• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم اضافیت اور کائنات

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
سمٹاؤ کے اس تصور کو سمجھنے کے لیے ہم فرض کرتے ہیں کہ ایک سو میٹر لمبی ٹرین ہے جو سو میٹر ہی لمبے پلیٹ فارم پر اس طرح کھڑی ہے کہ اس کا انجن پلیٹ فارم کے شروع میں اور آخری بوگی پلیٹ فارم کے آخر میں ہے، یعنی ٹرین پلیٹ فارم کے بالکل برابر کھڑی ہے، اب اگر یہ ٹرین 140 ہزار میل فی سیکنڈ کی رفتار سے اس پلیٹ فارم کے سامنے سے گزرے اور اسی لمحے ہم ٹرین اور پلیٹ فارم کی تصویر اتار سکیں تو ہم دیکھیں گے کہ ٹرین پلیٹ فارم کے صرف 60 میٹر کے برابر ہے.. یعنی ہماری یہ عجیب ٹرین اپنی اصل لمبائی سے 40% تک سمٹ گئی ہے.. اس کے علاوہ ہمیں اس کے وہیل گول نہیں بلکہ ٹرین کی حرکت کی سمت سمٹاؤ کی وجہ سے بیضوی نظر آئیں گے، اور جب ہم ٹرین کے اندر بیٹھے لوگوں کو دیکھیں گے تو وہ ہمیں بالکل اس طرح نظر آئیں گے جس طرح شبانہ اور فرزانہ فہیم اور مراد کو نظر آرہی تھیں.

مگر ٹرین میں بیٹھے لوگوں کو پلیٹ فارم اور پلیٹ فارم پر کھڑے لوگ کس طرح نظر آئیں گے؟

انہیں لگے کا کہ سٹیشن، پلیٹ فارم اور اس پر کھڑے لوگ ان سے گزر رہے ہیں.. بالکل جس طرح کسی ٹرین میں بیٹھے ہوئے ہمیں درخت وغیرہ ہم سے گزرتے ہوئے نظر آتے ہیں، انہیں لگے گا کہ ہمارا پلیٹ فارم اپنی اصل لمبائی سے چالیس فیصد 40% تک سکڑ گیا ہے، اور اتنے ہی فیصد انہیں عمارتیں اور لوگ سکڑے ہوئے نظر آئیں گے.

پلیٹ فارم پر کھڑے لوگوں کو اپنے ارد گرد کوئی ایسی غیر معمولی بات نظر نہیں آئے گی، اور نا ہی اس عجیب ٹرین میں بیٹھے لوگ اپنی ٹرین کا سمٹاؤ نوٹ کر پائیں گے، اور نا ہی ٹرین میں کوئی اور چیز انہیں سمٹی ہوئی نظر آئے گی.. سمٹاؤ تب نظر آتا ہے جب کوئی چیز انتہائی جنونی رفتار میں کھڑے ہوئے لوگوں کے سامنے سے گزر جائے، اسی طرح اس عجیب ٹرین میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو لگے گا کہ وہ حرکت نہیں کر رہے بلکہ ان کے ارد گرد چیزیں حرکت کرتی ہوئی اس جنونی رفتار سے ان سے گزر رہی ہیں اور انہیں سمٹی ہوئی نظر آرہی ہیں!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
رفتار اور وزن میں اضافہ


اس باب کے عنوان کو دیکھ کر شاید مراد صاحب کو غصہ آجائے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حرکت کرنے یا دوڑنے سے وزن کم ہوتا ہے، مگر بڑھتا نہیں ہے.. تو پھر یہ غیر منطقی بات چہ معنی دارد؟

یہ درست ہے کہ جانداروں میں حرکت کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، اور توانائی کے لیے ایندھن کی، اور ہمارا ایندھن شوگر اور فیٹس وغیرہ میں مضمر ہے، جو جل کر مطلوبہ کام میں صرف ہوجاتا ہے، اس لیے جسم کا وزن کم ہوجاتا ہے، جب تک کہ صاحبِ جسم نیا ایندھن خوراک کی شکل میں نہ لے.

