الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
پہلی حدیث میں:
1۔سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم ہے۔
2۔ سورہ فاتحہ کے علاوہ دیگر قراءت نہ کرنے کا حکم ہے۔
دوسری حدیث میں:
امام کی قراءت کے وقت خاموشی اختیار کرنے کا حکم ہے۔
نتیجہ:
سورۃ فاتحہ پڑھیں، لیکن امام کی طرح اونچی آواز میں نہیں، بلکہ خاموشی کے ساتھ۔ جیساکہ ایک اور حدیث میں اس کی صراحت ہے اقرأ بہا...
کفایت اللہ صاحب ایک عرصے تک زبیر علی زئی صاحب کے مدح سرا رہے، پھر کسی وجہ سے اختلاف ہوا، اور حالات خراب ہوگئے۔ دونوں کی ایک دوسرے کے خلاف تحریریں اسی بعد والے زمانے کی ہیں۔
بہرصورت ہر مسلک و مذہب کے لوگوں میں ایسا ’مذموم اختلاف‘ ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالی اس سے سب کو محفوظ رکھے۔
جس طرح اس حدیث کے متعلق اسحاق سلفی صاحب نے نقل کیا کہ یہ واقعہ حجاب کا بعد ہے۔اور اس کی تفصیلات بھی بتادیں۔
اسی طرح دیگر احادیث کے بارے میں بھی پتہ چل جاتاہے، اور بعض میں معلوم کرنا ممکن نہیں بھی ہوتا۔
کوئی لگا بندھا اصول نہیں ہے۔
دینی علوم میں ناسخ و منسوخ ایک مستقل علم اور فن ہے، اس میں آیت یا...
جی بعض موضوعات میں پیغامات ’ولی الأمر‘ کی منظوری کے بعد ہی شو ہوتے ہیں۔
نوٹ: ولی الامر پر اعتراض یا سوال جواب پرسنل میں کیا کریں، کہیں دوسروں کو صحیح کرتے کرتے، آپ کا اپنا منہج خراب نہ ہوجائے۔
میرے مطابق میری آڈیو میں درج ذیل مخصوص صورتوں میں سے ھر ایک کا الگ الگ جائزہ لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شاہ فیض الابرار حفظہ اللہ ہوں یا دیگر برادران وہ بھی انہی صورتوں میں سے الگ الگ ھر صورت کو لیکر اپنی واضح رائے لکھ دیں تاکہ معلوم ھو کہ اختلاف اور اتفاق کے نکات کیا کیا ہیں۔ تاکہ مفید مباحثہ کے ذریعے...
اصول سیرت نگاری پرایک اردو کتاب ارسال کرتاہوں، جس سے اندازہ ہوسکے گا کہ اس موضوع پر کیا جانے والا کام کس نوعیت کا ہے۔
’اصول سیرت نگار، تعارف، مآخذ و مصادر‘
اس کتاب میں کوئی ’اصول سیرت‘ تلاش کرکے دیکھ لیں.
اتنی لمبی چوڑی کتاب ہے... تحقیق روایات سیرت کے متعلق کچھ بھی نہیں.
اصول سے مراد مصادر لیا...
یہ درست ہے کہ خبر کا فلسفہ بنیادی طور پر ایک ہے۔۔۔ اس اعتبار سے حدیث سیرت یا تاریخ سبھی ایک زمرے میں ہیں۔ لیکن جب استدلال و استناد کی بات آتی ہے تو جب کسی چیز سے بہ طور شریعت استدلال کرنا ہو تو اس کے لیے معیار علاحدہ ہے البتہ عام تاریخی وقائع کے لیے معیار الگ ہے۔۔۔ اسی بنا پر عام تاریخی واقعات...
میں تو اسی نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جہاں سند ہے وہاں پرکھ کا ایک ہی معیار ہے کیونکہ سند ہونے کا ایک ہی مطلب ہے ۔جو احباب فرق کر رہے ہیں انہیں اپنے دعوی پر دلیل دینی چاہیے جو ابھی تک نہیں دی گئی۔
اور دوم بات جس ہستی کے احکامات کی جانچ پڑتال کا اتنا سخت معیار ہے اس ہستی کے بارے میں روایات کی تنقیح...
" کسی بھی خبر جس میں سے شرعی حکم استنباط کیا جاسکے تو اس میں محدثین کے منھج کا استعمال کیا جایے گا۔اور جس خبر سے شرعی حکم استنباط نہیں کیا جاسکتا اس میں نرمی کی جاسکتی ہے بشرطیکہ شرعی مخالفت نہ ہو۔"
تنبیہ:کسی بھی تاریخی خبر جس میں صحابہ یا علماء سلف کی توہین کی ذرا سی بھی جھلک دکھائی دے اس پے...
تاریخ نگاری کی ایک مؤرخ کے ہاں شرائط:
قال تاج الدين السبكي في (قاعدة في المؤرخين) :
فالرأي عندنا ان لا يقبل مدح ولا ذم من المؤرخين ، إلا بما اشترطه إمام الأئمة و حبر الامة وهو الشيخ الامام الوالد -تقي الدين السبكي- رحمه الله حيث قال ونقلته من خطه في مجامعه يشترط في المؤرخ
1-الصدق
2-واذا نقل...
جو تاریخی روایات جس حد و زمانہ تک اسناد سے مروی ہیں انہیں تحقیق کے ساتھ ہی قبول ورد کیا جائے گا اور جوشخصیات سے منسوب بلا اسناد ہیں ان کے بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے کہ بلا تحقیق کسی کی نسبت سے بات بیان کرنا درست نہیں ۔
البتہ دور حاضر کی اخبار کو قرائن و شواہد سے معلوم کیا جائے گا۔(ابو انس قیصر...
بحث سے ایک بات نمایاں ہورہی ہے .. کہ تاریخ کے الگ سے کوئی اصول نہیں ہیں... البتہ محدثین کے اصولوں یعنی اصول حدیث میں ہی ، مختلف روایات کےمتعلق نرمی و سختی کو تلاش کرلیا چاہیے۔
ضعيف و موضوع روايات سے تو ابن خلدون نے بھی ناراض نظر آتے ہیں:
وإنّ فحول المؤرخين في الإسلام قد استوعبوا أخبار الأيّام وجمعوها، وسطّروها في صفحات الدّفاتر وأودعوها، وخلطها المتطفّلون بدسائس من الباطل وهموا فيها وابتدعوها، وزخارف من الرّوايات المضعفة لفّقوها ووضعوها(تاريخ ابن خلدون (1/ 6)
ابن...
دنیاوی امور میں اخبار کے تثبت کی اصل اللہ کا فرمان ھے: يأيها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبإ فتبينوا أن تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين.
اب جس خبر میں تصیبوا قوما بجھالة اور بعد میں ندامت کا اندیشہ ھو اس میں تثبت کا حکم خود قرآن کا ھے چاھے ان اخبار کا تعلق ماضی کے زمانے سے ھو حاضر...