• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے تحریک طالبان پاکستان کے حامیو! کیا جواب ہوگا آپ کے پاس اس کا؟؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
اس سے پہلے کہ ہم آپ کے مذید کپڑے اُتاریں آپ سے چند گزارشات ہیں۔
پہلی بات یہ کہ جو جو حوالے ہم نے اس تھریڈ میں دوران گفتگو لگائیں ہیں ان کا غلط ہونا ثابت کریں بصورت دیگر ان حوالوں کی درست ہونے کی تصدیق کریں۔ کیونکہ آپ ہمارے لگائے گئے حوالوں کو ہڑپ کرجاتے ہیں اور ہر پوسٹ میں ایک نئے مطالبہ کے ساتھ آجاتے ہیں۔ جن میں ہم نے لشکر کے مجاہدین کے لئے غیرجانب دار ذرایع ابلاغ سے خبریں نقل کی اور ان کو کئی بین الاقوامی شہرت کے حامل ذرایع ابلاغ کی تصدیق بھی حاصل ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ ٹی ٹی پی کے متعلق ملا عمر کی ویڈیوں لگائیں جس میں ٹی ٹی پی کو افغان طالبان میں شمار کیا گیا ہو۔
تیسری بات یہ ہے کہ
نافقین کی کیفیت کا علم اللہ کے پاس ہے۔ایک مسلمان صرف کسی فرد کے ظاہر کودیکھتا ہے۔جب کوئی شخص اس کے پاس یہ دعویٰ کرے کہ میں تمہارا ہمدرد ہوں ۔تمہارا حمایتی ہوں۔تو مصیبت زدہ شخص یقیناً ایسے شخص کی بات پر یقین کرے گا۔ایسا ہی القاعدہ مجاہدین کے ساتھ ہوا جب انہوں نے پاکستان میں اپنے حمایتیوں کو ڈھونڈنا شروع کیا تو جماعۃ الدعوۃ سے منسلک لوگوں نے ان مجاہدین سے ظاہری طور پر ہمدردی اور حمایت کا دعویٰ کیا ۔مجاہدین نے ان کے ظاہر پر اعتبار کیا ۔ کیونکہ باطن کا علم تو اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہوتا ۔اسی ظاہر پر اعتبار کرتے ہوئے مجاہدین نے اپنی اشیاء جماعۃ الدعوۃ کے لوگوں کے پاس امانتاًرکھوائیں۔ان سے پناہ طلب کی ۔
اس کا بھی ثبوت پیش کریں یہ تمام معملات ایسے ہی ہوئے ہیں جیسے آپ نے بیان کیا ہے ۔
 
شمولیت
مارچ 24، 2014
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
کِسی نے کہا تھا کہ "انسان جھوٹ اِس لئے بولتا ھے کہ وہ ڈرتا ھے۔" ھمیں کِس کا ڈر ھے کہ ھم جھوٹ پر جھوٹ بولے چلے جا رھے ھیں؟ بلاوجہ کیوں گنہگار ھورھے ھیں؟ صرف اِس لئے کہ سچائی کا سامنا نھیں کرنا چاھتے؟
اگر کِسی غیرت مند کے گھر ڈاکو گھس آئیں اور وہ مقابلے کی سکت رکھتا ھو تو کیا وہ کِسی مدد کا انتظار کرے گا؟ ھرگِز نھیں، بلکہ اُس سے جتنا بَن پڑا وہ کر گذرے گا۔ بالکل ِاِسی طرح جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو وھاں کے باسیوں نے مقابلے کا آغاز کیا۔ بغیر کِسی بیرونی حمایت اور مدد کے، اپنی مدد آپ کے تحت۔ جب پاکستان کو احساس ھوا کہ اکیلے افغان شائد روسی یلغار کا مقابلہ نہ کر سکیں تو اپنی بقاء کے لئے ِاِس نے افغان مجاھدین کی پشتبانی شروع کی۔ جب امریکہ نے یہ منظر دیکھا تو اُس کو یقین ھو گیا کہ یہ سنھری موقعہ ھے کہ روس سے ماضی کی مخاصمت کا بدلہ لیا جائے۔ اپنے سر پر خودساختہ "سُپرپاور" کا تاج سجانے کے لئے اُس نے پاکستان کی حکومت سے رابطہ کیا اور باالواسطہ افغان مجاھدین کو مدد فراھم کی۔ اِس رو سے اگر جھادِ افغانستان فساد تھا تو پاکستان کی فوجی حکومت دلّال تھی۔
