شرک اتنا بڑا گناہ ہے جس کی معافی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں 17 انبیاء علیھم السلام کا ذکر خیر کرنے کے بعد فرمایا کہ بالفرض اگر ان لوگوں سے بھی ارتکاب شرک ہو جاتا تو ان کے بھی عمل برباد ہو جاتے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَوَهَبْنَا لَهٗٓ اِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ ۭ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوْحًا هَدَيْنَا مِنْ قَبْلُ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهٖ دَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ وَاَيُّوْبَ وَيُوْسُفَ وَمُوْسٰي وَهٰرُوْنَ ۭوَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ 84ۙوَزَكَرِيَّا وَيَحْيٰى وَعِيْسٰي وَاِلْيَاسَ ۭكُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ 85ۙ وَاِسْمٰعِيْلَ وَالْيَسَعَ وَيُوْنُسَ وَلُوْطًا ۭ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَي الْعٰلَمِيْنَ 86ۙ وَمِنْ اٰبَاۗىِٕهِمْ وَذُرِّيّٰتِهِمْ وَاِخْوَانِهِمْ ۚ وَاجْتَبَيْنٰهُمْ وَهَدَيْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَـقِيْمٍ 87ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهْدِيْ بِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭوَلَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 88
ترجمہ: اور ہم نے ان کو اسحاق دیا اور یعقوب ہر ایک کو ہم نے ہدایت کی اور پہلے زمانے میں ہم نے نوح کو ہدایت کی اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان کو اور ایوب کو اور یوسف کو اور موسیٰ کو اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔اور (نیز) زکریا کو یحیٰی کو عیسیٰ اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں شامل تھے۔اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی۔اور نیز ان کے کچھ باپ دادوں کو اور کچھ اولاد کو اور کچھ بھائیوں کو اور ہم نے ان کو مقبول بنایا اور ہم نے ان کو راہ راست کی ہدایت کی۔اللہ کی ہدایت ہی ہے جس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اس کی ہدایت کرتا ہے اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وہ سب اکارت ہوجاتے۔(سورۃ الانعام،آیت 84تا88)
اور اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب محمد رسول اللہ ﷺ کے بارے میں فرمایا کہ اگر یہ بھی شرک کرتے تو اللہ ان کے بھی اعمال برباد کر دیتا۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾
ترجمہ: اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (سورۃ الزمر،آیت 65)
غور کیجئے! انبیاء کرام علیھم السلام جو آتے شرک کے خاتمے کے لیے ہی تھے جنہوں نے ساری زندگی مصیبتوں،آزمائشوں قتل کی سازشوں کے باجود توحید کی دعوت دی اور ساری زندگی توحید پر اللہ کے فضل سے ثابت قدم رہے ایسی ہستیوں سے شرک کا صدور ناممکن ہے،یہاں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سمجھانے کے لیے یہ آیات نازل کیں ہیں۔اب سوچئے کہ کوئی دیوبندی ہو یا بریلوی ،اہلحدیث ہو یا کسی اور مکتب فکر سے تعلق رکھنے والا شخص ،اگر وہ ارتکاب شرک کرے گا تو کیا اس کی بخشش ہو گی،چاہے وہ جہاد کرے یا ساری رات قیام کرے یا مسلسل روزے رکھے،یہ تمام نیک اعمال عقیدہ کی درستگی یعنی عقیدہ توحید کی صورت میں فائدہ مند ہوتے ہیں ورنہ بے سود۔
اللہ تعالیٰ ہمیں توحید کی اہمیت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
مزید تحاریر کا مطالعہ کیجئے۔
تمام انبیاء کرام علیھم السلام اور رسولوں نے سب سے پہلے اپنی اپنی قوموں کو عقیدہ توحید
عقیدہ توحید کے لئے ساری دنیا کے انسانوں کو قرآن مجید کی دعوت فکر
مشرکین کے عقیدے کی تردید
ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین