یہ تو ہوئے سوال اور جواب جہاں تک اسلاف کے اختلافات میں فیصلے کی بات تو ہمیں خود یہ فیصلہ نہیں کرنا چاھئے اوراس کا فیصلہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سپرد کردینا چاھئے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو فیصلہ کردیں اس کوبلا چوں وچرا قبول کرنا چاھئے آپ کے سوال کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماچکے ہیں ۔۔غور کریں
جزاک اللہ ، جزاک اللہ ، جزاک اللہ ،
بلا شبہ اختلاف اسلاف میں ہمیں خود کوئی فیصلہ نہیں کرنا جاہئیے اور ان کے اختلاف کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سپرد کرنا چاہئیے ، اس پر بھی ہمارا اتفاق ہوگيا اور اسی نکتہ پر آپ کو لانے لئیے حضرت علی کرم اللہ وجھہ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں سوال کیا تھا
اب آتے ہیں اس حدیث کی طرف جو اس تھریڈ کا موضوع ہے
میں اپنی بات دوبارہ دہراتا ہوں
اللہ تبارک و تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
یہ بات ناممکنات میں سے ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے منع کرنے سے حق بیان کرنے سے رک جائین ، کیوں کہ ارشاد ہو چکا ہے
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَه
اس لئیےخاکم بدہن اگر بالفرض نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے منع کرنے سے رک گئے تھے تو انہوں نبوت کا حق ادا نہیں کیا اور یہ بات نا ممکن ہے ویسے بھی اللہ تبارک و تعالی کہ چکا ہے
وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ
اس لئیے یہ بھی نا ممکن ہے کسی حق بات کو کسی کے بھی ڈر سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم حق بات بیان کرنے سے رہ جائیں کیوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی حفاظت کا ذمہ اللہ تبارک و تعالی نے لیا ہے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ و علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے منع کرنے کے بعد وہ مکتوب کیوں نہ لکھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے صرف حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو باہر جانے کا کیوں نہ کہا اور قوموا عنی کیوں کہا
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے منع کرنے سے کچھ لکھنے سے رک جانا اس بات کی علامت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر کی رائے سے متفق ہوچکے تھے ورنہ
وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَه کہلائے گا اور یہ ناممکنات میں سے ہے۔
و اللہ اعلم بالصواب
مہربانی فرماکر آپ یہ غلط فہمی دور کردیں اور اس دھاگہ کو شروع کرنے کا مقصد بھی یہی ہے اسی لیئے اس دھاگے کو سوالیہ انداز میں شروع کیا گیا ہے "" کیا یہ بھی انکار حدیث ہے؟؟؟؟ ""
مگرمعاف کیجیئے گا اب تک کوئی دلیل ایسی نہیں آئی جس سے یہ غلط فہمی دور ہو
ہا ں یہ ضرور ہوا کہ حضرت عمر کے مقابلے پر اہل بیت اطہار کو لاکھڑا کیا مثلا یہ بات حضرت عمر نے نہیں کہی بلکہ اہل بیت نے کہی وغیرہ وغیرہ
آپ نے پوچھا ہے کہ کیا یہ انکار حدیث ہے ؟؟؟؟
اگر یہ انکار حدیث ہوتا تویہ کیسے ممکن ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی منکر امرہو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سکوت فرمائيں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کوئی تنبیہ نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے یہاں کوئی انکار حدیث نہیں
ویمکرون ویمکراللہ واللہ خیرالمٰاکرین
ترجمہ ::اور وہ بھی فریب کرتے تھے اور اللہ بھی فریب کرتا تھا اور اللہ کا فریب سب سے بہتر ہے ۔ ( شاہ عبدالقادر )
ترجمہ : اور مکر کرتے تھے وہ اور مکر کرتا تھا اللہ تعالٰی اور اللہ تعالٰی نیک مکر کرنے والوں کا ہے ۔ ( شاہ رفیع الدین )
ترجمہ : وایشاں بد سگالی می کردند و خدا بد سگالی می کرد ( یعنی بایشاں ) وخدا بہترین بد سگالی کنندگان است۔ ( شاہ ولی اللہ )
ترجمہ : اور وہ بھی داؤ کرتے تھے اور اللہ بھی داؤ کرتا تھا اور اللہ کا داؤ سب سے بہتر ہے ۔( محمود الحسن دیوبندی )
ترجمہ : اور حال یہ کہ کافر اپنا داؤ کر رہے تھے اور اللہ اپنا داؤ کررہا تھا اور اللہ سب داؤ کرنے والوں سے بہتر داؤ کرنے والا ہے ۔ ( ڈپٹی نذیر احمد )
ترجمہ : اور وہ تو اپنی تدبیر کر رہے تھے اور اللہ میاں اپنی تدبیر کر رہے تھے اور سب سے زیادہ مستحکم تدبیر والا اللہ ہے۔( تھانوی دیوبندی)
کیا میاں بھی اللہ کی صفت ہے ؟؟؟
کیا اللہ کے لئے مکر اور فریب جیسے الفاط بھی اقرب الی الادب معلوم ہوتے ہیں ؟؟
اور یہ اقرب الی الادب الفاظ کیا صرف صحابہ کے لئے ہی ہیں جبکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے اس طرح کے گستاخ الفاظ آپ کے مولوی بے دریغ استعمال کریں اور آپ کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی بلکہ بعض مولوی تو اس کی تاویلیں بھی کرتے پھرتے ہیں اور مجھ تو یہ لگ رہا ہے کہ آپ بھی کچھ دیربعد ان گستاخانہ الفاظ کی توویل گھڑنا شروع کردینگے !!! کیا یہ صحابہ پرستی نہیں ؟؟؟؟
والسلام
میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ آپ کی تحریر سے یہ تآثر ابھر رہا ہے کہ آپ کے نذدیک محترم ہستیوں کے بارے میں ترجمے کرتے ہوئے ادب نام کی کی کوئ چیز ملحوظ خاطر نہیں رکھنا چانئیے ؟ کیا یہ صحیح ہے ؟
مختصرا اپنا موقف بتائیے گا ۔ پھر ہی کچھ مذید عرض کرسکوں گا ۔
آپ نے ادب کے حوالہ سے اپنا موقف بتانے گریز کیا ۔ آخر کیا وجہ ہے ؟
باقی آپ کی پوسٹ ایک الگ موضوع کے متعلق ہے یعنی "علماء دیوبند کے ہاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب "
یہ ایک الگ موضوع ہے کبھی زندگی رہی اور ٹائم میسر رہا تو اس موضوع پر کچھ بات ہوجائے گی ۔ ان شاء اللہ