الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
موجودہ عرب کے لوگ عجمیوں سے زیادہ قواعد کے محتاج ہیں چونکہ صاحب زبان ہونے کی وجہ سے قواعد پر مطلقا توجہ نہیں دیتے اسلیے وہ لوگ اعراب میں زیادہ غلطیاں کرتے ہیں
محض زیر و زبر لگانے سےعربی جملے نہیں سمجھے جا سکتے جب تک قواعد پر عبور نہ حاصل ہو جب فاعل و مفعول کی تعریف معلوم ہوجاےگی تو اعراب لگانا اآسان ہوجاےگا بسا اوقات کتابت کی غلطی سے اعراب غلط لگ جاتا ہے تو قواعد جاننے والے اسکو صحیح کر لیتے ہیں
ہمزہ وصل اور ہمزہ قطع میں واضح فرق یہ ہے کہ ہمزہ وصل کسی دوسرے کلمہ کے ملانے سے گرجاتا ہے جبکہ ہمزہ قطع کبھی نہیں گرتا ۔جیسے ربنا اغفر لنا ۔میں ۔اغفر۔میں ہمزہ وصلی ہے اسلیے ۔ربنا ۔کے ملنے سے گرگیا اور ۔۔ربنا اتمم لنا ۔میں ۔اتمم۔میں ہمزہ قطعی ہے اسلیے ربنا کے ملنےسے بھی نہیں گرا ۔فافھم واللہ اعلم...
عربی قواعد الگ ہیں اور انگریزی قواعد الگ دونوں کا ایک دوسرے سے کویی تعلق نہیں اسلیے عربی قواعد سمجھاتے وقت انگریزی قواعد کا سہارا لینا درست نہیں ۔ پہلے خود اچھی طرح سمجھ لیں پہر سمجھاییں گے تو اچھا رہے گا ، ورنہ ادھر ادھر بھٹکنے سے کویی فایدہ نہ ہوگا ۔
سورۃ المزمل میں ،، واصبرعلی ما یقولون۔۔میں ۔ما موصولہ ہے اور۔یقولون۔ اس کا صلہ۔اصل عبارت یوں ہوگی ۔ما یقولونہ۔۔ ہ ضمیر محذوف ما کیطرف لوٹے گی۔ اور معنی ہوگا ۔ اور تم صبر کرو ان باتوں پر جسکو وہ لوگ کہتے ہیں۔ اب یہاں آپ ما کو مصدریہ بھی مان سکتے ہیں۔ پہر عبارت یوں ہوگی۔۔واصبر علی قولھم۔،،،کبھی...
جناب محمد فیض صاحب آپ سعادتمند خوش نصیب اور قابل مبارکباد ہیں کہ آپ کی دینی تعلیم سے ایک دنیا فایدہ اٹھا رہی ہے۔ اپنا عقیدہ درست کررہی ہے اور اسکے اندر اتباع نبی کا جذبہ پیدا ہورہا ہے یہ صرف اور صرف قرآن و حدیث کی تعلیم کی برکت ہے۔ اللہ آپکو خوش رکھے
بھلایی کی دعوت دینا ضروری ہے قرآن میں ھے ۔ تم بہترین امت ہو تمہیں اسلیے پیدا کیاگیا ہے تاکہ تم لوگوں کو بھلایی کا حکم دو اور برایی سے روکو ۔لھذا امر بالمعروف اور نھی عن المنکر امت پر واجب ھے
حضرت اردو زبان مىن لقب كى طور بر استعمال هوتا هى۔ جىسى حضرت مولانا ۔۔ البته رسول الله صلى الله علىه وسلم كيليى لفظ ۔ حضور ۔ صحيح نهين هى كيونكه اس لفظ كو استعمال كرنى والى اسى حاضر و ناظر كى معنى مىن استعمال كرتى هىن۔
ھر نماز میں بلکہ ھر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے بغیر اسکے نماز نہیں ھوتی یہی حدیث رسول بھی ھے اب جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دل سے مانتا وہ انکے حدیث کو بھی مانتا اور اس پر عمل کرتا ھے اور جو صرف زبان سے ماننے کا دعوی کرتا ہے دل سے نہیں وہ انکے حدیث پر بھی نہیں عمل کرتا
کافی دنوں کے بعد آج کمپیوٹر پہ بیٹھا اور۔محدث فورم۔ کھولاتو ایک روح فرسا خبر پر نظر پڑی کہ ایک عالم ربانی اپنے لاکھوں عقیدتمندوں کو سوگوار چھوڑ کراپنے رب حقیقی سے جا ملے۔یہ خبر پڑھکر دل کو کافی صدمہ پہونچا مگر قضاے الہی کے سامنے کویی کیا کرسکتا ہے۔بس دل سے یہی دعا ہے کہ اللہ مولاناکی مغفرت فرماے...