لیکن اضافیت کی وہ مساوات جو اس باب کے عنوان کی بات کہتی ہے، اس کا جسمانی ورزش یا جانداروں کی حرکت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہمارا موضوع اس سے کہیں زیادہ گہرا ہے.. کوئی چیز جتنی تیزی سے حرکت کرے گی اس کی کمیت اتنی زیادہ ہوگی.
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
یہاں مراد اعتراض کرتے ہوئے کہہ سکتا ہے کہ: کیا یہاں دو باتوں میں تضاد نہیں ہے؟ .. آپ نے پہلے کہا کہ کوئی چیز جتنی زیادہ تیزی سے حرکت کرے گی اتنی زیادہ سمٹے گی اور جب وہ روشنی کی رفتار کو پہنچے گی تو غائب ہوجائے گی.. اب پھر ایک اور مساوات آکر یہ کہہ رہی ہے کہ: کوئی شئے جتنی زیادہ تیزی سے حرکت کرے گی اتنی ہی اس کی کمیت بڑھ جائے گی.. شاید اب یہ مساوات یہ بھی کہے گی کہ کسی چیز کی کمیت روشنی کی رفتار کے قریب پہنچنے تک بہت زیادہ بڑھ جائے گی، اور شاید روشنی کی رفتار تک پہنچنے تک اس کی کمیت لا متناہی ہوجائے.

بالکل مراد.. مساوات بالکل یہی کہتی ہے، مگر شاید آپ ایسا سمجھ نہ پائیں.. یہ کس طرح ممکن ہے کہ کوئی شئے روشنی کی رفتار تک پہنچتے پہنچتے سکڑ سکڑ کر غائب ہونے تک آجائے، اور پھر اسی وقت اس کی کمیت بھی بڑھ کر لا متناہی ہوجائے.. یعنی کائنات میں موجود تمام مادے سے کئی گنا زیادہ؟

یہ درست ہے کہ بظاہر اس بات میں ایک پاگل پن جھلکتا ہے، لیکن اسی میں کائنات کا ایک اہم راز پنہاں ہے.. مگر صبر سے کام لیجیے، ہر چیز کا وقت ہوتا ہے!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
نیوٹن کے زمانے سے لے کر انیسویں صدی کے آخر تک یہ سمجھا جاتا رہا کہ کسی چیز کی کمیت کبھی تبدیل نہیں ہوتی، چاہے وہ سکون کی حالت میں ہو یا حرکت کی حالت میں، اگر لوہے کی کوئی بال خلاء میں ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہی ہو یا ساٹھ ہزار میل فی سیکنڈ، اس کی کمیت زمین پر ساکت حالت کے مقابلے میں تبدیل نہیں ہوگی.. مگر اضافیت نے آکر اس کے برعکس پیشین گوئی کی اور اس ضمن میں سائنسدانوں کے عقیدے کو ہلا کر رکھ دیا.

اس موضوع پر بات کرنے سے پہلے ہم ایک اہم بات واضح کرنا چاہیں گے.. ہم میں سے اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ کسی شئے کی کمیت اس کا وزن ہے، یا اس کا وزن اس کی کمیت کے مساوی ہے.. یہ تصور غلط ہے، کیونکہ سائنسدان کمیت کا تعین میزان سے نہیں کرتے جس طرح ہم اپنی روز مرہ زندگی میں کرتے ہیں (جیسے سبزی تول کر خریدنا)، بلکہ ان کی نظر میں کسی شئے کی کمیت حرکت کے خلاف اس کی مدافعت ہے.. کسی شئے کی کمیت جتنی زیادہ ہوگی، حرکت کے خلاف اس کی مدافعت اتنی ہی زیادہ ہوگی، اور اسے حرکت دینے یا دھکیلنے کے لیے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوگی، عام فٹ بال کے حجم کی لوہے کی ایک بال کو دھکیلنے میں جو توانائی صرف ہوگی وہ اس توانائی سے زیادہ ہوگی جو اسی دھات کی بنی ہوئی ٹینس کے حجم کی بال کو دھکیلنے میں صرف ہوگی.

