ور ہاں آپ اور ام حسان بہناپھرکب سےان کا حلقہ جوائن کر رہی ہیں؟
بہن۔۔۔
یہ کوئی مداری کا کھیل نہیں کہ کوئی ڈگڈگی بجائے اور ہم چلے جائیں۔
اتنی جلد بازی دین کے حاصل کرنے کے معاملے میں ہم نہیں کرتے۔ کیونکہ کبھی بھی عقیدے پر حملہ ہوسکتا ہے۔ ہمیں اپنا عقیدہ محفوظ رکھنا ہے۔
جب تک انکا منہج ہم پر واضح نہیں ہو جاتا تب تک ہم دور ہی رہینگے۔ کیونکہ الحمد للہ دوسرے ذرائع موجود ہیں جہاں سے ہم چھنا ہوا علم حاصل کرسکتے ہیں۔
((ڈاکٹر صاحبہ نے مسواک کی فضیلت میں وہ معرکۃ السواک بیان کیا۔))
ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں علم چاہے بہت تھوڑا ہی کیوں نہ حاصل ہو لیکن خالص ہو۔
میرے سامنے میرے ساتھیوں کی مثال موجود ہے۔ جو ڈاکٹر صاحبہ سے علم حاصل کر رہے ہیں اور انکی طالبات سے۔ لیکن تقلید شخصی کے دلدل میں ہی ڈوبے ہوئے ہیں، اپنے آپ کو صرف مسلمان کہتے ہیں، لفظ سلف اور منہج سلف کے حاملین سے بہت چڑتے ہیں، اختلافی مسائل میں خواہ وہ عقیدے میں کیوں نہ ہو اپنی زبان خود تو نہیں کھولتے بلکہ جو آواز اٹھاتے ہیں ان کو کہتے ہیں کہ وہ علماء پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور تفرقہ چاہتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔
اور یہ تبدیلیاں پہلے نہیں بلکہ ڈاکٹر صاحبہ سے علم حاصل کرنے کے بعد ہوئیں۔
اس وقت ہمیں بہت تکلیف ہوئی جب ہم نے دیکھا کہ اپنے ساتھیوں کی سوچ اس قدر بدل گئی کہ وہ کسی بھی مسلک کے علماء کے دروس سننے شروع کردیے اور بدعات میں پڑگئے۔ کیونکہ مسلک کی بات ہی نہیں کرنی ہے اور کسی کو غلط بھی نہیں کہنا ہے نا تو ایسے ہی ہوگا۔ کیونکہ جب منہج کی وضاحت ہی نہیں کی جارہی ہے، اسکی اہمیت کو نہیں بتایا جارہا بلکہ اسکے چھپانے کی تعلیم دی جارہی ہے تو ظاہر ہے جو کم علم رکھتے ہیں وہ آسانی سے غلط راہ پر چل نکل رہے ہیں۔
جب تک صرف ہمارا معاملہ تھا تو ہم کسی کو کچھ بتائے بغیر خود ہی دور رہے۔ لیکن جب دوسرے ہمارے پیچھے چلے آئے تو ہمیں بہت فکر ہوئی۔ اسی لیے ہم نے سوال کیا۔
اللہ آپکو جزاے خیر دے۔