جھادِ افغانستان میں دنیا بھر سے مجاھدین کو دعوت دی گئی اور پاکستان اُن کا میزبان ٹھرا۔ ذرا خود تصور کیجئے کہ جو شخص ۱۹۸۰ میں پاکستان آیا وہ ۱۹۹۰ میں روس کی واپسی کے وقت کہاں جاتا؟ پانچ سال پہلے ۱۹۸۵ میں اُس کا پاسپورٹ معیاد کو پہنچ چکا ، ۱۹۸۸ میں حکومتِ پاکستان نے جنیوا معاھدے پر دستخط کر کے اُس کو دھشت گرد قرار دِلوا دیا۔ اُس کے اپنے ملک نے اُس کی شھریت منسوخ کر دی اور کچھ نے تو مقدّمات بھی قائم کئے۔ جبکہ جوانی کے بہترین دس سال اُس نے اِس اجنبی سرزمین پہ گزارے، اُس کے دوست احباب (دوست بھی وہ جو زندگی اور موت کے ساتھی تھے) یہاں، بیوی بچے، کاروبار اور گھر یہاں تو وہ کیوں نہ اِس سرزمین کو اپنا دوسرا گھرسمجھے کہ وہ اِس سرزمین کو اسلام کا قلعہ جانتا ھے۔
قصہ مختصر، عرب کا تعدد ازدواج اُن مجاھدین کی مقامی شادیوں کا باعث بنا، نان نفقہ کی ذمہ داریاں چھوٹے موٹے کاروبار کا باعث بنیں اور گھر تعمیر کرنا تو بہرحال انسان کی بنیادی خواہش ھے۔ الغرض وہ جو حکومتِ افواج پاکستان کی دعوت پر جھاد کا جھنڈا تھامے اسلامیانِ پاکستان و افغانستان کی مدد کو آئے تھے اب وہ کسی ملک کے باعزت شھری نہ رھے تھے سو وہ یہاں ھی رھائش پذیر ھو گئے، قبائل کا سخت باپردہ ماحول، جفاکشی، آزادانہ مزاج اور یخ بستہ آب و ھوا نے اُن کے دل جیت لئے۔ اور وہ وھاں اس طرح رھائش پذیر ھوئے گویا صدیوں سے آباد ھیں۔
ایک شخص جو کسی دوسرے کا گھر بچانے اپنے گھر سے نکل کھڑا ھو، اور وہ اپنے عمل کا حق ادا کردے اور اپنے تن، من، دھن کی بازی لگائے تو کیا اُس شخص سے یہ توقع کی جا سکتی ھے کہ وہ اپنا گھر جلانے کے درپے ھوگا؟ عجیب بچگانہ سا الزام نھیں ھے یہ؟ دراصل یہ سراسر جھوٹ ھے۔ تو پھر سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ اِس مملکتِ خداد کو اپنا دوسرا گھر سمجھنے والے، اِس کی بقاء کی خاطر اپنے سینے پہ گولی کھانے والے، یعنی جو ذمہ داری فوج کی تھی وہ نبھانے والے، افواجِ پاکستان کو اپنا بھائی اور محافظ سمجھنے والے کیوں آج اِنہی افواج کے تعاقب میں ھیں؟ یہاں آتا ھے دوسرا جھوٹ، کہ جی امریکہ نے ڈالر دئےھیں کہ افواج پاکستان کو مارو۔ ھائے ری قسمت! کون نھیں جانتا کہ اُن کے اپنے ملک ھم سے زیادہ ترقی یافتہ ھیں؟ کس کو نھیں خبر کہ آج اگر اُن کے ھم نسل تیل کی فراھمی روک دیں تو آدھی سے زائد دنیا کا پہیّہ جام ھو جائے، تو اگر اُن کو دنیاوی عیش و آرام سے ھی مطلب تھا تو کیا پاگل تھے کہ اپنے گھر بار چھوڑ کے پہاڑوں میں بسیرا ڈالا؟ جھوٹ در جھوٹ!
سچ کہنے سے کیوں ڈرتے ھیں؟ "لاپتہ" نہ ھو جائیں کہیں؟ یا ماورائے عدالت قتل کا ڈر ھے؟ جو بھی ھے، کیا کوئی اللہ سے زیادہ زورآور ھے؟ اگر جواب نفی میں ھے تو اللہ سے کیوں نھیں ڈرتے؟ اللہ تو سچائی کا حکم دیتا ھے، نبی مھربان صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے تو واضح کردیا کہ "مومن سب کچھ ھوسکتا ھے مگر جھوٹا نہیں"۔ تو کیا خیال ھے آپ کا اپنی جھوٹی فتویٰ ساز فیکٹریوں کے بارے میں؟
موضوع کی طرف واپس آتا ھوں۔۔ سچائی اگرچہ تلخ ھے مگر چُھپ نہیں سکتی۔ جھوٹ کا پول ایک دن تو کُھلنا ھے۔ تو کون جواب دیگا جب سوال کرنے والا پوچھے گا کہ امریکی صدر کی فون کال پر اُس کی توقعات سے بڑھ کر تعاون کی یقین دھانی کروانے والا کون تھا؟ پرویز مشرف یا ملّا محمد عمر؟ مطالبہ تو دونوں سے ھُوا تھا کہ جو کہا جا رھا ھے اُس کو بلا مِن و عَن تسلیم کیا جائے۔۔ مگر کون تھا کہ انکار کی ھمّت کی؟ پرویز مشرف یا ملّا محمدعمر؟ اماراتِ اسلامیہ افغانستان کے امیر نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ "کسی کو تمھارے کہنے پر گرفتار نھیں کریں گے، اگر تمھارا موقف ھے کہ اسامہ تمھارا مجرم ھے تو ثبوت ھمارے حوالے کرو ھم خود مقدمہ چلائیں گے اور سزا دیں گے۔ ورنہ کسی بھول میں نہ رھو"۔ اور یہی طالبان کا واحد جرم ٹھرا۔۔ دوسری جانب مشرف نے اپنے اور غیر کی تمیز کئے بغیر، تمام تراخلاقی حدود کو بالائے طاق رکھتے ھوئے، تمام تر انسانی حقوق کو پامال کرتے ھوئے یھاں تک کہ سفیر کو بھی نہ بخشا اور پکڑ پکڑ کر مسلمانوں کو ڈالر کے بدلے امریکہ کے حوالے کیا۔ ابھی بھی ابہام باقی ھے کہ کون امریکہ کا ایجنٹ ھے؟ تفصیلات بہت طویل ھیں، حوالے کے لئے ملاحظہ کریں "سب سے پہلے پاکستان" از حضرتِ اقدس پرویز مشرف۔
اصل سوال تو وھیں کھڑا ھے کہ اِس مملکتِ خداداد کو اپنا دوسرا گھر سمجھنے والے، اِس کی بقاء کی خاطر گولی کھانے والے، افواجِ مطہّرہ کو اپنا بھائی اور محافظ سمجھنے والے کیوں آج اِنہی افواج کے تعاقب میں ھیں؟ تو عرض ھے کہ یہ تو مکافاتِ عمل ھے۔ بھلا کیسے؟ ھُوا یوں کہ جب امریکہ بہادر آیا اماراتِ اسلامیہ افغانستان میں حکم عدولی کی سزا دینے کے لئے تو جناب بہادر کو پتہ چلا کہ کتنے بیس کے سو ھوتے ھیں۔ اور سب سے زیادہ ناک میں دَم کیا اُن مجاھدین نے جو طوفان کی طرح نمودار ھوتے اور آندھی کی طرح غائب۔ کُھرا ڈھونڈنے نکلے تو پتہ چلا کہ راستے میں وھی لکیر حائل ھے جو اُنھی کے آباء و اجداد نے خلافتِ اسلامیہ کو توڑنے کے لئے کھینچی تھی۔ تو مرحلہ آیا کہ مریدِ خاص کی وفاداری کا ثبوت مانگا جائے۔ فون گھمایا گیا، عالی مقام جناب سپہ سالارِ افواجِ مطہّرہ حضرت پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کی غرض سے آقا کے فون پر "آمنّا و صدقنا" کہا تو آقا نے مریدِخاص (front line ally) کی وفاداری کا حلف نامہ اِنہی مجاھدین کے خون سے لکھنے کا حکم دیا۔ حکم عدولی پر پتھر کے دور میں پہنچا دینے کا عندیہ تو آپ کو یاد ھی ھوگا۔ چنانچہ حکم پر عمل درآمد کے لئے قبائلی علاقے میں افواج کا جانا ٹھر گیا۔ یہاں سے آغاز ھوتا ھے اس داستانِ خونچکاں کا کہ جس کا رونا آج اِس ملک کے باسی رو رھے ھیں۔
