Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
عقیقہ کرنا کیسا ہے؟
س: کیا عقیقہ کرنا سنت سے ثابت ہے؟
ج: عقیقہ مشہور لفظ ہے۔ نوزائیدہ بچے کے ساتویں دن بال مونڈتے وقت جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقیقہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سیدہ اُم کرز رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے:
''لڑکے کی طرف سے دو بکریاں عقیقہ میں ذبح کرو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری نر ہو یا مادہ کوئی حرج نہیں۔''
ابو دائود اور ترمذی نے اس کو روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے کہا یہ حدیث صحیح ہے۔ عقیقہ میں قربانی کی کوئی شرط نہیں یعنی اس میں دوندا (دو دانت والا ) ہونا ضروری نہیں۔ (مشکوة۳۶۲)
ایک حدیث میں ہے کہ ہر بچہ اپنے عقیقہ میں گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے یعنی اس کا عقیقہ کیا جائے۔ اس کے سر کے بال منڈوائے جائیں۔ اس حدیث کو احمد، ترمذی، ابو دائود، نسائی نے روایت کیا ہے۔ (مشکوة ص۳۶۲) اور اس کا نام بھی رکھا جائے اور ایک حدیث میں ہے کہ اس کے بال چاندی سے تول کر چاندی صدقہ کی جائے (مشکوة۳۶۲) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اس حدیث کی سند اگرچہ غیر صحیح مگر ابنِ سنی نے صحیح سند کے ساتھ یہی مسئلہ ذکر کیا ہے۔ نسائی میں بھی سند صحیح سے وارد ہے۔ یہ کہنا کہ لڑکی کی طرف سے اگر عقیقہ نہ کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ ایسا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ لڑکی کی طرف سے بھی عقیقہ کیا جائے۔ آپ نے لکھا ہے کہ اگر عقیقہ کے جانور کی قیمت کے واسطے جہاد فنڈ میں بھیج دی جائے تو کیا یہ عمل عقیقہ کے قائم مقام ہو جائے گا۔ جہاد کے لئے صدقہ کرنا بہت افضل ہے۔ مگر عقیقہ کا حکم عقیقہ کرنے سے ہی ادا ہو گا کسی اور فنڈ میں خرچ کرنے سے عقیقہ نہیں ہو گا۔
س: کیا عقیقہ کرنا سنت سے ثابت ہے؟
ج: عقیقہ مشہور لفظ ہے۔ نوزائیدہ بچے کے ساتویں دن بال مونڈتے وقت جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقیقہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سیدہ اُم کرز رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے:
''لڑکے کی طرف سے دو بکریاں عقیقہ میں ذبح کرو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری نر ہو یا مادہ کوئی حرج نہیں۔''
ابو دائود اور ترمذی نے اس کو روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے کہا یہ حدیث صحیح ہے۔ عقیقہ میں قربانی کی کوئی شرط نہیں یعنی اس میں دوندا (دو دانت والا ) ہونا ضروری نہیں۔ (مشکوة۳۶۲)
ایک حدیث میں ہے کہ ہر بچہ اپنے عقیقہ میں گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے یعنی اس کا عقیقہ کیا جائے۔ اس کے سر کے بال منڈوائے جائیں۔ اس حدیث کو احمد، ترمذی، ابو دائود، نسائی نے روایت کیا ہے۔ (مشکوة ص۳۶۲) اور اس کا نام بھی رکھا جائے اور ایک حدیث میں ہے کہ اس کے بال چاندی سے تول کر چاندی صدقہ کی جائے (مشکوة۳۶۲) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اس حدیث کی سند اگرچہ غیر صحیح مگر ابنِ سنی نے صحیح سند کے ساتھ یہی مسئلہ ذکر کیا ہے۔ نسائی میں بھی سند صحیح سے وارد ہے۔ یہ کہنا کہ لڑکی کی طرف سے اگر عقیقہ نہ کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ ایسا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ لڑکی کی طرف سے بھی عقیقہ کیا جائے۔ آپ نے لکھا ہے کہ اگر عقیقہ کے جانور کی قیمت کے واسطے جہاد فنڈ میں بھیج دی جائے تو کیا یہ عمل عقیقہ کے قائم مقام ہو جائے گا۔ جہاد کے لئے صدقہ کرنا بہت افضل ہے۔ مگر عقیقہ کا حکم عقیقہ کرنے سے ہی ادا ہو گا کسی اور فنڈ میں خرچ کرنے سے عقیقہ نہیں ہو گا۔