• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
السلام علیکم برادران اسلام
اور آپ ہی بتادیجئے کہ جب آپ کے ان الفاظ کے سمیت آپ کے تھریڈ پر " جزاک اللہ خیرا " کہہ دیا جائے تو جزاک اللہ کہنے والا مکمل متفق ہے یا نہیں ۔ ؟؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
بھائی sahj ، اس تھریڈ کے اصل موضوع پر ان شاءاللہ کبھی فرصت ملنے پر گفتگو کروں گا۔ فی الوقت آپ کے بالا اقتباس کا جواب دینا میں نے ضروری سمجھا ہے۔
دوسروں کا مجھے پتا نہیں ، لیکن فورم کی دنیا میں اکثر یہ محسوس کیا گیا ہے کہ اگر کوئی رکن کسی دوسرے رکن کے کسی مراسلے کا "شکریہ" ادا کرتا ہے تو اس کا واحد مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ لکھنے والے کے ایک ایک لفظ کا حامی یا قائل یا اس سے متفق ہے۔ دوسری کئی اور وجوہات ممکن ہو سکتی ہیں۔ جیسا کہ میں نے خود بھی آپ کے دو مراسلات کا شکریہ ادا کیا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں آپ کے ایک ایک فقرے یا ایک ایک لفظ سے متفق ہوں۔ میرے اس "شکریہ" کے ذریعے دراصل آ پ کے اندازِ تحریر کی تحسین مقصود ہے۔
اور میں نہیں چاھتا کہ یہاں اپنا زیادہ وقت لگاؤں ۔
اس طرح کا غصہ ٹھیک نہیں بھائی۔ ہمارے گذارش ہے کہ آپ آتے رہیں اور لکھتے رہیں ، ممکن ہے افہام و تفہیم کی راہ سے ہمارے اختلافات ختم نہ بھی ہوں تو کم از کم ان میں کمی ہی آ جائے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سہج بھائی جان جو جو اعتراضات بھائیوں کی طرف سے کیے گئے ہیں ان کا جواب دینا آپ پر ضروری ہے۔اگر آپ جواب نہیں دیں گے۔تو ہمارے جیسے کیا سمجھیں گے؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
دیکھئے محترم آپ نے صاف صاف لکھا تھا:

لیکن کھڑے ھوکر پیشاب کو سنت قرار دینا ؟؟ ۔۔۔۔۔
یہاں آپ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار دینے کی نسبت ہماری طرف کی ہے۔ اور ظاہر ہے یہ بات اس وقت تک درست نہیں ہوسکتی جب تک ہم نے واضح طور پر یہ لفظ یعنی سنت لکھا یا بولا نہ ہو۔ اسی لئے آپ سے مودبانہ گزارش کی تھی کہ آپ یہ لفظ ہماری تحریر میں دکھا دیں تاکہ آپ کا الزام درست ثابت ہو اور پھر ہم جواب دینے کی کوشش کریں۔ لیکن ہمیں معلوم تھا کہ یہ صرف آپ کا ہم پر گھڑا ہوا بہتان ہے جسے آپ ثابت نہیں کرسکیں گے اور وہی ہوا اب آپ بجائے اس کے کہ دیانتداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری تحریر سے سنت کا لفظ دکھاتے اور نہ دکھا سکنے کی صورت میں اعتراف فرماتے کہ یہ الزام آپ نے جان بوجھ کر ہم پر عائد کیا ہے۔ لیکن اس کے برعکس آپ نے اپنے الزام پر قائم رہتے ہوئے اپنے الزام کی تاویل کرنے کی کوشش کی۔

بجائے اس کے کہ آپ ہم پر ایک ایسی بات کا جھوٹا الزام لگاتے جو ہم نے سرے سے کہی ہی نہیں۔ آپ کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ خود آپ نے ہماری تحریر سے یہ سمجھا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے نہ کہ ہم نے ایسا کہا ہے۔

میرے بھائی میں اب بھی آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ہماری تحریر سے سنت کا لفظ دکھائیں جیسا کہ آپ نے اس کا بلند بانگ دعویٰ کیا۔ یا پھر اپنی غلطی تسلیم کرلیں کیونکہ غلطی تسلیم کرلینے سے انسان کی شان نہیں گھٹتی۔ لیکن دوسروں پر جھوٹا الزام لگانے سے ضرور انسان کا کردار مشکوک ہوجاتا ہے۔

اور اگر رد کرتے ہیں ، تو پھر آپ کو حدیث سے ہی دکھانا ھوگا کہ " کھڑے ھوکر پیشاب کرنا سنت ھے " ۔ کیا خیال ھے اہل حدیث صاحب دکھاسکتے ہیں ایسے الفاظ؟؟
یہاں آپ دیکھیں کہ یہ کتنا ظلم اور ناانصافی ہے کہ آپ ہم سے سنت کا لفظ دکھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ ہم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے لئے لفظ سنت لکھا ہی نہیں جبکہ ہمارے بار بار مطالبے کے باوجود آپ خود ہماری تحریر سے سنت کا لفظ نہیں دکھارہے۔ آپ کے اس طرز عمل کو میں ضد اور ہٹ دھرمی کے علاوہ اور کیا نام دوں؟ یا تو آپ ہمیں بے وقوف سمجھ رہے ہیں یا خود ہی بے وقوف ہیں؟ بہرحال جو بھی ہو دعویٰ کرکے اسے ثابت نہ کرنا، بہانے بنانا اور پیچھے ہٹ جانا درست طرز عمل نہیں ہے۔ زرا اپنے رویہ پر نظر ثانی کریں۔اور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کا مصداق نہ بنیں۔ اپنی طرف سے ایک غلط بات ہم سے منسوب کرکے الٹا ہم ہی سے اسے ثابت کرنے کا مطالبہ چہ معنی دارد؟

شاھد نزیر صاحب

سب سے پہلے یہ بتادوں کہ " سنت " کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ، عمل یا فعل ،اور تقریر یعنی صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کے قول فعل یا عمل پر خاموشی یا پسند کرنے کو ۔ ٹھیک ؟ اگر غلط ھو تو بتادیجئے گا ۔
اور آپ نے جو الفاظ استعمال کئے وہ ہیں
صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل
استغفراللہ۔ نبی کریم ﷺ کے عمل کو
اب یہ آپ بتادیجئے گا جناب شاھد صاحب ، جب آپ ایسے لکھیں گے تو "" عمل رسول صلی اللہ علیہ وسلم "" کیا کہلائے گا ؟؟؟؟ " سنت" یا کچھ اور ؟؟؟
اور آپ ہی بتادیجئے کہ جب آپ کے ان الفاظ کے سمیت آپ کے تھریڈ پر " جزاک اللہ خیرا " کہہ دیا جائے تو جزاک اللہ کہنے والا مکمل متفق ہے یا نہیں ۔ ؟؟
جب آپکو سنت کی تعریف ہی نہیں پتا تو آپ اپنی لاعلمی کی بنیاد پر دوسروں پر الزام لگانے میں اتنی جری کیوں ہیں؟! محترم سہج صاحب آپ نے جو کچھ بیان کیا ہے یہ سنت کی اقسام نہیں ہیں بلکہ حدیث کی اقسام ہیں۔ احادیث تین قسم کی ہیں یعنی فعلی، قولی اور تقریری۔ اب آپ نے اپنے غلط یا ناقص علم کی وجہ سے میری عبارت سے جو نتیجہ نکالا وہ کیسے درست ہوسکتا ہے؟ اس لئے میرے بھائی بہتر یہی ہے کہ بحث برائے بحث کے بجائے اپنی غلطی تسلیم کرلیں۔ یقین جانیں اگر آپ نے اپنی غلطی تسلیم کی تو مجھ سمیت کوئی بھی شخص آپ کو شرمندہ نہیں کرے گا۔ بلکہ آپ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ان شاءاللہ

لیکن اگر ہم آپ کے اس فارمولے کو من و عن تسلیم کرلیں کہ کسی شخص کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فعل کا تذکرہ کرنا ہی اس شخص کے نزدیک اس فعل کا سنت ہونا ہے تو میرے بھائی پھر آپ یہ اعتراض مصنف ابن ماجہ پر بھی عائد کرنا چاہیے کیونکہ انہوں نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا باقاعدہ باب باندھا ہے۔ کیا آپ یہ کہیں گے کہ ابوعبداللہ محمد بن یزید ابن ماجہ کے نزدیک بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت تھا۔ پھر سب سے بڑھ کر آپ کے اس فارمولے کی وجہ سے یہ الزام تو آپ کے اپنے امام ابوحنیفہ پر بھی عائد ہوتا ہے کیونکہ ان سے منسوب کتاب مسند امام اعظم میں بھی یہی روایت ذکر کی گئی ہے۔ آپ جو الزام مجھ پر بڑی آسانی سے لگا رہے ہیں کیا یہی الزام اپنے امام پر بھی عائد کرینگے؟ اگر نہیں تو آپ کے الزامات کی زد میں صرف ہم بیچارے ہی کیوں؟؟؟

اب یہ دیکھ لیجئے جناب ، آپ کے سامنے امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا فرمان عالیشان پیش کیا تھا

عن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قالت من حدثکم أن ألنبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یبول قائماً فلا تصدقوہ ما کان یبول الا قاعداً
[مشکواۃ : ص 43]
حضرت عائیشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اگر تمہیں یہ خبر پہنچے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے۔

عن عائشہ قالت من حدثک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال قائمًا فلا تصدقہ انا رایئتہ یبول قاعدًا

ابوبکر بن بن ابی شیبہ و سویدن بن سعید و اسماعیل بن موسٰی سدی ، شریک،مقدام بن شریح بن ہانی ، ہانی ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں " جو تمہیں یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ھوکر پیشاب کیا، تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا ، میں نے یہی دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے" ۔
سنن ابن ماجہ،ج١،صفحہ ٢٦٣

اور جناب نے جو جواب دیا اسے بھی دیکھ لیجئے اک نظر


اب آپ سے اگر سوال کروں کہ جناب یہ جو الفاظ آپ نے لکھے ہیں کہ یہ کس حدیث میں ہیں ؟؟ لیکن نہیں جناب میں یہ سوال صرف لکھ رہا ھوں پوچھ نہیں رہا اسلئے اس سوال کا جواب دینے کی کوشش نہیں کیجئے گا ۔
اور آپ نے امی عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان مبارک "" تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا "" کو خاطر میں لانا ضروری ہی نہیں سمجھا ؟؟؟ حضور میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میں زیادہ لمبی بحث میں نہیں پڑوں گا ۔
میرے بھائی آپ بے شک لمبی بحث نہ کریں لیکن کم از کم اتنے سنگین الزمات لگاتے ہوئے تو کچھ اللہ کا خوف کریں!!! ہم الحمداللہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ذکر کردہ فعل نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی عمل کرتے ہوئے ہمیشہ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے ہیں اور حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ذکر کردہ فعل رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی بوقت ضرورت عمل کر تے ہیں جیسے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بوقت ضرورت کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔ پھر ہم پر یہ الزام لگانے کا کیا تک بنتا ہے کہ ہم عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے جملے (تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا) کو کسی خاطر میں نہیں لاتے۔

اگر اس الزام کا سبب یہ ہے کہ ہم ضرورت کے وقت کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو حدیث بخاری کی وجہ سے جائز قرار دیتے ہیں تو یہ الزام خود آپ پر بھی عائد ہوتا ہے کیونکہ آپ نے خود لکھا ہے:
چناچہ کھڑے ہوکے پیشاب کرنا بغیر کسی عُذر کے تو فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے البتہ اگر کوئی عُذر لاحق ہو تو بخاری شریف کی روایت کے تحت اس کی کراہت ختم ہوجاتی ہے ۔
دیکھا آپ نے یہ آپ ہی کے الفاظ ہیں جس کے مطابق کھڑے ہوکر پیشاب کرنا اگر عذر کی وجہ سے ہو تو بخاری کی حدیث کی وجہ سے یہ کراہت ختم ہوجاتی ہے مطلب یہ ہوا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہوجاتا ہے۔

اب مجھے بتائیں کہ آپ نےکب عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ(تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا) کو خاطر میں لائیں ہیں۔ ایسی بات کی وجہ سے دوسروں کو کیوں الزام دیتے ہیں جس میں خود آپ بھی مبتلا ہیں؟؟؟

یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ دیوبندی اکابرین اور ابن نجیم کے نزدیک تو کھڑے ہوکر پیشاب کرنا مطلقاً گناہ کا کام ہے جبکہ آپ فرمارہے ہیں بخاری کی حدیث کی وجہ سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی کراہت ختم ہوجاتی ہے۔ ہم آپ کی مانیں یا آپ کے اکابرین اور ابن نجیم کی۔ آپ ہی فیصلہ کرکے بتادیں۔