پچپن برس میں پہلی دفعہ ۔۔ جی ھاں، پچپن برس میں۔۔ پہلی دفعہ! افواجِ مطہّرہ نے ۲۰۰۱ میں قبائلی علاقوں میں قدم رکھا۔ اور یہ پیدل مارچ نھیں تھا، ٹینک اور توپیں بھی ہمراہ تھیں قبائل کی بہادری کا امتحان لینے کو۔ اور یہ ممکن بھی ھُوا تو اِس طرح کہ قبائل کو یقین دلایا گیا کہ افواجِ مطہّرہ کی آمد خطّہ میں تعلیم، ترقیّ اور روشن مستقبل کی نوید ثابت ھوگی۔ اور خدا نخواستہ اگر امریکہ حملہ کرے تو یہ افواج اُس کا 'منہ توڑ جواب' دیں۔ تعمیر اور ترقیّ کا سُن کر ظالمان نے بندوق اُٹھا لی اور جھاد کا اعلان کر دیا۔ جی ھاں یہ لطیفہ آپ کی سماعت سے اکثر گذرا ھوگا۔۔
حقیقت اِس لطیفے سے کوسوں دور ھے۔ اگر قبائلی اتنے تشدّد پسند ھوتے کہ صرف ترقی کا نام سُن کر بندوق اٹھالیتے تو یقین جانئے افواجِ مطہّرہ ابھی تک قبائلی علاقے میں داخل ھونے کے لئے لڑ رھی ھوتیں۔ اصل حقیقت تو یہ ھے کہ جب افواجِ مطہّرہ دھوکے سے قبائلی علاقے میں داخل ھو گئیں اور مذکورہ علاقے میں اپنی ضروریات کے مطابق چھاؤنیاں، زمین دوز بنکر اور محفوظ پناہ گاھیں بنا لیں اور قیاس کر لیا کہ اب ھم ھی فاتح ٹھریں گے تو اپنے دعوؤں کے برعکس اور امریکہ بہادر کے احکامات کے عین مطابق اپنے سپہ سالار کے تقاضائے حلف برداری کی روشنی میں اُس کام کا آغاز کر دیا کہ جس کی وہ تنخواہ پہلے روپے میں لیتی تھیں اور اب کولیشن سپورٹ فنڈ کے نام پر ڈالر میں لے رھی ھیں۔ اِس عمل میں سب سے پہلے قرعہ نکلا اُنہی مجاھدین کے نام کا جو شرق و غرب سے نازل ھوئے تھے۔۔ جب اُن کے گرد شکنجہ کَسا گیا تو قبائل کو یاد دھانی کی ضرورت نہ پڑی کہ یہ وھی مجاھدین ھیں کہ جو اِن کی مدد کو آئے تھے اور اب ٹھوکروں کی زد پر ھیں، کِسی وقت صرف مددگار رھے ھونگے مگر اب تو اِن میں سے کچھ داماد بھی ھیں، کچھ ھم زلف ھیں، کچھ غمخوار بھی۔۔ یعنی اِن کے اپنے ھیں۔۔ لہٰذا گھمسان کا رَن پڑا جب قبائل نے ہاتھ کو کنگن آر سی کیا۔ جب پتہ چلا کہ قبائل اپنی زمین کی طرح سنگلاخ ھیں تو ۲۰۰۴ میں امن معاھدے کا ڈول ڈالا گیا۔۔ یہ معاھدہ نیک محمّد اور افواج مطہّرہ کے درمیان ھوا اور معاھدہ شکئی کے نام سے مشھور ھوا۔ ۔
معاھدے کیوں ناکام ھوئے؟ کیسے ھوئے؟ کس نے کئے؟ وغیرہ وغیرہ۔۔ تفصیلات بہت طویل ھیں، حوالے کے لئے ایک کتاب ملاحظہ کریں۔ "یہ خاموشی کہاں تک" از جنرل شاھد عزیز
