اس تھریڈ میں دلائل پر بحث نہیں کرنا چاہتا بلکہ ایک غلط تاثر کا رد مقصود ہے وہ یہ کہ تقاریظ وغیرہ کے ذریعے یہ تاثر عام کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے علمائ کا موقف بھی استاد محترم شیخ زبیر علی زئی صاحب کی تائید میں ہے دیکھئے
ایک بھائی نے لکھا تھا
مسئلہ تدلیس ہو یا کوئی اور مسئلہ جس میں علمائ کے مابین اختلاف ہوجائے توضرری بات ہے کہ علمائ میں سے کوئی کسی کا قائل ہوتا ہے اور کوئی کسی کا ۔
بلکہ بعض دفعہ اپنی تائید میں مضمون خودلکھوائے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
اور مزید تعجب اس بات پر ہے کہ جن معاصرین اور ماضی قریب کے جن علمائے کرام کو اپنی تائید میں پیش کیا ہے ان میں سے بعض تو ایسے ہیں جن کا یہ فن ہی نہیں اور نہ ان کی کوئی اس فن میں کتاب ہی دستیاب ہے۔۔۔۔
تو علمائ کے نام یا ان کی تائید اس بات کی دلیل نہیں ہوتی کہ یہی مسئلہ حق ہے !!مثلا اگر یہی مسئلہ تدلیس ہی لیا جائے تو استاد محترم فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے جس موقف کو اپنا رکھا ہے صرف پاکستان میں بے شمار کبار محدثین کا موقف ان کے موقف کے خلاف ہے مثلا
محدث سید رشداللہ شاہ راشدی
سید احسان اللہ شاہ راشدی
امام الجرح والتعدیل محب اللہ شاہ راشدی
امام الجرح والتعدیل بدیع الدین شاہ راشدی
شیخ الحدیث محمد علی جانباز
حافظ محمد محدث گوندلوی
رحمھم اللہ
محدث العصر شیخنا ارشادالحق اثری
محدث العصر حافظ محمد شریف
شیخ حافظ مسعودعالم
مفتی عبدالولی حقانی
حافظ ثنائ اللہ زاہدی
عبداللہ ناصر رحمانی
سید انور شاہ راشدی
حافظ شاہد محمود
حفظہم اللہ
وغیرہم
اس سے ثابت ہوا صرف پاکستان کےجم غفیر علمائ ومحدثین کا موقف شیخ استاد محترم زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے خلاف ہے
بعض لوگ ی
ہ تاثر دیتے ہیں کہ پاکستان کے علمائ کا موقف ہماری تائید میں ہے ۔حالانکہ بےشمار پاکستانی علمائ و محدثین کا موقف شیخ زبیر صاحب کے خلاف ہے ۔
یہ صرف پاکستانی علمائ کے نام بتانا مقصود تھے کہ جن موقف کاشیخ زبیر صاحب کے مخالف ہے ۔تاکہ جو تاثر دیا جارہا ہے وہ غلط ہے ۔
؎جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