اسلئے بات کو یہی پر ختم کرتا ھوں ، اب آپ کی مرضی ھے ضد جاری رکھیں ، اور ثابت کردیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کبھی بھی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر سے باھر کا سفر نہیں کیا ، اور وہ صرف گھر کے اند کی ہی خبر دے سکتیں ہیں معاذ اللہ ۔ اور گھر سے باھر کے معاملات کا انہیں معلوم ہی نہیں تھا ۔۔ معاذ اللہ
آپ نے پھر بغیر دلیل کے ہم پر اتنا بڑا الزام لگا دیا۔ اب اگر ہم آپ سے دلیل کا مطالبہ کرینگے تو آپ پھر آئیں بائیں شائیں کرنا شروع کردینگے۔ آپ بھول گئے سہج صاحب کہ آپ نے بھی بخاری کی حدیث پیش کی ہے اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی بھی اور پھر ان دونوں میں تطبیق دے کران الفاظ میں فیصلہ فرمایا ہے:
مذکورہ بالا تفصیلات و روایات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ، ناتو نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام کی عادت مبارکہ تھی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پسند کرتے تھے، بلکہ حضرت عمر کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے منع فرماتے تھے، البتہ بخاری شریف میں ایک روایت ایسی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا جسکے راوی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ہیں ،
آپ کو تو یہاں چاہیے تھا کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت پر مکمل اعتبار کرتے ہوئے آپ بخاری میں موجود حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت کا سرے سے انکار کردیتے کیونکہ آپ نے نزدیک تو عائشہ رضی اللہ عنہا کو گھر سے باہر کی بھی مکمل خبر تھی اور گھر کے اندر کی بھی۔ لیکن افسوس ہے کہ آپ کے اصول اپنے لئے کچھ اور ہیں اور دوسروں کے لئے کچھ اور۔ انتہائی معذرت کے ساتھ میں اسے منافقت نہ کہوں تو کیا کہوں؟!

بس جناب اب میں بس کرتا ھوں ۔۔۔ کیونکہ ضد کا علاج دنیا کے کسی ڈاکٹر صاحب کے پاس بھی نہیں ۔ میں جاھل آدمی کیا کرسکتا ھوں

شکریہ

والسلام
اس پر تو میں صرف یہ عرض کرونگا کہ دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کچھ بات رہ گئی تھی اسلئے اسے اب پوسٹ کر رہا ھوں اسے بھی پچھلے مراسلے میں شامل سمجھا جائے

قال عمر رضی اللہ عنہ ما بلت قائمًا منذ اسلمت و ھذا اصح من حدیث عبدالکریم
"حضرت عمر نے فرمایا جب سے مسلمان ہوا میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا یہ حدیث عبدالکریم کی حدیث سے اصح ہے
ترمذی
جلد ایک



عن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال ان من الجفائ ان تبول و انت قائم
حضرت عبداللہ بن مسعود ضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنا ظلم ھے ۔
ترمذی
جلد ایک


ظلم کہہ دیا ؟؟

اب آپ کہیں گے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے معاذ اللہ شان نبوت میں گستاخی کردی ھے ؟

شکریہ

والسلام
محترم سہج صاحب میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ اپنی چادر سے زیادہ پاؤں نہ پھیلائیں۔ اگر آپ مقلد ہیں تو یہ تحقیق اور احادیث سے استدلال کیسا؟ کیا آپ اپنے امام سے بھی بڑے مجتہد ہیں؟! بجائے خود مجتہد بننے کے آپ اس مسئلہ میں اپنے امام کا قول پیش کریں۔ وگرنہ امام ابوحنیفہ کی تقلید کو خیرباد کہہ کر غیرمقلد ہونے کا اعلان کریں اس سے پہلے آپکے مذہب کے مطابق احادیث کی تحقیق آپ کے لئے جائز نہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کچھ بات رہ گئی تھی اسلئے اسے اب پوسٹ کر رہا ھوں اسے بھی پچھلے مراسلے میں شامل سمجھا جائے
اس سے پہلے اس پوسٹ کا جو جواب میں نے دیا وہ تو اصولی جواب تھا اب تحقیقی جواب بھی ملاحظہ فرمالیں تاکہ آپ یہ نہ کہہ سکیں کہ ہمارے پاس آپ کی باتوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔

قال عمر رضی اللہ عنہ ما بلت قائمًا منذ اسلمت و ھذا اصح من حدیث عبدالکریم
"حضرت عمر نے فرمایا جب سے مسلمان ہوا میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا یہ حدیث عبدالکریم کی حدیث سے اصح ہے
ترمذی
جلد ایک
امام ترمذی کا اس روایت کو اصح کہنے سے مراد یہ نہیں ہے کہ ان کے نزدیک یہ روایت حسن یا صحیح ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عبدالکریم والی روایت کے مقابلہ پر عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کو اصح کہا ہے جس کا مطلب ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ والی روایت عبدالکریم والی روایت کے مقابلے میں بہتر یعنیٰ کم ضعف والی ہے۔ ورنہ تو یہ دونوں اور اس طرح کی تمام روایات جن میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی نفی آئی ہے ضعیف ہیں۔

ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی نفی میں کوئی بات نبی علیہ السلام سے ثابت نہیں ہے۔ (کمافی تحفۃ الاحوذی ص ٧٢ جلد١ طبع قدیمی کتب خانہ)


عن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال ان من الجفائ ان تبول و انت قائم
حضرت عبداللہ بن مسعود ضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنا ظلم ھے ۔
ترمذی
جلد ایک


ظلم کہہ دیا ؟؟

اب آپ کہیں گے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے معاذ اللہ شان نبوت میں گستاخی کردی ھے ؟

شکریہ

والسلام
پہلی عرض تو یہ ہے کہ یہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہیں مطلب یہ کہ مذکورہ بالا روایت موقوف ہے۔ دوسری عرض یہ ہے کہ یہ مجہول کے صیغہ کے ساتھ ہے یعنی لکھا ہے کہ روایت یا بیان کیا جاتا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کھڑے ھوکر پیشاب کرنا ظلم ھے۔
اب مسعود رضی اللہ عنہ سے اس بات کو روایت کرنے والا یا بیان کرنے والا شخص کون ہے کوئی پتا نہیں۔

شارح ترمذی عبدالرحمنٰ مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس اثر کو موصولاً کس نے ذکر کیا۔ ( تحفۃ الاحوذی ص ٧٤ جلد١ طبع قدیمی کتب خانہ)

پس ثابت ہوا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کاقول جو کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی مذمت میں ہے خود ابن مسعود سے ثابت نہیں۔

مجھے نہایت افسوس ہے کہ سہج صاحب کی اپنے موقف پرپیش کی گئی تمام روایات ضعیف، مردود اور ناقابل حجت ہیں۔

اور اس سے بھی زیادہ افسوس مجھے فقہ حنفی پر ہے کہ جب بھی کوئی مقلد فقہ حنفی کے کسی مسئلہ کا دفاع کرنے کی کوشش کرتا ہے تو تمام تر کوششوں اور تگ ودو کے باوجود اپنے دامن میں ضعیف، مردود، ناقابل اعتبار، ناقابل حجت اور موضوع روایات کے علاوہ کچھ نہیں پاتا۔ اور اس پر طرہ یہ کہ فقہ حنفی جس امام نے مدون کی وہ امام اعظم ہیں اور فقہ حنفی سب سے بہتر ہے!!!

کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا​
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
مجھے نہایت افسوس ہے کہ سہج صاحب کی اپنے موقف پرپیش کی گئی تمام روایات ضعیف، مردود اور ناقابل حجت ہیں۔
سب حدیثیں ضعیف مردود اور ناقابل حجت ؟ چلیں ٹھیک ھے اہل حدیث صاحب مان لیا ۔

اب آپ صرف یہ بتادیجئے کہ " صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل" کیا ھوتا ھے ؟ سنت یا حدیث ؟ نیز میں نے جو سنت کی تعریف پیش کی تھی اسے آپ سنت کے لئے نہیں بلکہ حدیث کے لئے درست مانتے ہیں ۔

باقی بات ان شاء اللہ تعالٰی آپ کے جواب کے بعد
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سب حدیثیں ضعیف مردود اور ناقابل حجت ؟ چلیں ٹھیک ھے اہل حدیث صاحب مان لیا ۔

اب آپ صرف یہ بتادیجئے کہ " صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل" کیا ھوتا ھے ؟ سنت یا حدیث ؟ نیز میں نے جو سنت کی تعریف پیش کی تھی اسے آپ سنت کے لئے نہیں بلکہ حدیث کے لئے درست مانتے ہیں ۔