ایک اور جھوٹ، کہ معصومینِ پاکستان اور اِن کا بلا وجہ قتلِ عام۔۔ اِس کے بارے میں دو آراء ھیں، ایک جھوٹی اور ایک سچی۔ جھوٹی رائے تو یہ ھے کہ چونکہ معصومینِ پاکستان اپنے جذباتی لگاوْ کی وجہ سے افواجِ مطہّرہ کی حمایت کرتے ھیں اور افواجِ مطّہرہ بقول طالبان امریکہ کی آلہِ کار بنی ھوئی ھیں اور قبائلی مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوث ھیں لھٰذا یہ معصومین نہیں ھیں اور گناہگار ھیں، لھٰذا قابلِ تعزیر ھیں۔ حالانکہ سچائی یہ ھے کہ طالبان رہنما اور القائدہ کے ذمّہ داران بارھا اِس رائے کو جُھٹلا چکے ھیں۔ اور وہ خوش گمانی کا مظاھرہ کرتے ھوئے اپنی ھر تقریر میں معصومینِ پاکستان کو سچائی کی طرف مائل کرنے میں کوشاں رھتے ھیں، کیوںکہ وہ جانتے ھیں کہ اِنہی معصومین کی جانب علّامہ اقبال نے اشارہ فرماتے ھوئے کہا تھا "ذرا نَم ھو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ھے ساقی"۔ اسی سلسلہِ کذب کا دوسرا جھوٹ کہ اِس قتلِ عام کی ذمہ داری طالبان قبول کرتے ھیں۔ میں حیران ھوتا ھوں کہ انٹرنیٹ بھرا پڑا ھے طالبان کے بیانات سے جو اِس بات کی نفی کرتے ھیں کہ ایسی کوئی کاروائی یا ایسی کسی کاروائی کی ذمہ داری اُنھوں نے قبول کی ھے۔ اب ذرائع ابلاغ آپ کو نھیں دکھاتے تو موردِ الزام طالبان کیوں؟ اِس کا ثبوت بھی انٹرنیٹ پر دستیاب ھے کہ جس میں افواجِ مطہّرہ کا ایک زخمی شیر جوان سچائی بیان کرتا ھے تو موقع پر موجود افسرِخاص ذرائع ابلاغ کی نمائندہ کو ھدایت کرتا ھے کہ کونسی بات نشر کرنی ھے اور کونسی نھیں۔۔ ذرائع ابلاغ کی اس دو رُخی کی تفصیلات بہت طویل ھیں، اس کے حوالے کے لئے بھی "یہ خاموشی کہاں تک" ملاحظہ کریں۔
بھلائی کی طرف اشارہ کرنا اور سچائی کی طرف دعوت دینا میرا کام تھا، سو کر دیا۔ اس سے زیادہ کی مجھے پوچھ نہ ھوگی، آپ خود تحقیق کر لیں کہ سچ کیا ھے اور جھوٹ کیا۔ اگر میں نے غلط بیانی کی ھے تو اصلاح کر دیں، اور اگر حقیقت واضح ھو جائے تو میری طرح آپ بھی رجوع کر لیں اور حقیقت کو تسلیم کرلیں (اور سچائی کو واضح بیان کرنے کا حق ادا کریں) کہ
ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کو آپس میں لڑوایا گیا لیکن اِس سازش میں آلہِ کار وہ شخص یا اشخاص ھیں جنھوں نے مریدِ خاص ھونے کا حلف اُٹھایا، جنھوں نے اس جنگ کا آغاز کیا، جنھوں نے مسلمانوں کو مارنے کے لئے امریکہ کا ساتھ دیا، نہ کہ وہ جو اپنی عصمت و آبرو کے دفاع میں برسرِ پیکار ھیں۔ اللہ آپ کی، میری، امتِ مسلمہ کی جان، مال، عزّت و آبرو کی حفاظت فرمائے اور فتنوں سے دور رکھے۔ اے اللہ اھلِ حق کی نصرت فرما اور ظالموں کو ذلیل و رسوا فرما، حق و باطل کے فرق کو مزید واضح فرما تا کہ تیرے حبیب صَلیٰ اللہُ عَلَیہِ وَسَلّم کی امت حق کا ساتھ دے سکے۔ آمین ثم آمین۔
دو کتابوں کا مطالعہ تجویز کیا گیا ھے، مگر کتابوں کے مطالعے کا شوق نہ رکھنے والے حضرات مشہورِزمانہ ڈاکٹر "وِکی پیڈیا" سے رجوع کریں۔ تلاشنے کے لئے، طالبان، تحریکِ طالبان پاکستان یا وار اِن نارتھ ویسٹ پاکستان لکھئے۔ سب کچھ واضح لکھا ھے، اب اگر اِس کی زد میں کسی کی مقدّس گائے آتی ھے تو یقین جانئے اِن کتابوں اور وِکی پیڈیا پر مہیّا کردہ معلومات کو لکھنے کی زمہ داری طالبان نے ابھی تک قبول نھیں کی۔
 
