الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
دجل ملاحظہ فرمائیں؛
کسی صحابی یا تابعی سے آٹھ رکعات پڑھانا منقول نہیں بلکہ بیس پڑھانا منقول ہے اور آج تک اسی پر تسلسل سے عمل جاری ہے ملاحظہ فرمائیں؛
موطأ مالك: مَا جَاءَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ
مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمنِ بْنِ عَبْدٍ...
شیطان اور بوجہل کے پیروکاروں کی تحریر سے اقتباس؛
کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
جہاں سے موصوف نے یہ روایت لی وہیں اس سے بڑھ کر صحیح سند والی روایت بھی تھی جسے دھوکہ بازوں نے چھوڑ دیا ملاحظہ فرمائیں؛
موطأ مالك: مَا جَاءَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ
مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ...
پورے ذخیرہ احادیث میں کوئی ایک بھی ایسی روایت موجود نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام یا تابعین عظام میں سے کسی نے رمضان میں گیارہ رکعات تراویح پڑھی یا پڑھائی ہو۔
بیس رکعات پڑھانے والے صحابہ کرام اور تابعین عظام کی کثیر تعداد کتب احادیث میں موجود ہے۔
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جس ’’امر‘‘ کی بات کہی جارہی ہے سب سے پہلے وہ ’’امر ‘‘ ثابت نہیں۔ مذکورہ روایت صحیح بخاری کی روایت کی مخالفت کی وجہ سے۔
دوسری بات یہ کہ اس مذکورہ ’’امر‘‘ پر عمل درآمد ہؤا؟
کس نے آٹھ رکعات تراویح پڑھائی؟
اس سلسلہ کو کس نےئ ختم کیا اور بیس کی ابتداء کی؟ جبکہ مؤطا امام...
زید ابن ثابت (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (رمضان میں) مسجد میں بورئیے کا ایک حجرہ بنایا اور کئی راتیں اس میں (تراویح کے علاوہ نفل) نماز پڑھی (جب لوگ جمع ہوجاتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجرے سے باہر تشریف لاتے اور فرائض و تراویح جماعت کے...
دجل و فریب کاروں کو دیکھنا ہو تو ان کے اقوال کے تضادات ملاحظہ کریں۔
ہر دم صحیح بخاری کی رٹ لگا کر لوگوں کو دھوکہ دینے والے جب عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا امت مسلمہ کو ایک قاری پر جمع کرنے کے معاملہ میں صحیح بخاری چھوڑ کر مؤطا امام مالک سے روایت لاتے ہیں جو صحیح بخارہ کی مخالف ہے۔
موظا امام مالک...
ان دو طہارت کے طریقوں پر قادر ہوگا تبھی وہ طہارت حاصل کر پائے گا وگرنہ نہیں۔ جہاں تک مجھے علم ہے طہارت کے بغیر نماز پڑھنا جائز نہیں بلکہ شائد اس پر وعید ہے۔ آثار سے پتہ چلتا ہے کہ طہارت پر قدرت تو درکنار طہارت کا طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم نہ ہونے کے سبب نماز نہ پڑھی گئی۔
شرع میں طہارت حاصل کرنے کے صرف دو ذرائع (پانی اور مٹی) بیان ہوئے۔ ان کی عدم موجودگی میں طہارت حاصل نہیں ہو سکتی اور طہارت کے بغیرنماز نہیں پڑھی جاسکتی۔
یہ خود بخود والی بات صحیح نہیں بلکہ مرحوم نے ایک وڈیو میں اس کا جس طرح عملی مظاہرہ کرکے دکھایا اس سے ہاتھ سینہ پر نہیں رہتے بلکہ ’’خؤد بخود‘‘ سینہ سے نیچے آجاتے ہیں۔
درج ذیل حدیث سے مرحوم زبیر علی زئی صاحب کےمجوزہ ہاستھ باندھنے کی نفی ہوتی ہے۔ اس مذکورہ حدیث میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی...