• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ کی تابعیت اورمولانا رئیس ندوی کا انکار

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
یہ تھریڈ کم از کم دس دن سے جاری ہے، جو بہرحال مناسب نہیں۔ بہت بہتر ہوتا جو جمشید صاحب اسے کہیں ورڈ وغیرہ میں لکھ کر اکٹھا فورم پر دے دیتے، تو جو حضرات اس پر تبصرہ کرنا چاہتے ہیں، کم از کم ان کے صبر کا پیمانہ لبریز نہ ہوتا۔

جمشید صاحب سے گزارش ہے کہ آج یا کل میں جتنی جلد ممکن ہو، اسے مکمل کردیں۔ شکریہ!
بجا فرمايا ۔۔۔۔
ویسے عجیب طریقہ کار ہے ۔۔ اور اگر اسی طر ح جاری رکھنا چاہتے ہیں توساتھ پھر جو اعتراضات ہیں ان کا جواب بھی دیتے جائیں ۔۔۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
انسان اگرکسی چیز کوضد اورعنادکی وجہ نہ بنالے توکسی بھی مسئلہ کاحل نکلنامشکل نہیں ہے۔
مذکورہ تھریڈ کی ابتداء محترم بشیرصاحب کے ایک تھریڈ سے ہوئی تھی ۔ مجھے اندازہ تھا مولف لمحات نے اس بحث میں کافی طوالت سے کام لیاہے اس لئے تھریڈ پربحث میں پندرہ بیس دن لگیں گے اورطوالت ہوگی ۔اسی غرض سے میں نے الگ سے ایک تھریڈ بنایااورس میں اپنی بات رکھنی شروع کی۔
اب مجھے یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کچھ لوگوں ضد کیوں ہے کہ وہ اسی تھریڈ میں جواب دیں گے اورفوری جواب دیں گے۔ اگرہاضمہ درست نہیں ہے اوربے چینی بہت زیادہ ہے۔توپھر آپ بھی ایک مستقل تھریڈ بنالیں اوراس میں جوکچھ لکھناہولکھیں۔ یاپھر اصل تھریڈ جومحترم بشیرصاحب کا ہے اس میں جاکر "خامہ فرسائی"اوربقول بعض"یاوہ گوئی"کا شوق پوراکریں۔ لیکن کچھ لوگوں کی یہ ضد کہ وہ اسی تھریڈ میں "یاوہ گوئی" کا شوق پوراکریں گے ،سمجھ سے بالاتر ہے۔
ایک بار پھر میں اپنی بات دوہرادوں۔خواہ کسی صاحب کو "یاوہ گوئی "کا شوق ہو ۔یاپھر"فنی گفتگو"کا۔وہ اپنے اس شوق کوپوراکرنے کیلئے ہروقت آزاد ہیں چاہیں توایک الگ مستقل تھریڈ بنالیں۔ چاہیں تو محترم بشیرصاحب کے تھریڈ میں اپناشوق پوراکریں لیکن اس تھریڈ میں باربار مداخلت بے جانہ کریں اورکریں تواسی وقت جب کہ تھریڈ مکمل ہوجائے ۔والسلام
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
انسان اگرکسی چیز کوضد اورعنادکی وجہ نہ بنالے توکسی بھی مسئلہ کاحل نکلنامشکل نہیں ہے۔
مذکورہ تھریڈ کی ابتداء محترم بشیرصاحب کے ایک تھریڈ سے ہوئی تھی ۔ مجھے اندازہ تھا مولف لمحات نے اس بحث میں کافی طوالت سے کام لیاہے اس لئے تھریڈ پربحث میں پندرہ بیس دن لگیں گے اورطوالت ہوگی ۔اسی غرض سے میں نے الگ سے ایک تھریڈ بنایااورس میں اپنی بات رکھنی شروع کی۔
اب مجھے یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کچھ لوگوں ضد کیوں ہے کہ وہ اسی تھریڈ میں جواب دیں گے اورفوری جواب دیں گے۔ اگرہاضمہ درست نہیں ہے اوربے چینی بہت زیادہ ہے۔توپھر آپ بھی ایک مستقل تھریڈ بنالیں اوراس میں جوکچھ لکھناہولکھیں۔ یاپھر اصل تھریڈ جومحترم بشیرصاحب کا ہے اس میں جاکر "خامہ فرسائی"اوربقول بعض"یاوہ گوئی"کا شوق پوراکریں۔ لیکن کچھ لوگوں کی یہ ضد کہ وہ اسی تھریڈ میں "یاوہ گوئی" کا شوق پوراکریں گے ،سمجھ سے بالاتر ہے۔
ایک بار پھر میں اپنی بات دوہرادوں۔خواہ کسی صاحب کو "یاوہ گوئی "کا شوق ہو ۔یاپھر"فنی گفتگو"کا۔وہ اپنے اس شوق کوپوراکرنے کیلئے ہروقت آزاد ہیں چاہیں توایک الگ مستقل تھریڈ بنالیں۔ چاہیں تو محترم بشیرصاحب کے تھریڈ میں اپناشوق پوراکریں لیکن اس تھریڈ میں باربار مداخلت بے جانہ کریں اورکریں تواسی وقت جب کہ تھریڈ مکمل ہوجائے ۔والسلام
محترم، معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ اخلاقیات کی حدود کو پار کرتے جا رہے ہیں۔ آپ سے پہلے بھی گزارش کی جا چکی ہے کہ اپنی بات رکھنے کا ایک نرم طریقہ بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ کے اس تھریڈ میں صرف علمی نکات کا جائزہ لیا جا رہا ہوتا تو بھی گنجائش تھی۔ آپ ساتھ ساتھ سنگین نوعیت کے الزامات بھی عائد کرتے جا رہے ہیں۔ اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ ’’یاوہ گوئی‘‘ نہ کریں اور آپ کو ہر قسم کی اجازت حاصل رہے۔
اگر آپ کا یہ دھاگہ ابن بشیر بھائی کے ہی جواب میں تھا اور مولف للمحات کی طوالت اور اس کے جواب کے طور پر پندرہ بیس دن کے وقت کا بھی آپ کو علم تھا۔ تو سب سے بہتر طریقہ تو یہ تھا کہ آپ اپنے ’’ہاضمہ‘‘ پر کنٹرول کرتے۔ اور فوری نیا دھاگا بنا کر ’’خامہ فرماسائی‘‘ یا بقول بعض ’’یاوہ گوئی‘‘ کا شوق پورا کرنے کے بجائے اپنے کمپیوٹر پر ہی پہلے جواب مکمل فرما لیتے اور پھر ایک ساتھ یا دو تین دن کے وقفے سے سارا مواد یہاں فورم پر نئے دھاگے یا پہلے سے موجود دھاگے کے جواب میں منتقل فرما لیتے اور اپنے ہم نواؤں سے داد تحسین وصول کر لیتے۔ اور اس سے بھی بہتر یہ تھا کہ کسی نئے دھاگے پر جواب دینے کے بجائے پرانے جن دھاگوں میں آپ کا انتظار کیا جا رہا ہے انہیں مکمل فرما لیتے۔ امید ہے کہ آپ کو آپ کے پرانے دعوے یاد کروانے کی ضرورت نہیں۔ جہاں کفایت اللہ بھائی نے تعاقب شروع کر دیا وہاں سے آپ غائب ہو گئے اور اب جب کہ وہ کچھ دیگر کاموں میں مصروف ہیں، آپ ایسے نئے دھاگے بنا کر اس کو کچھوے کی چال سے اپ ڈیٹ کرتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ صبر کریں۔۔؟؟

