• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ سے علم حاصل کرسکتے ہیں؟؟

شمولیت
ستمبر 01، 2014
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
54
اخت ولید
بڑی عمدہ وضاحت کی ہے امید ہے کہ کرید کرنے والو کو بات سمجھ میں آگئی ہوگی -

جزاك الله خيرا
یہ مجھ پر طنز ہے؟؟؟ سوال کرنے والوں کو اہل علم طنزیہ جواب نہیں دیا کرتے۔ خیر۔۔۔ میں اس بات کا جواب نہیں دینا چاہتی، یہ معاملہ اللہ رب العزت کے سپرد ہے۔
اللہ آپ کو دنیا و آخرت میں خوش رکھے۔ آمین۔
 

ام حسان

رکن
شمولیت
مئی 12، 2015
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
32
ور ہاں آپ اور ام حسان بہناپھرکب سےان کا حلقہ جوائن کر رہی ہیں؟

بہن۔۔۔
یہ کوئی مداری کا کھیل نہیں کہ کوئی ڈگڈگی بجائے اور ہم چلے جائیں۔
اتنی جلد بازی دین کے حاصل کرنے کے معاملے میں ہم نہیں کرتے۔ کیونکہ کبھی بھی عقیدے پر حملہ ہوسکتا ہے۔ ہمیں اپنا عقیدہ محفوظ رکھنا ہے۔
جب تک انکا منہج ہم پر واضح نہیں ہو جاتا تب تک ہم دور ہی رہینگے۔ کیونکہ الحمد للہ دوسرے ذرائع موجود ہیں جہاں سے ہم چھنا ہوا علم حاصل کرسکتے ہیں۔
((ڈاکٹر صاحبہ نے مسواک کی فضیلت میں وہ معرکۃ السواک بیان کیا۔))
ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں علم چاہے بہت تھوڑا ہی کیوں نہ حاصل ہو لیکن خالص ہو۔
میرے سامنے میرے ساتھیوں کی مثال موجود ہے۔ جو ڈاکٹر صاحبہ سے علم حاصل کر رہے ہیں اور انکی طالبات سے۔ لیکن تقلید شخصی کے دلدل میں ہی ڈوبے ہوئے ہیں، اپنے آپ کو صرف مسلمان کہتے ہیں، لفظ سلف اور منہج سلف کے حاملین سے بہت چڑتے ہیں، اختلافی مسائل میں خواہ وہ عقیدے میں کیوں نہ ہو اپنی زبان خود تو نہیں کھولتے بلکہ جو آواز اٹھاتے ہیں ان کو کہتے ہیں کہ وہ علماء پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور تفرقہ چاہتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔
اور یہ تبدیلیاں پہلے نہیں بلکہ ڈاکٹر صاحبہ سے علم حاصل کرنے کے بعد ہوئیں۔
اس وقت ہمیں بہت تکلیف ہوئی جب ہم نے دیکھا کہ اپنے ساتھیوں کی سوچ اس قدر بدل گئی کہ وہ کسی بھی مسلک کے علماء کے دروس سننے شروع کردیے اور بدعات میں پڑگئے۔ کیونکہ مسلک کی بات ہی نہیں کرنی ہے اور کسی کو غلط بھی نہیں کہنا ہے نا تو ایسے ہی ہوگا۔ کیونکہ جب منہج کی وضاحت ہی نہیں کی جارہی ہے، اسکی اہمیت کو نہیں بتایا جارہا بلکہ اسکے چھپانے کی تعلیم دی جارہی ہے تو ظاہر ہے جو کم علم رکھتے ہیں وہ آسانی سے غلط راہ پر چل نکل رہے ہیں۔
جب تک صرف ہمارا معاملہ تھا تو ہم کسی کو کچھ بتائے بغیر خود ہی دور رہے۔ لیکن جب دوسرے ہمارے پیچھے چلے آئے تو ہمیں بہت فکر ہوئی۔ اسی لیے ہم نے سوال کیا۔
اللہ آپکو جزاے خیر دے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اس موضوع پر میں نے شیخ ابو ذید ضمیر حفظہ اللہ کا لیکچر سنا اس میں انھوں نے واضح انداز میں بیان کیا ہے کہ طلب علم میں احتیاط کتنی ضروری ہے اور دین کس سے حاصل کیا جائے - آپ سب بھی ضرور سنیں :

http://islamiclectures.net/?s=Talab+e+ilm+mein+ehtiyaat
 

ام حسان

رکن
شمولیت
مئی 12، 2015
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
32
اسی طرح ڈاکٹر ذاکر نائک اور مفتی مینک کا بھی منہج واضح نہیں ہے۔

Maulana Musa Menk, father of Mufti Menk, testifies that he is a Deobandi and not a SALAFI


Official Statement of Sheikh Wasiullah Abbas regarding Ismail Menk (with English subtitles)

"کوئی بھی شخص جسکے عقیدے اور منہج کے بارے میں معلوم نہ ہو ان سے علم نہیں لینا چاہیے۔"
(شیخ وصی اللہ عباس حفظہ اللہ)

 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
ایک بار پھر یاددہانی کہ طنز ا تشنیع سے پرہیز کریں۔وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى :المائدہ
کسی پر کوئی زور زبردستی تو ہے نہیں کہ فلاں عالم سے ہی علم حاصل کریں۔مستند علم شریعت جہاں سے ملے،قبول کریں۔کم از کم میرا یہی نظریہ ہے۔علم حاصل کرنا فرض ہے،کسی مخصوص عالم سے حاصل کرنا فرض نہیں۔جنہیں جامعات کی مستند عالمات میسر ہیں۔ضرور ادھر جائیں وگرنہ الہدٰی میں کوئی ایسی ویسی قباحت نہیں۔کمی کوتاہی ہر ایک میں ہے۔کامل عالم مل سکتا ہے نہ کامل عامل۔ہمیں جامعات سے بھی اختلاف رہتے ہیں اور الہدٰی سے بھی لیکن جس کی جو بات ٹھیک ہے وہ ٹھیک ہے۔جامعات میں چونکہ دین دار گھر انوں سے بچیاں پڑھنے آتی ہیں لہذا وہاں معاملہ اور ہے اور الہدٰی یا النور میں سمجھا بجھا کراور شورٹ سمر کورسز کے لیے دنیا دار بچیاں لائی جاتی ہیں لہذا وہاں بات کا طریقہ کار مختلف ہے لیکن جیسی بات ام حسان بہنا کر رہی ہیں مجھے تو ارد گرد ایسا کچھ نظر نہیں آتا بلکہ مجھے تو شدید حیرت ہو رہی ہے۔شاید وہی بات ہے کہ طالبات اپنے فہم سے زیادہ کام لیتی ہیں۔الہدٰی پر ایک بڑا اعتراض یہ ہے کہ یک سالہ قرآن کورس کے بعد طالبات قرآن پڑھانے لگتی ہیں اور الجھاؤ پیدا کرتی ہیں۔میں نے درس نظامی کی فارغ التحصیل کو بھی الجھاؤ پیدا کرتے اور ضعیف احادیث پر عمل کرتے دیکھا ہے۔عمر کے ساتھ ساتھ علم بڑھتا ہے تو سمجھ آتی ہے۔کوئی مکمل کامل نہیں ہوا۔سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا س کو ش پڑھنا،ہمسایہ چالیس گھروں تک،سیدہ ہندہ رضی اللہ عنہا کا سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کا کلیجہ چبانا،نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنا ،صلاۃ التسبیح۔۔یہ سب ضعیف احادیث کی بنیاد کا علم تھا جس کا علم ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا ۔
کتاب ادیان باطلہ میں مسز سیما افتخار( جو الہدٰی سے ایک سالہ ڈپلومہ ہولڈر ہیں ) کے چند سوالات شائع ہوئے ہیں جن کا جواب مفتی محمد نعیم صاحب آف جامعہ بنوری نے دیے ہیں۔ان صاحبہ نے الہدٰی پر جو اعتراضات کیے ان میں سے میں صرف چند لکھ رہی ہوں۔کسی کو مکمل سوالات و جوابات چاہئیں تو میں سکین لگا سکتی ہوں۔
1)تین طلاق کو ایک شمار کرنا
2)تقلید شرک ہے۔
3)ضعیف احادیث پر عمل کرنا جرم
4(اختلافی مسائل میں صحیح احادیث کے حوالے سے زور دیا گیا ہے
مولانا صاحب نے شدو مد سے جواب دیے ہیں اور پھر جامعہ اکوڑہ خٹک پشاور،نصرۃ العلوم گوجرانوالہ اور جامعہ اشرفیہ اور جامعہ فاروقیہ کراچی کا متفقہ فتوٰی درج ہے کہ ان کے کورس میں شرکت،دعوت اور نشر و اشاعت میں مددگار بننا سب ناجائزہے۔
اب کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ مفتی تقی عثمانی،عبد اللہ ہاشمی وغیرہم کے طویل فتاوٰی جات موجود ہیں۔
مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں کہ کون کہاں سے پڑھتا ہے اور کیوں اور کیوں نہیں؟؟نہ ہوناچاہیے لیکن کسی صحیح العقیدہ مسلمان کے عقیدے کو مشکوک سمجھنے پر میرے پر اس کا دفاع لازم ہے۔علم حاصل کریں۔علم کے راستے محدود نہیں لیکن میری گزارش ہو گی کہ اختلاف اور ردہمیشہ دلائل اور اخلاق سے ہونا چاہیے۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی ہم سب کو علم کے مستند راستے پر چلائے اور ہمیں اپنے لیے خالص کر لے۔آمین
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
Maulana Musa Menk, father of Mufti Menk, testifies that he is a Deobandi and not a SALAFI


