• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کے ایک عالم کو جاگتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قلعہ میاں سنگھ میں مامور کرنا

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

اہل حدیث کون ہیں ؟

الحمد للہ:

اہل حدیث کی اصطلاح ابتداہی سے اس گروہ کی پہچان رہی جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشراشاعت کا کام کرتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ رضي اللہ تعالی عنہم پرعمل کرتے جو کہ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائ اوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔

اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان :

( ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجاۓ تووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 ) ۔

بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی مقصودو مراد لیا ہے ۔

اہل حدیث کے اوصاف میں آئمہ کرام نے بہت کچھ بیان کیا ہے جس میں کچھ کا بیان کیا جاتا ہے :

1 - امام حاکم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کی بہت اچھی تفسیر اورشرح کی ہے جس میں یہ بیان کیا گيا کہ طائفہ منصورہ جوقیامت تک قائم رہے گا اوراسے کوئ بھی ذلیل نہیں کرسکے گا ، وہ اہل حدیث ہی ہيں ۔
تواس تاویل کا ان لوگوں سے زیادہ کون حق دار ہے جو صالیحین کے طریقے پرچلیں اورسلف کے آثارکی اتباع کریں اوربدعتیوں اورسنت کے مخالفوں کوسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دبا کررکھیں اورانہیں ختم کردیں ۔ دیکھیں کتاب : معرفۃ علوم الحديث للحاکم نیسابوری ص ( 2 - 3 ) ۔

2 - خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اللہ تعالی نے انہیں ( اہل حدیث ) کوارکان شریعت بنایا اور ان کے ذریعہ سے ہرشنیع بدعت کی سرکوبی فرمائ‏ تویہ لوگ اللہ تعالی کی مخلوق میں اللہ تعالی کے امین ہیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی امت کے درمیان واسطہ و رابطہ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کی حفاظت میں کوئ‏ دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ۔

ان کی روشنی واضح اور ان کے فضائل پھیلے ہوۓ اوران کے اوصاف روز روشن کی طرح عیاں ہيں ، ان کا مسلک ومذھب واضح و ظاہر اور ان کے دلائل قاطع ہیں اہل حدیث کے علاوہ ہر ایک گروہ اپنی خواہشات کی پیچھے چلتا اور اپنی راۓ ہی بہترقرار دیتا ہے جس پراس کا انحصار ہوتا ہے ۔

لیکن اہل حدیث یہ کام نہیں کرتے اس لیے کہ کتاب اللہ ان کا اسلحہ اورسنت نبویہ ان کی دلیل و حجت ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا گروہ ہیں اوران کی طرف ہی ان کی نسبت ہے ۔

وہ اھواء وخواہشا ت پرانحصار نہیں کرتے اورنہ ہی آراء کی طرف ان کا التفات ہے جوبھی انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات بیان کی ان سے وہ قبول کی جاتی ہیں ، وہ حدیث کے امین اور اس پرعدل کرنے والے ہیں ۔

اہل حدیث دین کے محافظ اوراسے کے دربان ہيں ، علم کے خزانے اورحامل ہیں ،جب کسی حدیث میں اختلاف پیدا ہوجاۓ تواہل حدیث کی طرف ہی رجوع ہوتا ہے اورجو وہ اس پرحکم لگا دیں وہ قبول ہوتااورقابل سماعت ہوتا ہے ۔

ان میں فقیہ عالم بھی اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعت کے امام بھی ، اورزھد میں یدطولی رکھنے والے بھی ، اورخصوصی فضیلت رکھنے والے بھی ، اورمتقن قاری بھی بہت اچھے خطیب بھی ، اوروہ جمہورعظیم بھی ہیں ان کا راستہ صراط مستقیم ہے ، اورہربدعتی ان کے اعتقاد سے مخالفت کرتا ہے اوران کے مذھب کے بغیر کامیابی اورسراٹھانا ممکن نہیں ۔

جس نے ان کے خلاف سازش کی اللہ تعالی نے اسے نیست نابود کردیا ، جس نے ان سے دشمنی کی اللہ تعالی نے اسے ذلیل ورسوا کردیا ، جوانہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے وہ انہیں کچھ بھی نقصان نہيں دے سکتا ، جوانہیں چھوڑ کرعلیحدہ ہوا کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا ۔