محترم، آپ سے بہت اچھے الفاظ میں باذوق بھائی، انس نضر بھائی گزارش کر چکے ہیں کہ آپ نے جو کچھ پیش کرنا ہے فوری کردیں۔ لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ابھی آپ کو تین چار روز سے زیادہ دن لگیں گے تو آپ اس دھاگے کو اپ ڈیٹ نہ کریں۔ جب بھی آپ کا مواد مکمل ہو جائے تو آپ اسے مکمل صورت ہی میں یہاں شیئر کریں ۔ اور تب تک آپ کے جمع کردہ اب تک کے مواد پر اگر کوئی صاحب تردید کرنا چاہتے ہوں تو اس پر ’’یاوہ گوئی‘‘ کے بجائے ’’صبر‘‘ کریں اور اپنے ’’ہاضمہ‘‘ پر بھی کنٹرول کریں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
آنجناب کے مراسلے کا مشکور ہوں اورمشکورکیوں نہ ہوئوں کہ نام ہی شاکر ہے لیکن لہجہ شاکی ہے۔اس شکایتی لہجہ اورطعن وتشنیع سے قبل ذرا ماضی کے کچھ پوسٹ پر نظردوڑانے کی زحمت گوارافرمالی ہوتی تو پھر آنجناب کے نام اورعمل میں یہ تضاد واقع نہ ہوتا۔

باذوق صاحب کے مراسلہ کے جواب میں ان کو ذاتی طورپر مراسلہ لکھ کر بھیج دیاگیاتھا۔ان سے معلوم کرسکتے ہیں کہ اس میں یاوہ گوئی تھی یاکچھ اور تھا ویسے ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے تمام کے پی ایم آپ کی دسترس سے باہرتونہ ہوں گےَ؟۔
اس مراسلے سے قبل رفیق طاہر صاحب علی الاعلان لکھتے رہے
احدکماکاذب فھل منکماتائب اوریہ کہ آپ جھوٹے ہیں یاآپ کے امام ۔
اس طرح کے جملے کو آپ اپنے ہاضمہ میںآسانی سے ہضم کرتے رہے۔ شاید آنجناب کی لغت میں اس کو یاوہ گوئی نہیں کچھ اورکہتے ہوں گے ؟بس فرق اتناہے کہ یہی الفاظ کسی دوسرے کیلئے استعمال ہوں تو پھر وہ یاوہ گوئی کی حدود میں داخل ہوجاتے ہیں۔ رفیق طاہر صاحب نے ہی ماقبل کے ایک مراسلہ میں یاوہ گوئی کا لفظ استعمال کیاتووہ بھی شاید آنجناب کی لغت میں یاوہ گوئی نہیں کچھ اورہی معنی ومطلب کی حامل تھی ۔ ویسے آپ کاہاضمہ قابل تعریف ہے جو ان ساری یاوہ گوئیوں کو توبرداشت کرلیتاہے لیکن دوسری قسم کی یاوہ گوئیوں پر بے ہضمی کی شکایت ہوجاتی ہے۔

یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ ماقبل میں آنجناب نے یہ فرمایاکہ جاری ہے لکھ دیاجائے تاکہ بدمزگی نہ ہو۔ اس نصیحت پر کبھی عمل کیا۔کبھی بھول گیا۔بھول کیلیئے معذرت خواہ ہوں۔ لیکن اچانک تمام لوگوں نے طوالت پر جواعتراض شروع کیاہے وہ شکوک پیداکرنے والاہے۔ماضی میں بھی آپ کو طوالت پر نہیں بلکہ جاری ہے ،نہیں لکھنے پر اعتراض تھالیکن اس مدت میں ترقی ہوکر اب طوالت پر بھی آنجناب کو اعتراض ہے۔
میرایہ طرز عمل بیشتر پوسٹس میں ہے۔ کفایت اللہ صاحب نے سب سے بڑے محدث کو سب سے بڑافقیہہ پر ایک تھریڈ بنایا اس کے جواب میں میں نے الگ سے ایک تھریڈ بنایا اورمختلف فعات میں اس کو مکمل کردیا۔پھر خود کفایت اللہ کے جس تھریڈ کے جواب نہ دینے کا آنجناب حوالہ دے رہے ہیں کیااس کو کفایت اللہ صاحب نے ایک ہی دن میں مکمل کردیاتھا؟۔وہاں بھی صورت حال یہی تھی کہ وہ روزانہ کچھ نہ کچھ لکھ کر پوسٹ کیاکرتے تھے لیکن اس وقت کی یہ باتیں آنجناب کو اب کہاں یاد ہوں گی؟۔