Official Statement of Sheikh Wasiullah Abbas regarding Ismail Menk (with English subtitles)

"کوئی بھی شخص جسکے عقیدے اور منہج کے بارے میں معلوم نہ ہو ان سے علم نہیں لینا چاہیے۔"
(شیخ وصی اللہ عباس حفظہ اللہ)
عزیزتی!یہاں موضوع ڈاکٹر فرحت ہاشمی ہیں۔یہ الگ سے موضوع کھول لیجیے۔جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
ستمبر 01، 2014
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
54
اس گفتگو میں میں ایک نکتہ پیش کرنا چاہتی ہوں۔
جیسے۔۔۔۔
تین طلاق کے مسئلہ پر اہلحدیثوں کے نزدیک ایک مجلس میں تین طلاق ایک ہی شمار کی جاتی ہے اور دیگر مسالک کے نزدیک ایک مجلس میں تین طلاق تین ہی مانی جاتی ہے۔
اگر ہر کسی سے اس بنیاد پر علم حاصل کریں کہ وہ قرآن و حدیث کی دعوت دیتے ہیں تو "ایک مجلس میں تین طلاق تین ہی ہوتی ہیں" کا موقف رکھنے والوں کے پاس دلائل ہیں۔ اور وہ دلائل پیش کرکے قائل کرلیں گے۔ جبکہ تین طلاق ایک مجلس میں ایک ہی شمار ہونگی۔
اس لئے ضروری ہے کہ جب کسی سے علم حاصل کریں تو پہلے یہ جان لیں کہ کیا وہ صحیح عقیدہ و منہج کے حامل ہیں یا نہیں۔
علماء کو تو ان اختلافات کا علم ہوگا لیکن عام لوگوں کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ایسے حلقوں میں شامل ہوں جن کے متعلق مکمل وضاحت نہ ہو کہ وہ کونسے منہج کے حامل و داعی ہیں۔
وضاحت: میں یہ نکتہ "جب تک کسی کے منہج کی وضاحت نہ ہو اس سے علم نہیں لیا جائے" کے تحت پیش کررہی ہوں۔
اور رہی ڈاکٹر صاحبہ کی بات۔ جب اس فورم کے اراکین اس بات پر متفق ہیں کہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ منہج سلف کی حامل ہیں، اہلحدیث ہیں۔ تو اگر وہ اہلحدیث ہیں تو ان سے علم لیا جاسکتا ہے۔
 