اپنی دین کی احتیاط اورحفاظت کرنے والا ان کی راہنمائ کا فقیر ومحتاج ہے ، اوران کی طرف بری نظر سے دیکھنے والے کی آنکھیں تھک کرختم ہوجائيں گی ، اوراللہ تعالی ان کی مدد و نصرت کرنے پرقادر ہے ۔ دیکھیں کتاب : شرف اصحاب الحدیث ص ( 15 ) ۔

3 – شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدارصرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔

وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔

اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔ مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔

اورجس بات کا ذکر ضروری ہے وہ یہ کہ ہر وہ شخص اہل حدیث ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پرعمل پیرا ہوتا اورحدیث کوہرقسم کے لوگوں پرمقدم رکھتا ہے چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم و حافظ اورفقیہ یا عام مسلمان ہی کیوں نہ ہووہ حدیث کومقدم رکھتا ہوتو اسے اہل حدیث کہا جاۓ گا ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔

اوران کی سب سے کم خصلت یہ ہے کہ وہ قرآن مجید اورحدیث نبویہ سے محبت کرتے اوراس کی اور اس کے معانی کی تلاش میں رہتے اوراس کے موجبات پرعمل کرتے ہیں ۔ مجموع الفتاوی ( 4/ 95 ) ۔

اوراس مسئلہ میں آئمہ کرام کی بحث و کلام توبہت زيادہ ہے ، آپ مزید تفصیل کے لیے اوپربیان کیے گۓ مراجع سے استفادہ کرسکتے ہیں ، اوراسی طرح مجموع الفتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی چوتھی جلد بھی فائد مند ہے -

واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محترم فیض الابرار صاحب :یہ کتاب محدث لائبریری پر موجود ہے اور ساتھ ہی اس پر یہ تبصرہ بھی اس پر کیا ہے
کرامات اہل حدیث
مولانا عبدالمجید صاحب سوہدروی
اہلحدیث مکتبہ فکر پر برسوں سے یہ اعتراض چلا آ رہا ہے کہ یہ اولیاء کے منکر ہیں بلکہ گستاخ بھی ہیں۔اس اعتراض میں کتنی سچائی ہے اور اگر اہلحدیث منکر ہیں تو ان کا انکار کس نوعیت کا ہے ،اس کتاب کا بنیادی موضوع اور وجہ تالیف ہے ۔ اس کتاب کے مولف مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی ہیں جو بجائے خود نابغہ روزگار ہستی ہیں ۔ موصوف رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ تالیف میں کرامات کی حقیقت ، کراما ت کی شرعی حیثیت ،کرامت ،معجزہ اور استدراج میں فرق کا ذکر کیا ہے ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر خرق عادت امور کا صدورکسی نبی سے ہو تو وہ معجزہ ہے ، کسی عام مسلمان سے ہو تو کرامت ہے او راگر کسی غیر مسلم سے ہو تو استدراج ہے ۔ اسی طرح مولف موصوف نے اہلحدیث مکتبہ فکر کے حامل اولیاء کی کراما ت کا ذکر کیا ہے ۔ ان اولیاء میں درج ذیل بزرگ شامل ہیں ۔مولانا عبد الرحمن لکھوی ،مولانا غلام رسول قلعوی،قاضی محمد سلیمان منصور پوری ،مولانا عبداللہ غزنوی او رمولوی محمد سلیمان رڈروی رحمۃاللہ علیہم۔ موصوف نے اس کتاب میں یہ حقیقت بھی بھر پور طریقہ سے واضح کی ہے کہ کسی بھی ولی کے لیے حدیث و سنت کا متبع ہونا ضروری ہے اس کے بغیر ولایت کا دل میں خیال تک رکھنا جہالت ہے ۔ (ناصف)
محدث لائبریری والوں کو بھی یہ تسلیم ہے کہ "مولانا غلام رسول قلعوی" اہل حدیث تھے
امید ہے کہ جناب اب انکار نہیں کریں گے؟
http://kitabosunnat.com/kutub-library/taqabil-e-adyan-o-masalik/taqabil-e-masalik/ahle-hadees?lang=en&limit=30&types[0]=1&start=30
میرے خیال میں اس موضوع پر میری سابقہ پوسٹ کافی ہے اور شاید آپ نے میر بات پر غور نہیں کیا کہ بحیثیت مسلمان شخصیات کا دفاع میرا منھج نہیں ہے احترام اور تعظیم اپنی جگہ لہذا کسی کا اہل حدیث ہونا اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ اب معصوم عن الخطا ہو گیا ہے غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے
اور جہاں تک کرامات کی بات ہے تو اولیاء کی کرامات کے حوالے سے امام اللالکائی کی معروف کتاب شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ کی جلد نمبر 9 پڑھیے بات واضح ہو جائے گی اس کتاب سے اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب الفرقان بین اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان پڑھیں وہاں تو یہ معلوم ہو رہا ہے کہ ہر کلمہ گو مسلمان اللہ کا ولی ہوتا ہے دنیا میں یا تو اللہ کا ولی یا پھر شیطان کا ولی اور تیسری صنف تو ہمیشہ مشکوک ہوتی ہے نفاق کی وجہ سے
اور آخری بات محدث لائبریری کو بھی اگر یہ تسلیم ہے کہ وہ اہل حدیث ہیں تو اس سے کیا ثابت ہوتا ہے کہ کیا مذکورہ صاحب سے اگر خلاف کتاب و سنت افعال کا صدور ہوتا ہے تو وہ اس کی بھی تائید کریں گے؟ ہرگز نہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
امام لالکائی کی کتاب آپ پڑھیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ جن سے کرامات ظاہر ہو سکتی ہیں ان کی کیا کیا صفات ہو سکتی ہیں
صفحہ نمبر 25 تا 28
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور مزید یہ کہ ضروری نہیں کہ صادر ہونے والا ہر فعل کرامت ہی ہو لہذا اسلاف نے کچھ شرائط بھی عائد کی ہیں
وہ شخص مومن اور متقی ہو
ولایت کا دعوی دار نہ ہو
واجبات کو ترک نہ کرتا ہو
دین کے کسی حکم کی مخالفت نہ کرتا ہو
مزید تفصیل کے لیے کتاب ملاحظہ فرمائیں
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
محترم فیض الابرار صاحب:
اللہ خوش رکھےآپ نے اتنا تو تسلیم کیا کہ "مولانا غلام رسول قلعوی" اہل حدیث ہیں ،لیکن اُن سے اختلاف کیا جاسکتاہے؟دوسری بات آپ نے یہ فرمائی کہ "بحیثیت مسلمان شخصیات کا دفاع میرا منھج نہیں ہے احترام اور تعظیم اپنی جگہ لہذا کسی کا اہل حدیث ہونا اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ اب معصوم عن الخطا ہو گیا ہے غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے"

دفاع ہر گز نہ کریں احترام کو مدِ نظر رکھتے ہوئےمیری پیش کردہ دونوں پوسٹوں"سوانح مولانا غلام رسول قلعوی"کرامات اہل حدیث" پر بے لاگ تبصرہ ضرور فرما دیں تاکہ اتنا تو پتا چلے کہ اہل حدیث اپنے بڑوں کی اعتقادی غلطیوں کو کتاب و سنت کے خلاف سمجھتے ہیں اور اُن پر بھی فتوی لگانے میں دریغ نہیں کرتے؟


اگر آپ ان دونوں باتوں کو ان بزرگوں کی"کرامت کشف یا حقیقت" سمجھتے ہیں تو اس کی بھی وضاحت کر دیں،
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
اہل حدیث کون ہیں ؟

الحمد للہ:

اہل حدیث کی اصطلاح ابتداہی سے اس گروہ کی پہچان رہی جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشراشاعت کا کام کرتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ رضي اللہ تعالی عنہم پرعمل کرتے جو کہ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائ اوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔

اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان :

( ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجاۓ تووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 ) ۔

بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی مقصودو مراد لیا ہے ۔

اہل حدیث کے اوصاف میں آئمہ کرام نے بہت کچھ بیان کیا ہے جس میں کچھ کا بیان کیا جاتا ہے :

