الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
عجیب بات ہے کہ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر نے اپنی کتاب مکالمہ میں تو سلفی علماء پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ انہوں نے ڈاکٹر اسرار احمد پر فتویٰ لگاتے ہوئے انصاف سے کام نہیں لیا کہ ان کے موقف و دلائل کو سمجھا اور جانا ہی نہیں لیکن یہاں جہاں ایک عالم دین رفیق طاہر حفظہ اللہ سے اس معاملے میں دوبدو...
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اوّل تو یہ کہ میں کوئی عالم نہیں ہوں لہٰذا مجھے شیخ وغیرہ لقب سے ملقب نہ کیا جائے میں ایک ادنی سا طالب علم ہوں۔ دوم یہ کہ آپ نے میری جس تحریر کا اقتباس لیا ہے وہاں کسی ابن جوزی کا ذکر نہیں ہے البتہ دوسری جگہ پر ضرور میں نے ابن جوزی کا تذکرہ کیا ہے اور ان کے...
قطع اللحیہ سے متعلق راقم السطور کا موقف ماضی اور حال کے آئینہ میں
قارئین کی دلچسپی کے لئے عرض ہے کہ داڑھی کے متعلق راقم کا اوّلین اور پرانا موقف یہی تھا کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دینا فرض ہے جبکہ داڑھی کاٹنا ناجائز اور حرام ہے اور رہی بات عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ذاتی فعل کی تو یہ ان...
مراجع ومصادر
۰۱۔ یک مشت سے زائد داڑھی کی شرعی حیثیت، جمع و ترتیب: زبیربن خالد مرجالوی، نظرثانی: شیخ الحدیث مولانا حافظ خالد بن بشیر مرجالوی، مولانامحمد رفیق طاہر، ناشر: دارالسلف، گوجرانوالہ پاکستان
۰۲۔ توفیق الباری شرح صحیح بخاری، تالیف: پروفیسر ڈاکٹر عبدالکبیر محسن، زیر نگرانی و نظر...
فائدہ:
راقم الحروف نے اس مضمون کو ابتدائی طور پرنامکمل حالت میں 04-11-2015 کو لکھا تھاجبکہ اس سے بھی پہلے اپنی تین ڈائریوں میں الگ الگ مقامات پر اسکے مختلف حصے لکھ کر محفوظ کرلیے تھےتاکہ بوقت ضرورت انہیں یکجا کرکے ایک مضمون کی شکل دی جاسکے۔ اس کے تقریباً آٹھ برس بعدایک عزیز دوست کی تحریک پر...
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عرض ہے کہ ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم پر یہ بہتان ہے کہ وہ اعفاء لحیہ کا مفہوم ایک مشت داڑھی لیتے تھے۔ ذخیرہ روایات میں اس دعویٰ کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ ان صحابہ نے اپنے ذاتی عمل داڑھی تراشنے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم داڑھی بڑھاؤ کے ساتھ...
ایک مشت داڑھی اور حافظ عمران الہٰی:
ایک مشت سے زائد داڑھی تراشنے کے جائز ہونے کا موقف و نظریہ بالکل بھی کوئی اچھوتا یا نیا نظریہ نہیں ہے بلکہ زمانہ قدیم ہی سے اس مسئلہ میں اختلاف چلا آتا ہے۔ مفتی ابوالحسن عبدالخالق حفظہ اللہ اس بابت لکھتے ہیں: ذہن میں رہے کہ یہ مسئلہ بھی دیگر مختلف فیہ مسائل...
پچیسواں نظریہ:
’’عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ اوردیگر تین صحابہ یقیناً کسی ایسی حدیث کے بارے میں علم رکھتے تھے جس کی بنیاد پر وہ داڑھی کاٹتے تھے ‘‘
یہ تصوراتی اورفرضی نظریہ حافظ عمران الہٰی صاحب اور ان کے متاثرین کا ہے۔ اس نظریے کو بیان کرتے ہوئے حافظ عمران لکھتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے جب ’’اعفاء...