یہاں کوئی کہہ سکتا ہے کہ: بڑی بال چھوٹی بال سے زیادہ وزنی ہے.. یعنی اس کی کمیت زیادہ ہے.. تو فرق کیا ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
وزن کششِ ثقل یا تجاذب کے فرق سے مختلف ہوسکتا ہے، مگر کسی شئے کی کمیت ہمیشہ ایک ہی رہتی ہے، کیونکہ وہ ایک محدود عدد کے ذروں پر مشتمل ہے جو کم یا زیادہ نہیں ہوسکتے.. جبکہ وزن کائنات کے مختلف مقامات میں مختلف ہوسکتا ہے، مگر شرط یہ ہے کہ اس کمیت کو تشکیل دینے والا مادہ ہر حال میں اتنا ہی رہے، اگر کمیت بڑھ جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ کوئی دوسری کمیت اس کمیت میں شامل کردی گئی ہے، اور اس کمیت میں ایٹموں کی تعداد بڑھ گئی ہے، لیکن اس سب کی فکر مت کریں، کیونکہ ہم زیادہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتے، چنانچہ تجاوز کرتے ہوئے ہم وزن کو کمیت کے مساوی قرار دے دیتے ہیں.

جب آئن سٹائن میدان میں آیا تو اس نے دیکھا کہ نیوٹن کے زمانے سے لے کر اس کے زمانے تک سائنسدانوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ جتنا ہم کسی شئے پر دھکیلنے کی قوت میں اضافہ کریں گے وہ اتنی ہی زیادہ تیز حرکت کرے گی اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ روشنی کی رفتار سے حرکت کرنے لگے گی، اور تب بھی اس کی کمیت تبدیل نہیں ہوگی.

آئن سٹائن اپنی مساوات کی وساطت سے کہتا ہے کہ: نہیں.. دونوں نظریے غلط ہیں، نا کمیت اپنے حال پر رہے گی، اور نا ہی وہ شئے روشنی کی رفتار سے حرکت کر سکے گی.

تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
اضافیت کی ایک مساوات نے کمیت اور حرکت کے تعلق کو واضح کیا ہے، اسے سمجھنے کے لیے ہم کچھ مثالیں دیتے ہیں.

اگر ہم خلاء میں سو کلو گرام کمیت کا مادہ سات میل فی سیکنڈ کی رفتار (زمین کے تجاذب سے بھاگ نکلنے کے لیے لازمی رفتار، خلاء میں راکٹ اسی رفتار سے چھوڑے جاتے ہیں) سے چھوڑیں تو اضافیت کی مساوات ہمیں یہ بتاتی ہے کہ یہ کمیت گرام کے دس ہزارویں حصے کے تین حصوں کے برابر بڑھ گئی ہے.. یا آواز کی رفتار سے اڑنے والے جنگی جہاز کی کمیت گرام کے ایک لاکھویں حصے کے ایک حصے کے برابر بڑھ گئی ہے! .. یہ اضافے اتنے کم ہیں کہ ہم انہیں نہیں ناپ سکتے.

لیکن جب مادہ روشنی کی رفتار کے قریب پہنچتا ہے تب معاملہ مختلف ہوتا ہے.. شبانہ کی ہی حالت لے لیں جو روشنی کی نوے فیصد 90% رفتار سے سفر کر رہی ہے.. تو اگر زمین پر اس کی کمیت 65 کلو گرام تھی، تو اس رفتار میں سفر کرنے کی وجہ سے ہمیں اس کی کمیت دگنی لگے گی (یعنی 130 کلو گرام ہوجائے گی)، مگر شبانہ کو اپنے آپ میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی کیونکہ وہ اپنے آپ کی نسبت حرکت نہیں کر رہی ہے، اس کے علاوہ اگر وہ اپنا ہینڈ بیگ اٹھا لے تو وہ اسے بھاری نہیں لگے گا جیسا کہ وہ ہمیں زمین پر نظر آتا ہے.. اس کے ماحول میں ہر چیز انتہائی منطقی لگ رہی ہے، بالکل جیسے وہ زمین پر رہ رہی ہو.. مگر روشنی کی نوے فیصد رفتار سے سفر کرتی ہم سے دور جاتی ہوئی شبانہ ہمیں زمین سے ایسی نہیں لگتی.. اس کے ہاں ہر چیز کی کمیت بڑھ گئی ہے.

