• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نتائجِ‌تلاش

  1. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    حکومتوں کا مقصد، سنت طریقہ اور بعد میں لوگوں کی بے راہ روی ابن تیمیہ فرماتے ہیں: فَالْمَقْصُودُ الْوَاجِبُ بِالْوِلَايَاتِ: إصْلَاحُ دِينِ الْخَلْقِ الذيِ مَتَى فَاتَهُمْ خَسِرُوا خُسْرَانًا مُبِينًا، وَلَمْ يَنْفَعْهُمْ مَا نَعِمُوا بِهِ فِي الدُّنْيَا؛ وَإِصْلَاحُ مَا لَا يَقُومُ الدِّينُ...
  2. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    فوج ، علما اور حکمران فوج کسی بھی ملک کا واحد ادارہ ہوتا ہے، جو ملک کی سرحدوں کا حقیقی محافظ ہوتا ہے۔ حکمران جیسا بھی ہو جو بھی ہو، کچھ عرصے کے لیے آتا ہے، اپنی پارٹی وغیرہ کے مفادات کو مقدم رکھتا ہے، اس کے لیے اسے ملک اور عوام کی قربانی بھی دینی پڑے تو دریغ نہیں کرتے۔ اس لیے فوج اگر قومی مصلحت...
  3. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    سلطان العلماء، العز بن عبد السلام اور دمشق کی جامع مسجد سے حاکم وقت پر تنقید العز بن عبد السلام ساتویں صدی کے مشہور عالم دیں، اہل علم کے ہاں ’سلطان العلماء‘ کے لقب سے معروف ہیں۔ ان کے حالات زندگی سیر وسوانح پر لکھی ہوئی کئی ایک کتابوں میں موجود ہیں۔ ابن کثیر نے لکھا ہے کہ شروع میں شافعی تھے،...
  4. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    یہ لفظ ’صحوۃ‘ ہے، جس کا مطلب ہے ’بیداری‘۔ ایسے لوگوں کو عموما’ شیوخ الصحوۃ‘ یا ’مشایخ الصحوۃ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کوئی منظم تحریک نہیں، بلکہ ایک طرح کی سوچ رکھنے والوں کو یہ نام دے دیا گیا۔
  5. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    حکمران کی بے راہ روی کی تین صورتیں ہیں: 1۔ وہ خود عیاشی میں مبتلا ہو، محرمات کا ارتکاب کرے، لیکن اس کی خرابی اسی تک محدود ہو، عوام اس سے متاثر نہ ہوں، ایسی صورت میں اس کو ذاتی طور پر نصیحت کرنی چاہیے۔ 2۔ وہ کسی کا مال ہڑپ کرے، ظلم و ستم کرے، لیکن دینی شعائر کا تحفظ کرتا ہو، اور شوکت اسلام کا...
  6. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    ابن ابی ذئب جن کی حق گوئی کے حوالے سے ایک پوسٹ کل کی جاچکی ہے، ایک دفعہ ایک حاکم کو سمجھانے لگے، تو اس نے مکارانہ پتہ پھینکا، اور کہا: تم تو یہ سب ریا کاری کے لیے کر رہے ہو، یعنی تم خود کو ہیرو ثابت کرنا چاہتے ہو، امام نے پاس پڑی ایک لکڑی پکڑی، اور کہا، میرے نزدیک اس لکڑی اور انسان کے سامنے بات...
  7. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    حکمرانوں کے متعلق چلنے والی بحث کے حوالے سے میں عرض کرتا ہوں، حزب اتفاق و اختلاف دونوں ہی ذہن میں رکھیں ، کہ ہماری کسی بھی پوسٹ کا ہدف ’خروج اور تکفیر‘ نہیں ہے. ہمارا مطلب انکار منکر سے ہے، چاہے اس کا تعلق حکمران سے ہو یا غیر حکمران سے... جو لوگ خروج وتکفیر کے پیچھے گھٹنے ٹیکنے کی کوشش کر رہے...
  8. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    اور دین اجنبی ہوگیا علامہ معلمی جو کہ ایک عرصہ تک یمن میں قاضی رہے تھے، انہوں نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ میں کوتاہی کے سبب مسلمانوں پر نازل ہونے والی مصیبت ’غربت دین‘ کا خوب نقشہ کھینچا ہے، فرماتے ہیں: مدتیں گزر گئیں، شاید ہی کسی عالم دین کا نام سننے میں آئے، جو امر بالمعروف کے...
  9. خضر حیات

    باب:13۔ چوری کی سزا میں ہاتھ کاٹا جائے

    آپ خود جو مرضی کریں، لیکن اپنی ’مرضی‘ کو قرآن وحدیث کا نام دیں۔ غربت کا خاتمہ لوگ کم کرنے سے نہیں ہوتا، بلکہ لوگوں کے لیے وسائل فراہم کرنے سے ہوتا ہے۔ رزق کے ڈر سے بچوں کو قتل کرنے سے قرآن نے منع کیا ہے، اور بعض اہل علم کے نزدیک اس سے مراد لفافے غبارے لگا کر پیدائش روکنا بھی ہوسکتا ہے۔ بنی...
  10. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    ارجاء یعنی دین میں مداہنت اور عقیدے میں تساہل حکمرانوں کا پسندیدہ مسلک ومذہب رہا ہے، اللہ تعالی تمام اہل دین کو اس قسم کی گمراہیوں سے بچائے۔ مشہور تھا کہ تشدد صرف خوارج میں ہوتا ہے، ہمارے زمانے میں میں ارجائی نظریات رکھنے والوں میں بھی تشدد در آیا ہے۔ لوگوں سے دینی غیرت کریدنے میں یہ خارجیوں سے...
  11. خضر حیات