باقی بات ان شاء اللہ تعالٰی آپ کے جواب کے بعد
دیکھئے محترم سہج صاحب یہ تو بالکل الگ بحث ہے یہ تو ہمارا موضوع ہی نہیں ہے اس لئے آپ اگر اس پر بحث چاہتے ہیں تو اس مقصد کے لئے ایک علیحدہ تھریڈ بنالیں۔ یہاں تو صرف آپ یہ بتائیں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپ کے نزدیک جائز ہے یا ناجائز اور گناہ ہے۔ اگر بوقت ضرورت جائز ہے تو پھر بحث کیسی کیونکہ ہمارا بھی یہی موقف ہے جسے دوران بحث بار بار دھرایا گیا ہے۔ اور اگر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپ کے نزدیک ہر صورت میں ناجائز اور گنا ہ ہے تو بتائے آپ کو تسلی بخش جواب دیا جائے گا۔ ان شاءاللہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
دیکھئے محترم سہج صاحب یہ تو بالکل الگ بحث ہے یہ تو ہمارا موضوع ہی نہیں ہے اس لئے آپ اگر اس پر بحث چاہتے ہیں تو اس مقصد کے لئے ایک علیحدہ تھریڈ بنالیں۔ یہاں تو صرف آپ یہ بتائیں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپ کے نزدیک جائز ہے یا ناجائز اور گناہ ہے۔ اگر بوقت ضرورت جائز ہے تو پھر بحث کیسی کیونکہ ہمارا بھی یہی موقف ہے جسے دوران بحث بار بار دھرایا گیا ہے۔ اور اگر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپ کے نزدیک ہر صورت میں ناجائز اور گنا ہ ہے تو بتائے آپ کو تسلی بخش جواب دیا جائے گا۔ ان شاءاللہ
جناب شاھد نذیر صاحب السلام علیکم
الگ بحث نہ سمجھئے میں اس بحث کو سمیٹ کر ایک نقطہ پر لارہا ھوں ، اور یہ اس وقت ھوگا جب آپ سنت اور حدیث کے بارے میں بتادیں گے کہ “صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل“ کیا کہلاتا ھے “سنت“ یا “حدیث“؟
یہاں تو صرف آپ یہ بتائیں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپ کے نزدیک جائز ہے یا ناجائز اور گناہ ہے۔
اگر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپ کے نزدیک ہر صورت میں ناجائز اور گنا ہ ہے تو بتائے آپ کو تسلی بخش جواب دیا جائے گا۔
جیسے بعض موقعوں اور معاملات میں جھوٹ بولنا جائز ھے لیکن ہر جگہ جھوٹ بولا جائے تو گناہ ھوتا ھے ۔ جیسے سچ بولنا ہمیشہ ثواب کا باعث ھے لیکن “غیبت“ میں سچ بولنا بھی گناہ ھے ۔
ایسے ہی ہر حال میں کھڑے ھوکر پیشاب کرنا ناجائز اور گناہ ھے، یعنی بغیر عزر کے کھڑے ھوکر پیشاب کرنا ۔ جیسا کہ کفار اور ان کے ناقل مسلمان پبلک اور رہائشی مقامات پر دیوار میں چھوٹا کموڈ لگاتے ہیں جس میں مرد کھڑے ھوکر پیشاب کرلیتے ہیں ۔

اگر بوقت ضرورت جائز ہے تو پھر بحث کیسی کیونکہ ہمارا بھی یہی موقف ہے جسے دوران بحث بار بار دھرایا گیا ہے۔ اور
حضور یہاں آپ نے واقعی سمجھداری کا مظاھرہ کیا ھے ۔ جائز اور ناجائز کا تو مسئلہ ھے ہی نہیں بلکہ سنت اور غیر سنت کا ھے۔
آپ کا کہنا ھے کہ “صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل“ اور صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا ھوتا ھے ؟ سنت یا حدیث ؟ یہی وہ نقطہ ھے جس کی طرف میں نے اوپر اسی مراسلے میں اشارہ کیا تھا ۔ مزید آسان کئے دیتا ھوں بھائی شاھد نذیر کہ "کھڑے ھوکر پیشاب کرنا صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل ھے تو پھر کھڑے ھوکر پیشاب کرنا کیا ھوا "سنت " یا "حدیث؟"

امید ھے آپ میری بات کو سمجھ گئے ھوں گے اور اپنے اگلے مراسلے میں میرے واحد سوال کا جواب دے کر اس بحث کا خاتمہ کردیں گے ۔

شکریہ

والسلام
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top