یہاں کوئی سوال کر سکتا ہے کہ: اگر کمیت محدود تعداد کے ذروں یا ایٹمز پر مشتمل ہے تو کمیت میں یہ اضافہ کہاں سے آگیا؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
جواب یہ ہے کہ: کوئی بھی ساکن کمیت اپنے آپ حرکت نہیں کر سکتی.. آپ کو راستے میں پڑا ہوا پتھر نظر آتا ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ لوگوں کو راستہ دینے کے لیے پتھر خود ہٹ گیا ہو.. آپ کو اسے اپنے پیر سے مارنا ہوگا، اس پر دھکیلنے کی قوت یا توانائی سے اثر انداز ہونا ہوگا، یہ قوت خرچ کی گئی توانائی ہے.. اور کمیت جتنی زیادہ ہوگی، اسے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوگی، اس کے علاوہ رفتار کا اضافہ دھکیلنے کی مزید توانائیوں کی پیشین گوئی کرتا ہے.. اگر آپ کسی شئے کو تیز سے تیز تر دوڑنے کے لیے دھکیلیں، تو اس کے لیے لازم ہے کہ توانائی میں مسلسل اضافہ کیا جاتا رہے.. اور جب وہ شئے روشنی کی رفتار کے قریب پہنچے گی، تو اس کی کمیت بہت زیادہ بڑھ جائے گی، یعنی وہ دگنی سے تگنی پھر سینکڑوں، لاکھوں اور پھر کروڑوں گنا بڑھ جائے گی، اور جب وہ روشنی کی رفتار تک (فرض کرتے ہوئے) پہنچے گی تب تک اس کی کمیت لا متناہی ہوجائے گی، یعنی کائنات میں موجود تمام مادے سے زیادہ.. اور اس لا متناہی کمیت کو دھکیلنے کے لیے ہمیں لا متناہی توانائی کی ضرورت ہوگی، یعنی کائنات میں مجود تمام توانائیوں کا کئی گنا.. چنانچہ اگر آپ ریت کے ایک ذرے کو روشنی کی رفتار سے دوڑانا چاہتے ہیں تو آپ کو اتنی زیادہ توانائی کے حصول کا کوئی طریقہ بتانا ہوگا جو کہ یقیناً نا ممکن ہے.. مساواتوں کی زبان یہی کہتی ہے.

حتمی نتیجہ یہ ہے کہ ہم کبھی لا متناہی کمیت حاصل نہیں کر سکیں گے، کیونکہ ہم کبھی لا متناہی توانائی حاصل نہیں کر سکتے.. اور نا ہی کسی چیز کا نا چیز کی طرف سمٹاؤ.. کیونکہ ہم کسی بھی کمیت کو چاہے وہ کتنی ہی کم کیوں نہ ہو روشنی کی رفتار سے نہیں دھکیل سکتے.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
ساکن (ظاہری) ماحول کی نسبت روشنی کی رفتار کے قریب سفر کرنے والے مادے کی کمیت میں اضافہ حرکت کا نتیجہ ہے، اور حرکت توانائی کی مختلف اشکال کی ایک شکل ہے، کمیت کو دھیکلنے والی اس عظیم توانائی نے ہی کمیت میں یہ اضافہ کیا ہے.. گویا توانائی کمیت کی صورت میں مجسم ہوکر اصل کمیت میں شامل ہوگئی ہو.. اس کا سیدھا سا مطلب یہ بھی ہے کہ کمیت توانائی ہے، اور توانائی کمیت ہے.. جیسے ہم کہہ رہے ہوں کہ "روح" مادے کی شکل میں مجسم ہوگئی ہو، مگر روح نا تو مادہ ہے اور نا ہی کمیت، اور نا ہی لوگوں کو دکھانے کے لیے اسے پکڑ کر پنجرے میں بند کیا جاسکتا ہے.. کیونکہ روح توانائی ہے، روشنی توانائی ہے، اور حرارت بھی توانائی ہے، آپ بارش کے پانی کی طرح روشنی کو کسی برتن میں جمع نہیں کر سکتے، نا ہی آپ فکری توانائی کا سامان کی طرح وزن کر سکتے ہیں، اور نا ہی حرکت کی اس توانائی کو جس سے ہم ساری زندگی حرکت کرتے ہیں رقم کی طرح بینک میں جمع کروا سکتے ہیں.. اور نا ہی حرارت کو سردیوں کے موسم میں سینکنے کے لیے محفوظ کیا جاسکتا ہے.