شمولیت
مارچ 24، 2014
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
افواج مطہّرہ نے افغان طالبان کی مدد کرتے ہوئے ملّا عبدالسلام ضعیف کو امریکہ کے حوالے کیا تھا؟ یا وہ ٹی ٹی پی کا سفیر تھا؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم ابو ساریہ بھائی میں نے پہلی چند پوسٹیں دیکھی ہیں اور اب آخر پر آپ کی تین پوسٹیں دیکھی ہیں
پہلی پوسٹوں میں ایک بات محترم ابو بصیر بھائی کی درست نہیں لگ رہی کہ پولیس والا کلمہ پڑھ رہا ہے اور دوسری بات انکی درست ہے کہ اس طرح کا کام کرنے والے منہج کے لحاظ سے درست نہیں
البتہ آپ کی آخر پر باتیں سمجھ میں نہیں آئیں کہ آپ اس طرح کے پاکستان میں حملوں کو درست سمجھتے ہیں یا غلط تاکہ اس پر بھی دلائل سے بات ہو جائے جزاک اللہ خیرا
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
ابو ساریہ
روس نے افغانستان پر حملہ کیا تھا؟ یا افغان حکومت نے خود روسی فوج کو طلب کیا تھا؟
 
شمولیت
مارچ 24، 2014
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
میرا بنیادی نکتہ یہ ھے کہ سچائی کو تسلیم کیا جائے۔ صرف بغض میں حقائق کو جھٹلایا نہ جائے۔
یزید ابن معاویہ بطور ریاست اور حکمران ظالم تھا اور بالکل اسی طرح امریکن ریپبلک آف پاکستان کی افواج مطہّرہ بھی ظالم ھیں۔
یزید ابن معاویہ کا کوفہ آپریشن امت میں بگاڑ کا سبب بنا، امریکن ریپبلک آف پاکستان کی افواج مطہّرہ بھی اسی کی مرتکب ھو رھی ھیں۔
قبائل نے اس جنگ کا آغاز نھیں کیا تھا۔ امریکن ریپبلک آف پاکستان کی افواج مطہّرہ نے قبائل پر جنگ مسلط کی تھی۔
قبائل اپنے دفاع کی جنگ لڑ رھے ھیں۔ عوامِ پاکستان پر ھونے والے حملے ان امریکی ایجنٹوں کا کام ھے جن کو بلینک ایپلیکیشن پر ویزہ جاری کیا جاتا رھا ماضی میں۔ حکومت کو تو یہ بھی معلوم نھیں کہ کتنے ویزے جاری کئے گئے، جو جاری ھوئے ان میں سے کتنے استعمال ھو چکے، اور جو استعمال ھوئے ان ویزوں پر کون آیا، کہاں آیا، کس لئے آیا، کہاں رھتا ھے ۔۔
امریکن ریپبلک آف پاکستان کی افواج مطہّرہ کا ماضی ۔۔
۱۹۷۱ میں بنگلہ دیش میں ساتھ دینے والی جماعت اسلامی کے رہنماء جب پھانسی چڑھے تو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ بن گیا۔
۱۹۸۰ میں افغان جھاد میں آنے والے عرب اور غیر ملکی مجاھدین کو ۱۹۸۸ میں دھشت گرد قرار دلوایا دیا۔
۱۹۹۶ افغان جھاد کے فاتحین کے خلاف اپنی مرضی کی حکومت لانے کے لئے طالبان کھڑے کئے۔
۲۰۰۱ بوقت ضرورت امریکہ کی جھولی بھر دی اور طالبان کے سفیر کو اغواء کر کے امریکہ کے حوالے کیا۔
۱۹۹۲ - ۲۰۰۵ کشمیر میں آزادی کی جنگ کو ایک 'کنٹرولڈ' جھاد سے ھائی جیک کیا اور جب چاھا یہ جھاد بھی بند کروا دیا۔
 
شمولیت
مارچ 24، 2014