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
جزاک اللہ خیرا۔
اس زمانے میں جہاں بدعات و خرافات کا دور دورہ ہے کیا اس زمانے میں ہم کسی بھی داعی یا داعیہ سے علم حاصل کرسکتے ہیں؟ یہ جانچے بغیر کہ ان کا تعلق اہلسنت سے ہے یا نہیں۔
ہم ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے خلاف نہیں ہیں، اور ہم کیسے ہوسکتے ہیں جبکہ ہم پر ان کا منہج واضح نہیں ہوا۔ ہم تو ڈاکٹر صاحبہ کے صرف نام سے واقف ہیں، اگر ہمیں یہ علم ہوتا کہ ان کی دعوت خالص کتاب و سنت کی دعوت ہے تو یقینا اس سوال کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔
اگر ہم پر ان کا منہج واضح ہوتا کہ انکی دعوت خالص ہے تو آپ کی یہ بات بجا تھی کہ یہ تنگ نظری ہے۔
۔۔۔
لیکن جیسے محترم محمد عامر یونس صاحب کا کہنا ہے کہ پیغام ٹی وی سے ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے پروگرام نشر ہوتے ہیں۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ پیغام ٹی وی کی دعوت خالص کتاب و سنت کی دعوت ہے اور فرحت ہاشمی صاحبہ کی دعوت بھی خالص قرآن و سنت کی دعوت ہے۔
۔۔۔
یہ جاننا ضروری تھا کہ کیا ان کی دعوت خالص کتاب و سنت کی دعوت ہے؟ تاکہ ہم اور دوسرے ان کے حلقوں سے محروم نہ رہ سکیں۔
جزاکم اللہ خیرا۔
سبحان اللہ۔ آپکو جب کسی کے منہج بارے مکمل معلومات نہیں تھیں تو مشکوک کا فتوی کیوں جڑ دیا؟ یہ سوال سائلہ نے شاید اس بارے میں جاننے والوں سے کیا تھا۔ نا جاننے والوں کی رائے بعض اوقات بہت خطرناک ہو جاتی ہے۔۔۔ اور زاکر نائیک کے بار میں تو دنیا آگاہ ہے انکا منہج قرآن وسنت ہے۔ خیر وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ
 
شمولیت
ستمبر 01، 2014
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
54
سبحان اللہ۔ آپکو جب کسی کے منہج بارے مکمل معلومات نہیں تھیں تو مشکوک کا فتوی کیوں جڑ دیا؟ یہ سوال سائلہ نے شاید اس بارے میں جاننے والوں سے کیا تھا۔ نا جاننے والوں کی رائے بعض اوقات بہت خطرناک ہو جاتی ہے۔۔۔ اور زاکر نائیک کے بار میں تو دنیا آگاہ ہے انکا منہج قرآن وسنت ہے۔ خیر وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ
سسٹر میں نے ام حسان کی سوچ پر ماشاء اللہ کہا اور اس کے متعلق کہا تھا۔ وہ مشکوک ہیں عام لوگوں کے نزدیک۔ فتوی نہیں خیال پیش کیا گیا۔

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ماشاء اللہ ۔ میں ام حسان سے متفق ہوں۔
یہ منہج سلف ہے کہ جن کا منہج واضح ہو صرف انہیں سے علم لیا جائے۔
اگر واقعی میں نے فتوی دیا ہے تو میں اللہ سے بخشش کی طلبگار ہوں کیونکہ میری اتنی اوقات نہیں کہ فتوی دوں کسی کے بارے میں، بالخصوص ان کے بارے میں جن کے صرف نام سے میں واقف ہوں۔ جن کو نہ کبھی دیکھا نہ کبھی سنا۔ میں ایک عام بات کررہی تھی، عام بات کو فتوی نہیں کہا جاسکتا۔
جیسے کہ اگر کوئی پبلک میں سوال کرے انٹرنیٹ پر شاپنگ کے متعلق کہ میں کپڑا خریدنا چاہ رہی ہوں، لیکن اس کپڑے کی چونکہ وضاحت نہیں کہ کونسا کپڑا ہے (کاٹن، جارجیٹ، یا شیفون وغیرہ) تو میں وہ کپڑا خریدنے سے اجتناب کررہی ہوں۔ کیا اس بات کی وضاحت کوئی کرسکتے ہیں کہ (ایک مخصوص نام) کپڑا کس قسم کا ہے؟
اس کپڑے کے متعلق علم رکھنے والوں کے جواب تو آئینگے ہی،
لیکن اگر میں جواب میں یہ کہہ دوں کہ ماشاء اللہ، آپ نے صحیح کیا کہ اس کے بارے میں آگاہی حاصل کررہی ہیں، کیونکہ انٹرنیٹ پر شاپنگ کے دوران جب تک کسی کپڑے کی وضاحت نہ ہو صرف ڈیزائن دیکھ کر اس کو نہیں خریدنا چاہئے۔ اچھی طرح معلوم کرلینا چاہئے کہ وہ کیا اور کس قسم کا کپڑا ہے۔
تو اس سے یہ مطلب اخذ نہیں کیا جاسکتا کہ میں اس کپڑے کے بارے فتوی دے رہی ہوں اور میں یہ کہہ رہی ہوں کہ کپڑا مت خریدو وہ ٹھیک نہیں۔
ہے نا سسٹر؟
شاید میں اپنی بات واضح کرنے میں کمزور ہوں۔ یا شاید میں نے جواب دے کر غلطی کی ہو۔ انسان ہوں، ہر کام بالکل صحیح نہیں ہوسکتا۔ معافی کی طلبگار ہوں۔ سوری
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ منہج کے کھلاڑی جب اپنے منہج کی الف بے اچھی طرح سے جانتے ہیں تو پھر انہیں کیا چیز مانع ہے کہ کسی دوسرے کے علم سے فائدہ اٹھانے سے پرہیز کریں۔ اگر وہ شخص منہج کے خلاف بات کرے گا تو آپ کو تو علم ہو ہی جائے گا، آخر آپ اسی بنیاد پر تو لوگوں کو جج کر رہے ہیں، اور اگر نہیں بھی ہو گا تو آجکل غلطیوں کی نشاندہی کرنے والے بے شمار لوگ موجود ہیں۔ ایک نادنستہ طور پر نکلے الفاظ پر بھی آجکل لوگ وبال مچا دیتے ہیں تو کیا مجال ہے کسی کی کہ کوئی غلطی کرے اور اس پر تنبیہ نہ کی جائے۔ لہٰذا ان غلطیوں کو چھوڑ کر اس شخص کی اچھی باتوں پر عمل کرنا اور ان سے نصیحت حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو آپ علم کے بہت بڑے ذخیرے سے محروم ہو جائیں گے اور پوری دنیا کی آبادی میں سے گنتی کے محض چند ہی لوگ آپ کے نزدیک علم حاصل کرنے کے قابل کہلائیں گے۔
اور ویسے بھی جس طرح ہر فن کے ماہرین ہوتے ہیں اور ہر علم کو اس کے ماہر سے ہی سیکھا جاتا ہے، اسی طرح آپ کو کون کہتا ہے کہ اپنا عقیدہ یا منہج ڈاکٹر فرحت ہاشمی یا مفتی مینک وغیرہ سے سیکھیں؟ اس فن کے لئے آپ اس فن کے ماہرین سے رابطہ کریں، لیکن ڈاکٹر فرحت ہاشمی، مفتی مینک، اور ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسے لوگ جس فن میں ماہر ہیں اس میں بھی ان کی خدمات کو رد کرنا اور ان کی علمی گفتگووں سے فائدہ نہ اٹھانہ بالکل نا انصافی ہے۔
 
Top