1 - امام حاکم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کی بہت اچھی تفسیر اورشرح کی ہے جس میں یہ بیان کیا گيا کہ طائفہ منصورہ جوقیامت تک قائم رہے گا اوراسے کوئ بھی ذلیل نہیں کرسکے گا ، وہ اہل حدیث ہی ہيں ۔
تواس تاویل کا ان لوگوں سے زیادہ کون حق دار ہے جو صالیحین کے طریقے پرچلیں اورسلف کے آثارکی اتباع کریں اوربدعتیوں اورسنت کے مخالفوں کوسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دبا کررکھیں اورانہیں ختم کردیں ۔ دیکھیں کتاب : معرفۃ علوم الحديث للحاکم نیسابوری ص ( 2 - 3 ) ۔


2 - خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اللہ تعالی نے انہیں ( اہل حدیث ) کوارکان شریعت بنایا اور ان کے ذریعہ سے ہرشنیع بدعت کی سرکوبی فرمائ‏ تویہ لوگ اللہ تعالی کی مخلوق میں اللہ تعالی کے امین ہیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی امت کے درمیان واسطہ و رابطہ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کی حفاظت میں کوئ‏ دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ۔

ان کی روشنی واضح اور ان کے فضائل پھیلے ہوۓ اوران کے اوصاف روز روشن کی طرح عیاں ہيں ، ان کا مسلک ومذھب واضح و ظاہر اور ان کے دلائل قاطع ہیں اہل حدیث کے علاوہ ہر ایک گروہ اپنی خواہشات کی پیچھے چلتا اور اپنی راۓ ہی بہترقرار دیتا ہے جس پراس کا انحصار ہوتا ہے ۔

لیکن اہل حدیث یہ کام نہیں کرتے اس لیے کہ کتاب اللہ ان کا اسلحہ اورسنت نبویہ ان کی دلیل و حجت ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا گروہ ہیں اوران کی طرف ہی ان کی نسبت ہے ۔

وہ اھواء وخواہشا ت پرانحصار نہیں کرتے اورنہ ہی آراء کی طرف ان کا التفات ہے جوبھی انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات بیان کی ان سے وہ قبول کی جاتی ہیں ، وہ حدیث کے امین اور اس پرعدل کرنے والے ہیں ۔

اہل حدیث دین کے محافظ اوراسے کے دربان ہيں ، علم کے خزانے اورحامل ہیں ،جب کسی حدیث میں اختلاف پیدا ہوجاۓ تواہل حدیث کی طرف ہی رجوع ہوتا ہے اورجو وہ اس پرحکم لگا دیں وہ قبول ہوتااورقابل سماعت ہوتا ہے ۔

ان میں فقیہ عالم بھی اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعت کے امام بھی ، اورزھد میں یدطولی رکھنے والے بھی ، اورخصوصی فضیلت رکھنے والے بھی ، اورمتقن قاری بھی بہت اچھے خطیب بھی ، اوروہ جمہورعظیم بھی ہیں ان کا راستہ صراط مستقیم ہے ، اورہربدعتی ان کے اعتقاد سے مخالفت کرتا ہے اوران کے مذھب کے بغیر کامیابی اورسراٹھانا ممکن نہیں ۔

جس نے ان کے خلاف سازش کی اللہ تعالی نے اسے نیست نابود کردیا ، جس نے ان سے دشمنی کی اللہ تعالی نے اسے ذلیل ورسوا کردیا ، جوانہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے وہ انہیں کچھ بھی نقصان نہيں دے سکتا ، جوانہیں چھوڑ کرعلیحدہ ہوا کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا ۔

اپنی دین کی احتیاط اورحفاظت کرنے والا ان کی راہنمائ کا فقیر ومحتاج ہے ، اوران کی طرف بری نظر سے دیکھنے والے کی آنکھیں تھک کرختم ہوجائيں گی ، اوراللہ تعالی ان کی مدد و نصرت کرنے پرقادر ہے ۔ دیکھیں کتاب : شرف اصحاب الحدیث ص ( 15 ) ۔

3 – شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدارصرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔

وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔

اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔ مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔

اورجس بات کا ذکر ضروری ہے وہ یہ کہ ہر وہ شخص اہل حدیث ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پرعمل پیرا ہوتا اورحدیث کوہرقسم کے لوگوں پرمقدم رکھتا ہے چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم و حافظ اورفقیہ یا عام مسلمان ہی کیوں نہ ہووہ حدیث کومقدم رکھتا ہوتو اسے اہل حدیث کہا جاۓ گا ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔

اوران کی سب سے کم خصلت یہ ہے کہ وہ قرآن مجید اورحدیث نبویہ سے محبت کرتے اوراس کی اور اس کے معانی کی تلاش میں رہتے اوراس کے موجبات پرعمل کرتے ہیں ۔ مجموع الفتاوی ( 4/ 95 ) ۔

اوراس مسئلہ میں آئمہ کرام کی بحث و کلام توبہت زيادہ ہے ، آپ مزید تفصیل کے لیے اوپربیان کیے گۓ مراجع سے استفادہ کرسکتے ہیں ، اوراسی طرح مجموع الفتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی چوتھی جلد بھی فائد مند ہے -

واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
عامر بھائی یہ پوسٹ لگاکر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ؟وہ بات واضع لکھیں؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
محترم بھائی۔اس بات کو متعدد بار دہرایا گیا ہے کہ اہل حدیث کسی ۔عالم۔یا کسی مولوی۔کی سوچ کا نام نہیں۔اتباع قرآن وسنت کا نام ہے۔الحمدللہ
اس طرح کے واقعے اگر کوئی بریلوی یا دیوبندی۔یا نام لیوا اہل حدیث بیان کرے تو ہم سرے سے ہی ان باتوں کو نہیں مانتے کیونکہ یہ باتیں قرآن وحدیث کے خلاف ہیں۔جس عالم کا آپ نے تذکرہ کیا ہے میں نے تو اس کا نام بھی پہلی مرتبہ سنا ہے۔؟؟؟؟؟؟؟
آج اگر آپ اپنے بڑوں کو نہیں پہچانتے تو کل جناب کو کون جانے گا؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
پہلے تو آپ یہ ثابت کریں کہ:

مولانا غلام رسول محدث صاحب واقعی میں "اہل حدیث" عالم تھے - دوسرے یہ کہ اگر ان کا ایسا کوئی عقیدہ تھا بھی تو وہ ایک "گمراہ" انسان ہی تصور کیے جائیں گے- اور نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم پر قصدا جھوٹ باندھنے والا "جہنمی" ہے -

یاد رہے کہ احناف کے علماء نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم پرجھوٹ باندھنے کے سلسلے میں کافی خود کفیل ہیں-
یعنی آپ کہنا چاہتے ہیں کہ مولوی غلام رسول قلعوی گمراہ انسان اور جہنمی تھے؟؟؟؟واقعی یہی کہنا چاہتے ہیں ؟؟؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
علماء کی کتابیں مقلدوں کے ہاں اہم اس لئے ہوتی ہیں کہ شخصیت پرستی ان کے سر کا تاج ہے۔اللہ کا لاکھ لاکھ فضل وکرم ہے اہل حدیث پر کہ ان کو ۔۔۔قرآن وحدیث کے علاوہ کسی اور طرف دیکھنے کی فرصت نہیں ہوتی۔الحمدللہ۔
اور یہ بات جو آپ بار بار دہرارہے ہیں کہ اس عالم کے بار ے میں کیا کہیں گے اہل حدیث؟تو سن لیں ۔میں اپنی بات دوبارہ دہرادیتا ہوں کہ ۔قرآن وحدیث کے خلاف ۔کوئی دیوبندی۔بریلوی۔شیعہ ہو یا نام لیوا اہل حدیث۔سب کی باتوں کو جھٹلا دیں گے۔کیونکہ اہل حدیث کا ہمیشہ یہ قول رہا ہے۔الحمدللہ۔۔۔ادھر حکم محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہو ادھر گردن جھکائی ہو۔
کسی کا ہورہے کوئی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہورہے گے ہم۔ان شاء اللہ
باطل سے دبنے والے ہیں آسمان نہیں ہم
سو بار کرچکا ہے تو امتحان ہمارا
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث کے نامور بزرگ مولوی غلام رسول قلعوی صاحب قرآن وحدیث کے خلاف لکھتے رہے اور جھوٹ بولتے رہے؟
 
Top