جناب شاھد نذیر صاحب
ڈرتے کیوں ہیں حق کا اقرار کرتے ؟ صاف صاف بتادیں ٹو دی پوائنٹ کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنا اہلحدیثوں کے ہاں سنت کا درجہ رکھتا ھے ؟
جناب محترم ہمیں ڈر کیسا؟! ڈر تو مقلدوں کو ہوتا ہے جو دلائل کے میدان میں اپنی خستہ حال تقلید کی بیساکھی سے دو قدم بھی نہیں چل پاتے۔ ہم نے تو بالکل کھول کر اپنا عقیدہ اور موقف آپ کے سامنے رکھ دیا ہے لیکن آپ کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا جواب آپ کی توقعات کے بالکل برعکس ہے اور اس جواب نے آپ کے سارے ارمانوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ آپ تو آس لگائے بیٹھے تھے کہ اگر میں کہوں گا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے تو آپ مجھے الزام دینگے کہ دیکھوں تم پہلے انکار کر رہے تھے اور اب آخر تسلیم کر ہی لیا پھر آپ ہمیں اس جواب پر دل کھول کر شرمندہ کرینگے اور اگر میں کہوں گا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت نہیں ہے تو آپ ہمارے علماء کی عبارتوں کے ڈھیر لگا دیں گے کہ دیکھو تمہارے علماء تو اسے جائز اور سنت کہتے ہیں۔
لیکن ہائے! حسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے
لیکن اس میں ہمارا بھلا کیا قصور؟! آپ سے کس نے کہا تھا کہ مقلد بنو اور اہل حدیثوں کے سامنے ہر معاملے میں یوں شرمندہ اور رسواء ہوتے رہو۔ میرے بھائی تقلید کرنے والا کبھی سر اٹھا کر نہیں جی سکتا۔ اس لئے ہمارا تو مخلصانہ مشورہ ہے کہ اس بے کار تقلید پر لعنت بھیج کر قرآن اور حدیث کی اتباع کرنے والا بن جاؤ۔
یہاں آپ نے ایک ہی رٹا لگایا ھوا ھے کہ "جائز ھے " "جائز ھے " اور آپ کی فقہ الحدیث میں صاف صاف لکھا ھوا ھے حضور کہ “۔۔۔ جن روایات میں کھڑے ھوکر پیشاب کی ممانعیت ھے تمام ضعیف ہیں“صفحہ ١٨٢
اب آپ ہی بتائیے حضور والا شاھد نذیر صاحب ، جب ایسا آپ کی فقہ میں ہی لکھا ھوا ھے تو پھر انکار کیسا ؟؟؟؟
اب خود ہی دیکھ لیجئے یہ نتیجہ ہوتا ہے اندھی تقلید کا کہ آپ کی نظریں بھی کمزور ہوگئی ہیں اور اس ناہنجار تقلید نے آپ کی مت بھی ماردی ہے۔ (اس بات کو طنز مت سمجھئے گا میرے بھائی یہ حقیقت ہے) آپ فرماتے ہیں:
یہاں آپ نے ایک ہی رٹا لگایا ھوا ھے کہ "جائز ھے " "جائز ھے "
ٹھیک ہے جناب میں نے جائز کہا ہے۔ اس کے بعد آپ فرماتے ہیں:
اور آپ کی فقہ الحدیث میں صاف صاف لکھا ھوا ھے حضور کہ “۔۔۔ جن روایات میں کھڑے ھوکر پیشاب کی ممانعیت ھے تمام ضعیف ہیں“صفحہ ١٨٢
اس بات کو پیش کرکے شاید آپ میرا تضاد ثابت کرنا چاہتے تھے۔ لیکن آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ان دونوں عبارتوں میں سرے سے کوئی تضاد نہیں بلکہ یہ دونوں عبارتیں ہم معنی ہیں۔ کیونکہ (جن روایات میں کھڑے ھوکر پیشاب کی ممانعیت ھے تمام ضعیف ہیں) سے معلوم ہوتا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا منع نہیں ہے بلکہ جائز ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ کے حوالے سے میں پہلے ہی یہ عبارت پیش کرچکا ہوں دیکھئے:
ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی نفی میں کوئی بات نبی علیہ السلام سے ثابت نہیں ہے۔ (کمافی تحفۃ الاحوذی ص ٧٢ جلد١ طبع قدیمی کتب خانہ)
اب آپ ابن حجر رحمہ اللہ پر کیا فتویٰ لگائیں گے؟؟؟
بہتر ہوتا کہ آپ ان باتوں کو پوسٹ کرنے سے پہلے کسی ایسے شخص کو دکھا لیتے جس کی عقل تقلید کی بیماری نے خراب نہ کی ہو۔ لیکن میں آپ کی مجبوری سمجھتا ہوں کہ مقلدوں کے سمندر میں آپ کو ایسا شخص ملنا کس قدر مشکل تھا۔ اور اہل حدیث سے پوچھنا تو آپ کی شان کے خلاف ہے۔ ٹھیک ہے بھائی پھر ہوتے رہو اہل حدیثوں کے آگے شرمندہ!!!!!!
