• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ سے علم حاصل کرسکتے ہیں؟؟

شمولیت
ستمبر 01، 2014
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
54
اگر کوئی قرآن وسنت کی دعوت دے مگر خود کو وہابی ، اہلحدیث وغیرہ نہ کہے تو کیا آپ کے نزدیک اسکا منہج واضح نہیں؟ جبکہ فرقہ ناجیہ کی پہچان اور انکا منہج "ما انا علیہ واصحابی" بتائی گئی ہے۔ نہ کہ انکا نام۔۔۔
ہم یہی تو نہیں جانتے نا کہ ان کی دعوت قرآن و حدیث کے مطابق ہے یا نہیں۔ نام پہچان ہوتے ہیں، جب نام نہ ہو پہچان کے لئے تو ان کی دعوت کا جب تک مکمل جائزہ نہیں لیا جاتا وہ مشکوک ہی ہیں۔ شاید مذکورہ سکالرز کا منہج کسی کے علم میں واضح ہو کہ قرآن و حدیث کے مطابق ہیں، لیکن میرے اور کئی لوگوں کے علم میں نہیں ہے کہ ان کی دعوت کیسی ہے؟
بہت سے لوگ ہیں جو قرآن و سنت کی دعوت دیتے ہیں لیکن بعد میں پتہ چلتا ہے کہ ان کا منہج منہج سلف نہیں ہے۔
تو جب تک منہج واضح نہیں ہوجاتا علم وہاں سے نہیں لیا جاسکتا۔
علماء سمجھ سکتے ہیں ، پرکھ سکتے ہیں، صحیح اور غلط نظریات کی نشاندہی کرسکتے ہیں، لیکن عوام کے لئے ایسے مشکوک حلقات سے علم لینا درست نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
بہت مفید گفتگو چل رہی ہے ، میری معلومات کے مطابق ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے بارےمیں کسی بھی قابل اعتماد اہل حدیث عالم دین کا کوئی فتوی سامنے نہیں آیا کہ ان کا منہج درست نہیں ۔
لہذا خواتین عوام و خواص کا ان سےعلم حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے ۔ واللہ اعلم ۔
 

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
224
پوائنٹ
114
گزارش ہے کہ تحصیل علم کے لئے نام جاننا ضروری نہیں کام دیکھنا چاہئے اور دعوت کو پرکھنا چاہئے جب ان کی دعوت کتاب و سنت کی ہے تو پھر اس طرح کے شکوک و شبہات اور اشکالات اٹھانے کی کیا ضرورت ہے؟ اس سے خود محروم رہنے کے ساتھ دوسروں کو بھی محروم رکھنے کا سبب بن رہے ہیں۔ الحمد للہ ڈاکٹر ادریس زبیر میرے اساتذہ میں سے ہیں اور مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ جو کہ ملتان میں مدرسہ میں شیخ الحدیث تھے ان کے صاحبزادے ہیں۔ اپنا دل نہیں مانتا تو نہ صحیح کسی اور کو تو بددل نہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
الحمد للہ ڈاکٹر ادریس زبیر میرے اساتذہ میں سے ہیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اراکین و زائرین کی معلومات کے لیے عرض ہے کہ ڈاکڑ ادریس زبیر صاحب، ڈاکڑ فرحت ہاشمی صاحبہ کے شوہر ہیں اور حدیث کے حوالے سےموصوف کی خدمات کی ایک جھلک فورم ہذا پر موجود ہے۔
حدیث رسولﷺحقیقت، اعتراضات اور تجزیہ مؤلف محمد إدریس زبیر
 
شمولیت
ستمبر 01، 2014
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
54
اس طرح کے شکوک و شبہات اور اشکالات اٹھانے کی کیا ضرورت ہے؟
اس طرح کے سوال اٹھانے کی ضرورت ہے، تاکہ اگر ہمیں علم نہ ہو تو جسے علم ہے اس سے معلوم کرسکیں۔ شکوک و شبہات اور اشکالات ہوں تو کیا اس کو رفع نہیں کرنا چاہئے؟؟
اس سے خود محروم رہنے کے ساتھ دوسروں کو بھی محروم رکھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
محروم رہنا اور محروم رکھنا ہی تو نہیں چاہ رہے تب ہی تو سوال کیا ہے۔
اپنا دل نہیں مانتا تو نہ صحیح کسی اور کو تو بددل نہ کریں۔
یہاں بات دل کی نہیں کسی سکالر کے منہج کے متعلق وضاحت کی ہورہی ہے۔ اور جب یہ واضح ہوجائے کہ ڈاکٹر صاحبہ کی دعوت دعوت سلف ہے تو ہم ان حلقات سے خود بھی مستفید ہوسکتے ہیں بلکہ اور خواتین کو بھی ان حلقات میں شامل کرسکتے ہیں۔
انا کا مسئلہ نہیں ہے، بس ہم جاننا چاہتے ہیں وضاحت چاہتے ہیں اور اس بات کو سمجھنا چاہتے ہیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سچی سلفیت ہی منہج نبوی و منہج صحابہ کرام کی اتباع کا نام ہے


سوال: ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بطور منہج "سلفیت "کیا چیز ہے؟ کیا ہم سلفیت کی طرف نسبت کر سکتے ہیں؟ اور کیا سلفیت سے نسبت نہ رکھنے والوں ، یا لفظ "سلفی" کی مذمت کرنے والوں کی تردید کر سکتے ہیں؟

الحمد للہ:

"سلفیت" ہی حقیقت میں منہجِ نبوی و منہجِ صحابہ کی اتباع کا نام ہے؛ کیونکہ وہی ہمارے سلف ہیں، اور ہم سے آگے ہیں، چنانچہ انکے نقشِ قدم پر چلنا ہی "سلفیت" کہلاتا ہے۔

جبکہ "سلفیت" کو کوئی انسان اپنا خاص منہج بنا کر اس منہج کی مخالفت کرنے والے مسلمانوں کو گمراہ قرار دے، چاہے وہ حق پر ہی کیوں نہ ہوں، اور سلفیت کو گروہ بندی و فرقہ واریت کا ذریعہ بنانا ، بلاشبہ یہ عمل سلفیت کے خلاف ہے، کیونکہ سلف صالحین سب کے سب سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتفاق و اتحاد کیساتھ قائم رہنے کی دعوت دیتے آئے ہیں، وہ کسی شخص کو بنا بر تاویل مخالفانہ رائے رکھنے کی وجہ سے گمراہ نہیں کہتے تھے، ہاں البتہ عقائد کے بارے میں سلف صالحین مخالف رائے رکھنے والے کو گمراہ کہتے آئے ہیں، جبکہ فقہی اور عملی مسائل میں سلف صالحین نرمی برتتے تھے۔

لیکن ہمارے اس دور میں سلفیت اپنانے والے کچھ لوگ اپنے ہر مخالف کو گمراہ قرار دیتے ہیں، چاہے مخالف حق بات بھی کرے تب بھی اسے گمراہ کہتے ہیں، جبکہ کچھ لوگوں نے سلفیت کو دھڑے بندی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے ، جیسے اسلام کی طرف منسوب دیگر فرقوں اور جماعتوں کا طریقہ کار ہے۔

یہ بات کسی صورت میں بھی قابل قبول نہیں ہے، اسے کسی انداز سے بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا، بلکہ انہیں کہا جائے گا کہ: سلف صالحین کے موقف اور تعامل کو دیکھیں وہ کیا عمل کرتے تھے؟ ان کی ایسے مسائل میں وسعتِ ظرفی دیکھیں جہاں اجتہاد کی گنجائش نکلتی ہے، بلکہ سلف صالحین کا بڑے بڑے مسائل میں اختلاف ہو جاتا تھا، اور عقدی اور فقہی مسائل میں بھی انکا اختلاف ہوتا تھا، مثال کے طور پر کچھ اہل علم اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا، جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ آپ نے اللہ تعالی کو دیکھا ہے، اسی طرح کچھ کہتے ہیں کہ قیامت کے دن اعمال کا وز ن ہوگا، اور کچھ کہتے ہیں کہ اعمال نامے کا وزن کیا جائے گا، اسی طرح آپ سلف صالحین کا فقہی مسائل میں بہت زیادہ اختلاف پاؤ گے، نکاح، وراثت، خرید و فروخت سمیت دیگر مسائل میں مختلف آراء ملیں گی، لیکن اس کے باوجود ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کو گمراہ نہیں کہتا۔

