• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اطاعت لغیر اللہ تکفیر کی بنیاد ہے۔

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
" چنانچہ جب وہ یہ اعتقادر کھے کہلوگوں پر ان ائمہ (اربعہ) میں سے کسی ایک معین امام ہی کی اتباع کرنی ہے اوردوسرے کسی امام کی نہیں، تو ایسی صورت میں واجب ہوگا کہ اس شخص سے توبہ کرائی جائے، پھر اگر توبہ کرلے توٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا(کیونکہ ایسی صورت میں وہ کافر ہوجائے گا)
تو اس طرح سے تو ہر وہ شخص کس کا اعتقاد چار میں سے کسی ایک امام پر ہو۔۔۔
اتباع میں تو وہ کافر ہوگیا۔۔۔
اب جو لوگ خود کو حنفی کہتے ہیں۔۔۔ حنبلی کہتے ہیں۔۔۔ یار مالکی وشافعی کہتے ہیں۔۔۔
وہ سب کافر ہوگئے؟؟؟۔۔۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
تو اس طرح سے تو ہر وہ شخص کس کا اعتقاد چار میں سے کسی ایک امام پر ہو۔۔۔
اتباع میں تو وہ کافر ہوگیا۔۔۔
اب جو لوگ خود کو حنفی کہتے ہیں۔۔۔ حنبلی کہتے ہیں۔۔۔ یار مالکی وشافعی کہتے ہیں۔۔۔
وہ سب کافر ہوگئے؟؟؟۔۔۔
بنت حواء کو کیا ہوا جو جواب نہیں دے رہی ہیں؟؟؟؟
سارا مسئلہ القول السدید کا ہے جو بنت حواء کو اپنا علم دے کر میدان سے فرار ہوگئے۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
تو اس طرح سے تو ہر وہ شخص کس کا اعتقاد چار میں سے کسی ایک امام پر ہو۔۔۔
اتباع میں تو وہ کافر ہوگیا۔۔۔
اب جو لوگ خود کو حنفی کہتے ہیں۔۔۔ حنبلی کہتے ہیں۔۔۔ یار مالکی وشافعی کہتے ہیں۔۔۔
وہ سب کافر ہوگئے؟؟؟۔۔۔
اس طرح اس طرح کی بات نہیں ہو رہی ۔۔۔۔۔
میں شیخ الاسلام امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کا فتوی پیش کیا ہے۔
آپ اس کی وضاحت کر دیں۔کہ امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کا فتوی غلط ہے یا آپ کی تھیوری؟
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
تو اس طرح سے تو ہر وہ شخص کس کا اعتقاد چار میں سے کسی ایک امام پر ہو۔۔۔
اتباع میں تو وہ کافر ہوگیا۔۔۔
اب جو لوگ خود کو حنفی کہتے ہیں۔۔۔ حنبلی کہتے ہیں۔۔۔ یار مالکی وشافعی کہتے ہیں۔۔۔
وہ سب کافر ہوگئے؟؟؟۔۔۔
اسے کہتے ہیں احتیاط
لیکن یہ احتیاط صرف مقلدین کے لیے ہی بچا رکھی ہے۔کاش اتنی احتیاط حکمرانوں کے بارے بھی برتتے تو آج امت مسلمہ کے ہزاورں معصوم اپنی جانوں ہاتھ نہ دھو بیٹھتے۔
بہرحال۔
جناب اگر کوئی بھی اعتقاد رکھے۔۔یہ یعنی کہے کہ ایک طرف اللہ کی بات ہے اللہ کے رسول کی بات ہے۔تو دوسری طرف امام ابو حنیفہ ،شافعی،مالکی یا حنبلی کی بات ہے۔
تو میں اللہ اور اس کے رسول کی بات کو نہیں مانوں گا،بلکہ اپنے امام کی بات مانوں کا۔
تو جو بھی یہ اعتقاد رکھے گا وہ کافر ہوگا۔اور امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کے فتوے کے مطابق اس سے توبہ کروائی جائے گی،اگر توبہ نہیں کرتا تو اس کو قتل کیا جائے گا۔
بعض حضرات یہ اعتراض کرتے ہیں کہ ایسے غالی قسم کے مقلد تو امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کے دور میں بھی تھے،حتی کہ قاضی بھی تھے لیکن انہوں نے تو کسی کو قتل نہیں کیا ۔
تو اعتراض کرنے والوں کو یہ وضاحت کر دوں کہ
امام ابن تیمہ رحمہ اللہ خارجی نہیں تھے۔جس وجہ سے انہوں نے ان کے خلاف قتال شروع نہیں کیا۔
علماء کاکام صرف حکم جاری کرنا۔اس پر عمل کرنا حاکم کا کام ہے۔
چونکہ یہ کام حاکم کا ہے،اور امام ابن تیمہ رحمہ اللہ حاکم نہیں تھے اس لیے ان پر عمل نہ ہو سکا۔
لیکن آج کو خارجیوں نے منہج سلف کی دھجیاں اڑا کر امت کو جذبات اور انتقام کی جنگ میں دکھیل دیا۔
اللہ ہماری حفاظت فرمائے۔
ایک مرتبہ پھر درخواست کروں گی کہ موضوع سے متعلقہ بات کریں۔تاکہ حق اور باطل میں فرق ہو سکتے۔
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
اسے کہتے ہیں احتیاط
لیکن یہ احتیاط صرف مقلدین کے لیے ہی بچا رکھی ہے۔کاش اتنی احتیاط حکمرانوں کے بارے بھی برتتے تو آج امت مسلمہ کے ہزاورں معصوم اپنی جانوں ہاتھ نہ دھو بیٹھتے۔
بہرحال۔
جناب اگر کوئی بھی اعتقاد رکھے۔۔یہ یعنی کہے کہ ایک طرف اللہ کی بات ہے اللہ کے رسول کی بات ہے۔تو دوسری طرف امام ابو حنیفہ ،شافعی،مالکی یا حنبلی کی بات ہے۔
تو میں اللہ اور اس کے رسول کی بات کو نہیں مانوں گا،بلکہ اپنے امام کی بات مانوں کا۔
تو جو بھی یہ اعتقاد رکھے گا وہ کافر ہوگا۔اور امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کے فتوے کے مطابق اس سے توبہ کروائی جائے گی،اگر توبہ نہیں کرتا تو اس کو قتل کیا جائے گا۔
بعض حضرات یہ اعتراض کرتے ہیں کہ ایسے غالی قسم کے مقلد تو امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کے دور میں بھی تھے،حتی کہ قاضی بھی تھے لیکن انہوں نے تو کسی کو قتل نہیں کیا ۔
تو اعتراض کرنے والوں کو یہ وضاحت کر دوں کہ
امام ابن تیمہ رحمہ اللہ خارجی نہیں تھے۔جس وجہ سے انہوں نے ان کے خلاف قتال شروع نہیں کیا۔
علماء کاکام صرف حکم جاری کرنا۔اس پر عمل کرنا حاکم کا کام ہے۔
چونکہ یہ کام حاکم کا ہے،اور امام ابن تیمہ رحمہ اللہ حاکم نہیں تھے اس لیے ان پر عمل نہ ہو سکا۔
لیکن آج کو خارجیوں نے منہج سلف کی دھجیاں اڑا کر امت کو جذبات اور انتقام کی جنگ میں دکھیل دیا۔
اللہ ہماری حفاظت فرمائے۔
ایک مرتبہ پھر درخواست کروں گی کہ موضوع سے متعلقہ بات کریں۔تاکہ حق اور باطل میں فرق ہو سکتے۔
جزاک اللہ خیرا
فرار حاصل کرنے کے لئے تاویلات شروع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
فرار حاصل کرنے کے لئے تاویلات شروع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں کون سی تاویل ہے اور کون سا فرار ہے؟
میرے جواب پر اعتراض ہے تو پیش فرمائیں۔
یا پھر اللہ نے حق کو تسلیم کرنے کی توفیق ہی نہیں دی؟
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
اس میں کون سی تاویل ہے اور کون سا فرار ہے؟
میرے جواب پر اعتراض ہے تو پیش فرمائیں۔
یا پھر اللہ نے حق کو تسلیم کرنے کی توفیق ہی نہیں دی؟
کس کو توفیق ہے کس کو نہیں اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے۔لیکن بظاہر آپ حرب بن شداد کا جواب دینے سے قاصر ہیں۔آپ نے وہی بات لکھ ماری جسے ہم آپ کو سمجھانے کی کو کوشش کررہے ہیں کہ فتویٰ ایک الگ چیز ہے ۔ اور تکفیر معین ایک الگ چیز ہے۔ اور طاغوتی حکمران ایک الگ چیز ہیں اور ایک عام مسلمان ایک اگ چیز ہے۔ طاغوتی حکمران بزور قوت اللہ کے دین کو مٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔اللہ کے دین کے ساتھ محارب و معاند ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کے اوپر سود کو مسلط کیا ہوا ہے ۔ مسلمانوں کی گردنوں پر کافرانہ قوانین مسلط کئے ہوئے ہیں۔ان کی دوستی اور دشمنی کا معیار اسلامی نہیں بلکہ شیطانی ہے۔یہ صلیبیوں کے کہنے پر مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں ۔ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لئے ان طواغیت نے اپنے اڈے اپنی افواج صلیبیوں کے حوالے کی ہوئی ہیں۔ یہ طواغیت بڑے فخریہ انداز میں اللہ سے اعلان جنگ کرتے ہوئے دین کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم تو ان صلیبی کفار کے صف اول کے اتحادی ہیں۔یہ طواغیت اتنے بے شرم اور بے حیاء ہیں کہ انہوں نے مسلمانوں کی ماؤں اور بیٹوں کو ڈالروں کے عوض صلیبیوں کے ہاتھوں فروخت کردیا ۔مسلمانوں مردوں کو جوانوں کو بوڑھوں کو پکڑ پکڑ کر صلیبیوں کے ہاتھوں میں اس طرح فروخت کیا کہ جس طرح غلاموں کو فروخت کیا جاتا ہے۔ان طواغیت نے مسلمانوں کو سرزمین کو صلیبیوں کو فروخت کرڈالا۔یہ طواغیت اتنے بے شرم اور بے حیاء ہیں کہ جو تیل صؒلیبیوں کو ایک روپے کا بیچتے ہیں وہی تیل مسلمانوں کو پانچ روپے کا بیچتے ہیں۔اب کون ہے جو ان طواغیت کو ایک عام مسلمان کے مقابلے میں کھڑا کرے گا۔ کیا ایک عام مسلمان ان طواغیت کی طرح اللہ کے دین سے محارب و معاند ہے؟؟؟؟؟
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
لیکن بظاہر آپ حرب بن شداد کا جواب دینے سے قاصر ہیں۔آپ نے وہی بات لکھ ماری جسے ہم آپ کو سمجھانے کی کو کوشش کررہے ہیں

ابتسامہ۔۔۔۔۔اس کا مطلب آپ بھی جواب دینے سے قاصر ہیں؟
فتویٰ ایک الگ چیز ہے ۔ اور تکفیر معین ایک الگ چیز ہے۔
جناب یہ بات آپ نے کب سمجھائی؟
اس فورم پر موجود اپنی ساری کاپی پیسٹ میں وہ مقام دکھا دیں جہاں آپ نے یہ بات سمجھائی ہو۔
کیوں جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں؟؟
رہی بات امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کے فتوے کا۔۔۔تو جناب میں نے فتوی بھی پیش کر دیا۔اس کی زد میں آنے والے غالی قسم کے
موجودہ مقلدین بھی وضاحت کر دی ہے۔
لیکن آپ ہیں کہ ایمان کے ڈاکووں کو چھوڑ کر مال کے ڈاکووں سے نمٹنے چلے ہیں۔
لہذا آپ پر قرض ہےکہ امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کے اس فتوے پر اپنا موقف پیش کرنا۔
باقی ہم تو آپ کو منہج اعتدال پر لانا چاہتے ہیں۔لیکن آپ ہیں کہ ۔۔۔۔۔
پاکستان میں دعوت کی ضرورت ہے۔چھوٹے حنفیوں(علماء)کو بھی اور بڑے حنفی(حکمرانوں کو بھی)لیکن آپ نے چھوٹے حنفیوں کو چھوڑ کر بڑے حنفیوں پر کفر،ارتداد اور قتال کے فتوے لگانا شروع کر دئے جس وجہ سے ہم آپ کو دو راہیں دیکھا رہے ہیں۔
ایک دونوں پر کفر کے فتووں کی اندھا دھند فائرنگ کریں اور
دوسرا ہے اعتدال کا رستہ اختیار کرکے کلمہ گو کو دعوت اور کفار کو جہاد کی زبان میں سمجھائیں۔
 

امل احمد

مبتدی
شمولیت
مارچ 08، 2013
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
76
پوائنٹ
5
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اگر مجھ کم علم کو اپ لوگوں کی اس مجلس میں کچھ کہنے کی جسارت کا حق ہو تو عرض کرنا چاہوں گا کہ
ہم پر اپنی زندگیوں کو اللہ سبحانہ کی رضا میں گزارنے کے لیے اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو مشعل راہ بنانا فرض ہے ۔۔۔۔رسول اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا فہم ‘دراصل فہم سلف ہے ۔۔۔اور ہمیں
اس بات پر شرح صدر ہونا چاہیے کہ ہماری اخروی کامیابی اسی طریق میں ہے جو ١٤سو سال سے ایک لڑی کی صورت ہم تک پہنچا ہے ۔۔۔۔۔ اغاز میں ’’اطاعت لغیراللہ تکفیرکی بنیادہے ‘‘کے موضوع سے متعلق جو گفتگو قارئین کی نظر کی اس میں اصول بیان کیے ہیں ۔۔۔ساری تھریڈز کو پڑھنے کے بعد یہ بات اخذ ہوتی محسوس ہوتی ہے کہ کچھ افراد کی یہ شدید خواہش ہے کہ عامۃ المسلمین میں سے بہت سوں کو معین طور پر معاذ اللہ کافر قرار دے دیا جائے ۔
کیا ہمارے لیے یہ بات زیادہ موزوں نہیں کہ ہم مذکورہ اصول کو ذہن میں رکھ اپنی ذاتی زندگیوں کا جائزہ لیں اور دیکھیں ہمارا عمل کیا ہے کہ
کیا ہم خود متبع شریعت زندگی گزارنے میں کوشاں ہیں؟
کیا ہماری ولایت اور برات کے معیارات اور پیمانے ’ابراہیمی علیہ السلام ‘ہیں ؟؟
کیا ہم خیر وشر کی تمیز ‘ پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے اصولوں سے اخد کرتے ہیں ؟؟؟
اگر ایسا ہے تو فاللہ الحمد والمنہ
اور اگر (اللہ نہ کرے )ایسا نہیں ہےتو ہمیں اپنی عقبی کی فکر کرتے ہوئے‘ اپنے علم وعمل کو شریعت کے تابع کرنے کی اپنے پیارے رب سے توفیق طلب کرنی چاہیے ۔۔۔۔۔وباللہ توفیق
 
Top