• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید کا معاملہ نئے اہلحدیثوں کے لئے پریشانی کا باعث تو نہیں؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
@محمد علی جواد بھائی
@شاہد نذیر بھائی

ایک بھائی کا یہ کمنٹ پڑھیں


دیکھیں کس قدر افسوسناک بات ہے کہ ہمارے رویوں سے لوگ دور ہو رہے ہیں، اس کا کیا حل ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بھائی جان میں یہاں یزید کے اچھا یا برا ہونے کی بحث نہیں کرنا چاہتا، میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ جو لوگ نئے اہل حدیث ہوئے ہیں یا پرانے ہیں، اس قسم کے اختلافی مسائل سے پریشان ہو جاتے ہیں تو ان کو کیا جواب دیا جانا چاہئے

خیر میں نے اللہ کے فضل و کرم سے مناسب جواب دے دیا ہے۔

آپ کا شکریہ
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
حادثہء کربلا کوئی ” کفر وایمان “ کا معاملہ نہیں ہے کہ جس پر ہماری نجات کا دارومدار ہو لہذا اس متعلق پریشان ہونے کی مطلق ضرورت نہیں البتہ جو لوگ اس معاملے کو
” معرکہء ایمان و اسلام “ بنا کر پیش کرتے ہیں اور اس میں” غلو “ کر جاتے ہیں وہ اللہ تعالٰی کے ہاں جوابدہ ہیں۔ ہمیں کیا روش اپنانی چاہیے اس کا مفصل ذکر ” قرآن و سنت “ میں ہو چکا ہے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم
@محمد علی جواد بھائی
@شاہد نذیر بھائی

ایک بھائی کا یہ کمنٹ پڑھیں


دیکھیں کس قدر افسوسناک بات ہے کہ ہمارے رویوں سے لوگ دور ہو رہے ہیں، اس کا کیا حل ہے؟
وعلیکم السلام !۔۔۔۔ہمارے یہاں اس مسئلے کا شکار ہزاروں لوگ ہیں ، اور وجہ یہ ہے کہ جب کوئی بریلوی سے یا دیوبندی سے اہل حدیث ہوتا ے یا ہونا چاہتا ہے ، تو لوگ اسے بہت ہی عجیب مسائل میں ڈالتے ہیں ، جن کا حقیقی زندگی میں آج شاید ہمیں واسطہ بھی نہیں پڑے۔ہمارے ایسے پریشان حال بہن بھائی اپنی اس کیفیت اور لوگوں کے الجھاؤ میں ڈالنے سے بچنے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں ، جن میں سب سے پہلے قرآن تفسیر کے ساتھ پڑھیں ، اس سے انھیں انبیاء کی استقامت اور اللہ کی مدد و نصرت یاد رہے گی اور وہ کمزور نہیں ہوں گے ، اپنے فرائض پر توجہ دلانے والے موضوعات زیر مطالعہ لائیں ، یہ چیز انھیں عمل ی طرف لائے گی اور جس معاملے میں مسئلہ یا الجھن کا شکار ہوں ، اہل علم سے استفسار کر لیں۔تاکہ تشنگی جاتی رہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا ایسی مشکل میں بڑی اہم ہے۔۔۔۔یا مقلب القلوب ، ثبت قلبی علی دینک۔ اس کا اہتمام بھی کرتے رہیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
14007 - یزید بن معاویہ کے بارہ میں ہماراموقف :

میں نے یذيد بن معاویہ کے بارہ میں سنا ہے کہ وہ کسی زمانے میں مسلمانوں کا خلیفہ رہا ہے ، اوروہ بہت نشئ‏ اوربے کار شخص اورحقیقی مسلمان نہيں تھا ، توکیا یہ صحیح ہے ؟

آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے تاریخی حوالہ سے بتائيں ۔


الحمد للہ :

نام ونسب :

اس کا نام یزید بن معاویہ بن ابوسفیان بن حرب بن امیہ الاموی الدمشقی تھا ۔

امام ذھبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ :

یزید قسطنطنیہ پرحملہ کرنے والے لشکر کا امیر تھا جس میں ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ جیسے صحابی شامل تھے ، اس کے والد امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے ولی عھد بنایا اور اپنے والد کی وفات کے بعد تیس برس کی عمر کے میں رجب ساٹھ ھجری 60 ھ میں زمام اقدار ہاتھ میں لی اورتقریبا چار
برس سے کم حکومت کی ۔

اوریزید ایسے لوگوں میں سے ہے جنہیں نہ توہم برا کہتے اورنہ ہی اس سے محبت کرتےہیں ، اس طرح کے کئ ایک خلیفہ اموی اورعباسی دورحکومت میں پاۓ گۓ ہيں ، اور اسی طرح ارد گرد کے بادشاہ بھی بلکہ کچھ تو ایسے بھی تھے جو يزید سے بد تر تھے ۔

اس کی شان و شوکت عظیم اس لیے ہوگئ کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے انچاس 49 برس بعد حکمران بنا جو کہ عھد قریب ہے اورصحابہ کرام موجود تھے مثلا عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنہ جو کہ اس سے اوراس کے باب دادا سے بھی زیادہ اس معاملہ کے مستحق تھے ۔

اس نے اپنی حکومت کا آغاز حسین رضي اللہ تعالی عنہ کی شھادت سے اوراس کی حکومت کا اختتام واقعہ حرہ سے ہوا ، تولوگ اسے ناپسند کرنے لگے اس کی عمرمیں برکت نہیں پڑی ، اورحسین رضی اللہ تعالی عنہ کے بعد کئ ایک لوگوں نے اس کے خلاف اللہ تعالی کے لیے خروج کیا مثلا اھل مدینہ اور ابن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ ۔ دیکھیں : سیراعلام النبلاء ( 4 / 38 ) ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے یزيد بن معاویہ کے بارہ میں موقف بیان کرتے ہوۓ کہا ہے :

یزيد بن معاویہ بن ابی سفیان کے بارہ میں لوگوں کے تین گروہ ہيں : ایک توحد سے بڑھا ہوا اوردوسرے بالکل ہی نیچے گرا ہوا اورایک گروہ درمیان میں ہے ۔

جولوگ توافراط اورتفریط سے کام لینے والے دو گروہ ہیں ان میں سے ایک تو کہتا ہے کہ یزید بن معاویہ کافر اورمنافق ہے ، اس نے نواسہ رسول حسین رضي اللہ تعالی عنہ کو قتل کرکے اپنے بڑوں عتبہ اورشیبہ اور ولید بن عتبہ وغیرہ جنہیں جنگ بدر میں علی بن ابی طالب اور دوسرے صحابہ نے قتل کیا تھا ان کا انتقام اور بدلہ لیا ہے ۔

تواس طرح کی باتیں اوریہ قول رافضیوں اورشیعہ کی ہیں جو ابوبکر و عمر اور عثمان رضي اللہ تعالی عنہم کو کافر کہتے ہیں توان کے ہاں یزید کو کافرقرار دینا تواس سے بھی زيادہ اسان کام ہے ۔

اور اس کے مقابلہ میں دوسرا گروہ یہ خیال کرتا ہے کہ وہ ایک نیک اورصالح شخص اورعادل حکمران تھا ، اور وہ ان صحابہ کرام میں سے تھا جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پیدا ہوۓ اوراسے اپنے ھاتھوں میں اٹھایااور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کےلیے برکت کی دعا فرمائ ، اوربعض اوقات تووہ اسے ابوبکر ، عمر رضي اللہ تعالی عنہما سے سے افضل قرار دیتے ہیں ، اورہو سکتا کہ بعض تو اسے نبی ہی بنا ڈاليں ۔

