محترم محمد علی بهائی ، اولا جزاک اللہ خیرا کثیرا ۔
زبردست ، اللہ آپکے علم و عمل میں برکت دے ۔ علم ایسا کہ دوسروں کو فایدہ پہونچے ۔ عمل ایسے کہ پائے ثبات میں لغزش کبهی نا آئے ۔ حق پر اللہ قائم رکهے ۔ شاد و آباد رکهے۔
محترم محمّد طارق عبدللہ صاحب -
آپ کی عزت افزائی کا شکریہ بلکل الله ہم سب کو حق پر قائم رکھے (آمین) -
صحابہ کرام و صحابیات رضوان الله اجمعین وہ پاک ہستیاں ہیں کہ جن کی وساطت سے ہم تک دین اسلام پہنچا - اگر ہم ان پاک ہستیوں کی شخصیت کو داغدار کریں گے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے دین کو داغدار کریں گے- اس میں شک نہیں کہ انسان ہونے کے ناتے ان پاک ہستیوں سے کچھ غلطیاں بھی سرزد ہوئیں لیکن کیا ایک مسلمان ہونے کی حیثیت ہمیں یہ زیب دیتا ہے کہ ہم ان کی عزت کو تار تار کرنے کی جسارت کریں ؟؟ ہم اپنے گھر والوں کی غلطیوں کو سرعام نشر کرنے سے گریز کرتے ہیں تو پھر ان پاک اور بلند مرتبہ ہستیوں کی اجتہادی غلطیوں کی تشہیر کر کے ہم دین کی کون سی خدمت سر انجام دے رہے ہیں؟؟- کیا اس طرح غیروں کو یہ بآور نہیں کرا رہے کہ ہمارے دین کی بنیاد رکھنے والے یہ نبی کے اصحاب جاہل و گنوار تھے - جو صرف اپنے سیاسی مقاصد کی خاطر آپس میں ہر وقت لڑتے رہتے تھے؟؟ (نعوز باللہ)
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کہ آئمہ و محدثین نے ان روایات کو کیوں بیان کیا جن میں صحابہ کے مشاجرات بیان ہوے ہیں- تو ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ ان لوگوں نے مختلف روایات جب جب ان کی ملتی گئیں اور ان میں ہر طرح کا مواد تھا جمع کرتے رہے تا کہ کوئی روایت رہ نہ جائے اور بعد میں ان پر محدثین و مورخین نے اپنے اپنے دور میں راویوں پر جرح بھی کی-اب ظاہر ہے کہ جس طرح صحابہ کرام انسان تھے اور ان سے غلطیاں ہوئیں تو کیا اس طرح محدثین و مورخین بھی تو انسان تھے کیا ان سے غلطیاں نہیں ہو سکتیں تھیں؟؟ -البتہ کچھ آئمہ صحابہ کرام کے مابین ہونے والے مشاجرات میں افراط و تفریط کا شکار ہوے - کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنی آراء سے رجوع کرلیا- ان کا معامله اب الله کے سپرد - لیکن ہمارا فریضہ یہی کہ ہم صحابہ کرام سے متعلق غلط افکار سے اپنی زبانوں کو لگام دیں -
محترم عبدللہ بھائی سے کو بھی یہی مخلصانہ مشورہ ہے کہ خاندان بنو امیہ بشمول حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ اور ان کی آل اولاد سے اتنی رنجش ٹھیک نہیں- ہمارے لئے تمام صحابہ کرام بشمول معاویہ، ،طلحہ، زبیر ام المومنین عائشہ صدیقہ، علی، حسن و حسین رضوان الله اجمعین اور تمام اہل بیعت انتہائی قابل احترام ہیں- ان پاک ہستیوں پر بحث و مباحثہ کا دنیا و آخرت میں کوئی فائدہ نہیں- بلکہ ممکن ہے کہ جذباتیت میں میرے یا کسی بھی بھائی کے قلم سے ان پاک ہستیوں کے خلاف ایسی بات نکل سکتی ہے جو ہمیں جہنم کا ایندھن بنانے کے لئے کافی ہو گی-
الله رب العزت کا فرمان مبارک ہے کہ:
وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا (سوره بنی اسرائیل ٣٨)
اورجس بات کی تجھے خبر نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ بے شک کان اورآنکھ اور دل ہر ایک کے بارے میں باز پرس ہو گی-
الله ہمیں اپنے سیدھے راستے کی طرف گامزن (آمین)