sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
ڈھکوسلہ کا جواببالکل صحیح فرمایا آپ نے ۔ یعنی کہ خاموش رہنا ۔ یہاں پرکسی کو مغالطہ دینے کی کیا ضرورت ہے ، جب فاتحہ کا ذکر ہے ہی نہیں۔ اور یہ اصول ہے کہ عدم ذکرسے عدم شے لازم نہیں ہے ۔ اور فاتحہ خلف الامام پڑھتے وقت خاموشی ضروری ہے ۔ یہ نہیں کہ جس طرح عوام کالانعام نیت زبان سے اور جہر کے ساتھ پڑھتے ہیں جس سے دوسروں کو مشکل پیش آتی ہے ۔
زکر خیر فاتحہ کا نہیں بلکل نہیں ویسے ہی جیسے البقرۃ اور آل عمران سمیت ایک سو تیرہ سورتوں کا زکر نہیں ، جناب مون لائٹ آفریدی اور ان کا فرقہ جماعت نام نہاد اہل حدیث فاتحہ کی طرح بقیہ ایک سو تیرہ سورتیں بھی اسی اصول "عدم زکر سے عدم شے لازم نہیں" کے ماتحت خاموشی کے ساتھ پڑھتے ہیں ؟ یہ تو ھوا آپ جناب نام نہاد اہل حدیث کے ڈھکوسلہ کا جواب ۔
دھوکے کا جواب
دھوکہ آپ نے یہ دیا ہے کہ پیش کردہ روایت جسے آپ نے کوٹ کیا ہے ۔ دیکھئے
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا صلیتم فاقیمو صفو فکم ثم لیسومکم احدکم فاذا کبر فکبر واذا قرء فانصیتوا واذا قرء غیر المغضوب علیہم ولا الضالین فقولوا آمین یحبکم اللہ۔
صحیح مسلم ، التشہد فی الصلاۃ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ھے کہ جب تم نماز پڑھنے لگو تو صفوں کو سیدھا کرلیا کرو ، پھر تم میں سے کوئی ایک امامت کرائے، جب امام تکبیر کئے تو تم بھی تکبیر کہو ، جب وہ قرآن پڑھنے لگے تو تم خاموش ہوجاؤ اور جب وہ غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہہ لے تو تم آمین کہو۔ اسطرح کرنے سے اللہ تم سے محبت رکھے گا۔
اس حدیث کو اقتباس میں تو لیے لیا جناب نے اور جواب میں ایک عدد ڈھکوسلہ بھی دے مارا ، مگر جب عقل پر پردہ پڑھ جائے تو ایسی حرکات سرزد ہو ہی جاتی ہیں ،فکر ناٹ۔ اب آپ کو دکھاتا ہوں بلکہ یاد دلاتا ہوں مزکورہ روایت پیش کرکے میں نے آگے بھی کچھ لکھا تھا ۔دیکھئے
نوٹ:معلوم ہوا الحمد سے لے کر ولاالضالین تک صراحتا خاموش رہنے کا حکم رسول للللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےآیا ہے ۔
اب بتائیے صریح دلیل ہے کہ نہیں ؟آیت غیر المغضوب علیہم ولا الضالین فاتحہ میں ہی ہے یا بقیہ قرآن میں کسی اور جگہ ہے؟ اگر تو آپ اس آیت کو قرآن کی سورت فاتحہ میں ہی مانتے ہو تو پھر یہ بھی ماننا ہی پڑے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی سورۃ کے شروع کرنے پر خاموش ہوجانے کا حکم دیا ہے اور امام جب کہےغیر المغضوب علیہم ولا الضالین پر تو مقتدی صرف آمین کہے گا ۔اور یہی حکم ہے اللہ تعالٰی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ۔جسے آپ نام نہاد اہل حدیث مانتے ہی نہیں ۔ ۔۔۔۔
دھوکہ کیسے دیا؟
ایسے کہ جناب نے آیت غیر المغضوب علیہم ولاالضالین کو بھی ۔عدم زکر ثابت کرنے کی کوشش کی بلکل ویسے جیسے ماقبل جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بول بھول گئے ہوئے ہیں ۔ پچھلے مراسلہ میں آپ کو یاد دلادیا ہوا ہے اس بارے میں اب دیکھنا یہ ہے کہ جناب نے جو جھوٹ بولا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کے بارے میں کیا صفائی پیش کرتے ہیں اور یہاں تو جناب نے رسول ﷺ پر جھوٹ بولنے سے آگے بڑھتے ہوئے اب کلام اللہ پر بھی جھوٹ بولنا شروع کردیا ہے ۔
کیسے ؟
غیر المغضوب علیھم ولا الضالین آیت کے لکھا ہوا ہونے کے باوجود آپ نے عدم زکر کہہ کر کہ فاتحہ کا نام نہیں ۔اسلئے فاتحہ تو ہم پڑھیں گے کیونکہ ہم ضدی فرقہ نام نہاد اہل حدیث سے تعلق رکھتے ہیں ۔
اور اگر یہ آیت فاتحہ کی نہیں تو بتائیے
1:کس سورۃ کی ہے ؟
2:امام تکبیر کے بعد قرآن کہاں سے شروع کرتا ہے؟
3:۔آمین کس آیت کے بعد کہتے ہو ؟
میرے مراسلہ میں وضاحتی عبارت کے موجود ہوتے ہوئے پھر بھی آپ کی جانب سے ڈھکوسلہ اور دھوکہ دینا کہ روایت میں فاتحہ کا زکر نہیں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جناب عوام کلانعام دوسروں کو کہتے کہتے خود ہی ویسا بن گئے ہیں ۔ خیر یہ تو تھا تھوڑا سا وہ مزاق جیسا آپ نے کیا ۔ اسلئے یہاں بھی فکر ناٹ۔
امید ہے اب بات سمجھ گئے ہوں گے آپ ۔
شکریہ
-