تو یہ دونوں گروہ اور ان کےقول صحیح نہیں اورہراس شخص کے لیے اس کا باطل ہونا نظرآتا ہے جسے تھوڑی سی بھی عقل ہے اور وہ تھوڑ ابہت تاريخ کو جانتا ہے وہ اسے باطل ہی کہے گا ، تواسی لیے معروف اہل علم جو کہ سنت پرعمل کرنے والے ہیں کسی سے بھی یہ قول مروی نہیں اور نہ ہی کسی کی طرف منسوب ہی کیا جاتا ہے ، اوراسی طرح عقل وشعور رکھنے والوں کی طرف بھی یہ قول منسوب نہيں ۔

اورتیسرا قول یا گروہ یہ ہے کہ :

یزید مسلمان حکمرانوں میں سے ایک حکمران تھا اس کی برائیاں اور اچھایاں دونوں ہيں ، اور اس کی ولادت بھی عثمان رضي اللہ تعالی عنہ کی خلافت میں ہوئ ہے ، اور وہ کافر نہيں ، لیکن اسباب کی بنا پر حسین رضي اللہ تعالی عنہ کے ساتھ جوکچھ ہوا اوروہ شھید ہوۓ ، اس نے اہل حرہ کے ساتھ جو کیا سو کیا ، اوروہ نہ توصحابی تھا اور نہ ہی اللہ تعالی کا ولی ، یہ قول ہی عام اہل علم و عقل اوراھل سنت والجماعت کا ہے ۔

لوگ تین فرقوں میں بٹے گۓ ہیں ایک گروہ تواس پرسب وشتم اور لعنت کرتا اور دوسرا اس سے محبت کا اظہار کرتا ہے اورتیسرا نہ تواس سے محبت اورنہ ہی اس پر سب وشتم کرتا ہے ، امام احمد رحمہ اللہ تعالی اوراس کے اصحاب وغیرہ سے یہی منقول ہے ۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی کے بیٹے صالح بن احمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے کہا کہ : کچھ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ ہم یزید سے محبت کرتے ہیں ، توانہوں نے جواب دیا کہ اے بیٹے کیا یزید کسی سے بھی جو اللہ تعالی اوریوم آخرت پرایمان لایا ہو سے محبت کرتا ہے !!

تو میں نے کہا تو پھر آپ اس پر لعنت کیوں نہیں کرتے ؟ توانہوں نےجواب دیا بیٹے تونےاپنے باپ کو کب دیکھا کہ وہ کسی پرلعنت کرتا ہو ۔

اورابومحمد المقدسی سے جب یزيد کے متعلق پوچھا گیا توکچھ مجھ تک پہنچا ہے کہ نہ تواسے سب وشتم کیا جاۓ اور نہ ہی اس سے محبت کی جاۓ ، اورکہنے لگے : مجھے یہ بھی پہنچا ہے کہ کہ ہمارے دادا ابوعبداللہ بن تیمیۃ رحمہ اللہ تعالی سے یزيد کےبارہ میں سوال کیا گیا توانہوں نے جواب دیا :
ہم نہ تواس میں کچھ کمی کرتےہیں اورنہ ہی زيادتی ،۔

اقوال میں سب سے زيادہ عدل والا اوراچھا و بہتر قول یہی ہے ۔ ا ھـ

مجموع الفتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ ( 4 / 481 - 484 ) ۔

واللہ تعالی اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/14007

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
السلام علیکم
@محمد علی جواد بھائی
@شاہد نذیر بھائی

ایک بھائی کا یہ کمنٹ پڑھیں


دیکھیں کس قدر افسوسناک بات ہے کہ ہمارے رویوں سے لوگ دور ہو رہے ہیں، اس کا کیا حل ہے؟

اس بارے میں مختلف مسالک میں جو راۓ پائی جاتی ہے - وہ یہاں پیش کر رہا ہوں - انشاءللہ اس کو پڑھنے کے بعد کوئی دور نہیں ہو گا - انشاءللہ -


1.jpg
2.jpg
3.jpg
1.jpg
3.jpg
4.jpg
5.jpg
6.jpg
7.jpg
 
Top