اب آپ ہی بتائیے حضور والا شاھد نذیر صاحب ، جب ایسا آپ کی فقہ میں ہی لکھا ھوا ھے تو پھر انکار کیسا ؟؟؟؟
ہم نہیں بلکہ اب آپ ہی بتائیے حضور والا آپ یہ سب کچھ لکھتے ہوئے ہوش میں تھے یا بے ہوشی اور مدہوشی کے عالم میں یہ فضولیات رقم کی ہیں؟؟؟!!!
کس بات کا ڈر ھے آپ کو ؟ کیوں اقرار نہیں کرلیتے جناب کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنا آپ کے ہاں سنت ھے ۔؟
معاف کیجئے گا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا تو آپ کے ہاں بھی سنت ہے تو یہ مطالبہ تو ہم بھی آپ سے کرسکتے ہیں کہ آپ کیوں اقرار نہیں کرتے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپ کی فقہ میں سنت ہے۔ آخر آپکو کس بات کا ڈر ہے۔ دیکھئے آپ کے شہید دیوبندیت جناب یوسف لدھیانوی صاحب نے لکھا ہے:
یوسف لدھیانوی صاحب مزید فرماتے ہیں: جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں، وہ سب سنتیں کہلائیں گی۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٧)
اور آپ کو بھی یہ معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیشاب کرنے سے متعلق دو صورتیں منقول ہیں ایک کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی اور دوسری بیٹھ کر پیشاب کرنے کی۔ پس پیشاب کرنے کی یہ دونوں صورتیں یوسف لدھیانوی صاحب کے نزدیک بھی سنت ہی کہلائیں گی۔
اب فرمائیے سہج صاحب اس مسئلہ میں جو کچھ گل پاشیاں آپ کے منہ سے اہل حدیثوں کے بارے میں ہور ہی ہیں کیا ان میں سے کچھ پھول آپ کے شہید دیوبندیت پر بھی نچھاور ہونگے؟؟؟ یا امین اوکاڑوی کی طرح آپ کے باٹ بھی لینے کے اور، دینے کے اور ہیں۔ میرے بھائی اوکاڑوی اسٹائل اسی وقت فائدہ دیتا ہے جب سننے والے بھی دیوبندی ہوں اور کہنے والے بھی دیوبندی ہوں لیکن جب سامنے اہل حدیث ہوں تو اکاڑوی اسٹائل اپنانے سے شرمندگی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
آپ سے درخواست ہے کہ ابھی بھی ہوش میں آجائیں اور کچھ دیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی غلطی تسلیم کر لیں ورنہ آگے بڑے سخت مرحلے ہیں ابھی ہمارے ترکش میں کچھ خطرناک تیر باقی ہیں۔ جسے اس وقت چلایا جائے گا جب آپ امین اوکاڑوی کی طرح اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آئے۔