تیئس واں نظریہ:
بعض علماء نے ابوہریرہ، عبداللہ بن عمر، ابن عباس اور جابر بن عبداللہ کے داڑھی کاٹنے کے فعل کو نبی کریم ﷺ کی مخالفت کی بنا پر ان کے گناہوں میں شمار کیا ہے اس فکر کے حامل انٹرنیشنل طباعتی ادارے دارالسلام لاہور کے ریسرچ اسکالر شیخ عبدالصمد رفیقی اورعبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ وغیرہ...
بائیسواں نظریہ:
کچھ لوگوں کے سامنے جب اس عام حقیقت کی ترجمانی کی جاتی ہے کہ صحابہ کی اچھی خاصی تعداد ایسی ہے جنھوں نے اپنی ہی روایت کردہ حدیث کے خلاف عمل کیا ہے یا فتویٰ دیا ہے اور امت مسلمہ نے اسے ان کا اجتہادی قصور قرار دے کر اس طرح کے اعمال اور فتوؤ ں کو ترک کردیا ہے تو اس پر وہ یہ جواب...
بیسواں نظریہ:
’’علمائے کرام نے کبیرہ گناہوں کی جو فہرست بنائی ہے اس میں داڑھی مونڈنا شامل نہیں ہے لہٰذا جب قطع اللحیہ کبیرہ گناہ نہیں تو یہ فرض بھی نہیں تو پھریہ داڑھی کے غیرواجب ہونے کی طرف اشارہ اوراس کی دلیل ہے۔‘‘
سب سے پہلے تو عرض ہے کبیرہ گناہوں کے اعداد وشمار پر جتنی بھی کتابیں لکھی گئی...
اٹھارواں نظریہ:
’’بعض الناس کا نظریہ یہ ہےکہ داڑھی بڑھانے کا ذکر تو روایات میں موجود ہے لیکن داڑھی کاٹنے کی ممانعت کسی حدیث میں مذکور نہیں اس لئے داڑھی کاٹنے سے روکنا یا اس فعل کو غلط قرار دینا نادرست ہے۔‘‘
ذکرکردہ یہ نظریہ عدم علم یا قلت علم کا شاخسانہ ہے یا پھر متعلقہ نصوص میں تدبر اور غوروفکر...
پندرواں نظریہ:
’’اکثر لوگوں کا داڑھی کےبارے میں نظریہ یہ ہے کہ یہ کوئی مذہبی حکم نہیں بلکہ قوموں کا کلچر ہے اسی لئے ماضی میں قوم و مذہب سے قطع نظر ہر مرد داڑھی والا تھا۔‘‘
عرض ہے کہ مذکورہ بالا نظریہ پوری حقیقت نہیں بلکہ آدھا سچ ہے۔مکمل اور پورا سچ یہ ہے داڑھی کی اصل مذہب ہی ہے کچھ قومیں جو...
تیرواں نظریہ:
ایک قبضہ داڑھی کے جواز کے لئے بعض لوگوں نے بغیر کسی ثبوت کے اپنے تئیں یہ نظریہ قائم کرلیا ہے کہ صحابہ کے نزدیک اعفاء کے اصل معنی ایک مشت تھے چناچہ حافظ عمران الہٰی صاحب رقمطراز ہیں: عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کے نزدیک اعفاء کے معنی ہی ایک مشت کے ہیں، یہی بات امام خلال نے کتاب...
گیارواں نظریہ:
’’لمبی اور بڑی داڑھی بدصورتی اور وحشی پن کی علامت ہے۔‘‘
یہ نظریہ بہت سے علماء کا ہے۔ شیخ عبدالحمید ہزاروی لکھتے ہیں: شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ بھی ایک مشت کے بعد داڑھی کٹادیتے تھے تو کسی نے گوندلوی رحمہ اللہ سے پوچھا کہ آپ داڑھی کٹادیتے ہیں تو شیخ رحمہ اللہ...