- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,764
- پوائنٹ
- 1,207
آئن سٹائن آکر دماغوں پر چھائی اس مدھم تصویر کو واضح کرتا ہے اور انہیں بتاتا ہے کہ جسے وہ قدرت کی سازش سمجھ رہے تھے وہ دراصل قدرت کے قوانین کا ایک قانون ہے جو کہتا ہے "ہم کسی بھی تجربے سے کوئی بھی مطلق حرکت یا مطلق سکون ثابت نہیں کر سکتے" چنانچہ اس طرح نا تو ہم ایتھر کو دریافت کر سکتے ہیں اور نا ہی ہمیں اس کی ضرورت ہے.
آئن سٹائن نے نظریہ اضافیت کی مساواتیں دو بنیادی مفروضوں پر کھڑی کیں، حرکت کی اضافیت (نسبیت) اور روشنی کی رفتار جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی، چنانچہ یہی رفتار اس کی ریاضیاتی عمارت کی بنیاد تھی کیونکہ یہی وہ اکلوتی مطلق اور ساکن چیز ہے.
تو جب ہم کہتے ہیں کہ حرکت نسبتی ہے تو اس کے پیچھے ایک گہرا ریاضیاتی مضمون ہے جو ایسی چیزیں واضح کرتا ہے جو ہم نے سوچی بھی نہیں ہوں گی.. مثلاً اگر فہیم اپنے ماحول میں (یا خلائی جہاز میں) شبانہ کے ماحول کی نسبت روشنی کی رفتار کے قریب سفر کرے تو اسے شبانہ کے ماحول میں عجیب چیزیں نظر آئیں گی.. ایسی چیزیں جو اگر وہ شبانہ کو بتا دے تو وہ اسے پاگل قرار دے گی، اسی طرح شبانہ کو بھی فہیم کے ماحول میں عجیب سی چیزیں نظر آئیں گی.. ہر کوئی دوسرے کی نسبت اپنی حرکت کے حساب سے، اسے ہم الگ باب میں بیان کریں گے.
آئن سٹائن نے نظریہ اضافیت کی مساواتیں دو بنیادی مفروضوں پر کھڑی کیں، حرکت کی اضافیت (نسبیت) اور روشنی کی رفتار جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی، چنانچہ یہی رفتار اس کی ریاضیاتی عمارت کی بنیاد تھی کیونکہ یہی وہ اکلوتی مطلق اور ساکن چیز ہے.
تو جب ہم کہتے ہیں کہ حرکت نسبتی ہے تو اس کے پیچھے ایک گہرا ریاضیاتی مضمون ہے جو ایسی چیزیں واضح کرتا ہے جو ہم نے سوچی بھی نہیں ہوں گی.. مثلاً اگر فہیم اپنے ماحول میں (یا خلائی جہاز میں) شبانہ کے ماحول کی نسبت روشنی کی رفتار کے قریب سفر کرے تو اسے شبانہ کے ماحول میں عجیب چیزیں نظر آئیں گی.. ایسی چیزیں جو اگر وہ شبانہ کو بتا دے تو وہ اسے پاگل قرار دے گی، اسی طرح شبانہ کو بھی فہیم کے ماحول میں عجیب سی چیزیں نظر آئیں گی.. ہر کوئی دوسرے کی نسبت اپنی حرکت کے حساب سے، اسے ہم الگ باب میں بیان کریں گے.