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
ابو زینب صاحب احسان اللہ احسان گھاس کھاتا ہے کہ گوبر جو یہ اعتراف کرے گا کہ معصوم عوام کو وہ لوگ قتل کرتے ہیں۔ اتنا بےوقوف خوارجی آج تک شاید ہی اس دنیا میں پیدا ہوا ہو۔
یعنی کہ آپ یہ تسلیم کر رھے ھیں کی آپ کی افواج کے ذم داران گھاس اور گوبر کھاتے ھیں؟؟ کیوں کہ جنرل مشرف، جنرل شاھد عزیز اور جنرل عثمانی تو خود تسلیم کرتے ھیں کہ کیسے انھوں نے مسلمانوں کو امریکہ کے ہاتھوں بیچا۔ اور کیسے انھوں نے امریکہ کے کہنے پر مسلمانوں کے خون سے حولی کھیلی۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم ابو ساریہ بھائی آپ اس طرح کے پاکستان میں حملوں کو درست سمجھتے ہیں یا غلط تاکہ اس پر بھی دلائل سے بات ہو جائے جزاک اللہ خیرا
1-یزید ابن معاویہ بطور ریاست اور حکمران ظالم تھا اور بالکل اسی طرح امریکن ریپبلک آف پاکستان کی افواج مطہّرہ بھی ظالم ھیں۔
قبائل نے اس جنگ کا آغاز نھیں کیا تھا۔ امریکن ریپبلک آف پاکستان کی افواج مطہّرہ نے قبائل پر جنگ مسلط کی تھی۔

2-قبائل اپنے دفاع کی جنگ لڑ رھے ھیں۔ عوامِ پاکستان پر ھونے والے حملے ان امریکی ایجنٹوں کا کام ھے جن کو بلینک ایپلیکیشن پر ویزہ جاری کیا جاتا رھا ماضی میں۔ حکومت کو تو یہ بھی معلوم نھیں کہ کتنے ویزے جاری کئے گئے، جو جاری ھوئے ان میں سے کتنے استعمال ھو چکے، اور جو استعمال ھوئے ان ویزوں پر کون آیا، کہاں آیا، کس لئے آیا، کہاں رھتا ھے ۔۔
پہلی بات یہ ہے کہ مجاہدین کے دشمنوں (حکمران یا افواج) کے تین درجہ میں لکھنا چاہوں گا

1-ظالم ہونا جیسے اوپر آپ نے یزید کا حوالہ دیا
2-کافر (غیر محارب) ہونا
3-کافر (محارب) ہونا

یہ اوپر درجے ترتیب وار ہیں یعنی پہلا کم دشمن اور قتال بہت کڑی شرائط کے ساتھ ہوتا ہے
دوسرا اس سے زیادہ دشمن مگر قتال کے لئے پھر بھی شرائط ہیں
تیسرے کو بھی دیکھیں تو شریعت میں اسکے ساتھ بھی کبھی مصلحتا قتال سے فساد سمجھا گیا ہے اسکی دلیل بھی پوچھنے پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ سے دی جا سکتی ہے
پس میرے رائے میں جو پاک افواج کو محارب بھی سمجھتے ہوں تو مصلحت اس میں ہے کہ انکے ساتھ قتال نہ کیا جائے تو باقی درجوں کا کیا معاملہ ہو گا واللہ اعلم
جہاں تک دوسری بات کا تعلق ہے تو وہ آپکی بات ٹھیک ہے کہ امریکہ کے ایجنٹ یہاں عوام کو مار رہے ہیں اور بازاروں میں دھماکے کر رہے ہیں طالبان نہیں کر رہے واللہ اعلم
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
جہاں تک دوسری بات کا تعلق ہے تو وہ آپکی بات ٹھیک ہے کہ امریکہ کے ایجنٹ یہاں عوام کو مار رہے ہیں اور بازاروں میں دھماکے کر رہے ہیں طالبان نہیں کر رہے واللہ اعلم
بالکل صحیح سمجھے ہیں آپ ۔
لیکن امریکہ کے ایجنٹ کون ہیں ؟
پاکستان تو ٹاپ پر ہے ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top