کیا.......حنابلہ ، شافعی. احناف اور مالکیہ سب نے ابن عباس سے اتفاق کیا اور سب نے حضرت عائشہ کے اجتہاد کا انکار کیا.......ان سے روایت حدیث ہی نہیں کہ جس میں خود انہوں نے سنا ہو......
صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اجتہاد نہیں، بلکہ نبی کریم کا ذاتی فرمان موجود ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو نہیں، بلکہ جبریل﷤ کو دیکھا۔

پہلے صحیح مسلم کی روایت پر بات کر لیں، پھر ائمہ اربعہ﷭ کی بات بھی ہو جائے گی۔
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
ثم دنا کو کسی نے جبرائیل کی طرف نہہیں لو ٹایا۔۔۔۔۔۔۔امام حسن بصری نے قسم کھائی ہے۔ امام احمد بن حنبل بھی قائل ننہیں۔۔۔۔۔۔۔دلیل لاؤ تم دلیل کو مانتے ہو نہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


امام رازی لکھتے ہیں کہ" اگر یہ اعتراض کیا جاۓ کہ تم نے ان آیات کی تفسیر میں جو ضمیریں اللہ ک طرف لو ٹائی ہیں اور یہ معنی کیا ہے کہ اللہ رسول اللہ کے قریب ہوا ہے اور آپ نے اللہ کو دیکھا ،یہ احادیث کے خلاف ہےکیونکہ حدیث میں ہے جبرائیل نے آپکو اپنی ذات دکھائی اور مشرق بھر لیا، اس کا جواب یہ ہے کہ (امام رازی فرماتے ہیں)ہم نے یہ نہیں کہا کہ ایسا نہیں ہوا لیکن آیت میں یہ نہیں ہے کہ اللہ نے اس آیت سے اس واقعہ کی حکایت کا رادہ کیا۔حتیٰ کہ اس حدیث کی مخالفت لازم آۓ۔ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ جبرائیل نے آقا کو اپنی ذات دو مرتبہ دکھائی۔اپنے پر پھیلاۓ۔ اور مشرق کو بھر لیا۔لیکن سورۃ نجم اس واقعہ کی حکایت کے لیے نہیں۔۔۔۔۔(امام رازی؛ تفسیر کبیر؛ ج7؛ ص 703)
 
Top