چنانچہ سلفیت کا یہ مفہوم کہ یہ ایک مخصوص خدو خال والی جماعت ہو، اور اپنے علاوہ ہر کسی کو گمراہ کہتی ہو، تو ایسے لوگوں کا سلفیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

البتہ عقدی، قولی اورفعلی اعتبار سے سلف صالحین کے منہج کی اتباع، باہمی انس، پیار و محبت، اور اتحاد و اختلاف پر مشتمل منہج سلف کی پیروی ہی حقیقی سلفیت ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مؤمنین کے باہمی پیار، انس، شفقت، اور محبت کی مثال ایک جسم کی مانند ہے، جب اس میں سے ایک عضو درد محسوس کرے تو پورا جسم بے خوابی اور بخار کی سی کیفیت میں مبتلا رہتا ہے)" انتہی


فضیلۃ الشیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ.
"لقاءات الباب المفتوح" (3/246)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کیا اہل حدیث نام رکھنا درست ہے؟


میں ہندوستان میں رہتا ہوں، اور میں نے سن 2008ء میں اسلام قبول کیا تھا، میرا تعلق رومن کیتھولک چرچ سے تھا، اور اب میں جس مسجد میں جاتا ہوں وہ اہل حدیث کی مسجد ہے، میرے علاقے میں لوگ اپنے مسلمان ہونے سے زیادہ اہل حدیث ہونے پر زیادہ زور دیتے ہیں، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جماعت جنت میں داخل ہوگی وہ قرآن وسنت کی اتباع کرتی ہوگی، مجھے وضاحت سے بتلائیں کہ کیا یہ جائز ہے کہ ہم اپنے کو اہل حدیث کہیں یا مسلمان ؟


الحمد للہ:

پہلی بات:

آپ کے اسلام قبول کرنے کے بارے میں سن کر ہمیں بہت خوشی ہوئی، اور پھر آپ مسجد میں جاکر نماز ادا کرنے کی پابندی بھی کرتے ہیں اس سے اور زیادہ مسرت ملی، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آپکو مزید ہدایت اور ثابت قدمی سے نوازے۔

دوسری بات:

کوئی مسلمان جماعت اپنے آپ کو اہل سنت یا اہل حدیث وغیرہ ناموں سے موسوم کرے جن سے صحیح منہج کی نشاندہی اور اتباعِ کتاب وسنت آشکار ہو تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں، تا کہ دیگر بدعتی فرقوں سے امتیاز ہوسکے، جبکہ "مسلم" نام بلاشک وشبہ ایک عظیم اور اعلی نام ہے ، لیکن ۔۔۔ افسوس کہ مسلمان مختلف گروہوں میں بٹ چکے ہیں، یہ صوفی، وہ شیعی اور فلاں عقل پرست ۔۔۔

بلکہ اسلام کی طرف کچھ ایسے لوگ بھی نسبت کرتے ہیں جو حقیقت میں مسلمان ہی نہیں، جیسے بہائیت، اور بریلویت ۔

چنانچہ اگر کوئی مسلمان اپنے بارے میں یہ کہے کہ وہ اہل حدیث ہے، تو وہ اسکی بنا پر آپنے آپ کو ان گمراہ فرقوں سے جدا رکھنا چاہتا ہے، اور اس بات کا اظہار کرنا چاہتا ہے کہ وہ اہل سنت والجماعت میں سے ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"سلفی منہج کی طرف نسبت کرنے والے پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہے، بلکہ اگر کوئی نسبت ظاہر کرتا ہے تو اسے قبول کرنا چاہئے، اس بات پر سب کا اتفاق ہے، کیونکہ مذہبِ سلف حق ہی ہوسکتا ہے، اور اگر سلف کی طرف نسبت کا قائل شخص ظاہری اور باطنی ہر دو طرح سے سلف کے ساتھ اتفاق رکھتا ہو تو وہ ایسے مؤمن کی طرح ہے جو باطنی اور ظاہری طور پر حق پر ہے، اور اگر یہ شخص صرف ظاہری طور پر سلف کی موافقت کرتا ہے ، باطنی طور پر نہیں تو یہ شخص منافق کے درجہ میں ہے، اس لئے اسکی ظاہری حالت کو مان لیا جائے گا، اور دل کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیا جائے گا، کیونکہ ہمیں لوگوں کے دلوں کا بھید لگانے کاحکم نہیں دیا گیا کہ وہ اندر سے کیسے ہیں" ماخوذ از: " مجموع الفتاوى " ( 1 / 149)

شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:

"سلفی کہلوانا اگر حقیقت پر مبنی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر خالی دعوی ہو تو اس کیلئے اپنے آپ کو سلفی کہلوانا درست نہیں کیونکہ وہ سلف کے منہج پر ہی نہیں ہے" ماخوذ از: " الأجوبة المفيدة على أسئلة المناهج الجديدة " ( ص 13 )

یہ بات ذہن نشین رہے کہ "اہل حدیث"نام رکھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ لوگ قرآن مجید پر عمل نہیں کرتے، اور شاید آپکو اسی وجہ سے تعجب ہوا ہو ، بلکہ اہل حدیث قرآن و سنت پر عمل کرتے ہیں، یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر چلتے ہیں، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے نقش قدم کی اتباع کرتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:

(وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ)

ترجمہ: وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن طریق پران کی اتباع کی، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ التوبة/100

تیسری بات:

اللہ تعالی نے آپ پر بہت بڑا احسان کیا ہے کہ آپ اسلام کی نعمت پانے کے بعد اہل حدیث ، اہل سنت والجماعت میں رہتے ہیں، آپ اُنکے ساتھ مزید جُڑے رہیں، اور انہی کی اقتدا کرتے ہوئے انکے طریقے پر چلیں۔

اسی طرح آپ سوال (159436)نمبر کا جواب بھی ملاحظہ کریں اس میں ہندوستا ن کی "جماعت اہل حدیث"کے بارے میں مختصر تعارف ہے، تا کہ آپ کو ان کے ساتھ رہنے کا مزید شوق ہو۔


ایسے ہی آپ سوال نمبر ( 12761 ) کا جواب ملاحظہ کریں، اس میں سلف صالحین کے نزدیک "اہل حدیث"مصطلح کی مزید وضاحت ہے۔


واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب
 

فہد ظفر

رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
193
ری ایکشن اسکور
243
پوائنٹ
95
عوام کے لئے ایسے مشکوک حلقات سے علم لینا درست نہیں
یہ آپ نے بہت بڑی بات کہہ دی، آپکے پاس کیا پیمانہ ہے کہ جو اپنے آپکو اہلحدیث نہیں کہلوائے اس سے علم لینا درست نہیں ؟ آپ مجھے قرآن اور حدیث سے بتلائیں-

کسی دینی مسئلے میں اختلاف ہونا کوئی نئی بات نہیں یہیں اسی فورم پر محترم شیخ رفیق صاحب کا فتویٰ موجود ہے وہ کلی طور پر فوٹو اور ویڈیو کو حرام قرار دے رہے ہیں لیکن یہاں بہت سے دیگر دین کا علم رکھنے والے بہت سی صورتوں میں ویڈیو اور فوٹو کو جائز قرار دے رہے ہیں تو کیا طرفین سے علم نہ سیکھا جائے ؟

اس زمانے میں جہاں بدعات اور خرافات کا دور دورہ ہے وہاں اگر کوئی خالص کتاب و سنت سے کی طرف دعوت دے تو ایسے داعی اور داعیہ کسی نعمت سے کم نہیں چہ جائیکہ لوگوں کو متنفر کیا جائے اتنی تنگ نظری ٹھیک نہیں -

میں خود ایک اہلحدیث ہوں اور اہلحدیث کہلوانے میں فخر محسوس کرتا ہوں-


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اگر فرحت ہاشمی صاحبہ کی دعوت مشکوک ہوتی تو ان کے پروگرام پیغام ٹی وی سے نشر نہیں ہوتے
 
Top