ویسے اگرمیں ایک تھریڈ بناتاہوں اورایک پوسٹ آج کرتاہوں اوربقیہ تمام پوسٹس تکمیل کے بعد25ویں دن میں پوسٹ کرتاہوں اورروزانہ کچھ تھوڑابہت لکھتارہوں اورپچیسیوں دن مکمل کرلوں تواس سے کیافرق واقع ہوگا۔پھر میری اس تجویز پر کہ کسی کو بے چینی ہے تو وہ دوسراتھریڈ کھول کر اس میں اپنی باتیں رکھ رسکتاہے ۔اس میں کسی کو کیاہرج یاکیامضائقہ ہے۔ میں نہیں سمجھ سکتا۔

ہمراہیوں سے داوتحسین وصول کرنے کی بات بھی آنجناب نے خوب کہی !ذرا تھریڈ کے مراسلے کا جائزہ لے لیں
( اورجائزہ لینے کی ضرورت کیاہے ۔ناظم اعلی کی حیثیت سے معلوم توہوگاہی بس تجاہل عارفانہ ہے۔)
کہ دادوتحسین کے ڈونگر کن کے مراسلات پر برس رہے ہیں ۔شکریہ اورجزاک اللہ کی کہاں زیادہ افراط اوربہتات ہے اورکہاں من تراحاجی بگویم تومراملابگو کی عملی مثال دوہرائی جارہی ہے۔

کفایت اللہ صاحب کے تھریڈ کے جواب نہ دینے کا جو طعنہ آنجناب نے کساہے یہ بات بتادوں کہ اولآ رمضان کی وجہ سے اس قسم کے ابحاث میں مشغولی مناسب نہیں سمجھااوراس کے بعد دوسری مصروفیات درپیش رہیں ۔میں آنجناب کی طرح مسجد اورمدرسہ یاکسی دینی ادارہ سے بندھاہواتونہیں ہوں کہ آپ کی طرح ہروقت ''فارغ''رہوں۔ویسے کفایت اللہ صاحب کے بھی کئی مراسلے جواب کے منتظر ہیں جس میں مکالمہ کے زمرہ میں ایک تھریڈ موجود ہے ۔اوراس کو میں نے اسی وجہ سے ہاتھ نہیں لگایاہے کہ کفایت اللہ صاحب نے اس پر جاری ہے لکھاہواہےاوربقول آنجناب کفایت اللہ صاحب مصروف ہیں ۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وصوف نے اپنی کتاب میں جس طرح کے استنباط اوراستخراج کئے ہیں وہ سلفی حضرات کے اجتہاد کے مبلغ کاپتہ دیتی ہیں۔
جمشید صاحب، اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ دونوں طرف سےطعن و تشنیع ہوئی ہے بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس طعن و تشنیع کی ابتدا اس تھریڈ میں کس کی طرف سے ہوئی ہے۔ اس کے دوبارہ شروع سے پہلی پوسٹ بغور پڑھ لی جائے۔
یہاں تو آپ کی طرف سے تحریر کی ابتدا تھی اور رد عمل یا ری ایکشن کا کوئی عذر بھی موجود نہیں ہے، ورنہ وہ ایک معقول عذر ہے کہ انسان رد عمل میں بعض اوقات عام حالات سے ہٹ کر بھی بی ہیو کر جاتا ہے۔ یہ کوٹیشن اس بات کی گواہ ہے کہ اس کا قائل معتدل مزاج کا حامل نہیں ہے کہ نقد ایک متعین شخص پر پہلو رہی ہے اور رگیدا ساری جماعت کو جا رہا ہے۔ اگرچہ اس عالم دین کے حوالہ سے نقد میں بھی اسلوب غیر مناسب ہے۔ اگرچہ آپ اس کا جواب یہ دے سکتے ہیں کہ یہاں اس فورم پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے بھی غیر مناسب اسلوب میں گفتگو کی گئی ہے تو بھائی اس کا جواب یہ ہے کہ ہم نے اس اسلوب کلام کی کبھی بھی حوصلہ افزائی نہیں کی ہے، چاہے اہل الرائے کے خلاف ہو یا اہل الحدیث کے خلاف، اور دوسری بات یہ ہے کہ جب آپ لوگوں کے غیر مناسب اسلوب کلام کے جواب میں غیر مناسب اسلوب کلام میں ہی ان کو جواب دیتے ہیں تو آپ میں اور الیاس گھمن میں پھر فرق کیا ہو گا جو آپ اس کی تو مذمت کرتے ہیں اور اپنے آپ کو معتدل قرار دیتے ہیں۔

