- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
معراج کا واقعہ واقع ہی جسمانی تھا۔ جسم اور روح دونوں کے ساتھ تھا۔ خواب نہیں تھا۔ یہی میرا ایمان ہے۔اور معراج کا واقعہ جسمانی تھا .....خواب کا نہیں تھا........خواب والا تو قریش مکہ بھی مانتے تھے کہ خواب میں بہت کچھ ہو سکتا ہے.........وہ اگر اعتراض کر رہے تھے تو ان کا مقصِدِ نفی جسمانی کا تھا..........انہوں نے خواب کا تو کیا ہی نہیں اور اگر پھر بھی آپ نفی کریں تو اللہ نے خود فرما دیا
" پاک ہے وہ ذات جو لے گئ اپنے بندے کو"
تو اب رب کہہ رہا ہے کہ میں لے کع گیا ہوں اس نے تو کہا ہی نہیں کہ میں گیا ہوں ....اگر تمہیں اعتراض ہے تو مجھ پر کرو کی میں لے کر جا نہیں سکتا......یہ تو میں کہہ رہا ہوں کہ اس کو میں لے کر گیا ہوں........آپ کو ذات مصطفیٰ اور اولیا لے علاوہ کو ئ نہیں ملتا ...........کبھی غیب کا جھگڑا کھبی نوا و بشر کا.......ان پر بھی آوں گا انشا اللہ.........مگر پہلے یہ مکمل کر کہ آخری بات کی میں بحث حضرت عائشہ والی احادیث پر کروں گا.......
اصل میں عاصم صاحب نے آيت کریمہ ﴿ ثم دنا فتدلى ﴾ سے مراد اللہ تعالیٰ مراد لیے تھے، اور اس سے معراج میں رؤیت الٰہی مراد لی تھی اور اس کیلئے صحیح بخاری کی سیدنا انس کی حدیث سے استدلال کیا تھا، انہوں نے کہا تھا:
اس کے جواب میں، میں نے عرض کیا تھا (دیکھئے پوسٹ نمبر 62) کہ صحیح بخاری یہ حدیث (انس) معراج کے متعلّق ہے ہی نہیں، بلکہ اس میں تو نبی کریمﷺ کے ایک خواب کا تذکرہ ہے۔ اور معراج تو جسم اور روح سمیت حالت بیداری میں ہوا تھا۔اور نجم پر اب میں آپکو بخاری کی حدیث بھی دے دوں. . . .. .
اللہ رب العزت اتنا قریب ہوا کہ دو کمانوں اور اس سے بھی کم کا فاصلہ ہر گیا. . .. .
بخاری ...جلد 2.....ص ١١2٠......کتاب التوحید....رقم٧٠٧٩
میں نے عاصم کو چیلنج کیا تھا کہ آپ اس حدیث مبارکہ کا عربی متن پورا نقل کر دیں، ثابت کرنا میرا کام ہے کہ یہ حدیث معراج سے متعلق ہے ہی نہیں، بلکہ خواب سے متعلق ہے، اس حدیث کے شروع اور آخر دونوں میں خواب کا ذکر ہے۔ پوسٹ نمبر 62 میں، میں نے لکھا تھا:
اس جواب عاصم صاحب نے یہ دیا کہ مجھے واقعۂ معراج کا منکر ثابت کرنے کی کوشش کی۔ حالانکہ میں واقعۂ معراج کے جسم اور روح دونوں کے ساتھ ہونے کا قائل ہوں۔ البتہ میرا موقف یہ ہے کہ صحیح بخاری کی یہ حدیث انس معروف واقعۂ معراج سے متعلق نہیں بلکہ ایک خواب سے متعلق ہے۔جہاں تک عاصم صاحب کی بیان کردہ صحیح بخاری کی اس حدیث کا تعلق ہے تو عاصم صاحب سے گزارش ہے (اور پہلے بھی بار بار گزارش کی ہے) کہ جو حدیث بھی پیش کریں، اس کا عربی متن شروع سے آخر تک ضرور پیش کریں تاکہ سب لوگوں کے سامنے ان کی گڑبڑ ضرور واضح ہوجائے۔
میرا دعویٰ ہے کہ درج بالا بخاری کی حدیث بھی معروف واقعۂ معراج کے متعلق نہیں، جو نبی کریمﷺ کو حالتِ بیداری میں روح وجسم سمیت پیش آیا تھا بلکہ یہ حدیث بھی خواب سے متعلق ہے، اور خواب میں اللہ کا دیدار ہو سکتا ہے۔
جب عاصم صاحب اس حدیث کا متن پیش کریں گے تو میں وہ شروع اور آخر کے وہ مقامات ہائی لائٹ کردوں گا جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حدیث خواب سے متعلق ہے۔
عاصم صاحب کو امام ابن کثیر پر بڑا اعتماد ہے، یہی امام ابن کثیر سیدنا انس کی اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں: وجاء في حديث شريك بن أبي نمر، عن أنس في حديث الإسراء: "ثم دنا الجبار رب العزة فتدلى" ولهٰذا تكلم كثير من الناس في متن هٰذه الرواية، وذكروا أشياء فيها من الغرابة، فإن صح فهو محمول على وقت آخر وقصة أخرى، لا أنها تفسير لهٰذا الآية ؛ فإن هٰذه كانت ورسول الله ﷺ في الأرض لا ليلة الإسراء ؛ ولهٰذا قال بعده : ﴿ ولقد رآه نزلة أخرى عند سدرة المنتهى ﴾، فهٰذه هي ليلة الإسراء والأولىٰ كانت في الأرض ۔۔۔ تفسير ابن كثير
اور جو شریک بن ابی نمر کی سیدنا انس بن مالک سے مروی (صحیح بخاری والی) روایت میں آیا ہے کہ پھر جبار (اللہ) رب العزت قریب آئے۔ اسی لئے بہت سے علماء نے اس روایت کے متن میں کلام کیا ہے، اور بہت سی عجیب وغریب چیزیں بیان کی ہیں۔ اگر یہ روایت صحیح بھی ہو تو اس سے یہ واقعہ مراد نہیں (نہ ہی واقعہ معراج مراد ہے) بلکہ اس سے کوئی اور قصّہ مراد ہے۔ یہ حدیث (انس والی) آیت کریمہ ﴿ ثم دنا فتدلى ﴾ کی تفسیر ہرگز نہیں بن سکتی، کیونکہ یہ آیت کریمہ تو زمین کے متعلق ہے، لیلۃ الاسراء سے متعلق ہے ہی نہیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ کے بعد فرمایا: ﴿ ولقد رآه نزلة أخرى عند سدرة المنتهى ﴾ یہ آیت کریمہ اسراء کے متعلق ہے، جبکہ پہلی (یعنی آیت کریمہ ثم دنا فتدلى) زمین سے متعلق ہے۔
ابھی تک عاصم صاحب نے صحیح بخاری کی اس حدیث انس کا عربی متن پیش نہیں کیا اور وہ پیش بھی نہیں کریں گے، کیونکہ اس کے شروع اور آخر میں خواب کی صراحت موجود ہے۔
عاصم صاحب سے دوبارہ گزارش ہے کہ اس حدیث کا عربی متن پیش کریں، تاکہ ثابت ہوجائے کہ یہ ایک خواب کا واقعہ ہے!!