    علما و حکمرانوں کے تعلقات کی نوعیت

    افسوس کے ساتھ اس وقت لادینیت حکومتوں کی سرپرستی میں پھیلائی جارہی ہے، اس لادینیت کے خلاف اٹھنے والوں کو کچھ مخلص اہل دین ’خروج و تکفیر‘ کی بحثوں میں الجھا رہے ہیں، حالانکہ مطلوب یہ ہے کہ تمام اہل اسلام لادینیت کے خلاف سینہ سپر ہوجائیں۔
  12. خضر حیات

    باب:13۔ چوری کی سزا میں ہاتھ کاٹا جائے

    سلام کے الفاظ درست نہیں ہے۔ السلام علیکم لکھا کریں۔ یہ آپ کی اپنی سوچ ہے، اس پر خود عمل پیرا ہوں، کسی کو اگر پابند کرنا ہے، تو قرآن و حدیث سے کچھ حوالہ پیش کریں۔ دو سال تو مدت رضاعت ہے، مدت ولادت کی تو کوئی حد بیان نہیں ہوئی نہ قرآن میں نہ حدیث میں۔ اگر آپ کے نزدیک اللہ کی منشا یہ ہے کہ کم از...
  13. خضر حیات

    آپ کے مسائل اور ان کا حل

    اس متعلق کسی نے سوال پوچھا، یہاں سے دیکھ کر جواب دیا ہے۔
  14. خضر حیات

    دلائل النبوۃ میں نورمحمدی ﷺ کے متعلق ایک روایت کی تحقیق درکار ہے

    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کون سی روایت؟ حقیقت محمدیہ اور نور محمدی کی حقیقت
  15. خضر حیات

    باب:13۔ چوری کی سزا میں ہاتھ کاٹا جائے

    تو آپ کی معلومات کا ذریعہ کیا ہے؟ شریعت میں ایسی کوئی پابندی نہیں کہ ایک بچے کے بعد دوسرے میں کتنا وقفہ ہونا چاہیے۔ یہ لاتعداد بچے اور وسائل کی کمی والا مسئلہ ہماری لادینیت سوچ کا نتیجہ ہے، ورنہ بچوں کی کثرت تو رزق کی فراوانی کا سبب ہے۔
  16. خضر حیات

    محدث بک

    احتساب آسان بنائیں۔ پچھلے دنوں ایک بڑی جماعت کے امیر صاحب سے ملاقات ہوئی، ان کے بارے بتایا گیاکہ اپنے دور اقتدار میں وہ ہر جمعہ کی جمعہ خود کو عوام الناس کے سامنے احتساب کے لیے پیش کرتے تھے، جمعہ کی نماز پڑھا کر بیٹھ جاتے، جس کا جی چاہے، آئے ، پوچھ گچھ اور محاسبہ کرے۔ بدقسمتی سے اس جماعت کا...
  17. خضر حیات

    محدث بک

    ہمیں اپنے دینی وفکری نظریات عزیز ہیں۔ قومی اسمبلی میں بجٹ والی پوری تقریر سنی، بعد میں وزیر اعظم صاحب کی مکمل تقریر سنی، ایسے لگ رہا تھا کہ بہت اچھا کام ہوگیا، اور پہلی مرتبہ ملک میں اتنے اچھے لوگ آئے ہیں، لیکن پھر عمران خان تقریر کے دوران ہی کہنا شروع ہوگئے کہ تم سڑکوں پر نکل کر ہماری حکومت کو...
  18. خضر حیات

    حکومت کا ۔۔جی پی فنڈ ۔۔سود کے ساتھ واپس کرنا

    جی پی فنڈ کے حوالے سے علما اہل حدیث کے ایک مجموعہ میں بحث و مباحثہ ہوا، فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی صاحب اس کے جواز کے قائل تھے۔ ڈاکٹر حسن مدنی صاحب کا رحجان بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔ فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الستار حماد صاحب کا فتوی اوپر گزر چکا، وہ اسے سود ہی سمجھتے ہیں۔ ڈاکٹر حسن صاحب کی آخری تحریر...
  19. خضر حیات

    تین دن سے کم مدت میں قرآن کو ختم کرنا !

    یہ حدیث تو بالکل واضح ہے، لیکن اس میں یہ حکم استحباب کے لیے ہے، اور یہ استحباب کے لیے کیوں ہے؟ کیونکہ سلف صالحین کی کثیر تعداد اس سے کم میں قرآن کریم ختم کیا کرتے تھے۔ اگر یہ حرمت کے لیے ہوتا تو ایک آدھے شخص کو تو غلطی لگ سکتی ہے، ایک جماعت کے بارے میں یہ کہنا ممکن نہیں ہے۔ آپ کو منکر حدیث اس...
Top