باقی جہاں تک تھریڈ کے موضوع کا تعلق ہے تو میرے خیال میں یہ موضوع اس قدر اہم نہیں ہے کہ اس کا جواب دیا جائے۔ اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تابعیت ثابت ہو بھی جائے تو کیا اس سے ان کی تقلید جائز ہو جائے گی، ہر گز نہیں۔ اہل الحدیث، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی عدم تقلید کے اس لیے قائل ہیں وہ اہل الرائے کے امام ہیں اور حدیث میں کمزور ہیں لہذا ان کے موقف کی بنیاد بھی حدیث کی نسبت رائے و قیاس پر زیادہ ہے۔ پس اہل الحدیث کو مکالمہ کی بنیاد اس موضوع کو بنانا چاہیے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ رائے و قیاس کے امام تو ہیں لیکن حدیث میں بہت کمزور ہیں لہذا تقلید کے قابل نہیں ہیں۔ حدیث کا ذخیرہ نہ ہونے کے سبب سے انہوں نے اپنی اکثر آراء کی بنیاد احادیث کے بالمقابل رائے و قیاس پر رکھی ہے۔ یہ ایک بنیادی اور اصولی اور حقیقی موضوع ہے جبکہ تابعیت اور عدم تابعیت میرے خیال میں تو ایک ثانوی، یا شاید ثانوی سے بھی کم درجہ کی اہمیت کا حامل موضوع ہے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ابوالحسن علوی صاحب کیلئے۔۔۔
آپ نے یاتو ردعمل کا مفہوم نہیں سمجھے یاپھر لمحات نامی کتاب مطالعہ سے نہیں گزری ۔ آپ کسی کتاب پر تبصرہ کرتے ہیں اورجس کتاب پر تبصرہ کررہے ہیں اسمیں اگرسخت اورتندوتیز جملے استعمال کئے گئے ہیں توپھر لامحالہ آپ کا تبصرہ بھی سخت اوربسااوقات جارحانہ ہوگا۔ اوراسی کو ردعمل کہتے ہیں۔ ہاں میں ایک موضوع شروع کروں جس میں سے کسی کو نہ جواب دیناہو اورنہ ہی کسی پر تبصرہ ہوتو پھر وہاں اپ کی یہ بات منطبق ہوسکتی ہے۔
جہاں تک یہ بات ہے کہ شخص واحد پر تبصرہ ہوناچاہئے تھانہ کہ پوری جماعت پر تویہ بات قابل قبول اورقابل تسلیم ہے۔ یہ واقعتاغلط بات ہے کہ کسی ایک شخص پر تبصرہ کیاجائے اوراس کوپوری جماعت تک وسیع کیاجائے۔
جہاں تک آپ نے الیاس گھمن کا نام لیاہے مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میں نے کبھی ان بزرگ کا ذکرمحدث فورم پر اپنی تحریروں میں کیاہو ۔ پھر مذمت اورتعریف وتوصیف کا سوال کہاں اٹھتاہے۔ویسے الیاس گھمن کی جگہ بڑی آسانی سے زبیر علی زئی ،توصیف الرحمن اورطالب الرحمن کام بھی نام بڑی آسانی سے لے سکتے تھے۔
آپ جواب نہ دیناچاہیں اس کو ثانوی درجہ دیں بلکہ دسواں اورسواں درجہ دیں۔ آپ کی مرضی اورآپ کاخیال جو آپ کے ساتھ ہے۔ اورآپ اس کیلئے پورے طورپر آزاد ہین ۔اوردوسرااس کو ماننے اورمسترد کرنے کیلئے پوری طورپر آزاد ہے۔
آپ نے ایک بار پھر اہل الحدیث اوراہل الرائے کی بات چھیڑی ہے لیکن اہل الرائے سے آپ کیامراد لیتے ہیں اوراس کے حق میں آنجناب کے پاس کیادلیل ہے وہ ذکر نہیں کیاہے۔ اگرآپ کبھی فرصت نکال کر اہل الرائے کے معنی ومطلب سے ہمیں دلائل کے ساتھ آگاہی بخشیں توبڑی مہربانی ہوگی۔
ویسے آنجناب کے اس خیال سے خوشی ہوئی کہ آپ امام ابوحنیفہ کی تقلید کے قائل نہ ہوں لیکن دوسرے ائمہ اورفقہاء کی تقلید کے قائل ہیں۔ یہ بھی غنیمت ہے۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
محترم علوی صاحب !
ابو حنیفہ تو اہل الرائے کا بھی امام نہیں تھے۔
کبھی فرصت ملنے پر اس حقیقت سے بھی نقاب کشائی کر یں گے إن شاء اللہ ۔
فی الحال صرف اتنا ہی کافی ہے کہ طحاوی دوراں کے امام صاحب بھی جھگڑے کرنے میں مشہور تھے فقہ میں مشہور نہ تھے اور نہ ہی فقہ جانتے تھے ملاحظہ فرمائیں :
أخبرنا أبو بكر احمد بن علي بن عبد الله الزجاجي الطبري حدثنا أبو يعلى عبد الله بن مسلم الدباس حدثنا الحسين بن إسماعيل حدثنا احمد بن محمد بن يحيى بن سعيد حدثنا يحيى بن آدم حدثنا سفيان بن سعيد وشريك بن عبد الله والحسن بن صالح قالوا أدركنا أبا حنيفة وما يعرف بشيء من الفقه ما نعرفه إلا بالخصومات
تاریخ بغداد ج 13 ص 431
اور نہ ہی طحاوی دوراں کے امام صاحب مجتہد تھے !
ملاحظہ فرمائیں :
أخبرنا البرقاني أخبرنا أبو يحيى زنجويه بن حامد بن حمدان النصري الإسفراييني إملاء حدثنا أبو العباس السراج قال سمعت أبا قدامة يقول سمعت سلمة بن سليمان قال قال رجل لابن المبارك كان أبو حنيفة مجتهدا قال ما كان بخليق لذاك كان يصبح نشيطا في الخوض إلى الظهر ومن الظهر إلى العصر ومن العصر إلى المغرب ومن المغرب إلى العشاء فمتى كان مجتهدا
وسمعت أبا قدامة يقول سمعت سلمة بن سليمان يقول قال رجل لابن المبارك أكان أبو حنيفة عالما قال لا ما كان بخليق لذاك ترك عطاء وأقبل على أبي العطوف

تاریخ بغداد ج 13 ص 431
اور یہی بات امام غزالی المنخول میں بھی کہی ہے اور یہ اضافہ بھی فرمایا ہے کہ انہیں نہ تو حدیث آتی تھی نہ ہی لغت :
وأما أبو حنيفة فلم يكن مجتهدا لأنه كان لا يعرف اللغة وعليه يدل قوله ولو رماه بأبو قبيس وكان لا يعرف الأحاديث ولهذا ضري بقبول الأحاديث الضعيفة ورد الصحيح منها ولم يكن فقيه النفس بل كان يتكايس لا في محله على مناقضة مآخذ الأصول
المنخول ص 581
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اس طرح کے اقوال توہم رفیق طاہر صاحب سے زیادہ پیش کرسکتے ہیں ۔صرف ایک ہی حوالہ کافی ہوگا۔
قال عمروبن الحارث
مارایت علمااشرف ولااھلااسخف من اھل الحدیث (جامع بیان العلم وفضلہ1027)

میں نے کوئی علم حدیث سے زیادہ اشرف اورکوئی قوم اہل حدیث سے زیادہ کم عقل والی نہیں دیکھی۔
رفیق طاہر صاحب اس قول کا مطلب بغیرکسی تاویل کے ذرابتاناپسند کریں گے؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
امام ابوحنیفہ کی تابعیت اقرارکرنے والے ائمہ اعلام


1: ابونعیم اصبہانی
ذکر من رای من الصحابہ وروی عنھم
انس بن مالک، وعبداللہ بن الحارث بن جزء الزبیدی،ویقال عبداللہ بن ابی اوفی الاسلمی رضی اللہ عنھم (مسند ابی حنیفہ لابی نعیم الاصبہانی ص24)
امام ابوحنیفہ نے جن صحابہ کو دیکھااوران سے روایتیں کی ہیں وہ انس بن مالک اورعبداللہ بن حارث بن جزء الزبیدی بھی ہیں اورکہاجاتاہے کہ عبداللہ بن ابی اوفی الاسلمی بھی ان میں شامل ہیں۔

2: علامہ سمعانی
وأبو حنيفة النعمان بن ثابت بن النعمان بن المرزبان التيمي الكوفي صاحب الرأي وإمام أصحاب الرأي وفقيه أهل العراق، رأى أنس بن مالك وسمع عطاء بن أبي رباح وأبا إسحاق السبيعي ومحارب بن دثار وحماد بن أبي سليمان(کتاب الانساب للسمعانی ص249،باب الرای )
ابوحنیفہ نعمان بن ثابت بن مرزبان تیمی کوفی صاحب ہیں اورالرائے اوراصحاب الرائے کے امام ہیں۔اہل عراق کے فقییہ ہیں۔ انہوں نے انس بن مالک کی زیارت کی ہے اورعطاء بن ابی رباح اورابواسحاق السبیعی اورمحارب بن دثار اورحماد بن ابی سلیمان وغیرہ سے روایت کی ہے۔

3: حافظ ابن عبدالبر

کتاب الکنی میں حافظ ابن عبدالبر کہتے ہیں۔
ابوحنیفۃ النعمان بن ثابت الکوفی الفقیہ صاحب الرای ،قیل انہ رای انس بن مالک وسمع من عبداللہ بن الحارث بن جزء ،فیعد بذلک من التابعین۔
(کتاب الکنیٰ لابن عبدالبر ،بحوالہ التعلیقات علی ذب ذبابات الدراسات2/323)
اور جامع بیان العلم وفضلہ ص204میں لکھتے ہیں۔
قال ابوعمر:ذکر محمد بن سعد(کاتب)الواقدی ان اباحنیفۃ رای انس بن مالک وعبداللہ بن الحارث بن جزء (الزبیدی)

4: خطیب بغدادی
النعمان بن ثابت ،ابوحنیفہ التیمی،امام اصحاب الرای،وفقیہ اہل العراق،رای انس بن مالک وسمع من عطاء بن ابی رباح الخ
روی عنہ ابویحیی الحمانی وہشیم بن شبیر عباد بن العوام الخ
وھومن اھل الکوفہ نقلہ ابوجعفر المنصور الی بغداد فاقام بھا حتی مات ،ودفن بالجانب الشرقی منھافی مقبرۃ الخیزران، وقبرہ ھناک ظاہرمعروف(تاری بغداد ،تحقیق دکتور بشارعواد 15/445)

5: حافظ عبدالغمنی مقدسی
حافظ مقدسی عبدالغنی نے بھی الکمال فی اسماء الرجال میں امام ابوحنیفہ کے حضرت انس بن مالک کو دیکھنے کا اقرار کیاہے۔

