ماریہ انعام
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 12، 2013
- پیغامات
- 498
- ری ایکشن اسکور
- 377
- پوائنٹ
- 164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔۔۔۔کہنے کو یہ ایک جملہ ہے اور ہم میں سے ہر ایک اسے رسماً بہت بار اپنی گفتگو میں استعمال کرتا ہے ۔۔۔۔لیکن جب ہم احادیث کی کتابوں میں "کتاب الادب" کا مطالعہ کرتے ہیں (جو کم وبیش حدیث کی ہر بڑی کتاب میں موجود ہے)تو اللہ اکبر۔۔۔۔۔۔اس جملے کی حقیقت آشکار ہوتی ہےاور دل بے اختیار کہہ اٹھتا ہے کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہی نہیں ضابطہ اخلاق بھی ہے۔
ہمارے ہاں آج کل ایٹی کیٹس کا بہت رونا رویا جاتا ہے۔۔۔اور یہ بھی باور کرایا جاتاہے کہ تمام قسم کی اخلاقیات کا منبع ومرکز عزت مآ ب یورپ ہے۔۔۔حالانکہ معاشرتی آداب کا جو معیار ہمیں آپﷺ کےاسوہ سے ملتا ہے یورپ اس کی گرد کو بھی نہیں پا سکتا ۔
بد قسمتی سے ہم نے ان بیش بہا اسلامی اخلاقی اقدار کو اپنی معاشرتی زندگی سے خارج کر رکھا ہے۔۔۔یہی وجہ ہے کہ ہم سماجی طور پر ایک دوسرے سے بہت شاکی نظر آتے ہیں ۔۔۔حقوق کی ایک جنگِ عظیم چھڑی ہوئی ہے جس میں حسبِ توفیق ہر ایک حصّہ ڈالتا نظر آتا ہے۔۔۔۔غرض
کہاں تک سنو گے کہاں تک سنائیں!!
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کتاب الاداب کی طرف رجوع کریں۔معاشرے میں اس کی ضرورت تو جو ہے سو ہے فورم پر بھی اس کی بہت زیادہ حاجت ہے ۔۔۔
یہ دھاگہ اسی مقصد کے تحت شروع کیا جا رہا ہے۔۔۔اللہ ہماری نیتوں میں اخلاص پیدا کرےاور ہماری کوششوں کو با ر آور بنائے(آمین)آپ کی زیادہ سے زیادہ شمولیت اس کاوش کو باذن اللہ کامیاب بنائے گی۔
طریقہ کار کچھ یوں ہو گا کہ
بلوغ المرام کی کتاب الجامع سے ہر تین دن کے وقفے سے ایک حدیث پیش کی جائے گی
تین دن تک اس حدیث کے عملی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا
یاد رہے!یہ ایک اخلاقی اور تربیتی لڑی ہو گی ۔۔۔لہذا کوشش کی جائے گی کہ حدیث پر ثقیل قسم کے بحث و مباحثے کی بجائے اس کے زیادہ سے زیادہ عملی پہلو اجاگر کیے جائیں۔
حدیث سے متعلق کوئی سچا واقعہ ' کوئی ذاتی تجربہ بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔
تین دن کے بعد اس بحث کا خلاصہ پیش کر کے اگلی حدیث اپ لوڈ کر دی جائے گی۔
(مزید تجاویز کے سلسلے میں آپ کی گراں قدر آراء کا انتظار رہے گا)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔۔۔۔کہنے کو یہ ایک جملہ ہے اور ہم میں سے ہر ایک اسے رسماً بہت بار اپنی گفتگو میں استعمال کرتا ہے ۔۔۔۔لیکن جب ہم احادیث کی کتابوں میں "کتاب الادب" کا مطالعہ کرتے ہیں (جو کم وبیش حدیث کی ہر بڑی کتاب میں موجود ہے)تو اللہ اکبر۔۔۔۔۔۔اس جملے کی حقیقت آشکار ہوتی ہےاور دل بے اختیار کہہ اٹھتا ہے کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہی نہیں ضابطہ اخلاق بھی ہے۔
ہمارے ہاں آج کل ایٹی کیٹس کا بہت رونا رویا جاتا ہے۔۔۔اور یہ بھی باور کرایا جاتاہے کہ تمام قسم کی اخلاقیات کا منبع ومرکز عزت مآ ب یورپ ہے۔۔۔حالانکہ معاشرتی آداب کا جو معیار ہمیں آپﷺ کےاسوہ سے ملتا ہے یورپ اس کی گرد کو بھی نہیں پا سکتا ۔
بد قسمتی سے ہم نے ان بیش بہا اسلامی اخلاقی اقدار کو اپنی معاشرتی زندگی سے خارج کر رکھا ہے۔۔۔یہی وجہ ہے کہ ہم سماجی طور پر ایک دوسرے سے بہت شاکی نظر آتے ہیں ۔۔۔حقوق کی ایک جنگِ عظیم چھڑی ہوئی ہے جس میں حسبِ توفیق ہر ایک حصّہ ڈالتا نظر آتا ہے۔۔۔۔غرض
کہاں تک سنو گے کہاں تک سنائیں!!
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کتاب الاداب کی طرف رجوع کریں۔معاشرے میں اس کی ضرورت تو جو ہے سو ہے فورم پر بھی اس کی بہت زیادہ حاجت ہے ۔۔۔
یہ دھاگہ اسی مقصد کے تحت شروع کیا جا رہا ہے۔۔۔اللہ ہماری نیتوں میں اخلاص پیدا کرےاور ہماری کوششوں کو با ر آور بنائے(آمین)آپ کی زیادہ سے زیادہ شمولیت اس کاوش کو باذن اللہ کامیاب بنائے گی۔
طریقہ کار کچھ یوں ہو گا کہ
بلوغ المرام کی کتاب الجامع سے ہر تین دن کے وقفے سے ایک حدیث پیش کی جائے گی
تین دن تک اس حدیث کے عملی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا
یاد رہے!یہ ایک اخلاقی اور تربیتی لڑی ہو گی ۔۔۔لہذا کوشش کی جائے گی کہ حدیث پر ثقیل قسم کے بحث و مباحثے کی بجائے اس کے زیادہ سے زیادہ عملی پہلو اجاگر کیے جائیں۔
حدیث سے متعلق کوئی سچا واقعہ ' کوئی ذاتی تجربہ بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔
تین دن کے بعد اس بحث کا خلاصہ پیش کر کے اگلی حدیث اپ لوڈ کر دی جائے گی۔
(مزید تجاویز کے سلسلے میں آپ کی گراں قدر آراء کا انتظار رہے گا)