توانائی کی صورت کوئی بھی ہو اسے چھوا نہیں جاسکتا، صرف محسوس کیا جاسکتا ہے.. مثلاً ہم حرارت کی توانائی کو محسوس کرتے ہیں مگر وہ مجسم نہیں ہوسکتی، ہم آنکھوں کے ذریعے روشنی کی توانائی کو محسوس کرتے ہیں مگر وہ جمع نہیں کی جاسکتی.. تو پھر آخر میں دھکیلنے کی توانائی مجسم ہوکر کمیت بن جائے اس پر ہم کیسے یقین کر لیں؟.

اس کے باوجود مساوات بالکل یہی بات کہتی ہے.. تو کیا "دل کے خوش رکھنے کو" اس پیشین گوئی کی کوئی دلیل ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
ایک سے زیادہ دلیل ہے.. سب سے پہلی یہ کہ وہ ایٹم جو ایٹمی ری ایکٹروں میں روشنی کی رفتار کے قریب دوڑتے ہیں ان کی کمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے.. ایٹمی سائنس دان اس حقیقت کا روز ہی سامنا کرتے ہیں، بلکہ ان کے لیے لازم ہے کہ وہ ان ایٹموں کی کمیت کے اضافے کا حساب لگانے کے لیے آئن سٹائن کی اس مساوات کا سہارا لیں تاکہ اس کی بنیاد پر ایٹمی ری ایکٹر بنائے جا سکیں، اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان کا انجام قاہرہ کے نبی العلاء پل بنانے والے انجینئر سے زیادہ مختلف نہیں ہوگا جس نے پل کے ڈیزائن میں درجہ حرارت سے پیدا ہونے والے سمٹاؤ اور پھیلاؤ کو مدِ نظر نہیں رکھا تھا. (کہا جاتا ہے کہ اس انجینئر نے خودکشی کر لی تھی، کیونکہ پل اس قاتلانہ غلطی کی وجہ سے ابھی تک ٹریفک کے لیے نہیں کھولا گیا، تاہم اس سنی سنائی کہانی کا مجھے کوئی با قاعدہ ثبوت نہیں ملا).

سائنسدانوں نے پایا ہے کہ پروٹون جب ایٹمی ری ایکٹروں میں 177 ہزار میل فی سیکنڈ (روشنی کی 95% رفتار) کی رفتار سے حرکت کرتے ہیں تو ان کی کمیت تین گنا بڑھ جاتی ہے! .. اس کے علاوہ سائنسدان الکٹرونوں کو روشنی کی رفتار کے قریب تیز کرنے میں کامیاب رہے جس سے ہر الیکٹرون کی کمیت 900 گنا بڑھ گئی!..
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
چنانچہ مساوات کی پیشین گوئی کی درستگی کا پہلا ثبوت ہمیں ایٹموں کی سطح پر ملا، ہم اور ثبوت بھی حاصل کر سکتے تھے، اگر ہم کسی پتھر، کار، ٹرین، یا راکٹ کی رفتار کو روشنی کی رفتار کے قریب لا سکتے، مگر آپ جانتے ہیں کہ حرکت کرتی کسی شئے کی کمیت جتنی بڑھے گی، اسے اتنی ہی توانائی کی ضرورت پڑے گی، چونکہ پروٹون کی کمیت گرام کے ایک لاکھ ملین ملین ملین حصے کے ایک حصے کے برابر ہے، چنانچہ اسے دھکیلنے کے لیے درکار توانائی ایٹمی ری ایکٹروں کی حد میں آتی ہے (روشنی کی رفتار میں نہیں بلکہ روشنی کی رفتار کے قریب) .. مگر ریت کا ایک ذرہ پروٹون سے کئی بلین بلین گنا بڑا ہے.. تو پھر کسی گاڑی یا راکٹ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
 
Top