6: حافظ ابن جوزی
العلل المتناہیہ میں لکھا ہے
وابوحنیفۃ لم یسمع من احد من الصحابۃ ،انمارای انس بن مالک بعینہ(العلل المتناہیہ 1/128)
امام ابوحنیفہ نے کسی صحابی سے روایت نہیں کی ہے بس صرف انہوں نے انس بن مالک کو اپنی آنکھوں سے دیکھاہے۔

7: امام نووی
وذکر الخطیب بغدادی فی التاریخ ھوابوحنیفۃ التیمی امام اصحاب الرای وفقیہ اھل العراق رای انس بن مالک وسمع عطاء بن ابی رباح (تہذیب الاسماء2/217)
خطیب بغدادی نے تاریخ مین ذکر کیاہے وہ ابوحنیفہ التیمی ہیں۔ اصحاب الرای کے امام ہیں اوراہل عراق کے فقیہہ ہیں۔ انہوں نے انس بن مالک کو دیکھاہے اورعطائ بن رباح سے روایت کی ہے۔

8: حافظ ذہبی

وکان من التابعین لھم ان شاء اللہ باحسان،فانہ صح انہ رای انس بن مالک اذ قدمھاانس رضی اللہ عنہ، قال: محمد بن سعد:ثنا سیف بن جابر انہ سمیع اباحنیفۃ یقول :رایت انسارضی اللہ عنہ ۔(مناقب ابی حنیفۃ وصاحبیہ ص14)
امام ابوحنیفہ انشاء اللہ تابعین میں سے ہیں۔ یہ بات پایہ صحت کو پہنچ چکی ہے کہ انہوں نے انس بن مالک کو دیکھاہے جب حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کوفہ تشریف لائے۔ محمد بن سعد کہتے ہیں کہ ہم سے سیف بن جابر نے کہااوراس نے امام ابوحنیفہ سے سناوہ فرمارہے تھے میں نے انس بن مالک کو دیکھاہے۔
رای انس بن مالک غیرمرۃ لماقدم علیھم الکوفۃ رواہ بن سعد عن سیف بن جابر انہ سمع اباحنیفۃیقول(تذکرۃ الحفاظ 1/168)
انس بن مالک کو متعدد مرتبہ دیکھاہے جب وہ کوفہ تشریف لائے تھے اس کی ابن سعد نے سیف بن جابر سے کی ہے کہ انہوں نے ابوحنیفہ کو یہ بات کہتے سناہے۔
العبر فی خبر من غبر(1/158،بحوالہ امام ابوحنیفہ کی تابعیت ص24)میں کہتے ہیں۔رای انسا
حضرت انس کو دیکھا ہے۔
اس کے علاوہ سیر اعلام النبلاء میں کہتے ہیں۔

وَرَأَى: أَنَسَ بنَ مَالِكٍ لَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِمُ الكُوْفَةَ، وَلَمْ يَثبُتْ لَهُ حَرفٌ عَنْ أَحَدٍ مِنْهُم.(سیر اعلام النبلاء 6/392)
امام ابوحنیفہ نے انس بن مالک کو اس وقت دیکھاجب وہ کوفہ تشریف لائے اورصحابہ سے روایت کے بارے میں کچھ بھی صحیح نہیں ہے۔
اس کے علاوہ حافظ ذہبی اسی بات کا اعتراف تاریخ الاسلام میں بھی کرتے ہیں۔
تذہیب التہذیب میں حافظ ذہبی لکھتے ہیں۔
النعمان بن ثابت التیمی ، بن زوطا الامام ،ابوحنیفہ الکوفی ،فقیہ العراق وامام اصحاب الرای ابوحنیفۃ الکوفی وقیل انہ من ابناء فارس ، وولاءہ لبنی تیم اللہ بن ثعلبہ ،رای انس بن مالک۔(تذہیب التہذیب 9/218)
نعمان بن ثابت ابوحنیفہ الکوفی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انس بن مالک کو دیکھاہے۔
 
Top